کرناٹک کی راجدھانی بنگلورو کے ماؤنٹ کارمل پری یونیورسٹی کالج کا معاملہ۔ 16 فروری کو کالج انتظامیہ نے امرت دھاری سکھ طالبہ اور اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن کی صدر سے پگڑی ہٹانے کو کہا تھا، جس سے انہوں نے انکار کر دیا۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی پگڑی نہیں ہٹائے گی اور وہ قانونی رائے لے رہے ہیں۔
ہندوؤں کے دلوں میں دریائےسخاوت ٹھاٹھیں مار رہا ہے، اور ان کی ترقی پسندی بھی عروج پر ہے۔وہ عورتوں کو ہر پردے اور ہر بندھن سے آزاد دیکھنے کے خواہش مند ہیں۔ وہ شدت پسندی کے خلاف لڑنا چاہتے ہیں۔ لیکن وہ یہ سب کچھ مسلمان عورتوں کے لیے کرنا چاہتے ہیں۔ کیونکہ ہندو خواتین کو کبھی کسی شدت پسندی یا کسی مذہبی پابندی کا شکار نہیں ہونا پڑتا !
شیوموگا میں 28 سالہ بجرنگ دل کارکن کی ہلاکت کے بعد آخری رسومات کے دوران تشدد بھڑک اٹھا اور پتھراؤ اور آتش زنی کے واقعات پیش آئے، جس میں ایک فوٹو جرنلسٹ اور ایک خاتون پولیس اہلکار سمیت تین افراد زخمی ہوگئے۔ ریاستی بی جے پی لیڈروں نے اس معاملے کی این آئی اے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
کرناٹک کے پرائمری اور سیکنڈری ایجوکیشن کے وزیر بی سی ناگیش نے بتایاکہ روزانہ میڈیا میں آرہی خبروں میں حجاب پر پابندی کی وجہ سے گھر واپس بھیجی گئی طالبات کی تعداد الگ الگ بتائی جا رہی ہے۔ ہمارا مقصد یہ دیکھنا ہے کہ کیا وہ واقعی اس مسئلے سے متاثر ہوئی ہیں یا اپنی پڑھائی پر توجہ دے رہی ہیں۔
کرناٹک کے مختلف اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پر پابندی عائد کیے جانےکے سلسلے میں جاری تنازعہ اور عدالتی بحث کے بیچ مسلم طالبات کا کہنا ہے کہ اس طرح کی پابندیاں سیاسی دباؤ کی وجہ سے لگائی گئی ہیں۔
مانڈیا میں اپنے کالج کے پاس راستہ روکے جانے اور نعرے لگاکر ہراساں کرنے والی بھیڑ کا سامنے کرنے والی مسکان خان کہتی ہیں کہ وہ اپنے حجاب پہننے کے حق کی لڑائی لڑ رہی ہیں۔
کرناٹک میں حجاب پہننے کے سلسلے میں جاری تنازعہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے منگل کو آگرہ میں وشو ہندو پریشد کے کارکنوں نے بھگوا پہن کر ہنومان چالیسا پڑھنے کے ارادے سے تاج محل کے احاطے میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ انتخابی ضابطہ اخلاق اور دفعہ 144 نافذ ہونے کی وجہ سے پولیس نے انہیں بیچ راستے میں ہی روک دیا۔ بعد ازاں احتجاج کے طور پر کارکنوں نے ہری پروت پولیس اسٹیشن میں ہنومان چالیسا کا پاٹھ کیا۔
بی جے پی کی کرناٹک یونٹ نے انگریزی اور کنڑ زبانوں میں ایک ٹوئٹ کرکے حجاب کےسلسلے میں عدالت جانے والی طالبات کی ذاتی تفصیلات شیئر کر دی تھیں، جس میں ان کے نام، پتے اور ان کےاہل خانہ کے نام کے ساتھ ذاتی تفصیلات شامل تھیں۔ تاہم اس تنازعہ کے بعد انہیں ٹوئٹر سے ہٹا دیا گیا۔
جو لوگ حجاب کی مخالفت کر رہے ہیں، یہی افراد لڑکیوں کے مغربی لباس پہننے اور ویلنٹائن ڈے پر نوجوان جوڑوں کو بھی نشانہ بناتے ہیں۔ اب ان سے کوئی پوچھے کہ ہندو خواتین جو گھونگھٹ میں رہتی ہیں، تو اس کو بھی اتار پھینک دو۔
کرناٹک میں گزشتہ کئی دنوں سے اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پہننے کو لے کر تنازعہ جاری ہے، جس پر ہائی کورٹ میں شنوائی بھی چل رہی ہے۔اس سلسلے میں امریکی حکومت میں بین الاقوامی مذہبی آزادی سے متعلق امور کےسفیر کے اس تبصرے پرہندوستان نے کہا کہ ملک کے اندرونی معاملات پر کسی اور مقصد سے کیے گئے تبصرے قابل قبول نہیں۔
ایک ہزار سے زائد حقوق نسواں کے علمبرداروں ، جمہوریت پسند گروپوں، ماہرین تعلیم، وکلاء اور سماج کےمختلف شعبوں سےتعلق رکھنے والے افراد نے کیمپس میں حجاب پہننےوالی طالبات کو نشانہ بنانے کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے اسے مسلم لڑکیوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا تازہ ترین بہانہ قرار دیا۔
ویڈیو: کرناٹک کے کئی کالجوں میں حجاب کو لے کر پچھلے ایک مہینے سے تنازعہ جاری ہے۔ یہ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب اڈوپی ضلع کے ایک سرکاری کالج کی چھ طالبات کو حجاب پہننے کی وجہ سے کالج میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ دی وائر کی عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
کسی بھی انتظامیہ کو اپنے ادارے کےاصول و ضوابط طے کرنے کا حق حاصل ہے، لیکن کوئی بھی پالیسی اور ضابطہ آئین کے دائرے میں ہی مرتب ہو سکتا ہے اور مذہبی آزادی اور تعلیم کے آئینی حق کی راہ میں نہیں آ سکتا۔
کرناٹک کے اڈوپی ضلع کے کنڈہ پور میں واقع ایک سرکاری پی یو کالج کے پرنسپل نے مسلم طالبات سے بات چیت کی اور انہیں یونیفارم میں آنے کے حکومتی احکام کے بارے میں بتایا۔حالاں کہ جب طالبات نے حجاب پہننے پر اصرار کیا تو انہیں الگ کمرے میں جانے کوکہا گیا۔
بنگلورو واقع کے ایس آر ریلوے اسٹیشن پر قلیوں کےریسٹ روم میں طویل عرصے سےمسلمان کارکن نماز پڑھ رہے تھے۔ اب ہندو جن جاگرتی سمیتی نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے اس کو ‘سازش کا حصہ’ قرار دیا ہے۔
کرناٹک کے کولار ضلع کے ملبگل سومیشور پالیا بالے چنگپا گورنمنٹ کنڑ ماڈل ہائر پرائمری اسکول کا معاملہ۔ 22 جنوری کو ہندو تنظیموں اور گارجین کے ایک طبقے کے ہنگامہ کے بعد اس میں شامل سابق طالبعلموں میں سے ایک نے وزیر اعلیٰ بسواراج بومئی، کولار کے ایم پی اور محکمہ تعلیم سے مداخلت کی مانگ کی ہے۔
معاملہ اُڈپی کےگورنمنٹ ویمنس پی یو کالج کا ہے۔ چھ مسلم طالبات نے الزام لگایا ہےکہ پرنسپل انہیں کلاس میں حجاب پہننے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ انہیں اُردو، عربی اور بیری زبان میں بات کرنے کی بھی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ پرنسپل کا کہنا ہے کہ طالبات کیمپس میں حجاب پہن سکتی ہیں،لیکن کلاس روم میں اس کی اجازت نہیں ہے۔
کرناٹک اسمبلی کے سابق اسپیکر اور کانگریس کے سینئر ایم ایل اے کے آر رمیش کمار نے جمعرات کو اسمبلی میں بحث کے دوران یہ متنازعہ تبصرہ کیاتھا۔ ایوان کی کارروائی کے اس ویڈیو میں اسپیکر کو کمار کے ریمارکس پر ہنستے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ پس منظر میں دوسرےایم ایل اے کو بھی ہنستے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
بنگلورو کے ورتھر پولیس اسٹیشن نے 22سالہ نوجوان سلمان کو بیٹری چوری کے الزام میں حراست میں لیا تھا۔ اس نےالزام لگایا ہے کہ اس دوران انہیں بے رحمی سے پیٹا گیا، جس کی وجہ سے انہیں اپنا ایک ہاتھ گنوانا پڑا۔
بی جے پی اور آر ایس ایس نہیں مانتے کہ مسلمانوں اور عیسائیوں کو اپنے طریقے سے روزی کمانے اور اپنی طرح سے مذہب پرعمل کرنے کا حق ہے۔لیکن اس بنیادی آئینی حق کو نہ ماننے اور اس کی من مانی تشریح کی چھوٹ پولیس اور انتظامیہ کو نہیں ہے۔ اگر وہ ایسا کر رہے ہیں تو وہ وردی یا کرسی کے لائق نہیں ہیں۔
کرناٹک کے ملازمین ریاستی بیمہ کارپوریشن اسپتال کا معاملہ۔ کووڈ 19 کی پہلی لہر میں پچھلے سال جولائی میں جان گنوانے والے دو لوگوں کی لاش تقریباً ڈیڑھ سال سےمردہ خانے میں پڑی ہوئی تھی، جبکہ ان کے پسماندگان کو بتایا گیا تھا کہ بنگلورومیونسپل کارپوریشن نے ان کی آخری رسومات اد اکردی ۔
معاملہ بیلگاوی کا ہے،جہاں ہندوتوا تنظیموں کے ذریعے عیسائیوں پر حملے کے کچھ واقعات پیش آنےکے بعد پولیس نے عیسائیوں کو اسمبلی کےسرمائی اجلاس کے اختتام تک دعائیہ اجتماعات سے گریز کرنے کو کہا ہے۔ 13 سے 24 دسمبر تک چلنے والے اس سیشن میں تبدیلی مذہب سے متعلق متنازعہ قانون کےپیش ہونے کی امید ہے۔
پیپلزیونین فار سول لبرٹیزکرناٹک، آل انڈیا لائرزایسوسی ایشن فار جسٹس، آل انڈیا پیپلزفورم اور گوری لنکیش نیوز ڈاٹ کام نے حال ہی میں ایک رپورٹ شائع کی ہے، جس میں انہوں نے فرقہ وارانہ کشیدگی کے 71 معاملوں کی پہچان کی ہے۔ یہ تمام معاملے جنوری 2021 سے اگست تک کے ہیں۔
گزشتہ آٹھ ستمبر کو میسور کےننجنگوڑ تعلقہ میں شری آدی شکتی مہادیوما مندر کو توڑنے کے بعد ہندو مہاسبھا کےجنرل سکریٹری دھرمیندر نے کرناٹک کے وزیر اعلیٰ کو دھمکاتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے گاندھی کو نہیں بخشا۔تم ہمارے لیے کچھ نہیں ہو۔ ہم تمہیں بھی نہیں بخشیں گے۔ بعد میں صفائی دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کا بیان غصے کا اظہار تھا۔
لڑکی کی شکایت کی بنیاد پر قتل کی کوشش کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔ مختلف کمیونٹی کے بیچ دشمنی کو بڑھاوا دینا سےمتعلق دفعہ بھی لگائی گئی ہے۔ بجرنگ دل کے گرفتار چار میں سے دو کارکنوں کی اسی طرح کے معاملوں میں مجرمانہ تاریخ رہی ہے۔
کرناٹک میں درجہ 6 کی سوشل سائنس کی کتاب کے کچھ حصوں پر لوگوں نے اعتراض کیاتھا۔ پرائمری اور سیکنڈری ایجوکیشن کے وزیرایس سریش کمار نے کمشنر فار پبلک انسٹرکشن کو خط لکھ کر ان متنازعہ حصوں کو ہٹانے کی ہدایت دی ہے۔
ریاستی حکومت نے کووڈ 19 کا حوالہ دیتے ہوئے پہلی سے 10ویں جماعت کےنصاب کو محدود کرنے کے لیے اسلام، عیسائی مذہب اورٹیپو سلطان سے متعلق ابواب ہٹانےکی تجویز رکھی تھی۔ اس پر اپوزیشن پارٹیوں کا کہنا تھا کہ سرکار اپنے رائٹ ونگ ایجنڈہ کو آگے بڑھانے کے لیے ایسا کر رہی ہے۔
کرناٹک کے بیجاپورسے بی جے پی ایم ایل اے بی پی یتنال نے مجاہد آزادی ایچ ایس ڈورے سوامی کو فرضی مجاہد آزادی بتاتے ہوئے ان سے تحریک آزادی میں شامل ہونے کے ثبوت مانگے تھے۔
خام لوہے سے مالا مال بیلاری ضلع سے چاربار کے ایم ایل اے آنند سنگھ کوسوموار کو کرناٹک کی بی ایس یدیورپا کی قیادت والی بی جے پی حکومت میں اشیائےخوردنی اور شہری فراہمی وزیر بنایا گیا تھا لیکن پورٹ فولیو میں تبدیلی کی مانگکے ایک دن بعد ہی ان کو وزیر ماحولیات بنایا گیا۔
سماجی کارکن اور صحافی گوری لنکیش کا پانچ ستمبر 2017 کو ان کے گھر کے باہر گولی مارکر قتل کر دیا گیا تھی۔ ایس آئی ٹی نے بتایا کہ گرفتار ملزم گوری لنکیش کے قتل کی سازش کا حصہ ہے اور اس معاملے میں 18واں ملزم ہے۔
ملک بھر میں جاری شہریت ترمیم قانون کےخلاف احتجاج اور مظاہرے کے بیچ کرناٹک بی جے پی رہنما سی ٹی روی نے کہا کہ اگر ریاست میں اکثریت نے اپنا صبر و تحمل کھو دیا تو صورت حال وہی ہوگی جو گودھرا کے بعد ہوئی تھی۔
معاملہ جنوبی کنڑ ضلع کا ہے، جہاں آر ایس ایس رہنما کے ایک اسکول کی سالانہ تقریب میں بچوں نے بابری مسجد کے انہدام کو ایک ڈرامے کی صورت میں پیش کیا تھا۔ پدوچیری کی لیفٹنٹ گورنر کرن بیدی بھی اس پروگرام کا حصہ تھیں، جس کے لیے سی پی آئی (ایم)نے ان کے استعفیٰ کی مانگ کی ہے۔
لوک سبھا انتخاب کے دوران محکمہ انکم ٹیکس کی چھاپےماری کی سابق وزیرائے اعلیٰ سدھارمیا اور کمار سوامی کے ساتھ اس وقت کے کانگریس جے ڈی ایس گٹھ بندھن کے ایم پی اور ایم ایل نے مخالفت کی تھی۔ عدالت نے پولیس کو مجرمانہ سازش رچنے اور حکومت ہند کے خلاف جنگ چھیڑنے کی کوشش کرنے کے لیے معاملہ درج کرنے کی ہدایت دی تھی۔
ہندوستان میں جرائم کے اعداد و شمار رکھنے والے سرکاری ادارہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیوروکی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق ملک میں محبت میں قتل کے واقعات میں غیر معمولی طور پر28 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
کانگریس-جے ڈی ایس کے 17 ایم ایل اے نے اس وقت کے اسمبلی اسپیکر کے آر رمیش کمار کے ذریعے ان کو نااہل قرار دیے کئے جانے کے خلاف عرضی داخل کی تھی۔ اس عرضی میں انہوں نے اسپیکر کے ذریعے ان کو نااہل ٹھہرائے جانے کو چیلنج کیا تھا۔
بی جے پی کرناٹک نے کہا ہے کہ ، ‘ٹیپو جینتی’ کی عوامی تقریبات کا خاتمہ کرکے ، ہمارے وزیر اعلی نے ریاست کی عزت بحال کی ہے۔اب اگلے قدم کے طو رپرہمارے بچوں کے سامنے اصلی ٹیپو سلطان کو سامنے لانے کے لیے درسی کتاب کوپھر سے لکھنے کی ضرورت ہے۔ان کو آگاہ کرنا ضروری ہے کہ ٹیپو نے ہندوؤں کے خلاف ظلم کیا اور وہ کنڑ مخالف تھا۔
وزیر تعلیم نے افسروں سے کہا ہے کہ وہ متنازعہ حکمراں ٹیپو سلطان پر مشتمل باب کو تاریخ کی نصابی کتابوں سے ہٹانے کے بی جے پی ایم ایل کے مطالبے پر غور کریں اور تین دن میں رپورٹ دیں ۔
بدھ کو کانگریس صدرسونیا گاندھی نے نئی دہلی واقع تہاڑ جیل میں پارٹی رہنما ڈی کے شیوکمار سے ملاقات کی۔ای ڈی نے شیوکمار کو منی لانڈرنگ معاملے میں تین ستمبر کو گرفتار کیا تھا۔
کرناٹک کے ہاویری ضلع کے ایک کالج کا معاملہ۔ طلبا و طالبات کو پہنائے گئے کارڈ بورڈ میں آنکھوں کے سامنے کا حصہ کاٹ دیا گیا تھا تاکہ وہ سوال دیکھ پائیں اور جواب لکھ سکیں۔ ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے جانچ کے حکم دیے ہیں۔
کیفے کافی ڈے کے بانی اور کرناٹک کے سابق وزیراعلیٰ ایس ایم کرشنا کے داماد وی جی سدھارتھ سوموار رات سے لاپتہ تھے۔ کمپنی کے بورڈ اور ملازمین کو مبینہ طور پر لکھے ایک خط میں انہوں نے دباؤ میں ہونے اور ایک کاروباری کے طور پر ناکام ہونے کی بات کہی تھی۔