اتر پردیش کے غازی آباد میں گل دھر ریلوے اسٹیشن کے قریب کوی نگر علاقے میں ہندو رکشا دل کے کارکنوں نے مسلمانوں کو غیر قانونی بنگلہ دیشی قرار دیتے ہوئے حملہ کر دیا، جبکہ پولیس کے مطابق حملے کا نشانہ بننے والے ہندوستان کے شہری ہیں۔
سال 2021 میں اقلیتوں کے خلاف ہیٹ کرائم میں اضافہ ہوا، لیکن میڈیا خاموش رہا۔ اس سال کی ابتدا اور زیادہ نفرت سے ہوئی، لیکن اس کے خلاف ملک بھر میں آوازیں بلند ہوئی۔ اقلیتوں اور خواتین سے نفرت کی مہم کا نشانہ بننے کے بعد میں اپنے آپ کو سوچنے سے نہیں روک پاتی کہ کیا اب بھی کوئی امید باقی ہے؟
مسلم خواتین کو نشانہ بنانے کے پس پردہ ، اس سازش کا مقصد یہ ہے کہ اس قوم کو اس قدر ذلت دی جائے، ان کےعزت نفس کو اتنی ٹھیس پہنچائی جائے کہ تھک ہارکر وہ ایک ایسی’شکست خوردہ قوم’کے طور پر اپنے وجود کو قبول کر لیں، جوصرف اکثریت کے رحم و کرم پر زندگی گزارنے کو مجبور ہے۔
ویڈیو: اتر پردیش کےغازی آبادمیں لونی سے بی جے پی کے ایم ایل اے نند کشور گرجر نے حال ہی میں اپنے علاقے میں گوشت کی دکانیں بند کروا دیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں گرجر کہہ رہے ہیں کہ گوشت بیچنے والوں کو جیل بھیج دیا جائے گا اور ضمانت نہیں ہوگی۔
شدت پسندہندوتوا لیڈریتی نرسنہانند غازی آبادواقع ڈاسنہ دیوی مندر کے مہنت ہیں۔ وہ مسلم مخالف بیان بازیوں کو لےکرسرخیوں میں رہتے ہیں۔اس مہینے کی شروعات میں انہوں نے الزام لگایا تھا کہ ایک مسلم لڑکے کو ان کی جاسوسی کے لیے بھیجا گیا تھا۔ اسی سال مارچ میں ڈاسنہ مندر میں ایک مسلم لڑکے کے پانی پینےکی وجہ سے اس کی پٹائی کی گئی تھی۔ جس شخص نے لڑکے کو پیٹا تھا، نرسنہانند نے اس کی حمایت کی تھی۔
معاملے کا ایک ویڈیو سامنے آیا ہے،جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شدت پسند ہندوتوا لیڈریتی نرسنہانند کی پیروکار مدھو شرما مسلمان شخص کا بال پکڑ کر کھینچ رہی ہیں اور انہیں تھپڑ مار رہی ہیں۔دھکا دینے کاالزام لگاتے ہوئے انہوں نے اس کو پاؤں چھونے کے لیے بھی مجبور کیا۔
ڈاسنہ مندر کے پجاری اوررائٹ ونگ کےشدت پسند رہنمایتی نرسنہانند سرسوتی نےالزام لگایا کہ بچے کو ان پر نظر رکھنے کے لیے بھیجا گیا تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ بچہ اس علاقے سے واقف نہیں تھا اور انجانے میں مندر میں چلا گیا تھا۔ اس کے بیان کی سچائی جاننے کے بعد اسے چھوڑ دیا گیا۔
اس سے پہلے بھی غازی آباد کے ڈاسنہ دیوی مندر کے پجاری یتی نرسنہانند سرسوتی کے خلاف پیغمبر محمد پر قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے الزام میں شکایت درج کرائی جا چکی ہے۔نرسنہانند تب سرخیوں میں آئے تھے، جب ڈاسنہ مندر میں پانی پینے کی وجہ سے ایک نابالغ مسلم لڑکے کی بے رحمی سے پٹائی کی گئی تھی۔
گزشتہ4 اگست کو فیصل احمد خان نام کےقانون کے ایک استاذ نے رائٹ ونگ کے شدت پسند رہنماؤں یتی نرسنہانند اورسورج پال امو کے الگ الگ مواقع پرمسلم مخالف بیانات پر جامعہ نگر پولیس اسٹیشن میں شکایتیں کی تھیں۔ کوئی کارروائی نہ ہونے پر 7 اگست کو انہوں نے نے ساکیت ضلع کورٹ سے پولیس کو ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دینے کامطالبہ کیا۔
ویڈیو:ایک طرف آر ایس ایس کے چیف موہن بھاگوت کا ملک کی یکجہتی کو لےکر بیان آتا ہے اور دوسری طرف اقلیتی طبقے کے خلاف کچھ بی جے پی رہنما نفرت کی آگ پھیلا رہے ہیں۔ اس موضوع پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ
آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے آر ایس ایس کی اقلیتی اکائی مسلم راشٹریہ منچ کے ایک پروگرام میں کہا کہ تمام ہندوستانیوں کا ڈی این اے ایک ہے۔ جو لوگ لنچنگ میں شامل ہیں، وہ ہندوتوا کے خلاف ہیں۔ کئی اپوزیشن رہنماؤں نے ان کے بیان کو‘قول وفعل میں تضاد’قرار دیتے ہوئے ان کو نشانہ بنایا ہے۔
گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے ایک ویڈیو میں بزرگ مسلمان عبدالصمدسیفی نے غازی آباد کے لونی علاقے میں چار لوگوں پر انہیں مارنے، داڑھی کاٹنے اور ‘جئے شری رام’ بولنے کے لیے مجبور کرنے کا الزام لگایا تھا۔واقعہ کے بعد سماجوادی رہنما امید پہلوان ادریسی نے ان کے ساتھ فیس بک لائیو کیا تھا۔
غازی آباد پولیس نےسوموار دیر شام نوٹس جاری کر ٹوئٹر انڈیا کے ایم ڈی کو آگاہ کیا کہ اگر وہ 24 جون کو اس کے سامنے پیش نہیں ہوئے تو اسے جانچ میں رکاوٹ کے مترادف مانا جائےگا اور قانونی کارروائی کی جائےگی۔
ٹوئٹرکی جانب سے یہ کارروائی یوپی پولیس کے ذریعےمبینہ طور پرفرقہ وارنہ کشیدگی کو بڑھاوا دینے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف چل رہی جانچ کے مد نظر کی گئی ہے۔ غازی آباد کے لونی میں ایک بزرگ مسلمان کے ساتھ مارپیٹ، ان کی داڑھی کاٹنے اور انہیں‘جئے شری رام’بولنے کے لیے مجبور کرنے کے واقعہ سے متعلق ویڈیو/خبر ٹوئٹ کرنے کو لےکردی وائر اور ٹوئٹر کے ساتھ کئی صحافیوں اور رہنماؤں کے خلاف کیس درج کیا گیا ہے۔
سماجوادی پارٹی کےرہنما امید پہلوان ادریسی نے مذہبی وجوہات سے حملے کا شکار ہونے کا دعویٰ کرنے والے 72سالہ عبدالصمد سیفی کے ساتھ فیس بک لائیوکیا تھا۔الزام ہے کہ اتر پردیش کے غازی آباد کے لونی علاقے میں چار نوجوانوں نے سیفی کو ‘جئے شری رام’کے نعرے لگانے کو مجبور کیا تھااور اس کی داڑھی کاٹنے کے ساتھ ان کے ساتھ مارپیٹ کی تھی۔
اتر پردیش کے غازی آباد کے لونی میں گزشتہ پانچ جون کو ایک بزرگ مسلمان پرحملہ کرنے کےمعاملے میں پولیس نے ٹوئٹر انڈیا کےایم ڈی کو نوٹس بھیج کر جانچ میں شامل ہونے کے لیے کہا ہے۔ معاملے سے متعلق ویڈیو/خبر ٹوئٹ کرنے کو لےکر دی وائر اور ٹوئٹر سمیت کئی صحافیوں کے خلاف کیس درج کیا گیا۔ اس بیچ عدالت نے بزرگ پر حملے کے ملزم9 لوگوں کو ضمانت دے دی ہے۔
اتر پردیش کے غازی آباد کے لونی میں گزشتہ پانچ جون کو ایک بزرگ مسلمان پرحملہ کرنے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔متاثرہ کاالزام تھا کہ حملہ آوروں نے ان کی داڑھی کاٹ دی تھی اور ان سے جبراً ‘جئے شری رام’ کا نعرہ لگانے کو کہا تھا۔اس معاملے سے متعلق ویڈیو/خبر ٹوئٹ کرنے کو لےکر دی وائر سمیت کئی صحافیوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
اتر پردیش کے غازی آباد کے لونی علاقے میں عبدالصمد سیفی نام کے ایک بزرگ مسلمان پر حملہ کرنے اور انہیں‘جئے شری رام’ کہنے پر مجبور کرنے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ اس سلسلے میں دہلی کے تلک مارگ تھانے میں دی گئی ایک شکایت میں اداکارہ سورا بھاسکر، ٹوئٹر کے ایم ڈی منیش ماہیشوری، دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی، ٹوئٹر انک، ٹوئٹر انڈیا اور آصف خان کا نام شامل ہے۔
اتر پردیش کے غازی آباد کے لونی علاقے میں عبدالصمد سیفی نام کے ایک بزرگ مسلمان پر حملہ کرنے اور انہیں ‘جئے شری رام’ کہنے پر مجبور کرنے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ متاثرہ کے بیٹے کا کہنا ہے کہ والد نےتحریری شکایت میں ان کے ساتھ ہوئی بدسلوکی کو بیان کیا ہے، لیکن پولیس نے جو ایف آئی آر لکھی ہے، اس میں اہم تفصیلات کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔
دی وائر سمیت دیگر میڈیا اداروں نے اتر پردیش کے غازی آباد کے لونی علاقے میں ایک بزرگ مسلمان پر حملہ کر انہیں ‘جئے شری رام’ کہنے پر مجبور کرنے کا الزام لگانے سے متعلق خبر شائع کی تھی۔ اس کو لےکر دی وائر اور دیگرتمام لوگوں کے خلاف یوپی پولیس نے کیس درج کر دیا ہے۔
غازی آباد میں ایک بزرگ مسلمان کی بے رحمی سے پٹائی کے سلسلے میں ٹوئٹ کرنے کے معاملے میں منگل کی دیر رات کو آلٹ نیوز کے محمد زبیر،صحافی رعنا ایوب، دی وائر، کانگریس رہنما سلمان نظامی، مشکور عثمانی، شمع محمد، صبا نقوی، ٹوئٹر انک و ٹوئٹر کمیونی کیشن انڈیا پی وی ٹی کے خلاف پولیس نے ایف آئی آر درج کی ہے۔
اتر پردیش میں غازی آباد کے لونی میں یہ واقعہ گزشتہ پانچ جون کو رونماہوا۔ اس سے متعلق ویڈیو کچھ دن پہلے ہی سوشل میڈیا پر سامنے آیا ہے۔ اس مبینہ ویڈیو جس میں بلندشہر کے رہنے والے عبدالصمدسیفی کو کم از کم دو ملزمین کے ذریعےپیٹتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ان میں سے ایک سیفی کو مارتا ہے اور ان کی داڑھی کاٹنے کی کوشش کرتا ہے۔
ملک کے رہنماگزشتہ کوئی بیس سالوں کی انتھک کوششوں سے سماج کا اتنا پولرائزیشن پہلے ہی کر چکے ہیں کہ آنے والے کئی سالوں تک ان کی انتخابی جیت یقینی ہے۔ پھر کچھ لوگ اقلیتوں کو ہراساں کرنے اور انہیں ذلیل وخوارکرنے کے لیے جوش و خروش کا مظاہرہ کیوں کر رہے ہیں؟
اس سے پہلےصدرجمہوریہ کو لکھے گئے میمورنڈم میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا نے ڈاسنہ مندر کے پجاری کی گرفتاری کا مطالبہ کیاتھا۔میمورنڈم میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ مختلف مذہبی گروپوں کے بیچ نفرت کو بڑھاوا دینے کی کوشش کرنے والوں کو سزادینے کے لیے ایک خصوصی اور سخت قانون بنایا جانا چاہیے۔
اس سے پہلے مذہبی رہنما اور غازی آباد کے ڈاسنہ دیوی مندر کے پجاری نرسنہانند سرسوتی کے خلاف مسلم کمیونٹی کے جذبات کو مبینہ طور پر ٹھیس پہنچانے کے لیے راجدھانی دہلی میں عآپ ایم ایل اے اور دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان کی جانب سے گزشتہ تین اپریل کو ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔
عآپ ایم ایل اے امانت اللہ خان نے ہندوتوادی رہنما اور غازی آباد واقع ڈاسنہ دیوی مندر کے پجاری نرسنہانند سرسوتی کے خلاف پیغمبرمحمد اور مسلمانوں کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کے الزام میں شکایت درج کرائی ہے۔ نرسنہانند پچھلے مہینے تب چرچہ میں آئے تھے، جب ڈاسنہ مندر میں پانی پینے کی وجہ سے14 سالہ ایک مسلم لڑکے کی بے رحمی سےپٹائی کی گئی تھی۔
ویڈیو: اتر پردیش کے غازی آباد واقع شیو شکتی دھام ڈاسنہ مندر میں ایک مسلم لڑکے کو پانی پینے کے لیے بے رحمی سے پیٹا گیا تھا۔ اس معاملے پر متاثرہ فیملی سے بات چیت۔
ویڈیو: اتر پردیش کے غازی آبادواقع شیو شکتی دھام ڈاسنہ مندر میں ایک مسلمان لڑکے کو پانی پینے کے لیےبے رحمی سے پیٹا گیا۔ ڈاسنہ میں ہونے والا یہ واقعہ نفرت کی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ ذہنیت کیوں پیدا ہوتی ہے؟ اس کے پیچھے کیا وجہ ہے؟ ان باتوں کو سمجھنے کے لیےآزاد صحافی علی شان جعفری سے دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند کی بات چیت۔
ڈاسنہ کے واقعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ جس کوتشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے، پولیس اس کے ساتھ کھڑی ہو سکتی ہے۔ جس نے تشدد کیاپولیس اس کو ڈھونڈ کر اس کے ساتھ انصاف کاعمل شروع کر سکتی ہے۔ انسانیت کی بقا کی امیدقانون یا آئین کی فہم کے زندہ رہنے پر ہی منحصر ہے۔
اتر پردیش کے غازی آباد شہر کے مندر سے پانی پینے کے لیے 14سالہ ایک مسلم لڑکے کو گالیاں دینے اور اس کی بے رحمی سے پٹائی کرنے کے ملزم کو اس کے ایک ساتھی کے گرفتار کر لیا گیا ہے ۔ مندر انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ ملزم کی قانونی مدد کریں گے۔
اتر پردیش کے غازی آباد ضلع کے ایک گاؤں میں کسی مذہبی ڈھانچے کو گرائے جانے کی جانکاری ملنے کے بعد چندر شیکھر اپنے ساتھیوں کے ساتھ وہاں پہنچے تھے۔
سوموار کو مغربی بنگال کی ایک انتخابی ریلی میں بی جے پی صدر امت شاہ کا یہ بیان یوگی آدتیہ ناتھ کے ہندوستانی فوج کو’مودی جی کی سینا‘بتانے کے کچھ ہفتوں بعد آیا ہے ۔ یوگی کے بیان پر الیکشن کمیشن نے ان کو نوٹس دیتے ہوئے مستقبل میں ایسے بیانات سے بچنے کی وارننگ دی تھی ۔
سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہم صرف نوٹس جاری کرکے جواب مانگ سکتے ہیں ۔ ہمارے پاس کسی پارٹی کی پہچان کو رد کرنے یا امیدوار کونااہل قرار دینے کا اختیار نہیں ہے۔
الیکشن کمیشن نے بی ایس پی چیف مایاوتی کو بھی دیوبند میں ایک ریلی کے دوران مسلم رائےدہندگان کو کانگریس کے بجائے ایس پی –بی ایس پی اور راشٹریہ لوک دل اتحاد کو ووٹ دینے کی اپیل کی شکایت پر نوٹس جاری کیا ہے۔
خط لکھنے والوں میں تینوں فوج کے آٹھ سابق چیف سمیت 150 سے زیادہ سابق فوجی افسر شامل ہیں۔ صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ یہ یقینی بنائیں کہ فوج کا سیکولر اورغیر سیاسی کردار محفوظ رہے۔
ساتھ ہی کانگریس کی مجوزہ نیائے اسکیم کی تنقید کو لےکر الیکشن کمیشن نے نیتی آیوگ کے نائب صدر راجیو کمار کو بھی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا مجرم ٹھہرایا۔
سابق فوجی سربراہ ور بی جے پی ایم پی جنرل وی کے سنگھ کے لئے انتخابی تشہیر کرتے ہوئے اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ہندوستانی فوج کو ‘مودی جی کی سینا’کہا تھا۔ اس تبصرہ کے لئے ان کو الیکشن کمیشن سے نوٹس بھی مل چکی ہے جس پر ان کو جمعہ تک جواب دینا ہے۔
اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اتوار کو غازی آباد میں سابق آرمی چیف اور مرکزی وزیر وی کے سنگھ کے حق میں انتخابی جلسہ کے دوران یہ تبصرہ کیا تھا۔
پولیس نے نامعلوم لوگوں کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 147،323،504اور506کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔
اتوار کو نریندر مودی کے زور شور سے ہوئے روڈ شو میں ایکسپریس وے کے پہلے مرحلے کے کام کا افتتاح ہوا، جو 82 کلومیٹر لمبی اس اسکیم کا محض 8.36 کلومیٹر ہے۔