جموں و کشمیر کا اپنا آئین ہے اور مرکزی حکومت جموں و کشمیر کے آئین میں ترمیم کے بغیر ریاست میں حدبندی نہیں کر سکتی اوریہ اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک کہ کشمیر کی کسی سیاسی جماعت کی حمایت حاصل نہ ہو۔وہیں لوگوں کا ماننا ہے کہ ، بی جے پی اسمبلی انتخابات سے قبل اس خطے میں اسمبلی حلقوں میں اضافہ کرکے اقتدار میں آنا چاہتی ہے ۔
ریاست میں 1996ء کے بعد سے 2014ء تک ہوئے اسمبلی کے انتخابات کے نتائج پر نظر ڈالی جائے تو معلوم ہوگا کہ بی جے پی اپنی کارکردگی بہتر کرتی جارہی ہے۔ بی جے پی نے جموں میں ‘ہندو کارڈ’ کھیلتے ہوئے ہندو اکثریتی اضلاع جیسے ادھم پور، جموں، سانبہ، کٹھوعہ اور ریاسی میں کانگریس، نیشنل کانفرنس اور جموں وکشمیر نیشنل پنتھرس پارٹی کا تقریباً صفایا کردیا ہے۔ تاہم ان اضلاع میں کچھ علاقے جیسے نگروٹہ ہیں جہاں نیشنل کانفرنس کی پوزیشن کافی مستحکم ہے۔
پرنب مکھرجی مکھرجی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ای وی ایم کے حوالے سے آنے والی خبریں باعث تشویش ہیں ۔ ای وی ایم کی حفاظت کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ دار ی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ، الیکشن کمیشن کو عوام کا بھروسہ نہیں ٹوٹنے دینا چاہیے۔
سابق صدجمہوریہ پرنب مکھرجی کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب کانگریس صدر راہل گاندھی الیکشن کمیشن کی غیر جانبداری پر سوال اٹھا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ مرکزی الیکشن کمیشن کی تین رکنی کمیٹی کے ممبر اشوک لواسا بھی وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ کو ضابطہ اخلاق خلاف ورزی کے معاملوں میں کلین چٹ دینے کی مخالفت کر چکے ہیں۔
الیکشن کمشنر اشوک لواسا نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے پانچ معاملوں میں وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ کو دی گئی کلین چٹ کی مخالفت کی تھی۔
الیکشن کمشنر اشوک لواسا کے انتخابی ضابطہ اخلاق کے مدعوں پر چرچہ کرنے والی تمام میٹنگ سے خود کو الگ کرنے کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد تنازعہ کھڑا ہونے پر چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ نے جواب دیا۔
وزیر اعظم نریندر مودی کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے تین معاملوں میں الیکشن کمیشن سے کلین چٹ ملی ہے۔ ان میں سے دو معاملوں میں کمیشن کی رائے ایک نہیں تھی۔
لوک سبھا انتخاب میں وارانسی سے امیدوار اور وزیر اعظم نریندر مودی اپنی تقریروں میں فوج اور شہیدوں کا لگاتار تذکرہ کر رہے ہیں۔ ان کے پارلیامانی حلقہ کے ہی توفہ پور گاؤں کے سی آر پی ایف جوان رمیش یادو پلواما حملے میں شہید ہوئے تھے۔ انتخاب میں وزیر اعظم اور بی جے پی کے ذریعے فوج اور پلواما حملے کے استعمال پر کیا سوچتے ہیں شہید کے رشتہ دار اور گاؤں کے لوگ۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ اچانک تجارت معطل کرنے سے تاجروں کو بڑے پیمانے پر مالی نقصان تو ہوا ہی ہے، پونچھ اور اوڑی کے سینکڑوں نوجوانوں سے روزگارچھن گیاہے۔
بی جے پی اور میڈیا کے کچھ طبقے نے جنون اور دایونگی کا ایسا ماحول بنا دیا ہے، جیسے فوجیوں کی موت پر گھڑیالی آنسو بہانا اور بات بات پر جنگ کی بات کرنا-دیکھ لینا اور دکھا دینا ہی راشٹرواد کی اصلی نشانی رہ گئی ہے۔
وزیر اعظم کی وجہ سے الیکشن کمیشن ہر دن اپنا بھروسہ کھو رہا ہے۔ الیکشن کمیشن نے اڑیسہ کے آبزرور محمد محسن کو برخاست کر دیا۔ وزیر اعظم مودی کے ہیلی کاپٹر کی تلاشی کی وجہ سے کمیشن نے جن اصولوں کا حوالہ دیتے ہوئے محسن کو برخاست کیا […]
ویڈیو: بی جے پی اور کانگریس دونوں کے انتخابی منشور میں کشمیر کو لے کر وعدے کیے گئے ہیں۔جہاں بی جے پی نے اس کو نیشنل سکیورٹی سے جوڑا وہی کانگریس نے کشمیر مسئلہ کے حل کی بات کی۔ میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے کشمیر کو لے کر ان وعدوں پر فلمساز سنجے کاک اور سینئر صحافی سید نزاکت حسن کے ساتھ ارملیش کی بات چیت۔
اس ہفتے مہاراشٹر کے لاتور میں ایک ریلی میں وزیر اعظم مودی نے پہلی بار ووٹ دینے والوں سے کہا تھا کہ کہ کیا آپ کا پہلا ووٹ پلواما کے شہیدوں کے نام ہوسکتا ہے؟
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ نریندر مودی کی پارٹی کے جیتنے سے بی جے پی کے ساتھ امن سے متعلق بات چیت کے امکانات زیادہ ہوںگے۔
الیکشن کمیشن نے سیاسی پارٹیوں اورامیدواروں سے انتخابی تشہیر میں فوج کی تصویریں لگانے اور ا ن کی سرگرمیوں کو شامل کرنے سے منع کیا ہوا ہے۔ منگل کو ایک ریلی میں وزیر اعظم مودی نے پہلی بار ووٹ دینے والوں سے کہا تھا کہ اپنا ووٹ ان کے نام پر دیں جنہوں نے بالاکوٹ ہوائی حملے کو انجام دیا۔
وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ، یہ کہہ رہے ہیں کہ ملک سے ہم سیڈیشن کا قانون ہٹائیں گے ۔ میں ذرا کانگریس والوں سے کہتا ہوں کہ آئینے میں جاکر اپنا منھ دیکھو۔
سی آر پی ایف کے سینئر افسر نے بتایا تھا کہ سی آر پی ایف کے ٹریننگ سینٹر میں نہ تو فائرنگ رینج ہے اور نہ ہی باؤنڈری وال ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہاں کوئی مستقل سیٹ اپ بھی نہیں ہے۔
سرینگر کی ایک مقامی خاتون سے دوستی رکھنے کے مجرم میجر گگوئی کا عہدہ کم کیا جا سکتا ہے۔ وہ 2017 میں پتھربازی کرنے والے نوجوان کو ہیومن شیلڈ بنانے کی وجہ سے تنازعہ میں آئے تھے۔
نریندر مودی نے ایسے وقت پر مبارکباد دی ہے جب پلواما حملے کی وجہ سے حکومت ہند نے پاکستان ہائی کمیشن کے ذریعے دہلی میں منعقد پروگرام میں کسی بھی نمائندے کو نہیں بھیجا تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اپنے دعوے کو پختہ کرنے کے لئے امر اجالا نے جس تصویر کا استعمال کیا تھا وہ تصویر پاکستان کی نہیں تھی اور تصویر میں جس منہدم عمارت کو دکھایا گیا تھا وہ ہندوستانی ایئر فورس کا کارنامہ نہیں تھا۔
میڈیا کا کام آگ بجھانے کا ہوتا ہے نہ کہ آگ لگانے کا۔ ہندی کے بعض اخبارات نے اور ٹی وی چینلوں نے عموماً پوری قوم کو جنگی جنون میں مبتلا کر کے رکھا۔ اس تجربے کے بعد ایک بار پھر سے میڈیا ریگولیشن کے قوانین پر نظر ثانی کرنے اور ان پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وہ نوبیل امن انعام کے حق دار نہیں بلکہ کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق مسئلہ کشمیرحل کرنے والا شخص ہی اس انعام کا حق دار ہو گا۔
26 فروری کے فضائی حملے نے سارے حساب کتاب اور معاملات بدل ڈالے ہیں۔ ایک پر امید کانگریس اب پھر اگلے پانچ سالوں کے لیے حزب اختلاف کی نشستوں پر نظر ڈال رہی ہے۔
اندازہ لگایئے کہ تاریخ سے کھیلنے والے ہمارے وزیر اعظم کے لیے جوانوں کی شہادت پر سیاست کیا مشکل ہے؟ کیا وہ نہیں جانتے کہ جنگ کے نتائج کیا ہوتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہوئی جس میں ایک ٹی وی اسکرین کے سامنے ایک ضعیفہ کھڑی ہوکر رو رہی ہے اور اسکرین پاکستانی پرائم منسٹر عمران خان کی تصویر نظر آ رہی ہے۔اس تصویر کو اس دعوے کے ساتھ شئیر کیا گیا کہ ہندوستانی پائلٹ ابھی نندن کی ماں بیٹے کی رہائی کے لئے عمران خان سے رو رو کر فریاد کر رہی ہے۔
غیرملکی معاملوں کی اسٹینڈنگ پارلیامانی کمیٹی کے ذرائع نے کہا کہ فارین سکریٹری نے 26 فروری کو بالاکوٹ میں ہوئے ایئر اسٹرائک میں جیش محمد کے دہشت گردوں کے کیمپ میں مارے گئے دہشت گردوں کی تعداد کے سوالوں کا جواب دینے سے انکار کر دیا۔
ہندوستانی وزیر اعظم نے ‘پائلٹ پروجیکٹ’والا بیان دےکر ثابت کیا ہے کہ نفرت سے بنائے گئے رویے کا گھٹیاپن کسی بھی لمحے کی سنجیدگی اور کسی عہدے کے وقار سےمشروط نہیں ہوتا۔
وزیر اعظم ملک کے مفادات کا خیال رکھنے کے بجائے پارٹی اور اپنی ذات کے لیے کام کرتے دکھ رہے ہوں، تو کیا ہمیں سرکار کی دروغ گوئی اور غلط بیانی کو ٹھکرا دینا چاہیے؟ کیا ہمیں اس پر اور توجہ مرکوز نہیں کرنی چاہیے کہ ہندوستان مستقبل قریب میں یا طویل مدت کے لیے دہشت گردی کے سائے سے کیسے محفوظ رہ سکتا ہے؟
سرجے والا نے کہا، کانگریس نے آج جمعرات کو ہونے والی اہم سی ڈبلیو سی کی میٹنگ اور ریلی کو رد کر دیا۔ ملک اور سب جماعت آرمڈ فورسز کے ساتھ ہیں،لیکن مودی جی ویڈیو کانفرنسنگ کا ریکارڈ بنانے کو بے چین ہیں۔
اس سے قبل امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہند وپاک کے بیچ جاری کشیدگی کے کم ہونے کی امید ہے اور جلد ہی ’اچھی خبر‘ آنے والی ہے۔
ذرائع کے مطابق پلواما حملے کے بعد سخت دباؤ کی وجہ سے مرکزی حکومت باضابطہ طور سپریم کورٹ میں اس دفعہ پراپنا موقف رکھ سکتی ہے ۔چند میڈیا حلقوں کی مانیں تو بی جے پی اس دفعہ کے خاتمے کے لئے آڈیننس لانے پر غور کر رہی ہے ۔
مہاراشٹر نو نرمان سینا کے چیف راج ٹھاکرے نے کہا کہ پلواما حملے میں شہید ہوئے 40 جوان’ سیا ست کا شکار‘ ہوئے ہیں۔
مان لیجئے خبر آتی کہ ممبئی حملے کے بعد تک منموہن سنگھ ڈسکوری چینل کے لئے شوٹنگ کر رہے تھے تب آپ کا کیا رد عمل ہوتا؟ بی جے پی ترجمان ہر گھنٹے پریس کانفرنس کر رہے ہوتے۔
کانگریس کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اگر وزیر اعظم نریندر مودی کوپلواما دہشت گردانہ حملہ ہونے کی جانکاری تھی تو فوٹو شوٹ اور عوامی اجلاس کرکے انہوں نے غیرسنجیدگی کا مظاہرہ کیوں کیااور اگر دو گھنٹوں تک اتنے بڑے حملے کے بارے میں جانکاری نہیں تھی تو یہ ملک کی حفاظت سے جڑا ایک سنگین سوال ہے۔
میگھالیہ کے گورنراس سے پہلے بھی اپنے متنازعہ بیانات میں ہندومسلم مسئلے کے خاتمہ کے لیے خانہ جنگی کی صلاح دینے کے ساتھ ساتھ ایک بار یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ اذان کی وجہ سے آواز آلودہ ہوتی ہے۔
ویڈیو: آج کی ماسٹر کلاس میں اپوروانند پلواما میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں کشمیری طلبا کے ساتھ ہو رہی بد سلوکی پر بات کر رہے ہیں۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے حال ہی میں ہوئے پلواما دہشت گردانہ حملے اور ان حملوں کا آئندہ انتخابات پر کیا اثر ہوگا، اس بارے میں سینئر صحافی آشوتوش اور سمتا شرما سے ارملیش کی بات چیت۔
گزشتہ سنیچر کو شہلا رشید نے ایک ٹوئٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ بھیڑ کے غصے کی وجہ سے دہرادون کے ہاسٹل میں کچھ کشمیری لڑکیاں پھنسی ہوئی ہیں ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ان کا یہ دعویٰ غلط تھا اور اسی وجہ سے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
کشمیری طلبا نے الزام لگایا ہے کہ ان کے ساتھ بدسلوکی کی گئی اور ان کے مکان مالکوں نے ان کو مکان خالی کرنے کے لیے کہا۔
گورنر ستیہ پال ملک نے 8؍ فروری کو ایک اہم اور سیاسی طورپر حساس فیصلے میں لداخ خطے کو علاحدہ ڈویژن بنانے کاحکم جاری کیا ہے۔سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ ریاست کے دُور دراز کے خطوں کی ترقی کا بہانہ ایک طرف ، مرکز سوچے سمجھے منصوبےکے تحت ریاست کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔