سری نگر میں 24 نومبر کی شام پولیس انکاؤنٹرمیں تین مشبہ دہشت گردوں کو مار گرایا گیا تھا، لیکن مقامی لوگوں اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جن لڑکوں کو پولیس نے انکاؤنٹر میں مارا، وہ نہتے تھے اور سڑک کنارے کھڑے تھے۔
پچھلے تین سالوں میں کشمیر میں حکومتی اور میڈیا سے لیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 837 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جب میں 172 سیکورٹی فورسز کے اہلکار تھے۔ ان میں سے اکثر افراد کو لائن آف کنٹرول کے پاس ورثاکی موجودگی اور آخری رسومات کے بغیر ہی پولیس نے خود ہی نامعلوم قبروں میں دفن کر دیا ہے۔
گزشتہ15نومبر کو سری نگر کے حیدر پورہ علاقے میں ایک شاپنگ کمپلیکس میں دہشت گردوں سے انکاؤنٹر کے دوران دو مشتبہ دہشت گردوں کی موت کے ساتھ ہی دو شہریوں کی بھی موت ہوئی تھی ۔ ان میں سے ایک شاپنگ کمپلیکس کے مالک محمد الطاف بھٹ اور دوسرے ڈینٹسٹ ڈاکٹر مدثر گل شامل ہیں۔ پولیس نے دونوں کےدہشت گردوں کا ساتھی ہونے کا دعویٰ کیا ہے، جبکہ ان کے اہل خانہ کاالزام ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے ان کا استعمال ‘ہیومن شیلڈ’کے طور پر کیا۔
بی جے پی ترجمان الطاف ٹھاکر کےمطابق،گزشتہ دو سالوں میں ان 23 لوگوں میں سے 12رہنماؤں اور کارکنوں کا قتل کشمیر وادی اور 11 کا جموں میں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان میں سے اکیلے نو بی جے پی رہنماؤں اور کارکنوں کاقتل گزشتہ ایک سال میں کلگام ضلع میں ہوا ہے، جو باعث تشویش ہے۔
کشمیر گھاٹی کے باندی پورہ قصبہ کے رہنے والے صحافی ساجد رینا نے سال 2006 میں ایک ناؤ حادثے میں ہلاک ہوئے 22 بچوں کی تصویر اپنے وہاٹس ایپ پر لگاتے ہوئے انہیں‘وولر جھیل کے شہید’ کہا تھا، جس کو لےکر ان کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔
جموں وکشمیر پولیس نے جنوری2020 میں پولیس افسر دیویندر سنگھ کو سری نگر جموں ہائی وے پر ایک گاڑی میں دو دہشت گردوں کے ساتھ پکڑا تھا۔ سنگھ پر این آئی اے نے حزب المجاہدین کی مدد کرنے کا الزام لگایا ہے۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ ایسا اس لیے کیا گیا ہےکہ تشدد کو پھیلنے سے روکا جا سکےکیونکہ انکاؤنٹرسائٹ سے رپورٹنگ کرنے پر ‘ملک مخالف جذبہ’بیدار ہوتا ہے۔ حالانکہ ایڈیٹرس گلڈ نے کہا ہے کہ سچائی بتانے میں کچھ بھی غلط نہیں ہے۔
جموں وکشمیر میں ہیومن رائٹس اور نابالغوں سے جڑے کیس لڑنے والے وکیل بابر قادری نے تین دن پہلے ایک ٹوئٹ کرکے پولیس سے ان کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے والے ایک فیس بک صارف کے خلاف کیس درج کرنے کی درخواست کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے ان کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔
جموں وکشمیر پولیس نے دہشت گردوں کو پناہ دینے کےالزام میں23سالہ عرفان احمد ڈار نام کے ایک نوجوان کو حراست میں لیا تھا۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ عرفان حراست سے بھاگ گئے تھے اور بعد میں ان کی لاش ملی تھی، لیکن اس نے موت کی کوئی وجہ نہیں بتائی ہے۔
دونوں فوٹو جرنلسٹ جنوبی کشمیر کے پلوامہ کے ماروال گاؤں میں سیکورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے بیچ فائرنگ کو کور کرنے گئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق پچھلے ایک سال کے دوران 12سے 15ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔مصنفین کے مطابق ایک شخص کو گرفتار کرکے آگرہ جیل میں بس اس وجہ سے پہنچایا گیا کہ کسی فوٹو میں اس کو کسی کی نماز جنازہ ادا کرتے ہو ئے دیکھا گیا تھا۔
جموں کی خصوصی عدالت میں این آئی اے نے کہا کہ حساس جانکاریاں حاصل کرنے کے لیے جموں وکشمیر کے برخاست ڈی ایس پی دیویندر سنگھ کو پاکستانی افسروں کے ذریعے تیار کیا گیا تھا اور انہوں نے سرحد پرحزب المجاہدین کے دہشت گردوں کو ہتھیار حاصل کرنے میں مدد کی۔
اس سال جنوری میں مبینہ طور پر حزب المجاہدین کے دہشت گردوں کے ساتھ گرفتار کیے گئےجموں وکشمیر کے برخاست ڈی ایس پی دیویندر سنگھ کو دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کے ذریعے درج ایک معاملے میں 90 دنوں کے اندر چارج شیٹ دائر کرنے میں ناکام رہنے کے بعد ضمانت ملی ہے۔
جموں میں دودھ کا کاروبار کرنے والے گوجر برادری کا الزام ہے کہ دہلی میں ہوئے تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شامل کئی لوگوں کے کو رونا سے متاثر پائے جانے کے بعد سے ان کو اس سے جوڑکر ‘نفرت انگیز مہم’ چلاتے ہوئے کہا گیا کہ وہ انفیکشن لا رہے ہیں اس لیے ان سے دودھ نہ خریدا جائے۔
سکیورٹی فورسز والے افضل کو اکثر اٹھا کر اپنے کیمپوں میں لے جایا کرتے تھے، جہاں انہیں ٹارچر کیا جاتا اور بلا وجہ مارا پیٹا جاتا تھا۔ بعد میں یہ کام جموں و کشمیر کے اسپیشل آپریشن گروپ یعنی ایس او جی نے سنبھال لیا۔ ڈی ایس پی ونئے گپتا اور دیویندر سنگھ نے ان کی رہائی کے بدلے ایک لاکھ روپے کا مطالبہ کیا۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سینئر صحافی ارملیش جموں و کشمیر پولیس میں کام کرنے والے دیویندر سنگھ کی گرفتاری کو لے کر قلمکار اور سینئر صحافی وپل مدگل، دہلی اسکول آف اکانومکس کی اسٹوڈنٹ آکریتی بھاٹیا اور سابق آئی پی ایس وکاس نارائن رائے کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔
ویڈیو: گزشتہ دنوں جموں وکشمیر کے ایک افسر دیویندر سنگھ کو دو دہشت گردوں کے ساتھ پکڑا گیا ہے۔ اس مدعے پر سینئر صحافی سنجے کپور اور انورادھا بھسین سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ایسے وقت میں جب ہمیں یہ بتایا گیا ہے کہ آرٹیکل 370 کاہٹنا دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں فیصلہ کن قدم تھا، تب اگلے مشن پر جا رہےایک وانٹیڈدہشت گرد کے ساتھ سینئر پولیس افسر کے پکڑے جانے پر یقین کرنا مشکل ہے۔
جموں وکشمیر کے ہوائی اڈوں کی سکیورٹی کا ذمہ اب تک سی آر پی ایف اور ریاستی پولیس کے پاس تھا۔ایک حالیہ حکم میں جموں وکشمیر کے ہوم ڈپارٹمنٹ نے یہ ذمہ داری سینٹرل انڈسٹریل سکیورٹی فورس کو سونپی ہے۔
جموں و کشمیر پولیس کی سفارش کے بعد حزب المجاہدین کے دو دہشت گردوں کے ساتھ پکڑے گئے دیویندر سنگھ کو بہادری کے لیے دیا گیا شیر کشمیر پولیس میڈل بدھ کو ’واپس‘ لے لیا گیا۔ سنگھ کی سروس سے برخاستگی کی سفارش بھی کی گئی ہے۔
جموں و کشمیر پولیس نے کہا کہ حزب المجاہدین کے دو دہشت گردوں کے ساتھ گرفتار کئے گئے دیویندر سنگھ کو وزارت داخلہ نے نہیں بلکہ پہلے کی جموں و کشمیر حکومت نے بہادری کے تمغے سے نوازا تھا۔ ایسی خبریں تھی کہ دیویندر سنگھ کو خصوصی خدمات کے لئے گزشتہ سال یومِ آزادی پر پولیس تمغہ سے نوازا گیا تھا۔
دہشت گردوں کے ساتھ پکڑے گئے جموں و کشمیر پولیس کے افسر دیویندر سنگھ کو برخاست کر دیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق، پوچھ تاچھ کے دوران سامنے آیا ہے کہ سنگھ نے دہشت گردوں کو سرینگر کے ہائی سکیورٹی علاقے میں واقع اپنے گھر میں پناہ دی تھی۔
پارلیامنٹ حملے کے ملزم افضل گرو نے 2004 میں اپنے وکیل سشیل کمار کو لکھے خط میں کہا تھا کہ جموں وکشمیر پولیس کے اسپیشل آپریشنس گروپ میں تعینات ڈی ایس پی دیویندر سنگھ نے اسے پارلیامنٹ پر حملے کو انجام دینے والے لوگوں میں سے ایک پاکستانی شہری کو دہلی لے جانے، اس کے لیے فلیٹ کرایے پر لینے اور گاڑی خریدنے کو کہا تھا۔
ڈی ایس پی دیویندر سنگھ اس وقت سرخیوں میں آئے تھے جب پارلیامنٹ حملے کے مجرم افضل گرو نے سال 2013 میں ایک خط لکھ کر دعویٰ کیا تھا کہ سنگھ نے انہیں پارلیامنٹ حملے کے لیے دہلی پہنچانے اور وہاں پر رہنے کے انتظام کرنے کی بات کی تھی۔
مرکزی حکومت نے راجیہ سبھا میں جموں و کشمیر انتطامیہ کی طرف سے دیے گئے اعداد وشمار کی بنیاد پر بتایا ہے کہ جموں و کشمیر میں لاء اینڈ آرڈر بنائے رکھنے کے لیے وادی میں 4 اگست سے 5161 لوگوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔ ان میں سے 609 لوگوں کو احتیاط کے طور پر حراست میں لیا گیا ہے۔
کسی شخص کے تحفظ کو خطرہ میں ڈال سکنے والی اطلاع ہونے کا حوالہ دےکر آر ٹی آئی کے تحت آگرہ سینٹرل جیل کی طرف سے جانکاری دینے سے انکار کیا گیا ہے۔
گجرات کے وڈودرا واقع ایم ایس یونیورسٹی کا ہےمعاملہ۔ یونیورسٹی سنڈیکیٹ کے ایک بی جے پی ممبر نے کہا کہ ہم نے طلبا اور ملازمین سے اپنی مرضی سے ریلی میں شامل ہونے کو کہا ہے، کسی کے ساتھ زبردستی نہیں کی گئی۔
ضلع ایجوکیشن افسر راکیش ویاس نے بتایا کہ اس کا مقصد طلبا کو آرٹیکل 370 اور 35 اے کے بارے میں بتانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ،ہمیں کسی ایک دن اس کوکرنا تھا اس لیے وزیر اعظم مودی کے یوم پیدائش کو اس کے لیے منتخب کیا گیا۔
جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کیے جانے کے بعد حراست میں لیے گئے 285 لوگوں کو اتر پردیش کی مختلف جیلوں میں رکھا گیا ہے ۔ آگر ہ سینٹرل جیل میں 1933 قیدیوں میں 85 کشمیری قیدی ہیں حالاں کہ جیل کی صلاحیت محض 1350 کی ہے۔
جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کئے جانے کے ایک مہینے بعد ریاست کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس دلباغ سنگھ نے کہا کہ اگر کچھ پابندیوں سے آپ کسی کی زندگی بچا سکتے ہیں تو اس سے اچھا کیا ہو سکتا ہے؟ لوگ زندگی کے ساتھ آزادی کی بات کہتے ہیں لیکن میں کہتا ہوں کہ زندگی پہلے آتی ہے، آزادی بعد میں۔
یورولاجی میں گولڈ میڈل عمر سلیم اختر کواس وقت گرفتار کر لیا گیا جب وہ میڈیا سے بات کر رہے تھے۔ اس دوران وہ لگاتار کہہ رہے تھے کہ وہ صرف بحران پر دھیان دلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
جموں وکشمیر پولیس نے مدیر غلام جیلانی قادری کو سوموار کی رات کو گرفتار کیا تھا۔قادری کو منگل کی دوپہر کو ضمانت دیتے ہوئے سرینگر کےچیف جسٹس مجسٹریٹ نے جموں و کشمیر پولیس کو پھٹکار لگاتے ہوئے کہا کہ آپ 26 سالوں سے کیا کر رہے تھے۔
سرینگر سے نکلنے والے اردو روزنامہ آفاق کے مدیر اور مالک غلام جیلانی قادری کو سوموار دیر رات ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ 1992 میں ہوئے ایک معاملے میں ٹاڈا کورٹ کے سمن پر ایسا کیا گیا، وہیں قادری کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد ان کو پریشان کرنا ہے۔
انوپم کھیر جیسے کچھ فنکار تختی لےکر میڈیا کو مدعا دیتے ہیں۔ ان کی تصویر اسکرین پر دکھاکر گھر بیٹھے لوگوں کے ذہن میں زہر بھرا جاتا ہے۔ اس عمل میں مسلمان کو دوئم درجے کا شہری بنایا جاتا ہے۔ لیکن اس سے پہلے جن کے ذہن میں یہ کچرا بھرا جاتا ہے ان کو دوئم درجے کا شہری بنایا جا چکا ہوتا ہے۔ اس لئے وسیع ہندو مفاد میں یہ ضروری ہے کہ تمام نیوز چینل دیکھنا بند کر دیں۔ کیونکہ چینلوں میں مذہب کے نام پر ہندوؤں سے جھوٹ بولا جا رہا ہے۔
مبینہ دہشت گردوں نے تقریباً 2:40بجے خوشبو جان کا ویہل گاؤں میں ان کے گھر کے باہر گولی مار کر قتل کر دیا۔پولیس نے معاملہ درج کر کے جانچ شروع کر دی ہے۔
مشکوک نوجوان کے پاس سے 8 گرینیڈ اور 60ہزار روپے بر آمد ہوئے ہیں۔نوجوان کی پہچان پلواما ضلع کے اونتی پورا کے باشندہ عرفان وانی کے طور پر کی گئی ہے ۔
کشتواڑ ضلع کے چاترو پولیس تھانہ میں جمعہ کو حراست میں لئے گئے ایک آدمی کی موت ہو گئی تھی۔ پولیس نے اس کو تب حراست میں لیا تھا جب وہ گئو تسکری کے الزام میں بند اپنے دو رشتہ داروں کو رہا کرانے گیا تھا۔
کٹھوعہ گینگ ریپ اور قتل معاملے کے ایک ملزم نے میٹرک سرٹیفیکٹ کا حوالہ دے کر خود کے نابالغ ہونے کا دعویٰ کیا تھا ،جس پر عدالت نے ا سکی ہڈیوں کی جانچ کا حکم دیا تھا۔
ا ب دو سال بعد جموں و کشمیر پولیس کی طرف سے مرکزی حکومت کو بھیجی گئی رپورٹوں اور ایک برطانوی تھنک ٹینک کی ایک اسٹڈی نے یہ تسلیم کیا ہے کہ تحریک کشمیر کا عالمی دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ دور دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔ نہ ہی یہ جدوجہد سلفی، وہابی یا کسی اور نظریہ سے وابستہ ہے۔
کٹھوعہ ریپ اور قتل کی نئی میڈیا رپورٹ:اخبار کی اس رپورٹ اور ملزمین کی حمایت میں نکالی گئی ریلی میں کیا فرق ہے؟آپ کو کوئی فرق نظرآتا ہے؟تو کیابکاؤ میڈیاکے اس دور میں کسی بھی چیز کی توقع کی جا نی چاہیے؟