مرکز میں حکمراں این ڈی اے کی اتحادی پارٹی جنتا دل (متحدہ) نے شروع میں وقف ترمیمی بل کی حمایت کی تھی۔ اس کے بعد سے ہی جے ڈی یو کے اندر عدم اطمینان کی بات کہی جا رہی ہے۔ اس سے قبل بی جے پی کی دیگر اتحادی جماعتوں، چراغ پاسوان کی لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) اور آندھرا پردیش کے وزیر اعلی چندرابابو نائیڈو کی تیلگو دیشم پارٹی نے بھی بل پر سوال اٹھائے تھے۔
وقف ترمیمی بل کے توسط سے اس حکومت کا مسلم دشمن چہرہ ایک بار پھر سے بے نقاب ہو گیا ہے۔
جمعرات کو اپوزیشن کی جانب سے لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل کے خلاف شدید احتجاج دیکھنے کو ملا، جس کے بعد اسے جوائنٹ پارلیامانی کمیٹی کے پاس بھیجے جانے کی تجویز پیش کی گئی۔
لوک سبھا انتخابات سے پہلے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی حمایت میں متحد ہو کر ‘انڈیا’ بلاک کے رہنماؤں نے الیکشن کمیشن سے رجوع کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ ان کی گرفتاری حکومت کی جانب سے مرکزی ایجنسیوں کا غلط استعمال ہے، جس سے انتخابات کی غیر جانبداری اور آزادی متاثر ہوتی ہے۔
مرکزی حکومت نے حال ہی میں زرعی سائنسداں ایم ایس سوامی ناتھن کو ‘بھارت رتن’ دینے کا اعلان کیا ہے، اس حوالے سے منعقد ایک تقریب میں ان کی بیٹی مدھورا سوامی ناتھن نے کہا کہ اگر ہمیں ایم ایس سوامی ناتھن کا احترام کرنا ہے تو کسانوں کو اپنے ساتھ لے کر چلنا ہوگا۔
کانگریس کے رکن پارلیامنٹ راہل گاندھی نے ‘بھارت جوڑو نیایے یاترا’ کے دوران اعلان کیا کہ لوک سبھا انتخابات کے بعد اقتدار میں آنے پر ان کی پارٹی نے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی قانونی گارنٹی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہیں، بی جے پی نے کہا ہے کہ مودی حکومت اپنی پالیسیوں کے ذریعے کسانوں کے تئیں اپنی وابستگی اور عزم پرقائم ہے۔