جسٹس گانگولی نے کہا، کیاسپریم کورٹ اس بات کو بھول جائےگا کہ جب آئین وجودمیں آیا تو وہاں ایک مسجد تھی؟آئین میں اہتمام ہیں اور سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کی حفاظت کرے۔ انہوں نے کہا ،بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کا دعویٰ ہے کہ وہ کسی بھی مسجد کو توڑ سکتے ہیں ،وہ آج کچھ بھی کر سکتے ہیں ۔ ان کو حکومت کی حمایت پہلے سے حاصل تھی ،اب ان کو عدلیہ سے بھی حمایت مل رہی ہے۔
ایودھیا میں رام جنم بھومی-بابری مسجد بھومی تنازعہ پر سپریم کورٹ کے فیصلے کو لے کر جمیعۃعلماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ فیصلہ ہماری امید کے مطابق نہیں، لیکن ہم فیصلے کو مانتے ہیں۔
ایودھیا معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کاشی اور متھرا کے مذہبی مقامات کو لے کر وشوہندو پریشد کے آئندےمنصوبے کے بارے میں پوچھے جانے پروشو ہندو پریشد کے انٹرنیشنل صدر وشنو سداشیو کوکجے نے کہا کہ باقی موضوعات پر سماج کے رخ کو رام مندر کی تعمیر کے بعد دیکھا جائےگا۔ اس سے پہلے فیصلے پر اپنے ردعمل میں سنگھ چیف موہن بھاگوت نے کہا تھا کہ سنگھ آندولن نہیں کرتا۔
ایودھیا کے بعد کاشی اور متھرا میں متوقع اسکیم کے بارے میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ چیف موہن بھاگوت نے کہا کہ سنگھ آندولن نہیں کرتا، سنگھ کا کام انسان کی تعمیر ہے۔
رام جنم بھومی- بابری مسجد زمینی تنازعہ سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کواے آئی ایم آئی ایم رہنما اسدالدین اویسی نےحقائق پر عقیدےکی جیت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ سب سے اوپرہے، لیکن اس سے بھی غلطی ہو سکتی ہے۔
مہاتما گاندھی کے پڑپوتے تشارگاندھی نے کہا ہے کہ ،‘ہر کسی کو خوش کرنا انصاف نہیں ہوتا ہے، ہر کسی کو خوش کرنا سیاست ہوتی ہے۔’
رام جنم بھومی- بابری مسجد زمینی تنازعہ معاملے میں سپریم کورٹ کی پانچ ججوں کی بنچ نے فیصلہ سنا دیا ہے۔ اس بنچ میں چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدا لنذیر شامل ہیں۔
اس فیصلے کو کسی کی ہار یا جیت کےطور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ رام بھکتی ہو یا رحیم بھکتی، یہ وقت ہم سبھی کے لیے بھارت بھکتی کے احساس کومستحکم کرنے کا ہے۔
بابری مسجد-رام جنم بھومی زمینی تنازعہ پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سنی وقف بورڈ کے وکیل ظفر یاب جیلانی نے کہا کہ وہ وکیلوں سے بات کرنے کے بعد ریویوپیٹیشن دائر کرنے کے بارے میں فیصلہ لیں گے۔
سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ 2010 کے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج دینے والی عرضیوں پر آیا ہے۔ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں2.77 ایکڑ زمین کو سنی وقف بورڈ، نرموہی اکھاڑہ اور رام للا وراجمان کے بیچ برابر بانٹنے کی ہدایت دی تھی۔
رام جنم بھومی بابری مسجد معاملے کے فریق رہے ہاشم انصاری کے بیٹے اور مدعی اقبال انصاری نے کہا کہ اس بات کی سب سے زیادہ خوشی ہے کہ یہ مسئلہ سلجھ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ عدالت کے فیصلے کو چیلنج نہیں کریں گے۔
رام جنم بھومی-بابری مسجد زمین تنازعہ معاملے میں سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔
سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد جہاں ملک کی اکثر سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں اور سماجی کارکنوں نے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے تمام لوگوں سے امن و امان قائم رکھنے رکھنے کی اپیل کی، وہیں نرموہی اکھاڑہ نے کہا کہ اس کوفیصلے پر کوئی افسوس نہیں ہے۔
بابری مسجد-رام جنم بھامی تنازعہ: رام جنم بھومی نیاس کو ملے گا 2.77 ایکڑ زمین کا مالکانہ حق۔ مرکزی حکومت کو تین مہینے کے اندر بنانی ہوگی ٹرسٹ۔سنی وقف بورڈ کو ایودھیا میں ہی 5 ایکڑ زمین دی جائے گی۔
آج بہت منصوبہ بند طریقے سے آر ایس ایس پریوار کو چھوڑکر ساری آوازوں کودبا دیا گیا ہے۔ اگر کوئی آواز اٹھتی بھی ہے، تو صرف وہ، جو مسلمانوں کو پسماندہ،دقیانوسی اور قبائلی ثابت کرتی ہیں۔
جموں کشمیر انتظامیہ نے 450 سے زیادہ کاروباریوں،صحافیوں، وکیلوں اور سیاسی کارکنوں کی ایک فہرست تیار کی ہے، جو کہ ایک طے شدہ مدت کے دوران غیر ملکی سفر نہیں کر سکیں گے۔
رانچی کی ایک طالبہ ریچا بھارتی کو سوشل میڈیا پر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والی پوسٹ کرنے کے الزام میں گزشتہ 12 جولائی کو گرفتار کیا گیا تھا۔ مقامی عدالت نے ان کو پانچ قرآن تقسیم کرنے کی شرط پر ضمانت دی تھی۔ بعد میں عدالت نے قرآن تقسیم کرنے کا حکم واپس لے لیا تھا۔
ویڈیو: تاریخ کی غلط طریقے سے تشریح کرنے کے مدعے پر ماہر تعلیم اور سماجی کارکن رام پنیانی سے دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند کی بات چیت۔
کانگریس کے علاوہ پی ڈی پی، نیشنل کانفرنس، پیپلس کانفرنس، سی پی ایم اور کشمیر کی کچھ دوسری سیاسی پارٹیوں نے بھی بی ڈی سی انتخابی عمل میں شامل نہ ہونے کی بات کہی ہے۔ بی جے پی نے کہا کہ بی ڈی سی انتخاب کی مخالفت کانگریس، این سی، پی ڈی پی کے کھوکھلےپن کو ظاہر کرتا ہے۔
جے این یوکی سابق اسٹوڈنٹ لیڈر شہلا رشید سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل کی پارٹی جموں کشمیر پیپل موومنٹ (جے کے پی ایم)سے اسی سال مارچ میں جڑی تھیں۔ رشید کا کہنا ہے کہ وہ کارکن کے طور پر کام کرنا جاری رکھیں گی۔
ملزمین کو 18 اکتوبر تک کے لیے پولیس حراست میں بھیج دیا گیا ہے۔ایف آئی آر کے مطابق، ملزمیننے جئے شری رام کا نعرہ لگانے کے لیے ان کے ساتھ زبردستی کی اور ان میں سے ایک نے خاتون کے سامنے اپنی پینٹ کھول دی ۔
جارج کورین نے کہا کہ ،عیسائی لڑکیاں اسلامی انتہاپسندوں کے لیے سافٹ ٹارگٹ ہیں۔انہوں نے اس معاملے میں این آئی اے سے جانچ کرانے کی اپیل کی ہے۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ حراست میں لیے گئے جموں وکشمیر کے رہنماؤں کو ہالی ووڈ فلموں کی سی ڈی اور جم کی سہولیات دی گئی ہیں ۔ وہ ان سہولیات کا ستعمال کر رہے ہی ، جو ان کے گھر پر بھی نہیں ملتیں ۔
سیڈیشن کا سنگین الزام یہ بتاتا ہے کہ حکومت ٹرولس سے متفق ہے اور یہ مانتی ہےکہ شہلا ایک خطرناک انسان ہیں۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ غور کرنا دلچسپ ہے کہ ریاست کی پالیسی کے ڈائریکٹو پرنسپل سے جڑے حصہ چار میں آئین کے آرٹیکل 44 میں آئین سازوں نے امید کی تھی کہ ریاست پورے ہندوستان میں یکساں سول کوڈ کے لئے کوشش کرےگی۔ لیکن آج تک اس بارے میں کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
جموں و کشمیر پیپلس موومنٹ کی رہنما شہلا رشید نے گزشتہ مہینے کشمیر میں ہندوستانی فوج پر اذیت رسانی کا الزام لگایا تھا، جس کے بعد سپریم کورٹ کے ایک وکیل کی شکایت پر دہلی پولیس نے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔
وزیر داخلہ امت شاہ نے گزشتہ منگل کو جموں و کشمیر کے سرپنچ اور پنچوں کے ایک وفد سے ملاقات کی اور ریاست میں موبائل فون خدمات اگلے 15-20 دنوں میں بحال کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
گراؤنڈ رپورٹ : ایک مزدور کا کہنا تھاکہ،اگر دفعہ 370 ہٹانا اور ریاست کی تقسیم کا فیصلہ کشمیریوں کے حق میں ہوتا تو یہاں حالات اس قدر ابتر نہیں ہوتے۔ مواصلاتی خدمات پر پابندی عائد نہیں ہوتی۔ ہر جمعہ کو کرفیو نہیں لگایا جاتا۔ اسکول، دفاتر اور بینک بند نہیں ہوتے۔ سڑکوں پر اتنے فورسز اہلکار تعینات نہیں ہوتے۔
ویڈیو:جموں و کشمیر کا خصوصی ریاست کا درجہ ختم کرنے کے بعد وہاں پر موبائل اور انٹرنیٹ خدمات پر روک لگی ہوئی ہے۔ 4 ہفتے گزر جانے کے بعد بھی ان خدمات کو بحال نہیں کیا گیا ہے۔اس مدعے پر کشمیریوں سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
سرینگر میئر جنید عازم مٹو نے کہا کہ ، بی جے پی حکومت کی حراست میں لینے کی پالیسی پوری طرح سے آپریشنل ہے۔
ہانگ کانگ اور کشمیر دونوں ہی اس وقت تاریخ کے ایک جیسے دور سے گزر رہے ہیں ؛ دونوں کی خودمختاری کے نام پر کیا گیا معاہدہ خطرے میں ہے اور ان سے معاہدہ کرنے والے ممالک کی حکومت ان معاہدوں سے انکار کر رہی ہیں۔
ویڈیو: جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کیے جانے کے بعد وہاں تمام رہنماؤں کو حراست میں رکھا گیا ہے ۔ دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی نے سرینگر واقع سینٹور ہوٹل میں نظربند سجاد لون ، عمران انصاری ،عمر عبداللہ کے صلاح کار تنویر صادق اور شاہ فیصل سے بات چیت کی ۔
سرینگر سے گراؤنڈ رپورٹ : مین اسٹریم میڈیا میں آ رہی کشمیر کی خبروں میں سے 90 فیصد جھوٹی ہیں۔ کشمیر کے حالات معمولی مظاہرہ تک محدود نہیں ہیں اور نہ ہی یہاں کوئی سڑکوں پر ساتھ ملکر بریانی کھا رہا ہے۔
کشمیری صحافی اور قلمکار گوہر گیلانی نے کہا کہ وہ جرمنی کی میڈیا تنظیم ڈائچے ویلے کے تربیتی پروگرام میں حصہ لینے جا رہے تھے لیکن ان کو دہلی کے آئی جی آئی ہوائی اڈے پر روک لیا گیا۔
کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر نذیر احمد رونگا کو خصوصی ریاست کا درجہ ختم کرنے سے ایک دن پہلے 4 اگست کو پی ایس اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ الزام ہے کہ وہ اس فیصلے کو لےکرلوگوں کو متاثر کر سکتے تھے۔
راج بھون کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کسی آدمی کو حراست میں لئے جانے یا رہا کئے جانے میں جموں و کشمیر کے گورنر شامل نہیں ہیں۔ اس طرح کے فیصلے مقامی پولیس انتظامیہ کے ذریعے کئے جاتے ہیں۔
کشمیر کے موجودہ حالات پرشہلا رشید نے ٹوئٹ کر کے فوج پر اذیت رسانی کا الزام لگایا تھا۔ مرکزی وزیر نے ان الزامات پر کہا کہ ملک کی بربادی چاہنے والوں کو کچلنا ہوگا۔
فوج کے ذریعے حلقے میں خوف کا ماحول بنادینے کے شہلا رشید کے الزام کو فوج نے خارج کرتے ہوئے اس کو بے بنیاد بتایا۔ شہلا کا کہنا ہے کہ اگر فوج اس کی غیر جانبدارانہ جانچ کرنا چاہے تو وہ ایسے واقعات کی جانکاری دے سکتی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق، ایک مجسٹریٹ نے بتایا کہ جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم ہونے کے بعد سے کم سے کم 4000 لوگوں کو گرفتار کرکے پی ایس اے کے تحت حراست میں رکھا گیا ہے۔
سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل کو واپس سرینگر بھیج دیا گیا ہے ، جہاں ان کو جموں و کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت نظر بند رکھا گیا ہے۔