وقت آگیا ہے کہ پلوامہ، پارلیامنٹ، ممبئی اور اکشر دھام حملوں کی غیر جانبدارانہ تفتیش کا مطالبہ کیا جائے اور معلوم کیا جائے کہ جانکاری ہوتے ہوئے بھی پیش بندی کیوں نہیں کی گئی۔ آخر معصوم افراد کو دہشت گردی کی خوراک کس نے بننے دیا اور اس سے کیا سیاسی فوائد حاصل کئے گئے؟
ایم سندرنر یونیورسٹی کے وی سی نے بتایا کہ انہیں اے بی وی پی سے شکایت ملی تھی کہ بی اے کے نصاب میں شامل بکر ایوارڈیافتہ ارندھتی رائے کی کتاب ‘واکنگ ود دی کامریڈس’ میں مصنفہ کے ماؤنوازعلاقوں میں جانے کو لےکر متنازعہ مواد ہے، جس کے بعد اس کونصاب سے ہٹا دیا گیا۔
کیرل کےگورنرعارف محمد خان کو لکھے گئے خط میں ریاستی بی جے پی صدرکے سریندرن نے کہا کہ ارندھتی رائے کی‘ملک مخالف’تقریرمیں ملک کی سالمیت اورخودمختاریت پر سوال اٹھایا گیا ہے۔
ہندوستان اب زیادہ ہندو راشٹر ہوتا جا رہا ہے۔ 2014 کے برخلاف اس بار بی جےپی نے واضح طور پر ہندوؤں کی پارٹی کے طور پر کام کیا۔مسلم مخالف بیانات، پرگیہ ٹھاکر جیسی سخت گیر ہندووادی کو ٹکٹ دینا اور وزیر اعظم کا عقیدت مند ہندو کے طور پر کیدارناتھ کے نزدیک غار میں دھیان کرنا اور اس کی تشہیر کرنا۔ زمینی حقائق سے روبرو ہونے والے صحافیوں کا کہنا تھا کہ کئی ووٹرس مودی کو اس لیے پسند کرتے ہیں کہ ان کی نظر میں وہ ہندوؤں کے تفاخر کی حفاظت کرنے والے ہیں، نیز مسلمانوں کو سبق سکھادیں گے۔
نریندر مودی کی جیت کا ہندوستان کے لئے کیا معنی نکلتا ہے؟ ایک حد تک یہ ان کو اور بی جے پی کو دعویٰ کرنے کا موقع دیتا ہے کہ پچھلے پانچ سالوں میں انہوں نے جو کچھ بھی کیا ہے، اس کے تئیں عوام نے اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ لیکن کیا یہ سچ ہے؟
گزشتہ 27 فروری کو جموں و کشمیر کے بڈگام میں فضائیہ کا ایم آئی-17 ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہو گیا تھا۔ اس میں فضائیہ کے 6 جوان شہید ہو گئے تھے، جبکہ ایک مقامی شہری کی موت ہو گئی تھی۔
امریکہ نے یہ کہتے ہوئےہندوستان پر دباؤ بنایا ہے کہ اس نے پلواما حملے کے بعد جیش محمد کے سرغنہ مسعود اظہر کو اقوام متحدہ کے ذریعہ دہشت گرد قرار دئے جانے میں ہندوستان کا ساتھ دیا تھا لہٰذا اب وہ ایران کے معاملے میں اس کا ساتھ دے۔اس بحث سے قطع نظر کہ یہ دلیل کتنی صحیح یا غلط ہے، ہندوستان کے لئے امریکی مانگ کو خارج کرنا آسان نہیں۔
ہندوستان میں انتخابات کی گہما گہمی کے بیچ اقوام متحدہ کا یہ فیصلہ یقیناً وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے ایک اہم کامیابی ہے۔
نریندر مودی نے ایسے وقت پر مبارکباد دی ہے جب پلواما حملے کی وجہ سے حکومت ہند نے پاکستان ہائی کمیشن کے ذریعے دہلی میں منعقد پروگرام میں کسی بھی نمائندے کو نہیں بھیجا تھا۔
فلموں کے نام رجسٹر کرنے والاادارہ انڈین موشن پکچرس پروڈیوسرس ایسوسی ایشن میں فروری کے آخری ہفتے میں بڑی تعداد میں پلواما دہشت گردانہ حملے، بالاکوٹ ایئر اسٹرائک اور ہندوستانی فضائیہ کے پائلٹ ابھینندن سے متعلق ٹائٹل رجسٹر کرانے کی درخواست دی گئی ہے۔
حملہ کتنا بھی افسوس ناک کیوں نہ ہو، نریندر مودی کےلیے یہ ایک شاندار سیاسی موقع تھا ایسا کچھ کرنے کا جس میں وہ ماہر ہے—شاندار نمائش۔ ہم میں سے بہت سے لوگوں نے مہینوں پہلے پیش گوئی کرکے آگاہ کر دیا تھا کہ بی جے پی ، جس کے پیروں سے سیاسی زمین کھسک رہی ہے، انتخابات سے ٹھیک پہلے آسمان سے آگ کا گولہ اتار لائے گی۔
ہندو پاک کشیدگی پر جاوید اختر نے کہا کہ یہ حالات پاکستان کے مسلسل دہشت گردی کی حمایت کرنے سے پیدا ہوئے ہیں۔
پلواما حملے کے بعد حالات ایسے ہیں کہ بی جے پی اس کا سیاسی فائدہ لینے کے لالچ سے بچ ہی نہیں سکتی۔ نریندر مودی کے لئے اس سے بہتر اور کیا ہوگا کہ نوکریوں کی کمی اور زرعی بحران سے دھیان ہٹاکر انتخابی بحث اس بات پر لے آئیں کہ ملک کی حفاظت کے لئے سب سے زیادہ اہل کون ہے؟
جموں و کشمیر میں پلواما دہشت گردانہ حملے میں مارے گئے جوان اجئے کمار کی آخری رسومات کی ادائیگی میں مرکزی ریاستی وزیر ستیہ پال سنگھ، اتر پردیش حکومت میں وزیر سدھارتھ ناتھ سنگھ اور میرٹھ سے بی جے پی ایم ایل اے راجیندر اگروال شامل ہوئے تھے۔
ویڈیو: آج کی ماسٹر کلاس میں اپوروانند پلواما میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں کشمیری طلبا کے ساتھ ہو رہی بد سلوکی پر بات کر رہے ہیں۔
ایک سیاسی اور انسانی مسئلے کو صرف فوجی ذرائع اور طاقت کے بل پر دبانے کی پالیسی نے کشمیر میں ایک خطرناک صورتحال کو جنم دیا ہے ۔ اگر موت اور تباہی کے اس رقص کو روکنا ہے ،اتو انسانیت اور انصاف کی بنیاد پر مسئلہ کشمیر کو مستقل بنیادوں پر حل کرنا ہوگا۔
محبوبہ مفتی نے عمران خان کے بیان پر سوال اٹھاتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ، پاکستان کے وزیر اعظم کو ایک موقع ملنا چاہیے کیوں کہ انہوں نے حال ہی میں عہدہ سنبھالا ہے ۔
پاکستانی وزیرعظم عمران خان نے کہا ؛ میں انڈیا کی حکومت کو پیشکش کر رہا ہوں۔ آپ تحقیقات کروانا چاہتے ہیں کہ کوئی پاکستانی اس میں ملوث تھا تو ہم تیار ہیں۔
خفیہ ایجنسی راء کے سابق چیف وکرم سود نے کہا کہ اس حملے کو کسی ایک شخص نے انجام نہیں دیا ہوگا۔ اس میں ایک پوری ٹیم شامل ہوگی۔
نیشنل بم ڈیٹا سینٹر کی نئی رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر میں 2014 میں 37 بم دھماکے، 2015 میں 46 بم دھماکے، 2016 میں 69 بم دھماکے، 2017 میں 70 بم دھماکے اور 2018 میں 117 ایسے بم دھماکے ہوئے۔
یہ حملہ کشمیر کی جدو جہد سے نپٹنے کے لئے بنائی گئیں غلط پالیسیوں اور کارروائیوں کی ناکامی کا نتیجہ ہے۔عسکریت پسندی کو ختم کرنے کی کوشش کرنے کے بجائے حفاظتی دستوں کے ذریعے عسکریت پسندوں کو مارے جانے کو ہی لشکری پالیسی کی کامیابی مان لی گئی تھی ۔
نوشیرا سیکٹر میں ایل او سی کے 1.5کلو میٹر اندر آئی ای ڈی کو پلانٹ کیا گیا تھا۔ جس کو ڈی فیوز کرنے کے دوران افسر کی موت ہو گئی۔
کانگریس رہنما اور سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کو سوشل میڈیا پر مخالفت کے بعد کپل شرما شو سے ہٹا دیا گیا ہے۔
آخر کیوں مقامی کشمیری، جو نسبتاً پڑھے لکھے اور بھرے پرے ہیں، اس طرح اپنی جان داؤ پر لگانے کو تیار ہو جاتے ہیں؟
آپ گودی میڈیا کی حب الوطنی کو لےکر کسی غلط فہمی میں نہ رہیں۔ جب کسان دہلی آتے ہیں تو یہ میڈیا سو جاتا ہے۔ جانتے ہوئے کہ انہی کسانوں کے بیٹے سرحد پر شہید ہوتے ہیں۔
لوک سبھا میں حکومت کے ذریعے دیے اعداد و شمار کے مطابق؛ گزشتہ 4 سالوں سے زیادہ وقت میں جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ حملوں کے معاملات میں 177 فیصدی سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔ 2014 میں ریاست میں دہشت گردی کے 222 واقعات ہوئے تھے جبکہ 2018 میں یہ تعداد 614 رہی۔
احتیاط کے طور پر سری نگر میں ڈیٹا اسپیڈ کو گھٹاکر 2جی کر دیا گیا۔ جمعرات کو پلواما ضلع میں ہوئے فدائین حملے میں سی آر پی ایف کے تقریباً 40 جوان مارے گئے تھے۔
علی گڑھ پولیس نے بسیم ہلال کے خلاف ایف آئی آر درج کیا ہے ۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے بلال بی ایس سی کر رہا ہے۔
دریں اثنا معروف نغمہ نگار جاوید اختر نے کراچی جانے کا اپنا پروگرام رد کر دیا ہے۔ ان کو کراچی آرٹ کاؤنسل نے کیفی اعظمی اور ان کی شاعری پر منعقد ایک کانفرنس میں مدعو کیا تھا۔
جموں وکشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے کہا کہ ہم ہائی وے پر گھوم رہی دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی کی پہچان کرنے میں ناکامیاب رہے ۔ ہمیں یہ بات قبول کرنی ہوگی کہ ہم سے بھی غلطی ہوئی ہے۔
اس سے پہلے امریکی وزارت خارجہ نے ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ دہشت گردی کی وجہ سے پاکستان جانے والےامریکی شہری دو بارہ سوچیں
پلواما میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد منسٹری آف انفارمیشن اینڈ براڈ کاسٹنگ نے کہا ہے کہ ٹی وی چینل کوئی بھی ایسا مواد نشر نہ کریں جو تشدد بھڑکا سکتا ہے یا لاء اینڈ آرڈر کو متاثر کر سکتا ہے۔
جموں وکشمیر کے پلواما ضلع میں سری نگر -جموں قومی شاہراہ پر ہوئے دہشت گردانہ حملے میں سی آر پی ایف کے تقریباً 40 جوان مارے گئے ہیں۔
بلاسٹ پلواما ضلع کے سری نگر -جموں راج مارگ پر اونتی پورا علاقے میں ہوا۔ آئی ای ڈی کے ذریعے کیا گیا بلاسٹ۔ مرنے والوں کی تعداد میں ہو سکتا ہے اضافہ۔