Justice

گلزار احمد اعظمی، فوٹو: سوشل میڈیا

جمعیتہ علماء مہاراشٹر گلزار احمد اعظمی کے بعد

شکیل رشید لکھتے ہیں: گلزار اعظمی کی موت سے جو ‘خلا’پیدا ہو گیا ہے، بھرنے کا کام شروع ہوگیا، یا شروع کر دیا گیا، ذرا انتظار نہیں کیا گیا۔ لیکن ایک سوال یہ تو اٹھتا ہی ہے کہ کیا فوری طور پر تبدیلیاں ضروری تھیں ؟ کیا اس کا مطلب یہ لیا جائے کہ گلزار صاحب نے جن افراد کو مامور کر رکھا تھا مرکز کو اُن پر اعتبار نہیں تھا، یا مرکز انہیں کام کا نہیں سمجھ رہا تھا ؟ یہ اہم سوال ہیں۔ ابھی مزید سوال سامنے آئیں گے جب جمعیتہ علماء مہاراشٹر کے صدر کا انتخاب ہوگا۔ایک بات یہ بھی کہ؛ مولانا محمود مدنی کا کوئی تعزیتی بیان یا مراسلہ میری نظر سے نہیں گزرا، کیوں؟

پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی (تصویر: پی ٹی آئی)

جموں و کشمیر کو اب صرف عدلیہ کا ہی سہارا ہے

محبوبہ مفتی لکھتی ہیں، جموں و کشمیر کے لوگوں نے جمہوریت اور سیکولرازم کی مشترکہ اقدار پرجس ملک میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا، اس نے ہمیں مایوس کر دیا ہے۔ اب صرف عدلیہ ہی ہمارے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کا ازالہ کرسکتی ہے۔

(السٹریشن: دی وائر)

’ہم کو شاہوں کی عدالت سے توقع تو نہیں، آپ کہتے ہیں تو زنجیر ہلا دیتے ہیں‘

وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ دنوں اپوزیشن کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ‘جب کورٹ کوئی فیصلہ سناتا ہے تو کورٹ پر سوال اٹھایا جاتا ہے…(کیونکہ) کچھ پارٹیوں نے مل کر بھرشٹاچاری بچاؤ ابھیان (بدعنوانی کرنے والے کو بچانے کی مہم)چھیڑا ہوا ہے۔’ تاہم یہ کہتے ہوئے وہ بھول گئے کہ جمہوریت کا کوئی بھی تصور ‘عدالت پر سوالوں’ سے منع نہیں کرتا۔

احتشام ہاشمی، فوٹو بہ شکریہ: فیس بک

احتشام ہاشمی؛ مظلوموں کے لیے انصاف کی لڑائی لڑنے والا وکیل

شاہد اعظمی کی طرح احتشام بھی کورٹ روم کے اندر اور باہرانصاف کی لڑائی کے لیے پرعزم تھے۔مظلوموں کے لیے لڑنے کی خواہش، ہندوتوا عناصر کا مقابلہ کرنے کی ہمت اور مسلمانوں کے ساتھ ہی دیگرکمزور طبقات کے خلاف ہونے والے مظالم کے سامنے سینہ سپر ہونے کی جرأت نے انھیں اقتدار میں بیٹھے لوگوں اور ان کے اتحادیوں کی آنکھ کا کانٹا بنا دیا تھا۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/دی وائر)

’نیو انڈیا‘ میں سچر کمیٹی کی رپورٹ کا کوئی وارث ہی نہیں بچا ہے

سچر کمیٹی کی رپورٹ آنے کے پندرہ سال بعد کے ‘نیو انڈیا’ میں اقلیتی برادریوں بالخصوص مسلمانوں کے مسائل یا حقوق کے بارے میں بات کرنے کو اکثریت کے مفادات پر ‘حملہ’ سمجھا جاتا ہے۔ خود مسلمانوں کے لیے اب سب سے بڑا مسئلہ ان کی جان و مال کی حفاظت کا بن چکا ہے۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

بُلی بائی ایپ کے نشانے پر رہی خواتین کے پاس ایک ہی راستہ ہے … وہ ہے آگے بڑھتے رہنا

سال 2021 میں اقلیتوں کے خلاف ہیٹ کرائم میں اضافہ ہوا، لیکن میڈیا خاموش رہا۔ اس سال کی ابتدا اور زیادہ نفرت سے ہوئی، لیکن اس کے خلاف ملک بھر میں آوازیں بلند ہوئی۔ اقلیتوں اور خواتین سے نفرت کی مہم کا نشانہ بننے کے بعد میں اپنے آپ کو سوچنے سے نہیں روک پاتی کہ کیا اب بھی کوئی امید باقی ہے؟

بُلی بائی  ایپ پلیٹ فارم کا اسکرین شاٹ۔ (بہ شکریہ: ٹوئٹر)

 بُلی بائی جیسے ایپ کو محض جرم سمجھنا اس میں پوشیدہ بدنیتی اور گہری سازش سے منھ موڑنا ہے

مسلم خواتین کو نشانہ بنانے کے پس پردہ ، اس سازش کا مقصد یہ ہے کہ اس قوم کو اس قدر ذلت دی جائے، ان کےعزت نفس کو اتنی ٹھیس پہنچائی جائے کہ تھک ہارکر وہ ایک ایسی’شکست خوردہ قوم’کے طور پر اپنے وجود کو قبول کر لیں، جوصرف اکثریت کے رحم و کرم پر زندگی گزارنے کو مجبور ہے۔

PTI

گائے کو قومی جانور قرار دینے کے لیے قانون بنے، یہ بنیادی حق میں شامل ہو: الہ آباد ہائی کورٹ

گئو کشی کے ملزم کی ضمانت عرضی کو خارج کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ کے جج شیکھر کمار یادو نے کہا کہ جب گائے کی فلاح ہوگی،تبھی ملک کی ترقی ہوگی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ سائنسدانوں کا خیال​​تھا کہ گائے واحد جانور ہے، جو آکسیجن لیتی اور چھوڑتی ہے۔

فوٹو پی ٹی آئی

گئو کشی میں این ایس اے کے تحت گرفتار تین لوگوں کو رہا کرنے کا الہ آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا

یہ معاملہ اتر پردیش کے سیتاپورضلع کا ہے، جہاں پچھلے سال جولائی میں مبینہ گئو کشی کے الزام میں عرفان، رحمت اللہ اور پرویز کو گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب الہ آباد ہائی کورٹ نے اتر پردیش سرکار کے ذریعےاین ایس اےکے استعمال پر سوال اٹھایا ہے، جو صوبےکو بنا الزام یاشنوائی کے گرفتاری کا اختیار دیتا ہے۔

(علامتی تصویر، فوٹو:اسپیشل ارینجمنٹ)

مسلمانوں کو  ہراساں کرنے کی وجہ اب پولرائزیشن نہیں

ملک کے رہنماگزشتہ کوئی بیس سالوں کی انتھک کوششوں سے سماج کا اتنا پولرائزیشن پہلے ہی کر چکے ہیں کہ آنے والے کئی سالوں تک ان کی انتخابی جیت یقینی ہے۔ پھر کچھ لوگ اقلیتوں کو ہراساں کرنے اور انہیں ذلیل وخوارکرنے کے لیے جوش و خروش کا مظاہرہ کیوں کر رہے ہیں؟

الہ آباد ہائی کورٹ۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

یوپی میں این ایس اے کا غلط استعمال: مناسب کارروائی  کے فقدان کا حوالہ دیتے ہو ئے ہائی کورٹ نے تمام فرقہ وارانہ مقدمات رد کیے

یوپی سرکار کی جانب سے گزشہ تین سالوں میں درج قومی سلامتی قانون کے 120معاملوں پر الہ آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ سنایا ہے، جن میں آدھے سے زیادہ معاملے گئو کشی اورفرقہ وارانہ تشدد سے متعلق تھے۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق کورٹ نے فرقہ وارانہ معاملوں سے متعلق تمام حبس بے جا کی عرضیوں کو سنتے ہوئے این ایس اےکو رد کر دیا۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/د ی وائر)

یوپی: الہ آباد ہائی کورٹ نے این ایس اے کے غلط استعمال کا حوالہ دیتے ہو ئے 120 میں سے 94 احکامات کو رد کیا

پولیس اور عدالت کے ریکارڈزدکھاتے ہیں کہ این ایس اے لگانے کے معاملوں میں ایک ہی طرز کی پیروی کی جا رہی تھی، جس میں پولیس کی جانب سےالگ الگ ایف آئی آر میں اہم جانکاریاں کٹ پیسٹ کرنا، مجسٹریٹ کے دستخط شدہ ڈٹینشن آرڈر میں دماغ کا استعمال نہ کرنا، ملزم کو متعینہ ضابطہ مہیا کرانے سے انکار کرنا اور ضمانت سے روکنے کے لیے قانون کا لگاتار غلط استعمال شامل ہے۔

عارض خان۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر: انسپکٹر کے قتل کے لیے عدالت نے عارض خان کو سنائی موت کی سزا

قومی راجدھانی میں ہوئے سلسلےوار بم دھماکوں کے چھ دن بعد 19 ستمبر 2008 کو دہلی پولیس کی اسپیشل سیل کے انسپکٹر موہن چند شرما کی قیادت میں سات رکنی ٹیم نے جنوبی دہلی کے جامعہ نگر علاقے میں واقع بٹلہ ہاؤس میں انڈین مجاہدین کے مبینہ دہشت گردوں کی تلاش میں چھاپہ مارا تھا۔ اس دوران انسپکٹر شرما شہید ہو گئے تھے۔

(علامتی تصویر،فوٹو: پی ٹی آئی)

ہندوستانی مسلمانوں کا المیہ: ہو ئے اپنے ہی گھر میں بیگانے

جس طرح ملک میں فرقہ وارانہ عداوتیں بڑھ رہی ہیں، اس سے مسلمانوں کے افسردہ اور اس سے کہیں زیادہ خوف زدہ ہونے کے متعدد اسباب ہیں۔سماج ایک‘بائنری سسٹم’سے چلایا جا رہا ہے۔ اگر آپ اکثریت سے متفق ہیں تو دیش بھکت ہیں، نہیں تو جہادی،اربن نکسل یاغدار، جس کی جگہ جیل میں ہے یا ملک سے باہر۔

shahid-azmi-lawyer

شاہد اعظمی؛ جو آج بھی حق اور انصاف کے لیے جدوجہد کر نے والوں کے لیے مشعل راہ ہیں…

مجھے پورا یقین ہے کہ شاہد یہ جان کر بہت خوش ہو ں گے کہ ان کی قربانی رائیگاں نہیں گئی ہے۔آج دس سال بعد بھی انہیں یاد رکھنے والوں کی تعداد میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ان سے متاثر ہوئے بنا رہنا ایک نہایت ہی مشکل کام تھا۔

فاطمہ لطیف اپنے والدین کے ساتھ،فوٹو بہ شکریہ : ملیالم منورما

آئی آئی ٹی مدراس خودکشی معاملہ: فاطمہ لطیف کے اہل خانہ نے پروفیسر پر لگایا ذہنی استحصال کا الزام

کچھ میڈیا رپورٹس میں فاطمہ لطیف کے والد کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ، میری بیٹی کو اس لیے ٹارچر کیا جارہا تھا کہ وہ مسلمان ہوکر ٹاپ کرتی تھی ۔اس لیے اس کو کمیونٹی اور مذہب کی بنیاد پر نشانہ بنایا جارہا تھا۔

Hate

گجرات 2002 کے ’کل‘اور’آج‘ سے روشناس کرواتی ہوئی ایک کتاب

فسادات نہ ہوئے ہوتے تو مودی اس ملک کے وزیر اعظم نہیں بن سکتے تھے۔ آخر فسادات کے دوران کچھ لوگوں نے ایک فرقے کے تئیں شدید بلکہ شدید ترین ’نفرت‘ کا اظہار کیوں کیا؟ اور کیا ’نفرت‘ میں اچانک ہی شدت آئی تھی یا بتدریج اور کیا اس میں کبھی کوئی کمی بھی آسکتی ہے؟ ریواتی لعل نے تین بنیادی کرداروں پر ساری توجہ مرکوز کرکے مذکورہ سوالوں کے جواب دینے کی کامیاب کوشش کی ہے۔

shahid-azmi-lawyer

بے گناہوں کی رہائی کے لیےجدوجہد ہی شاہد اعظمی کو سچی خراج عقیدت

شاہد اعظمی کے ماضی کے بارے میں بہت کچھ لکھا پڑھا جاچکا ہے لیکن ان کی خدمات کی اصل اہمیت وہی لوگ سمجھ سکتے ہیں جن کے مقدمات انہوں نے اس وقت لڑنا شروع کئے تھے جب ان کے اہل خانہ اور دوست احباب بھی ان سے دور ہوگئے تھے۔

TWU_BestOf2018

سال 2018: دی وائر اردو ٹیم کی پسندیدہ اسٹوریز

سال 2018گزرچکا ہے اور ہم ایک نئے سال میں داخل ہورہے ہیں۔گزشتہ ایک سال میں دی وائر اردو نے 2ہزار 600سے زائد اسٹوریز شائع کی ۔ان تما م اسٹوریز کو آپ کے سامنے پھر سے پیش کرنا محال ہےلیکن یہاں 12 ایسی اسٹوریز جو کہ دی وائر اردو ٹیم کو پسند آئیں وہ مع اقتباسات قارئین کے لیے پیش کی جارہی ہیں ۔ہماری ٹیم کی طرف سے آپ کو نئے سال کی مبارباد۔

Turkey_Court

’دہشت گردوں کی مدد‘: ترکی میں 14 صحافیوں کو سزا

ترکی میں اپوزیشن کے مرکزی اخبار ’جمہوریت‘ کے چودہ صحافیوں کو دہشت گردوں کی مدد کرنے کے الزام میں قید کی سزائیں سنا دی گئی ہیں۔ کئی بین الاقوامی تنظیموں نے ترکی میں آزادی صحافت کی ابتر صورت حال پر شدید تنقید کی ہے۔

Shahid-Azmi

شاہد زندہ ہے…

یہ حقیقت ہے کہ شاہد جیسا بننا مشکل ہے کیونکہ شاہد نے جو کارنامہ صرف سات سال کی مدت میں انجام دیا وہ کسی معجزے سے کم نہیں تھا۔ شاہد نے محض سات سال کی مدت میں 17 بےگناہ مسلم نوجوانوں کو آزاد کروایا، جن میں سے زیادہ تر لوگوں کا کوئی پرسان حال نہ تھا۔

Ravish_System

کیاانصاف سسٹم کی گود میں گہری نیند سو رہاہے؟

 کیا رویش کمار کی اس جن شنوائی کی مہم سے سسٹم کے بہرے کانوں پر کوئی اثر ہوگا؟ کیا سسٹم کے ستائے لوگوں کو انصاف ملے گا ؟ یہ  کیسالوک تنترہے جہاں ْلوکٗ یعنی عوام انصاف کے لیے در در کی ٹھوکریں کھا رہی ہےاور ْتنتر’پوری طرح فیل […]

JunaidKhan

جنید قتل معاملہ: اہل خانہ کی سی بی آئی جانچ کی مانگ خارج

ہریانہ سرکار کے وکیل نے عدالت میں کہا ، جب تک ریاستی حکو مت کی جانچ میں خامی نہیں پائی جاتی ، تب تک سی بی آئی جانچ کا مطالبہ  غلط  ہے۔ نئی دہلی: ہریانہ میں واقع بلب گڑھ کے رہنے والے سولہ سالہ جنید کے قتل معاملے […]

HRWReport

قانون بننے کے 5سال بعد بھی ریپ سروائیورکے لیے انصاف حاصل کرنا مشکل :ایچ آرڈبلیو

اگر ریپ سروائیور اقتصادی یا سماجی طور پر پسماندہ طبقے سے ہے تو پولیس اور قانون ایک نہیں سنتی ، کئی معاملات میں پولیس ایف آئی آردرج کرنےکے بجائےمعاملہ ” نمٹانے ” یا ” سمجھوتہ ” کرنے پر دباؤ ڈالتی ہے۔ نئی دہلی:حقوق انسانی کے لیے کام کرنے […]

AFJP_UNI

کسی فرد واحد کوہٹانے سے ملک میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی: جسٹس ساونت

آئین پر منڈلاتے خطرات کے حوالے انہوں نے کہاکہ آئین کو بچانے کے لئے تمام اپوزیشن پارٹیوں کو ایک ساتھ آنا ہوگا۔ ممبئی: کسی فرد واحد کوہٹانے سے ملک میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی جب تک نظام میں تبدیلی نہیں آجاتی۔ یہ باتگزشتہ روز  یہاں سپریم کورٹ […]

Azamgarh_BH

اعظم گڑھ کے دل میں ناسور ہے بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر

9سال گزرچکے ہیں، گرفتاری کے بعد انصاف کا عمل بہت اہمیت کاحامل نہیں ہے۔ جیلوں کے اندر اور باہر سازشوں کاسلسلہ جاری ہے۔ متاثرہ خاندان گو گرفتاریوں کے اس ناگہانی صدمے سے باہر آچکے ہیں لیکن انکی دشواریوں میں اضافہ ہی ہوا ہے۔ نو سال قبل دہلی کی […]

BatlaHouse

بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر معاملہ انصاف کی اندھی سرنگ میں داخل ہو چکا ہے ؟

بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر معاملہ  کاسياه پہلو یہ ہے کہ دہشت گردی کے نام پر اگر مسلم لڑکےپولیس کی گولی کا شکار ہوئے تو انصاف دلانے کا وعدہ کرنے والے ‘اپنوں’ نے بھی انہیں جم کر ٹھگا۔   19ستمبر2008کودہلی کےجامعہ نگر میں بٹلہ ہاؤس کے ایل 18 فلیٹ میں […]