پولیس نے بتایا کہ ہریانہ کے سونی پت ضلع کے صندل کلاں گاؤں میں اتوار کی رات تقریباً 9 بجے مسلح افراد نے مبینہ طور پر نماز پڑھ رہے لوگوں پر حملہ کیا اور مسجد میں توڑ پھوڑ کی تھی۔ اس معاملے میں تین لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے، چھ حراست میں ہیں۔
ویڈیو: راجستھان کے بھرت پور ضلع کے گھاٹمیکا گاؤں کے رہنے والے جنید اور ناصر کی جلی ہوئی لاشیں ہریانہ کے بھیوانی میں ایک کار سے ملی تھیں۔ ایک ماہ گزرنے کے باوجود پولیس کسی ملزم کو گرفتار نہیں کر سکی ہے۔ متاثرہ خاندان کا کہنا ہے کہ ان کی امیدختم ہوتی جا رہی ہے۔
ہریانہ کے بھیوانی میں مارے گئے جنید اور ناصر کےاہل خانہ اور رشتہ دار راجستھان کے بھرت پور میں انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں، جس کے لیے ضلع انتظامیہ نے انہیں ‘وجہ بتاؤ نوٹس’ جاری کیا ہے۔ مظاہرین نے مقامی ایم ایل اے اور ریاستی وزیر تعلیم زاہدہ خان پر احتجاج ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کا الزام لگایا ہے۔
ویڈیو: ہریانہ کے ہتھین میں بجرنگ دل اور وشوہندو پریشدکی طرف سے 22 فروری کو بلائی گئی ایک اور ‘ہندو مہاپنچایت’میں مبینہ طور پر گئو رکشک مونو مانیسر کے خلاف کارروائی کے حوالے سے مسلمانوں اور پولیس کے خلاف تشدد کی کھلی اپیل کی گئی ۔ مونو کا نام بھیوانی مرڈر کیس کے ملزم کے طور پر سامنے آیا ہے۔
آن لائن کارآنر شپ ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ جنید–ناصر کو اغوا کرنے کے لیے استعمال کی گئی سفید رنگ کی اسکارپیو کار ہریانہ حکومت کے پنچایت اورڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ کی ہے۔ تاہم، پولیس نے دی وائر کو بتایا کہ حال ہی میں اس کی ‘نیلامی ‘ کر دی گئی تھی۔ بتادیں کہ گائے اسمگلنگ کے الزام میں دونوں مسلم نوجوانوں کوزندہ جلا دیا گیا تھا۔
ہریانہ کے ہتھین میں 22 فروری کو بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کے لوگوں کی طرف سے بلائی گئی دوسری ‘ہندو مہاپنچایت’ میں گئو رکشک مونو مانیسر کے خلاف کارروائی کرنے پر مسلمانوں اور پولیس کے خلاف تشدد کی کھلی اپیل کی گئی۔گائے کی اسمگلنگ کے الزام میں زندہ جلا دیے گئے جنید اور ناصر کےقتل معاملے میں مونو ملزمین میں سے ایک ہے۔
ویڈیو: ہریانہ کے بھیوانی میں گائے کے نام پر تشدد کے مبینہ معاملے میں جان گنوانے والے جنید اور ناصر کا تعلق راجستھان کے گھاٹمیکا سے تھا۔ ان کے گاؤں میں سوگ کا ماحول ہے اور لوگ انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ دی وائر کے یاقوت علی کی رپورٹ۔
ویڈیو: ہریانہ کے بھیوانی میں گائے کے نام پر تشدد کا ایک مبینہ معاملہ سامنے آیا ہے، جہاں دو نوجوانوں کو اغوا کر کے ان کی گاڑی میں آگ لگا کر مار دینے کا الزام ہے۔ ایف آئی آر میں مونو مانیسر نامی ایک ‘گئو رکشک’ پر اس واقعے کو انجام دینے کا الزام ہے۔ کیا ہےمونو مانیسر کی کہانی، بتا رہے ہیں دی وائر کے ذیشان کاسکر ۔
ہریانہ کے بھیوانی ضلع کا معاملہ۔اہل خانہ نے گائے کے نام پر تشدد کا الزام لگایا ہے۔ پولیس کے مطابق، جمعرات کو ایک کارکے اندر سے دو جلی ہوئی لاشیں ملی ہیں۔ اس سے ایک دن پہلے، راجستھان میں ایک خاندان نے ایف آئی آر درج کرائی تھی، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ دو نوجوان– جنید اور دوست ناصر – لاپتہ ہو گئے تھے اور انہیں بجرنگ دل کے لوگوں نے اغوا کر لیا تھا۔
بجرنگ دل کے ارکان نے جمعہ کے روز ہریانہ کے گڑگاؤں کے سیکٹر- 69 میں کھلے میں ہو رہے نماز میں خلل ڈالا، جس کی وجہ سے نماز ادا کر رہے 100لوگوں کے ایک گروپ کو وہاں سے جانے پر مجبور ہونا پڑا۔ سال 2021 میں ضلع انتظامیہ نے اس جگہ کو نماز کی ادائیگی کے لیے چھ کھلے مقامات میں سے ایک کے طور پر نشان زد کیا تھا۔
دلت اور مزدوروں کے حقوق کے کارکن شیو کمارکو ہریانہ پولیس نے گزشتہ سال مزدوروں کے حق میں ایک احتجاجی مظاہرہ کرنے پر حراست میں لے لیا تھا۔ ان کے والد کی رٹ پٹیشن پر پنجاب اینڈ ہریانہ ہائی کورٹ نے معاملے کی جوڈیشل انکوائری کروائی تھی، جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ تشدد کے واقعات کو انجام دینے میں اس وقت کے جوڈیشل مجسٹریٹ، سونی پت سول اسپتال کے ڈاکٹر اور جیل حکام نے ہریانہ پولیس کے ساتھ ملی بھگت کی تھی۔
یہ واقعہ گڑگاؤں کے بھورا کلاں گاؤں میں پیش آیا، جہاں بدھ کو 200 سے زیادہ لوگوں نے ایک مسجد میں توڑ پھوڑ کی، وہاں نماز ادا کر رہے لوگوں پر حملہ کیا اور انہیں گاؤں سے نکالنے کی دھمکی دی ۔ بتایاگیا ہے کہ گاؤں میں مسلم خاندانوں کے چار گھر ہیں۔
مغربی بنگال کے بی جے پی ایم ایل اے اور ریاست میں حزب اختلاف کے رہنما شبھیندو ادھیکاری نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلیامنٹ ہاؤس میں ایک میٹنگ کے دوران انہیں یقین دلایا کہ شہریت ترمیمی قانون سے متعلق ضوابط کووڈ 19ٹیکہ کاری کی احتیاطی خوراک کے مکمل ہونے کے بعد تیار کیے جائیں گے۔
ویڈیو: بی جے پی شہریت قانون یعنی سی اے اے پر ہندوستانیوں کو مزیدبیوقوف نہیں بنا سکے گی۔ افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش کے ہندوؤں اور سکھوں کے تحفظ کی باتوں اور دعووں کے بیچ مودی حکومت کے قول و فعل کےتضاد کو اجاگر کر رہے ہیں ساحل مرلی مینگھانی۔
ہریانہ کے نوح ضلع میں ‘ہندو مہاپنچایت’ بلائی گئی تھی، جس میں گئو رکشکوں کے خلاف درج ایف آئی آر کو واپس لینے اور انہیں لائسنسی اسلحہ دینے سمیت کئی مطالبات کیے گئے۔ یہ مہاپنچایت نوح میں ان واقعات کے بیچ بلائی گئی تھی جن میں مبینہ طور پر گئو رکشکوں کے گروپوں نے مسلم نوجوانوں کو پیٹنے کے ساتھ ان اغوا کیا اور ان پرمویشیوں کی اسمگلنگ اور گئو کشی کا الزام لگایا گیا تھا۔
ویڈیو: روزی روٹی کے لیے دودھ بیچنے والے مسلم ڈیری فارمر کے ساتھ مبینہ گئو رکشکوں کے ذریعے مارپیٹ اور بدتمیزی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ ان کا الزام ہے کہ ڈیری فارمر ہریانہ کے شیخ پور گاؤں میں گائے کا گوشت فروخت کر رہے تھے۔
وزارت داخلہ کی 2020-21 کی سالانہ رپورٹ کے مطابق، 1990 اور 2020 کے درمیان جموں و کشمیر میں دہشت گردی کی وجہ سے 14091 شہری اور 5356 سیکورٹی فورس اہلکار ہلاک ہوئے۔ کشمیری پنڈتوں کے علاوہ عسکریت پسندی کی وجہ سے کچھ سکھ اور مسلم خاندان کو بھی وادی سے جموں، دہلی اور ملک کے دیگر حصوں میں نقل مکانی کرنے کو مجبور ہونا پڑا۔
آر ٹی آئی کارکن پی پی کپور نے جموں و کشمیر پولیس اور لیفٹیننٹ گورنر کے پاس دائر ایک درخواست میں کشمیری پنڈتوں کے خلاف تشدد، ان کی نقل مکانی اور بازآبادی سے متعلق جانکاری مانگی تھی ۔ اس کے جواب میں بتایا گیا ہے کہ تشدد یا تشدد کی دھمکیوں کی وجہ سے وادی چھوڑکر نقل مکانی کرنے والے 1.54 لاکھ افراد میں سے 88 فیصد ہندو تھے، لیکن 1990 کے بعد سے تشدد میں مرنے والے زیادہ تر لوگ دوسرے مذاہب سے تھے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے راجیہ سبھا کو بتایا کہ ملک میں سال 2018 میں فرقہ وارانہ فسادات کے 512معاملے، 2019 میں438 اور 2020 میں 857 معاملے کیےگئے۔ ان معاملوں میں کل 8565 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ فرقہ وارانہ فسادات کے سب سے زیادہ معاملے بہار میں درج کیےگئے۔ اس کے بعد مہاراشٹر اور ہریانہ کا نمبر رہا۔
ویڈیو: ہریانہ کے حصار ضلع کے میرکن گاؤں میں14دسمبر کو اشرافیہ کےتقریباً17جاٹ لوگوں نے پمپ چوری کرنے کے الزام میں ایک دلت نوجوان کی پیٹ پیٹ کر جان لے لی۔ اہل خانہ نے پولیس کی تفتیش پر سوال اٹھائے ہیں۔
ویڈیو: ہریانہ کے پلول میں14 دسمبر کو23 سالہ مسلم نوجوان راہل خان کو اس کے تین دوستوں نے مبینہ طور پر پیٹ پیٹ کر مار ڈالا تھا۔ ملزم نے متاثرہ کے گھر والوں کو بتایا تھا کہ وہ سڑک حادثے میں شدیدطور پر زخمی ہوا ہے۔ حالاں کہ اس معاملے کا ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد تینوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
یہ واقعہ 14دسمبر کو پیش آیا۔ الزام ہے کہ دوستوں کے بیچ ہوئے جھگڑے کے بعد ملزمین نے نوجوان کی بے رحمی سے پٹائی کی،جس کے بعد اس نے اسپتال میں دم توڑ دیا۔ ملزمین نے متاثرہ فیملی کو بتایا کہ وہ سڑک حادثے میں شدیدطور پرزخمی ہوا ہے۔اس کا ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد تینوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ویڈیو: 16 -17 دسمبر کی درمیانی شب ہریانہ کے میوات کے نوح میں روہنگیا پناہ گزینوں کے کیمپ میں شدیدآگ لگ گئی تھی،جس کی وجہ سے خواتین اور بچوں سمیت 100 سے زائد افراد بے گھر ہو گئے۔ دی وائر کی ٹیم نے سردی کے موسم میں بے گھر ہونے والے ان پناہ گزینوں کا حال جاننے کی کوشش کی۔
ہریانہ کے میوات ضلع کے نوح میں واقع ایک روہنگیا پناہ گزین کیمپ میں16 -17 دسمبر کی درمیانی شب لگی آگ میں ہندوستان میں ان کےقیام سےمتعلق دستاویز، راشن کپڑے اور دیگر ضروری اشیا جل کر خاکستر ہو گئے۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین نے انہیں پھر سےشناختی کارڈ تقسیم کرنے کے لیے ایک ڈیسک کا قیام کیا ہے۔
پچھلےسات سالوں میں باربارمسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف تشدد کے اشارے کیےگئے ہیں اور بڑے پیمانے پر ان کےحق میں دلائل دیے گئے ہیں۔ جب آپ آبادی کنٹرول کے نام پر قانون بناتے ہیں، اپنی بیٹیوں کی دوسرے مذاہب میں شادی کو روکنے کے نام پر، مسلم خواتین کو ان کے مردوں سے بچانے کے نام پر، آپ ان کے خلاف تشدد کے لیے زمین تیار کرتے ہیں۔
ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے یہ بھی کہا کہ ضلع انتظامیہ کا کھلی جگہوں پر نماز کے لیے کچھ جگہوں کو محفوظ رکھنے کاقبل کا فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے اور ریاستی حکومت اب اس مسئلے کا پرامن حل تلاش کرے گی۔ گڑگاؤں میں پچھلے کچھ مہینوں میں، کچھ ہندو تنظیموں کے ارکان ان جگہوں پر جمع ہوتے ہیں اور ‘بھارت ماتا کی جئے’ اور ‘جے شری رام’کے نعرے لگاتے ہیں جہاں مسلمان نماز ادا کرتے ہیں۔
گڑگاؤں مسلم کاؤنسل نے کہا کہ دو دہائیوں سے زیادہ سے کھلی جگہوں پر جمعہ کی نماز ادا کی جا رہی ہے، کیونکہ مسلمانوں کے پاس مطلوبہ تعدادمیں مسجد نہیں ہے۔ مئی 2018 کے بعد شہر میں پہلی بار نمازمیں خلل کی اطلاع ملی تھی، جس کے بعد سے مسلمانوں کو ہراساں کرنے کی کئی کوششیں ہوئی ہیں۔
سنیکت ہندوسنگھرش سمیتی نےانتظامیہ کو ایک الٹی میٹم جاری کرکے کہا کہ وہ اگلے ہفتے سےشہر میں کسی بھی عوامی جگہ پر نماز کی اجازت نہیں دیں گے۔جمعہ کو گڑگاؤں کے سیکٹر37 میں مظاہرین کی طرف سے مسلسل نعرےبازی اور امن وامان میں خلل پڑنے کے اندیشہ کو دیکھتے ہوئے پولیس نے 10 لوگوں کو حراست میں لیا اور بعد میں ایک کو گرفتار بھی کیا۔
گڑگاؤں میں پچھلے کچھ مہینوں سے رائٹ ونگ گروپ کھلے میں نمازکی مخالفت کر رہے ہیں۔گوردوارہ کمیٹی ساتھ ہی اکشے یادو نام کے ایک دکان مالک نے بھی نماز کے لیے اپنی خالی جگہ دینے کی پیش کش کی ہے۔
ویڈیو: گزشتہ پانچ نومبر کو بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کے کارکنوں نے گڑگاؤں کے سیکٹر12اے میں اس جگہ پر گئووردھن پوجا کااہتمام کیا تھا، جہاں ہر جمعہ کو نماز ادا کی جاتی تھی۔ یہ کارکن پچھلے کچھ وقتوں سےیہاں نماز کی مخالفت کر رہے تھے۔ دی وائر نے دنیش بھارتی سے بات کی، جو گڑگاؤں میں نماز کو روکنے کےالزام میں کئی بار جیل جا چکے ہیں۔ دنیش بھارت ماتا واہنی کے رکن ہیں اور وشو ہندو پریشد سے بھی وابستہ ہیں۔
گڑگاؤں میں پچھلے کچھ مہینوں سےہندوتوا گروپ کھلے میں نماز کی مخالفت کر رہے ہیں۔انتطامیہ نے گزشتہ تین نومبرکو 37طے شدہ مقامات میں سے آٹھ پر نماز ادا کرنے کی منظوری کو منسوخ کر دیا ہے ۔ اس بیچ سنیکت ہندو سنگھرش سمیتی نے سیکٹر12اے میں اس مقام پرگئووردھن پوجا کا اہتمام کیا ہے، جہاں پچھلے کچھ دنوں سے نماز کی مخالفت کی جا رہی ہے۔
ویڈیو: ہریانہ اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سےگڑگاؤں کےبنجارہ مارکیٹ کو ہٹایا جا رہا ہے۔اس مارکیٹ میں گھر کی سجاوٹ کا سامان ملتا ہے۔یہاں سامان بیچنے والے لوگ اس واقعہ سے پریشان ہیں۔ ان کی تشویش ہے کہ وہ اپنی روزی روٹی کیسے کمائیں گے۔
معاملے کا ایک ویڈیو سامنے آیا ہے،جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شدت پسند ہندوتوا لیڈریتی نرسنہانند کی پیروکار مدھو شرما مسلمان شخص کا بال پکڑ کر کھینچ رہی ہیں اور انہیں تھپڑ مار رہی ہیں۔دھکا دینے کاالزام لگاتے ہوئے انہوں نے اس کو پاؤں چھونے کے لیے بھی مجبور کیا۔
ویڈیو: گڑگاؤں کے سیکٹر47 میں ہر جمعہ کونماز کے لیےمسلمان جمع ہوتے ہیں۔ وہ مئی2018 سے یہاں کی ایک خالی زمین پر نماز ادا کر رہے ہیں۔اس سال بجرنگ دل اور بھارت ماتا واہنی کے کارکن اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔
ڈاسنہ مندر کے پجاری اوررائٹ ونگ کےشدت پسند رہنمایتی نرسنہانند سرسوتی نےالزام لگایا کہ بچے کو ان پر نظر رکھنے کے لیے بھیجا گیا تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ بچہ اس علاقے سے واقف نہیں تھا اور انجانے میں مندر میں چلا گیا تھا۔ اس کے بیان کی سچائی جاننے کے بعد اسے چھوڑ دیا گیا۔
ویڈیو: گزشتہ 26 اگست کو 21 سالہ سول ڈیفنس افسر رابعہ سیفی کی لاش ہریانہ کے فریدآباد شہر کے سورج کنڈ پالی علاقے میں ملی تھی۔اس معاملے میں نظام الدین نام کے ایک شخص نے دہلی کے کالندی کنج پولیس اسٹیشن میں قتل کرنے کی بات قبول کرتے ہوئے خودسپردگی کی ۔پولیس کا کہنا ہے کہ نظام الدین کا دعویٰ ہے کہ اس کی شادی رابعہ سے ہوئی تھی، لیکن اہل خانہ نے اس بات کی جانکاری سے انکار کیا ہے۔ دی وائر نے رابعہ کے اہل خانہ اور وکیل سے بات کی۔
اس سے پہلے بھی غازی آباد کے ڈاسنہ دیوی مندر کے پجاری یتی نرسنہانند سرسوتی کے خلاف پیغمبر محمد پر قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے الزام میں شکایت درج کرائی جا چکی ہے۔نرسنہانند تب سرخیوں میں آئے تھے، جب ڈاسنہ مندر میں پانی پینے کی وجہ سے ایک نابالغ مسلم لڑکے کی بے رحمی سے پٹائی کی گئی تھی۔
گزشتہ4 اگست کو فیصل احمد خان نام کےقانون کے ایک استاذ نے رائٹ ونگ کے شدت پسند رہنماؤں یتی نرسنہانند اورسورج پال امو کے الگ الگ مواقع پرمسلم مخالف بیانات پر جامعہ نگر پولیس اسٹیشن میں شکایتیں کی تھیں۔ کوئی کارروائی نہ ہونے پر 7 اگست کو انہوں نے نے ساکیت ضلع کورٹ سے پولیس کو ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دینے کامطالبہ کیا۔
ویڈیو: ٹوکیو اولمپک کےجیولین تھرو مقابلے میں طلائی تمغہ جیتنےوالے نیرج چوپڑہ کا ایک ویڈیا سوشل میڈیا پر گزشتہ25 اگست کو وائرل ہو گیا۔ اس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ کیسے وہ اولمپک میں اپنے تھرو سے پہلےتھوڑا پریشان ہو گئے تھے، کیونکہ انہیں بھالا نہیں مل رہا تھا۔ نیرج نے کہا کہ بعد میں انہوں نے پاکستانی کھلاڑی ارشد ندیم کو ان کے بھالے سے مشق کرتے دیکھا۔ پھر نیرج نے ان سے اپنا بھالا لیا اور آخر میں اسی بھالے سے اس نے گولڈ میڈل جیتا۔
ہریانہ کے سونی پت ضلع کا معاملہ۔الزام ہے کہ پانچ اگست کو دیر رات پڑوس میں رہنے والے چار نوجوان بہار سےسونی پت آئی خاتون کے گھر میں گھسے اور ان کی دو نابالغ بیٹیوں کے ساتھ ریپ کیا۔ چاروں ملزمین کو گرفتار کر لیا گیاہے۔ خاتون کے شوہر کی لگ بھگ ایک دہائی پہلے موت ہو چکی ہے۔ وہ تبھی سے اپنے پریوار کی دیکھ بھال کر رہی ہیں۔ پچھلے مہینے ہی وہ بہار سے سونی پت آئی تھیں۔