شاہ رخ خان کی فلم ’جوان‘ انڈیا اور پاکستان کے بارے میں کیا کہتی ہے؟
شاہ رخ خان بھلے ہی کہیں کہ ان کی دلچسپی صرف ‘انٹرٹین’ کرنے میں ہے، لیکن ان کی حالیہ فلموں سے پتہ چلتا ہے کہ وہ انٹرٹینمنٹ کے ساتھ کوئی نہ کوئی پیغام دینے میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں۔
شاہ رخ خان بھلے ہی کہیں کہ ان کی دلچسپی صرف ‘انٹرٹین’ کرنے میں ہے، لیکن ان کی حالیہ فلموں سے پتہ چلتا ہے کہ وہ انٹرٹینمنٹ کے ساتھ کوئی نہ کوئی پیغام دینے میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں۔
ہندوستانی سینما کے معروف ہدایت کار سعید اختر مرزا نے متنازعہ فلم دی کشمیر فائلز کے بارے میں ایک انٹرویو میں کہا کہ یہ فلم میرے لیے کچرا ہے۔ بات طرفداری کی نہیں ہے ۔ انسان بنیے اور معاملے کو سمجھنے کی کوشش کیجیے۔
اسرائیلی فلمساز کے تبصرہ پر جس طرح حکومت بھڑک اٹھی، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ناکام فلمساز اگنی ہوتری کی فلم پر تنقید کو خود ہندوستان پر حملہ تصور کیا جائےگا۔ حیرت ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کسی فلم پر ایک سند یافتہ فلمساز کی تنقید کوبرداشت نہیں کر پارہی ہے۔
اسرائیلی فلمساز اور انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا کے جیوری چیف نادو لیپڈ نے فلم ‘دی کشمیر فائلز’ کو ‘فحش’ اور ‘پروپیگنڈہ ‘ بتایا تھا۔ اس پر بڑے پیمانے پر تنقید کے بعد انہوں نے کہا کہ وہ اپنے بیان پر قائم ہیں۔ انہوں نے انجانے میں کسی کمیونٹی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانےکے لیے معافی مانگی ہے۔
بتادیں کہ 53 ویں انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا (آئی ایف ایف آئی) کے جیوری چیف اور اسرائیلی فلمساز نادو لیپڈ نے کہا کہ ہم سب فلم ‘دی کشمیر فائلز’سے حیران اور پریشان ہیں، جو اتنے باوقار فلم فیسٹیول کے ایک آرٹسٹک اور مسابقتی سیکشن کے لیے نامناسب تھی۔
سنگاپور کی انفو کام میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے ثقافت، کمیونٹی اور نوجوانوں کی وزارت اور وزارت داخلہ کے ساتھ ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ یہ فلم سنگاپور کی فلم کی درجہ بندی کے رہنما خطوط کے معیار کے مطابق نہیں ہے۔
دہلی اسمبلی میں فلم کشمیر فائلز پر وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے بیان کے خلاف بی جے وائی ایم نے تیجسوی سوریہ کی قیادت میں 30 مارچ کو وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کے باہر مظاہرہ کیا تھا۔ اس دوران بی جے وائی ایم کے ارکان نے بیریکیڈ توڑ کر وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کے مین گیٹ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔
وویک رنجن اگنی ہوتری بی جے پی کے پسندیدہ فلمساز کے طور پرابھر رہے ہیں اور انہیں پارٹی کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔
ویڈیو: ‘کشمیر اور کشمیری پنڈت’ کتاب کے مصنف اشوک کمار پانڈے نے فلم ‘دی کشمیر فائلز’ کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے اس بات چیت میں سمجھایا کہ 1990 میں کشمیری پنڈتوں کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ آزاد ہندوستان کی سب سے بڑی ٹریجڈی میں سےایک تھی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کس طرح فلم کو اقلیتوں میں عدم تحفظ کا ماحول پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے بھی وادی کشمیر سے کشمیری پنڈتوں کے انخلاء کا باعث بننےوالے حالات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی قائم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے مسلمانوں کے تئیں نفرت کا جذبہ نہ رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ دہلی فسادات اور گجرات 2002 کے فرقہ وارانہ تشدد کے لیے ذمہ دار حالات کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے۔
ملک کے 28 سینئر صحافیوں اور میڈیا پرسن نے صدر جمہوریہ، سپریم کورٹ اور مختلف ہائی کورٹس کے ججوں، الیکشن کمیشن آف انڈیا اور دیگر قانونی اداروں سے ملک کی مذہبی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر ہورہےحملوں کو روکنے کی اپیل کی ہے۔
واضح ہو کہ آئی اے ایس افسر نیاز خان نے ‘دی کشمیر فائلز’ کو نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان کی کئی ریاستوں میں بڑے پیمانے پر ہوئےمسلمانوں کے قتل عام کو دکھانے کے لیے ایک فلم بنائی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان کیڑے مکوڑے نہیں بلکہ انسان ہیں اور ملک کے شہری ہیں۔
جس طرح سے وزیراعظم مودی کے کٹر حامی انوپم کھیر اور متھن چکرورتی کو لے کر وویک اگنی ہوتری نے 1990 میں وادی کشمیر سے کشمیری پنڈتوں کے ہجرت کی کہانی بیان کی ہے، وہ نہ صرف یکطرفہ ہے بلکہ اس سے کشمیری مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلا کر ان کا جینا دوبھر کرایا جا رہا ہے۔
کپواڑہ ضلع سے نقل مکانی کرنے والے ایک ممتاز کشمیری پنڈت کارکن سنیل پنڈتا نے فلم ‘دی کشمیر فائلز’ کو یکطرفہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان خلیج کو بڑھانا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ 20 مارچ کو فلم کی حمایت میں نکالی گئی ریلی کے دوران بی جے پی کارکنوں نے انہیں ہراساں کیا اور دھمکیاں دیں۔
معروف ایکٹر نانا پاٹیکر نے یہ بات فلم ’دی کشمیر فائلز‘ سے متعلق صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہی۔ حالاں کہ، پاٹیکر نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے ابھی فلم نہیں دیکھی ہے اور اس پر کوئی تبصرہ نہیں کر پائیں گے، لیکن کسی فلم کے سلسلے میں تنازعہ پیدا ہونا اچھی بات نہیں ہے۔
قارئین کی نذر لتا جی کو معنون شیراز راج کی نظم ، شیراز نے یہ نظم کچھ برس پہلے کہی تھی اور لتا جی کی وفات پر اس نوٹ کے ساتھ شیئر کیا کہ، آج کا دن ہے لتا جی کی شکر گزاری کا، انہیں سیس نوانے کا۔
شہرہ آفاق گلوکارہ لتا منگیشکر کی آخری رسومات میں شریک ہوئے بالی ووڈ سپر اسٹار شاہ رخ خان کو دعا کرتے ہوئے اور کچھ دیر کے لیے ماسک اتار کر پھونک مارتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ اس کا ویڈیو شیئر کرتے ہوئے بی جے پی کے کچھ لیڈروں نے اس ‘پھونک’کو ‘تھوک’بتایا تھا۔ فرقہ پرستی کا الزام لگاتے ہوئے سوشل میڈیا صارفین نے ایسے لیڈروں کی مذمت کی ہے۔
لتا منگیشکرہندوستان کی مایہ ناز اورعظیم گلوکارہ تھیں۔ ہندوستانی موسیقی میں ان کی خدمات کے لیے انہیں ‘بلبل ہند’، ‘سور کوکیلا’ اور ‘کوئین آف میلوڈی’جیسے خطابات سے نوازا گیا تھا۔
بارہ سال کے طویل وقفے کے بعدفلموں میں واپسی کر رہےمعروف ایکٹر امول پالیکر کا ماننا ہے کہ ہندی سنیما میں ذات پات کو ایک مدعے کے طور پرشاید ہی کبھی اٹھایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کےموضوعات پریشان کن ہوتے ہیں اور روایتی طور پرتفریحی نہیں ہوتے ہیں۔فلمساز اپنے سنیمائی سفر کے دوران ایسی فلموں کو بنانے سے کتراتے ہیں۔
سریکھا سیکری نے1978 میں اپنے فلمی پردے کا سفرفلم ‘قصہ کرسی کا’سے شروع کیاتھا۔ 1986میں آئی گووندنہلانی کی فلم ‘تمس’، 1994میں آئی شیام بینیگل کی فلم ‘ممو’اور سال 2018 میں امت رویندرناتھ شرما کی ہدایت کاری میں بنی فلم‘بدھائی ہو’کے لیے انہیں بیسٹ سپورٹنگ اداکارہ کے لیےتین بار نیشنل ایوارڈملا تھا۔
ٹریجک ہیرو کےکرداروں کےساتھ ہی ہلکی پھلکی کامیڈی کرنے کی صلاحیت کے لیےمعروف دلیپ کمار کو ان کے مداحوں اور ساتھ کام کرنے والوں کےبیچ بھی ہندی سنیما کا عظیم اداکار تسلیم کیا جاتا ہے۔
ہندی فلموں میں‘ٹریجڈی کنگ’کے لقب سے مشہور دلیپ کمار 98سال کے تھے۔ پانچ دہائی کے لمبے کریئر میں انہوں نے ‘مغل اعظم’، ‘دیوداس’، ‘نیا دور’اور‘رام اور شیام’ جیسی متعدد ہٹ فلمیں دیں۔ ‘گنگا جمنا’، ‘مدھومتی’، ‘کرانتی’، ‘ودھاتا’، ‘شکتی’ اور ‘مشعل’ جیسی فلموں میں لاثانی اداکاری کے لیے انہیں جانا جاتا ہے۔
اکتوبر 2020 میں نیوز براڈکاسٹنگ اسٹینڈرڈ اتھارٹی نے آج تک کو سشانت سنگھ راجپوت کی موت کے بعد ان کے کچھ ٹوئٹ کو لےکر کی گئی غلط رپورٹنگ کا قصوروار مانتے ہوئے معافی نامہ اور جرمانہ دینے کو کہا تھا۔ چینل نے اس معاملے میں نظرثانی کے لیےعرضی دائر کی تھی، جس کو خارج کرتے ہوئے اتھارٹی نے اپنےفیصلے کو برقرار رکھا ہے۔
نوے کی دہائی میں دوردرشن پر نشر ہوئے سیریل‘شانتی’ سے چرچہ میں آئے اداکار راجیش جیس حال ہی میں‘اسکیم 92’،‘پاتال لوک ’اور ‘پنچایت’جیسی ویب سیریز میں نظر آ چکے ہیں۔ ان سے پرشانت ورما کی بات چیت۔
نیوز براڈکاسٹنگ اسٹینڈرڈس اتھارٹی نے سشانت سنگھ راجپوت کی موت کے معاملے میں نشریات سے متعلق گائیڈ لائن کی خلاف ورزی کرنے والےپروگرام اور ٹیگ لائنس دکھانے کو لےکر آج تک سمیت زی نیوز اور نیوز 24 کو معافی مانگنے کو کہا ہے۔
بہار کے ڈی جی پی گپتیشور پانڈے نے سال 2009 میں پہلی بار وی آرایس لیا تھا اور تب چرچہ تھی کہ وہ بی جے پی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑیں گے، حالانکہ ایسا نہیں ہوا۔ اب اسمبلی انتخاب سے کچھ ہی مہینے پہلے ان کے دوبارہ وی آرایس لینے کے فیصلے کو ان کے سیاسی عزائم سے جوڑکر دیکھا جا رہا ہے۔
کنگنارناوت کے اشتعال انگیز بیانات پرشیوسینا کاردعمل ان کی غلط ترجیحات کو ظاہرکرتا ہے۔
قرون وسطی کے یورپ میں خواتین کو جادوگرنی بتاکر‘وچ ٹرائل’ہوا کرتے تھے، جن کے بعد پچاسوں ہزارخواتین کو ستونوں سے باندھ کر زندہ جلا دیا گیا تھا۔اس وقت اذیت دےکر (ٹارچر)خواتین سے جرم قبول کروا لیا جاتا تھا۔ ریا کا بھی‘میڈیا ٹرائل’نہیں ہوا ہے، ‘وچ ٹرائل’ ہوا ہے۔
ویڈیو: اسمبلی انتخاب نزدیک آتے ہی بہار کی سیاست گرمانے لگی ہے۔ آرجےڈی کےقدآوررہنما رگھوونش پرساد سنگھ نے پارٹی سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ سشانت سنگھ کی موت کو بھی مدعا بنایا جا رہا ہے۔ اس پر دی وائر کے پالیٹیکل افیئرس ایڈیٹر اجئے آشیرواد اور سیاسی مبصر سجن کمار سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: اداکارہ ریا چکرورتی کی گرفتاری سے لےکر کنگنا رناوت کی وائی سیکورٹی جیسے مدعے نیوز چینلوں اور سوشل میڈیا پر بحث کا موضوع بنے ہوئے ہیں۔ اس پراداکارہ سورا بھاسکر سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفا خانم شیروانی کی بات چیت۔
سیشن عدالت میں دائر ضمانت عرضی میں ریا نے کہا ہے کہ انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا اور انہیں اس معاملے میں پھنسایا جا رہا ہے۔ عرضی میں یہ بھی کہا گیا کہ ریا سے این سی بی پوچھ تاچھ کے دوران وہاں کوئی خاتون افسرموجود نہیں تھی۔
سشانت سنگھ راجپوت کی موت کے معاملے کی جانچ سی بی آئی، ای ڈی اور نارکوٹکس کنٹرول بیورو کر رہے ہیں اور تینوں ہی مرکزی حکومت کےماتحت ہیں۔ مرکز اور بہار میں این ڈی اے کی ہی سرکار ہے۔ ایسے میں سوال ہے کہ ‘جسٹس فار سشانت سنگھ راجپوت’ہیش ٹیگ چلاکر بہار میں بی جے پی جسٹس کس سے مانگ رہی ہے؟
ان دنوں ٹی وی نیوز چینلوں کی وجہ سے ریا چکرورتی لعنت ملامت، استہزا اور طعن و تشنیع کانشانہ بن چکی ہیں، جن پر بنا کسی ثبوت کے تمام طرح کے الزام لگائے گئے ہیں۔ کچھ وقت پہلے تک ریا چکرورتی عوام کے بیچ معروف نہیں تھیں۔ حالانکہ […]
اگرآنے والے وقت میں ریا بےقصور ثابت ہو گئیں، تب کیا میڈیا ان کی کھوئی ہوئی عزت اور ذہنی سکون انہیں واپس دے پائےگا؟
ویڈیو: نیٹ فلکس پر حال ہی میں ریلیز ہوئی فلم گنجن سکسینہ میں گنجن کے والد کا رول نبھانے والے اداکار پنکج ترپاٹھی سے نمرتا جوشی کی بات چیت۔
ویڈیو:ایک حالیہ ٹی وی انٹرویو میں کنگنا رناوت نے تاپسی پنو کو بی گریڈ اداکارہ کہا تھا۔اقربا پروری ،‘بالی وڈ مافیا’ جیسے مختلف موضوعات پر تاپسی پنو سے دی وائر کی سینئر ایڈٹرعارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
جگدیپ نے اپنے 50 سالہ کریئر میں تقریباً 400 فلموں میں کام کیا۔ 1975 میں آئی فلم شعلے کے سورما بھوپالی کے ان کے کردار کو مداح آج بھی یاد کرتے ہیں۔ ان کا ڈائیلاگ ‘ہمارا نام سورما بھوپالی ایسے ہی نہیں ہے’ کافی مشہور ہے۔
تین بار نیشنل ایوارڈ جیت چکیں71سالہ سروج خان نے 80 اور90 کی دہائی میں اپنا سب سے بہترین کام شری دیوی اور مادھوری دکشت کے ساتھ کیا۔ شری دیوی کے ساتھ انہوں نے ‘ہوا ہوائی’ اور مادھوری کے لیے انہوں نے ‘ایک دو تین’، ‘تما تما لوگے’، ‘دھک دھک کرنے لگا’، ‘ڈولا رے ڈولا’ جیسے کئی ہٹ نغموں کی کوریوگرافی کی تھی۔
ویڈیو: ایکٹر سشانت سنگھ راجپوت کی خودکشی کے بعد سے بالی وڈ میں اقربا پروری اورنیپوٹزم کو لےکر بحث تیز ہو گئی ہے۔اس موضوع پرمعروف ایکٹر منوج باجپائی سےعارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
خواجہ احمد عباس کی سنیمائی زندگی اور ان کےتخلیقی استعداد کے بارے میں بہت سی باتیں کہی اورلکھی جا چکی ہیں، لیکن آج ہندستان اور چین کے بیچ جاری کشیدگی میں ان کےناول ڈاکٹر کوٹنس کی امر کہانی کی اہمیت زیادہ محسوس ہوتی ہے۔