طارق عزیز اور لامبا دونوں کے جانے سے کشمیر پرہندوستان اور پاکستان کی سفارت کاری کے بہت سے پوشیدہ پہلو بھی راز میں ہی رہیں گے۔ مگر ایک خوش آئند بات یہ ہے کہ انتقال سے قبل لامبا نے اپنی کتاب کا مسودہ مکمل کر لیا تھا۔ اب انتظار ہے کہ ان کی فیملی کب اس کو شائع کراتی ہے تاکہ بہت سے سربستہ رازوں سے پردہ اٹھ جائےاوردونوں ممالک کی شاید کچھ رہنمائی بھی ہوجائے۔
ہندوستان اور پاکستان کے درمیان اگر کبھی مستقبل میں امن و امان کی صورت حال بن جاتی ہے اور دونوں ممالک اپنے تنازعات پر امن طور پر سلجھانے کو تیار ہو جاتے ہیں تو اس کا کریڈٹ لازماً ستی لامبا کو ہی جائے گا۔ان کے لیے بہترین خراج یہی ہے کہ مزید ہزاروں بے گناہ و معصوم افراد کو موت کی بھیٹ چڑھانے کے بجائے دونوں ممالک دیرنہ تنازعات کو عوامی خواہشات کے مطابق حل کرنے کے عمل کو شروع کرکے اس کو منتقی انجام تک پہنچا دیں۔
امریکہ کی خاتون رکن پارلیامان کن ڈیبی ڈنگیل نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں غیرمنصفانہ طریقے سے ہزاروں لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے اور لاکھوں لوگوں کی پہنچ انٹرنیٹ اور ٹیلی فون تک نہیں ہے۔
امریکہ میں’سینیٹ انڈیا کاکس’کے کو چیئرمین اور امریکی رکن پارلیامنٹ مارک وارنر نے کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت ہندسے اپیل کی ہے کہ وہ پریس، اطلاعات اور سیاسی شراکت داری کی آزادی دےکر جمہوری اصولوں کی پابندی کرے۔
امریکی پارلیامنٹ کے خارجہ امور کی کمیٹی نے کہا کہ کشمیر میں مواصلاتی ذرائع پر پابندی کی وجہ سے کشمیریوں کی روزمرہ کی زندگی پر تباہ کن اثر پڑ رہا ہے۔ ہندوستان کے لئے ان پابندیوں کو اٹھانے اور کشمیریوں کو کسی بھی دیگر ہندوستانی شہری کی طرح یکساں حقوق اور خصوصی اختیارات دینے کا وقت ہے۔
امریکی رکن پارلیامان اس سے پہلے جموں و کشمیر کے حالات کا جائزہ لینے کے لئے وہاں جانا چاہتے تھے، حالانکہ حکومت ہند نے ان کو اس کی اجازت نہیں دی تھی۔
ہندوستانی حکومت سے جموں و کشمیر جانے کی اجازت نہ ملنے کے باوجود امریکہ کی ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن پارلیامان کریس وان ہولن اس ہفتے ہندوستان آئے۔انہوں نے افسروں اور سول سوسائٹی کےلوگوں سے ملاقات کی۔
کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کو لےکر امریکہ کے دو رکن پارلیامان نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر خارجہ مائک پومپیو سے اپیل کی ہے کہ وہ کشمیر میں مواصلاتی ذرائع کو فوراً بحال کرنے اور حراست میں لئے گئے تمام لوگوں کو آزاد کرنےکے لئے حکومت ہند پر دباؤ ڈالیں۔
امریکی وزارت خارجہ کے اس بیان پر ہندوستان نے سرکاری طور پر کوئی رد عمل نہیں دیا ہے۔
ویڈیو: امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی اور پاکستان کے وزیراعظم عمران خان سے فون پر بات کی۔کشمیر کو لے کر ٹرمپ کے رول پردی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ کشمیر بےحد پیچیدہ جگہ ہے۔ یہاں ہندو ہیں اور مسلمان بھی اور میں نہیں کہوںگا کہ ان کے بیچ کافی میل جول ہے۔
کیا امریکہ ہماری موجودہ عالمی تنہائی میں کچھ ہاتھ بٹائے گا یا پھر سو پیاز اور سو جوتے ہی ہمارا مقدر رہیں گے؟ کیا اس سب کا ہماری مقتدرہ نے جائزہ لیا ہے؟ یا ہم فقط کوئلوں کی دلالی میں منہ کالا کرواتے رہیں گے اور عمران خان دوسرے ورلڈ کپ سے دل بہلاتے رہیں گے؟
جہاں ساری دنیا کو اس بات کا احساس جلدہی ہو گیا تھا کہ ڈونالڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ ایک قابل اعتماد ساتھی نہیں ہے، نریندر مودی نے اس کے باوجود ہندوستان کے واشنگٹن سے رشتے مضبوط کئے۔ یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ اس کی قیمت کیا ہوگی۔
ویڈیو: سوموار کو واشنگٹن میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی موجودگی میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے ان سے کشمیر مسئلے پر ثالثی کرنے کی گزارش کی تھی۔ ہندوستان نے ٹرمپ کے اس دعوے کو خارج کر دیا ہے۔ اس بارے میں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن سے میناکشی تیواری کی بات چیت۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے کشمیر مسئلہ پر ثالثی کرنے کو لےکر دئے بیان کے بعد پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ دونوں ملک دو طرفہ طریقے سے کبھی کشمیر تنازعہ نہیں سلجھا سکیںگے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے ان سے کہا تھا کہ وہ کشمیر مدعے کو حل کرنے میں ان کی مدد کریں اور ان کو ثالثی کا کردار ادا کرنے میں خوشی ہوگی۔
ہوم سکریٹری راجیو گوبا کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت نے دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرینس پالیسی کے تحت یہ فیصلہ کیا ہے۔ جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے خلاف 37 ایف آئی آر درج ہیں۔
حا ل میں جماعت پر جو پابندی عائد کی گئی ہے ان میں ایک گراؤنڈ ہے کہ یہ انتخابی سیاست میں یقین نہیں رکھتی ہے۔ اب اس سادگی پر مر نہ جائے ! دراصل ملک بھر میں شہری نکسل واد کے نام پر جو کارروائی کی گئی اسی کا اعادہ اب جموں وکشمیر میں جماعت اسلامی پر پابندی لگا کر کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ میں دفعہ 35 اے پر 25 فروری کو شنوائی کا امکان۔ مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر میں پیرا ملٹری فورسز کی 100 اضافی کمپنیاں تعینات کرنے کا حکم دیا۔
اس سے پہلے 17 فروری کو جموں و کشمیر انتظامیہ نے میرواعظ عمر فاروق کے ساتھ چار دیگر علیحدگی پسند رہنماؤں شبیر شاہ، ہاشم قریشی، بلال لون اور عبد الغنی بھٹ کی سکیورٹی واپس لے لی تھی۔
دنیا کے سامنے فلسطینی عوام کی دشواریوں اور عالمی رائے عامہ کو ایک بار پھر ہموار کرنے کی غرض سے ترکی کے تاریخی شہر استنبول میں نومبر کے آخری عشرہ میں ایک عظیم الشان میڈیا کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں 65 ممالک کے 750 صحافیوں، دانشوروں، مصنفین اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے حصہ لیا۔
انتخابات کے مدنظر سیاسی جماعت پاپولر،تیز اور متاثر کن نتائج چاہتے ہیں۔لیکن فوج کی قیادت کو وہ نہیں کرنا چاہیے، جو کوئی حکمراں پارٹی چاہتی ہے۔
کانگریس رہنما سیف الدین سوز کی کتاب کی رسم اجرا میں شوری نے مودی حکومت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس کی کشمیر یا پاکستان پر کوئی پالیسی نہیں ہے۔ وہ بس ایک ہی بات جانتے ہیں کہ کس طرح ملک کے ہندو اور مسلمانوں کو بانٹا جائے۔