یہ معاملہ ‘وکست بھارت سمپرک’ اکاؤنٹ سے وہاٹس ایپ پر لاکھوں ہندوستانیوں کو وزیر اعظم مودی کے خط پرمشتمل بلک پیغامات بھیجے جانے کا ہے۔ وکست بھارت سمپرک اکاؤنٹ میں رجسٹرڈ دفتر الکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت درج ہے، جس کو الیکشن کمیشن نے فوراً اس پیغام کو روکنے کو کہا ہے۔
ملک اور بیرون ملک لوگوں کو وہاٹس ایپ پر وزیر اعظم نریندر مودی کے ایک خط کے ساتھ متعدد سرکاری اسکیموں سے متعلق پیغامات موصول ہوئے ہیں اور اس میں عوام سے ان کی آراء اور تجاویز طلب کی گئی ہیں۔ کانگریس نے اس سلسلے میں مرکز کی تنقید کی اور کہا کہ یہ پیغامات ماڈل ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہیں۔ وہیں، ٹی ایم سی نے پی ایم مودی کے خلاف الیکشن کمیشن میں شکایت درج کرائی ہے۔
سپریم کورٹ کے جسٹس آر ایف نریمن نے ایک معاملے کی سماعت کرتے ہوئےسالیسٹر جنرل تشار مہتہ سے کہا کہ برائے مہربانی اپنی حکومت کو سبری مالا معاملےمیں سنائے گئے عدم اتفاق کے فیصلے کو پڑھنے کے لئے کہیں، جو بہت ہی اہم ہے…ہمارا فیصلہ کھیلنے کے لئے نہیں ہے۔
سبری مالا مندر معاملے میں فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ کے پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے کہا کہ مذہبی مقامات میں خواتین کے داخلے پر پابندی صرف سبری مالا تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ دیگر مذاہب میں بھی ایسا ہے۔سبری مالا، مسجدوں میں خواتین کے داخلے اور داؤدی بوہرا کمیونٹی میں خواتین میں ختنہ جیسے مذہبی مدعوں پر فیصلہ بڑی بنچ لےگی۔
گجرات کا وکاس ماڈل ایک فریب تھا۔ گجرات فسادات کے بعد مسلمانوں کو الگ تھلگ کرنے کا جو تجربہ شروع ہوا، مودی-شاہ اسی کے سہارے مرکز میں اقتدار میں آئے۔ آج یہی گجرات ماڈل سارے ملک میں اپنایا جا رہا ہے۔ 370 کا مدعا اسی تجربے کی اگلی کڑی ہے، جس کو مودی شاہ مہاراشٹر اور ہریانہ انتخاب میں بھنانے جا رہے ہیں۔
مہاراشٹر کے چیف الیکٹورل آفیسر اشونی کمار نے لوک سبھا الیکشن کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے دو معاملوں پر اپنی رپورٹ سونپی تھی۔ یہ رپورٹ لاتور اور وردھا میں مودی کی تقریر کو لےکر تھی۔
اتر پردیش کے غازی پور، چندولی، ڈمریاگنج، مئوکے ساتھ بہار میں بھی کچھ جگہوں پر ای وی ایم کی مشتبہ آمد ورفت کا الزام لگایا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے ان تمام الزامات کو بے بنیاد بتاتے ہوئے کہا کہ تمام معاملوں کو سلجھا لیا گیا ہے۔
سوموار کو مغربی بنگال کی ایک انتخابی ریلی میں بی جے پی صدر امت شاہ کا یہ بیان یوگی آدتیہ ناتھ کے ہندوستانی فوج کو’مودی جی کی سینا‘بتانے کے کچھ ہفتوں بعد آیا ہے ۔ یوگی کے بیان پر الیکشن کمیشن نے ان کو نوٹس دیتے ہوئے مستقبل میں ایسے بیانات سے بچنے کی وارننگ دی تھی ۔
سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہم صرف نوٹس جاری کرکے جواب مانگ سکتے ہیں ۔ ہمارے پاس کسی پارٹی کی پہچان کو رد کرنے یا امیدوار کونااہل قرار دینے کا اختیار نہیں ہے۔
الیکشن کمیشن نے بی ایس پی چیف مایاوتی کو بھی دیوبند میں ایک ریلی کے دوران مسلم رائےدہندگان کو کانگریس کے بجائے ایس پی –بی ایس پی اور راشٹریہ لوک دل اتحاد کو ووٹ دینے کی اپیل کی شکایت پر نوٹس جاری کیا ہے۔
خط لکھنے والوں میں تینوں فوج کے آٹھ سابق چیف سمیت 150 سے زیادہ سابق فوجی افسر شامل ہیں۔ صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ یہ یقینی بنائیں کہ فوج کا سیکولر اورغیر سیاسی کردار محفوظ رہے۔
بی جے پی رہنما اور وکیل اشونی اپادھیائے نے عرضی دائر کرتے ہوئے اس معاملے میں ہدایت دینے کا مطالبہ کیا ہے کہ سبھی رجسٹرڈ اور منظور شدہ پارٹیاں 4 ہفتے کے اندر پبلک انفارمیشن آفیسر ، پبلک اتھارٹی کی تقرری کریں اور آرٹی آئی قانون 2005 کے تحت جانکاریوں کو عام کریں۔
ساتھ ہی کانگریس کی مجوزہ نیائے اسکیم کی تنقید کو لےکر الیکشن کمیشن نے نیتی آیوگ کے نائب صدر راجیو کمار کو بھی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا مجرم ٹھہرایا۔
سابق فوجی سربراہ ور بی جے پی ایم پی جنرل وی کے سنگھ کے لئے انتخابی تشہیر کرتے ہوئے اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ہندوستانی فوج کو ‘مودی جی کی سینا’کہا تھا۔ اس تبصرہ کے لئے ان کو الیکشن کمیشن سے نوٹس بھی مل چکی ہے جس پر ان کو جمعہ تک جواب دینا ہے۔
الیکشن کمیشن نے ڈھل مل رویے پر ضابطے کی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں وزارت ریل اور آئی آر سی ٹی سی کو نوٹس جاری کرکے 4 اپریل تک جواب دینے کو کہا ہے۔
اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اتوار کو غازی آباد میں سابق آرمی چیف اور مرکزی وزیر وی کے سنگھ کے حق میں انتخابی جلسہ کے دوران یہ تبصرہ کیا تھا۔
کاٹھ گودام شتابدی ایکسپریس میں سفر کر رہے ایک مسافر کے ذریعے پیپر کپ کی تصویر کے ساتھ کیا گیا ٹوئٹ وائرل ہونے پر ریلوے نے کہا کہ اس نے کپ ہٹا لیے ہیں اور ٹھیکے دار کو سزا دی ہے۔حال ہی میں ریلوے اور ایئر انڈیا نے اپنے ٹکٹ اور بورڈنگ پاس پر نریندر مودی کی تصویر شائع کی تھی۔
الیکشن کمیشن نے سخت لہجے میں کہا ہے کہ یہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے ۔ خط لکھ کر جواب مانگا ہے کہ کیوں ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کے بعد بھی وزیر اعظم مودی کی تصویر ریل ٹکٹوں اور ایئرا نڈیا بورڈنگ پاس سے نہیں ہٹائی گئی۔ […]
20 مارچ کو ریلوے نے وزیر اعظم کی تصویروں والی ٹکٹیں واپس لی تھیں ۔ ترنمول کانگریس نے اس بارے میں الیکشن کمیشن سے شکایت کی تھی۔
لوک سبھا انتخابات کی تاریخوں کے اعلان سے ٹھیک پہلے مرکزی حکومت نے بی جے پی کو ا س کے ہیڈ کوارٹر کے لئے اضافی 2 ایکڑ زمین دینے کی تین سال پرانی تجویز کو منظوری دی۔
کانگریس کو حکومت بنانے کی فکر سے زیادہ اپنے وجود کو بچانے کی طرف توجہ دینی چاہئے تھی۔ پرینکا گاندھی کے میدان میں آنے سے پارٹی کو واحد فائدہ یہ ہوگیا ہے کہ زرخرید اور گودی میڈیا اس کی مہم اور جلسوں کو نظر انداز نہیں کر سکے گا ۔
الیکشن کمیشن نے بامبے ہائی کورٹ سے کہا کہ سوشل میڈیا پر اشتہاروں کے لیے واضح اصولوں کی ضرورت ہے اور ہم سبھی طریقوں کا استعمال کر کے یہ یقینی بنانے کی کوشش کریں گے کہ ملک میں غیر جانبدارانہ اور آزاد انتخابات ہوں۔
ویڈیو: ہم بھی بھارت کے اس ایپی سوڈ میں سنیےگجرات کےاونا کی دلت تحریک سے مشہور ہوئے نوجوان رہنما اور ایم ایل اے جگنیش میوانی سے آئندہ عام انتخابات میں پلواما اور بالاکوٹ کی سیاست اور اپوزیشن کی حکمت عملی پر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
بی جے پی نے عام انتخاب میں راشٹر واد اور پاکستان سے خطرے کو مدعا بنادیا ہے۔ وہ چاہتی ہے کہ اپوزیشن ان کے اسی جال میں پھنس جائے۔اپوزیشن کو یہ سمجھنا ہوگا کہ عوام میں روزگار، زرعی بحران، دلت-آدیواسی اور اقلیتوں کے خلاف تشدد میں اضافہ جیسے کئی مدعوں کو لےکر کافی بےچینی ہے اور وہ ان کا حل چاہتے ہیں۔
دہلی کے بی جے پی کے ایم ایل اے اوم پرکاش شرما کے فیس بک پر وزیر اعظم نریندر مودی اور ونگ کمانڈر ابھینندن ورتھمان کے ساتھ دو تصویریں پوسٹ کرنے کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی مانتے ہوئے الیکشن کمیشن نے ان کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا ہے۔
کیرل بی جے پی کے ریاستی جنرل سکریٹری نے کہا کہ یہ کہنا بے تکا ہے کہ سبری مالا مدعے پر انتخاب میں گفتگو نہیں کی جانی چاہیے۔
ویڈیو: ہم بھی بھارت کے اس ایپی سوڈ میں سنیے کیرانہ ضمنی انتخاب کے دوران گرمی سے ای وی ایم خراب ہونے کی شکایتوں اور عین ووٹنگ سے پہلے نریندر مودی کے روڈ شو کو لے کر سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی اور راجستھان پتریکا کے کنسلٹنگ ایڈیٹر اوم تھانوی کے ساتھ عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔