سنیل سانگوان نے جیل سپرنٹنڈنٹ رہتے ہوئے ریپ اور قتل کے مجرم گرمیت رام رحیم سنگھ کو چھ بار پیرول یا فرلو پر رہا کیا تھا۔ ہریانہ گڈٖ کنڈکٹ پریزنرز (ٹمپریری ریلیز) ایکٹ جیل سپرنٹنڈنٹ کو قیدیوں کو پیرول یا فرلو دینے کے لیے معاملوں کی سفارش ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سے کرنے کا اختیار دیتا ہے۔
ٹرینی خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل پر احتجاج کے درمیان کولکاتہ کے آر جی کر میڈیکل کالج کے پرنسپل سندیپ گھوش نے سوموار کو استعفیٰ دے دیا تھا۔ گھوش اپنے سیاسی اثر و رسوخ کے لیے جانے جاتے ہیں اور ان کا نام کئی دوسرے تنازعات کے ساتھ بھی وابستہ رہا ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ 27 جون کو دہلی کے نریلا میں ایک 9 سالہ بچی کے ساتھ گینگ ریپ کرنے کے بعد بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ اہل خانہ کے مطابق، جس جگہ سے بچی کی لاش ملی اس کے بالکل سامنے پولیس چوکی ہے۔
ہریانہ میں گئو رکشکوں کے نمایاں چہرےمونو مانیسر، جنید اور ناصر کے قتل کیس میں نامزد 21 ملزمین میں سے ایک ہیں۔ 16 فروری کو ہریانہ کے بھیوانی میں ایک گاڑی میں دونوں چچا زاد بھائیوں کی جلی ہوئی لاشیں پائی گئی تھیں۔ ناصر اور جنید کے خلاف گائے کی اسمگلنگ کے الزامات لگائے جانے کے بعد اس واقعہ کو انجام دیا گیا تھا۔
ویڈیو: 28 مئی کو دہلی کے شہباز ڈیری علاقے میں ایک لڑکی کو سرعام قتل کر دیا گیا۔ ملزم ساحل کو پولیس نے اگلے دن یوپی سے گرفتار کیا تھا۔ اب علاقے کے لوگوں اور کارکنوں کا دعویٰ ہے کہ مبینہ طور پر آر ایس ایس سے وابستہ لوگوں نے علاقے کے لوگوں کو فرقہ وارانہ طور پر اکسانے کی کوشش کی۔
ویڈیو: مہاراشٹر کے ناندیڑ ضلع میں ایک 24 سالہ دلت نوجوان کو مبینہ طور پر ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کا یوم پیدائش منانے کی وجہ سے قتل کر دیا گیا۔ یہ واقعہ دو دن پہلے ضلع کے بوندر حویلی گاؤں میں پیش آیا۔ اس سلسلے میں 7 نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
راجستھان کے باشندوں جنید اور ناصر کی جلی ہوئی لاشوں کے معاملے میں راجستھان پولیس نےچارج شیٹ داخل کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ مبینہ گئو رکشک دونوں کو پیٹنے کے بعد ہریانہ کے نوح ضلع کے تھانے لے گئے تھے،لیکن جب پولیس نے انہیں لوٹا دیا تو انہوں نے ان کا قتل کر دیا۔
ویڈیو: اتر پردیش کے شہر الہ آباد میں گزشتہ 15 اپریل کی رات پولیس گھیرے میں موجودگینگسٹر عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔ اس سے پہلے 13 اپریل کو عتیق کے بیٹے اسد احمد اور ایک دیگر شخص کو جھانسی میں ایک انکاؤنٹر کے دوران اتر پردیش پولیس نے مار گرایا تھا۔
عتیق احمد اور اشرف کی ہلاکت کے حوالے سے سینئر صحافی کرن تھاپر سے بات چیت میں سپریم کورٹ کے سابق جسٹس مدن بی لوکور نے کہا کہ ‘پولیس انکاؤنٹر میں موت کے واقعات پہلے بھی ہوچکے ہیں، لیکن یہ شاید پہلا موقع ہے جب پولیس کی حراست میں لیے گئے افراد کو کسی تیسرے شخص نے مارا ہو۔’
ویڈیو: عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کو الہ آباد میں اتر پردیش پولیس کی موجودگی میں میڈیا کے سامنے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے معاملے کی عدالتی تحقیقات کے حکم دیے ہیں۔ اس واقعہ کے پیش نظر ریاست میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال پر سینئر صحافی شرت پردھان کا نظریہ۔
مجرم کے حمایتی مجرم ہی ہو سکتے ہیں اور وہ ہیں۔ اسٹیٹ کے ذریعے سماج کے ایک حصے کو قتل کاساجھے دار بنا دینے کی سازش ہمارے لیے باعث تشویش ہے۔اس کے ساتھ ہی ہماری تشویش یہ بھی ہے کہ قانون کی حکمرانی کا مفہوم عوام کے ذہنوں سے غائب ہو گیا ہے۔
اتر پردیش کے میرٹھ ضلع کے پالدا گاؤں میں مبینہ طور پر ایک ہندو شخص کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ ان کےاہل خانہ نے کچھ مسلم نوجوانوں پر اس کا الزام لگایا تھا۔ اس قتل کیس میں چار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس نے کہا ہے کہ مسلمانوں کے گھروں کو آگ لگانے کی کوشش کرنے والوں کی نشاندہی کرکے مقدمہ درج کیا جائے گا۔
گزشتہ دنوں رام نگر ضلع میں ‘گئو رکشکوں’ کے ایک گروپ نے ٹرک میں مویشی لے جا رہے تین لوگوں پر مبینہ طور پر حملہ کیا تھا، جن میں ایک کی موت ہو گئی تھی۔ اس معاملے میں ایک ملزم پنیت کیریہلی ہیں، جو ریاست میں مسلم دکانداروں کومندروں کے باہر کاروبار کرنے سے روکنے کی مہم چلا نے والی ایک ہندوتوا تنظیم کے صدر ہیں۔
ویڈیو: راجستھان کے بھرت پور ضلع کے گھاٹمیکا گاؤں کے رہنے والے جنید اور ناصر کی جلی ہوئی لاشیں ہریانہ کے بھیوانی میں ایک کار سے ملی تھیں۔ ایک ماہ گزرنے کے باوجود پولیس کسی ملزم کو گرفتار نہیں کر سکی ہے۔ متاثرہ خاندان کا کہنا ہے کہ ان کی امیدختم ہوتی جا رہی ہے۔
ہریانہ کے بھیوانی میں مارے گئے جنید اور ناصر کےاہل خانہ اور رشتہ دار راجستھان کے بھرت پور میں انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں، جس کے لیے ضلع انتظامیہ نے انہیں ‘وجہ بتاؤ نوٹس’ جاری کیا ہے۔ مظاہرین نے مقامی ایم ایل اے اور ریاستی وزیر تعلیم زاہدہ خان پر احتجاج ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کا الزام لگایا ہے۔
ویڈیو: ہریانہ کے ہتھین میں بجرنگ دل اور وشوہندو پریشدکی طرف سے 22 فروری کو بلائی گئی ایک اور ‘ہندو مہاپنچایت’میں مبینہ طور پر گئو رکشک مونو مانیسر کے خلاف کارروائی کے حوالے سے مسلمانوں اور پولیس کے خلاف تشدد کی کھلی اپیل کی گئی ۔ مونو کا نام بھیوانی مرڈر کیس کے ملزم کے طور پر سامنے آیا ہے۔
آن لائن کارآنر شپ ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ جنید–ناصر کو اغوا کرنے کے لیے استعمال کی گئی سفید رنگ کی اسکارپیو کار ہریانہ حکومت کے پنچایت اورڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ کی ہے۔ تاہم، پولیس نے دی وائر کو بتایا کہ حال ہی میں اس کی ‘نیلامی ‘ کر دی گئی تھی۔ بتادیں کہ گائے اسمگلنگ کے الزام میں دونوں مسلم نوجوانوں کوزندہ جلا دیا گیا تھا۔
ہریانہ کے ہتھین میں 22 فروری کو بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کے لوگوں کی طرف سے بلائی گئی دوسری ‘ہندو مہاپنچایت’ میں گئو رکشک مونو مانیسر کے خلاف کارروائی کرنے پر مسلمانوں اور پولیس کے خلاف تشدد کی کھلی اپیل کی گئی۔گائے کی اسمگلنگ کے الزام میں زندہ جلا دیے گئے جنید اور ناصر کےقتل معاملے میں مونو ملزمین میں سے ایک ہے۔
ویڈیو: ہریانہ کے بھیوانی میں گائے کے نام پر تشدد کے مبینہ معاملے میں جان گنوانے والے جنید اور ناصر کا تعلق راجستھان کے گھاٹمیکا سے تھا۔ ان کے گاؤں میں سوگ کا ماحول ہے اور لوگ انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ دی وائر کے یاقوت علی کی رپورٹ۔
ویڈیو: ہریانہ کے بھیوانی میں گائے کے نام پر تشدد کا ایک مبینہ معاملہ سامنے آیا ہے، جہاں دو نوجوانوں کو اغوا کر کے ان کی گاڑی میں آگ لگا کر مار دینے کا الزام ہے۔ ایف آئی آر میں مونو مانیسر نامی ایک ‘گئو رکشک’ پر اس واقعے کو انجام دینے کا الزام ہے۔ کیا ہےمونو مانیسر کی کہانی، بتا رہے ہیں دی وائر کے ذیشان کاسکر ۔
ہریانہ کے بھیوانی ضلع کا معاملہ۔اہل خانہ نے گائے کے نام پر تشدد کا الزام لگایا ہے۔ پولیس کے مطابق، جمعرات کو ایک کارکے اندر سے دو جلی ہوئی لاشیں ملی ہیں۔ اس سے ایک دن پہلے، راجستھان میں ایک خاندان نے ایف آئی آر درج کرائی تھی، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ دو نوجوان– جنید اور دوست ناصر – لاپتہ ہو گئے تھے اور انہیں بجرنگ دل کے لوگوں نے اغوا کر لیا تھا۔
فیکٹ چیک: دہلی پولیس کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر شمبھو دیال 4 جنوری کو ایک خاتون کا فون چھین کر بھاگ رہے ملزم کو پکڑنے گئے تھے،اس دوران ملزم نے ان پر چاقو سے حملہ کر دیا تھا۔ کچھ دنوں بعد ان کی موت ہوگئی ۔ اس کے بعد سدرشن نیوز جیسےبعض میڈیا ہاؤس نے ملزم کو مسلمان بتا تے ہوئے اس معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی تھی۔
قومی دارالحکومت میں شردھا واکر کے ان کے لیو-ان پارٹنر آفتاب پونا والا کے ہاتھوں وحشیانہ قتل نے بہت درد اور غصہ پیدا کیا ہے۔ پولیس کا فرض ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ آفتاب کو اس بہیمانہ قتل کی سزا ملے۔ لیکن خواتین کے خلاف مزید تشدد کو روکنے کے لیے ہمیں ایک سماج کے طور پرکیا کرنا چاہیے؟
ہندوستان کی جمہوریت دن دہاڑے دم توڑ رہی ہے۔ پریس کو شکنجے میں لیا جا رہا ہے، لیکن اس کو ثابت قدم رہنے کے طریقے تلاش کرنے ہوں گے۔
ہریانہ کےکنڈلی تھانے میں سکھوں کی مقدس کتاب کی مبینہ طور پر توہین کرنے کےالزام میں دلت مزدور لکھبیر سنگھ کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔گزشتہ دنوں سنگھو بارڈر پر سنگھ کوہلاک کر دیا گیا تھا، جس کی ذمہ داری نہنگوں نے لی ہے۔
ویڈیو: دہلی ہریانہ سنگھو بارڈر پر کسانوں کےمظاہرہ کے پاس 15 اکتوبر کی صبح ایک دلت مزدور کی مسخ شدہ لاش برآمد کی گئی تھی۔ نہنگ سکھوں نے مقدس مذہبی صحیفہ کی بے ادبی کےالزام میں ان کےقتل کیے جانے کی بات کہی ہے۔اس موضوع پر کسان لیڈریوگیندریادو اور کانگریس کے ترجمان گردیپ سنگھ سپل کے ساتھ عارفہ فا خانم شیروانی کی بات چیت۔
ہریانہ کے سونی پت ضلع کا معاملہ۔الزام ہے کہ پانچ اگست کو دیر رات پڑوس میں رہنے والے چار نوجوان بہار سےسونی پت آئی خاتون کے گھر میں گھسے اور ان کی دو نابالغ بیٹیوں کے ساتھ ریپ کیا۔ چاروں ملزمین کو گرفتار کر لیا گیاہے۔ خاتون کے شوہر کی لگ بھگ ایک دہائی پہلے موت ہو چکی ہے۔ وہ تبھی سے اپنے پریوار کی دیکھ بھال کر رہی ہیں۔ پچھلے مہینے ہی وہ بہار سے سونی پت آئی تھیں۔
اتر پردیش میں میرٹھ ضلع کے تھانہ سردھنا علاقے کا معاملہ۔ گزشتہ یکم اپریل کو دسویں میں پڑھنے والی طالبہ کو گاؤں کے ہی چار نوجوانوں نے اغوا کرکےگینگ ریپ کیا تھا۔ اہل خانہ کا الزام ہے کہ ملزمین نے ریپ کے بعد زہر پلایا تھا۔ وہیں پولیس کہہ رہی ہے اس کے پاس سے سوسائیڈ نوٹ ملا ہے اس لیے یہ خودکشی ہے۔
گزشتہ 10 فروری کو دہلی کے منگول پوری علاقے میں رنکو شرما نام کے نوجوان کا قتل کر دیا گیا تھا۔ اہل خانہ اور بی جے پی نے الزام لگایا ہے کہ رنکو رام مندر کی تعمیر کے لیے چندہ اکٹھا کرنے کی مہم میں حصہ لے رہے تھے، اس لیے ان کا قتل ہوا۔ حالانکہ پولیس کا کہنا ہے کہ کاروباری رنجش کی وجہ سے ہوئے جھگڑے کے بعد یہ واقعہ رونما ہونے کی بات سامنے آئی ہے۔
بہار کے بکسر ضلع کا معاملہ۔الزام ہے کہ خاتون اپنے پانچ سال کے بیٹے کے ساتھ بینک جا رہی تھیں جب ملزمین نے انہیں پکڑ لیا۔ معاملے میں ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے اور سات میں سے ایک ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
واقعہ24 ستمبر کو دہلی میں براڑی کے سنت نگر میں ہوا۔ پولیس نے اس معاملےمیں دو ملزمین کو گرفتار کر 14 دنوں کی عدالتی حراست میں بھیج دیا ہے۔
خصوصی رپورٹ: بہار کے گوپال گنج ضلع کے ایک گاؤں میں گزشتہ مارچ مہینے میں ایک لڑکے کی لاش پاس کی ندی سے برآمد ہوئی تھی۔ اہل خانہ نے قتل کیے جانے کا الزام لگایا ہے۔ حالانکہ کچھ نیوز ویب سائٹس کے ذریعے مسجد میں لڑکےکی قربانی دیے جانے کی بھرم پیدا کرنےوالی خبریں شائع کرنے کے بعد اس معاملے نے فرقہ وارانہ رنگ لے لیا۔پولیس نے اس بارے میں ‘آپ انڈیا’ اور ‘خبر تک’ نام کی ویب سائٹ کے خلاف کیس درج کیا ہے۔
فیک نیوز راؤنڈ اپ: جیسے ہی ویٹنری ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کی خبر میڈیا میں آئی، بی جے پی کے لیڈروں، حامیوں اور میڈیا کے ایک مخصوص حصے نے اس کو فرقہ وارانہ رنگ دینا شروع کر دیا جس میں سیاسی لیڈران سے لےکر آئی اے ایس افسر تک شامل تھے۔ سب سے بڑی حماقت اس پروپیگنڈہ میں یہ کی گئی کہ بھگوا پروپیگنڈہ عام کرنے والوں نے مظلوم کی شناخت کو بھی سوشل میڈیا میں واضح کر دیا اور اس کے نام اور تصویروں کے ساتھ مسلمانوں سے اپنی نفرتوں کو عام کیا
کوچی کے نزدیک واقع پپیرومباوور کا واقعہ۔ مرنے والی خاتون ایرناکولم ضلع کے کروپم پاڑی کی رہنے والی تھیں۔قتل سے متعلق ایک مہاجر مزدور کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ویڈیو: ہندوستان میں کملیش تیواری قتل معاملے کے بعدسوشل میڈیا پر مسلمانوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ ا س موضوع پر سماجی کارکن عمر خالد کے ساتھ پروفیسر اپوروانند کی بات چیت۔
اترپردیش کے ڈی جی پی نے بتایا کہ کملیش تیواری قتل معاملے کا دہشت گردی سے تعلق ہونے کا اشارہ نہیں ملا ہے۔ شروعاتی پوچھ تاچھ سے لگتا ہے کہ 2015 میں کملیش تیواری کے ذریعے دی گئی ایک اسپیچ ان کے قتل کی وجہ ہو سکتی ہے۔ کملیش تیواری کی ماں نے بی جے پی رہنما پر لگایا قتل کا الزام۔
خصوصی رپورٹ: ڈیٹا بیس میں درج اطلاعات کی صداقت مشکوک ہے۔ لیکن اگر ہم حکومت کی بات مان بھی لیتے ہیں، توبھی اس علاقے میں حکومت کامظاہرہ اتنا بےداغ نہیں ہے، جتنا دعویٰ حکومت کر رہی ہے۔
مدھیہ پردیش کے ساگر ضلع کے بگس پور گاؤں کا معاملہ ہے۔گزشتہ 25 ستمبر کو بھی ریاست کے شیوپوری ضلع میں قضائے حاجت کے معاملے پر دو لوگوں نے مبینہ طور سے دو دلت بچوں کو پیٹ -ییٹ کر مار ڈالا تھا۔
کیرکر وردھانے کہا جس ملک میں گائے کا گوشت رکھنے کے لئے لوگوں کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالا جاتا ہے اور دانشور وں کو اپنی رائے ظاہر کرنے پر قتل کر دیا جاتا ہے،اس ملک کو مہاتما گاندھی کو اپنا بابائے قوم نہیں کہنا چاہیے۔
رپورٹس کے مطابق ان بچوں کا قتل لاٹھیوں سے کیا گیاہے۔بتایا جا رہا ہے کہ ایک شخص نے اپنے ساتھی کے ساتھ مل کر دونوں بچوں کی اس قدر پٹائی کی کہ ان کی موقع پر ہی موت ہو گئی۔