دو بی جے پی ایم ایل اے انل بناکے اور اڈگر ایچ وشواناتھ نے کرناٹک کے کچھ حصوں میں مندروں کے میلے اور دیگر مذہبی تقریبات میں مسلم تاجروں پر پابندی کے خلاف احتجاج کیا ہے ۔ وشوناتھ نے اسے ‘پاگل پن’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی بھگوان یا مذہب اس طرح کی چیزیں نہیں سکھاتا۔ وہیں بناکے نے کہا کہ ہر شخص اپنا کاروبار کر سکتا ہے، یہ فیصلہ لوگوں کاہے کہ وہ کہاں سے کیاخریداری کریں۔
انصاف اور مساوات کی راہ میں رکاوٹ پیداکرنے والوں نے تبدیلی کی لڑائی کو فرقہ وارانہ نفرت میں تبدیل کر دیا ہے، اورمسلمانوں کے خلاف نفرت پیداکرنے کے لیےتمام فرضی افواہیں بنائی گئی ہیں۔ آج اسی سیاست کا نتیجہ ہے کہ لوگ مہنگائی، روزگاراور تعلیم کے بارے میں بات کرنا بھول گئے ہیں۔
کرناٹک کےشیوموگامیں ‘کوٹے مری کمبا جاترا’ کی آرگنائزنگ کمیٹی نے بی جے پی، بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کے دباؤ میں دکانیں الاٹ کرنے کے لیے ایک ہندوتوا گروپ کو ٹھیکہ دیا ہے ۔ اس سے پہلے دکانیں مسلمانوں کو بھی دی جاتی تھیں، لیکن ہندوتوا تنظیموں نے اس کے خلاف مورچہ کھول دیا تھا۔
رتلام ضلع کے راوٹی کا معاملہ۔سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں ایک شخص لاؤڈ اسپیکر سے اذان دینےکے معاملے پر اعتراض کرتے ہوئے یہ کہتا ہوا نظر آ رہا ہے کہ اس نے مسجد کے سامنے والی عمارت پر لاؤڈ سپیکر لگادیا ہے اور جب جب اذان دی جائے گی، لاؤڈ اسپیکر سے تیز آواز میں میوزک بجا یا جائے گا۔
امریکی تارکین وطن کی تنظیموں کی جانب سے ‘ہندوستان میں فرقہ واریت’ کے موضوع پر منعقدہ ایک تقریب میں بھیجے گئے مختصر سے پیغام میں ممتاز دانشور اور ماہر لسانیات نوم چومسکی نے کہا کہ مغرب میں بڑھ رہےاسلامو فوبیانے ہندوستان میں مہلک شکل اختیار کرلی ہے، جہاں مودی حکومت منظم طریقے سے سیکولر جمہوریت کو ختم کر رہی ہے اور ملک کو ہندو راشٹر میں تبدیل کر رہی ہے۔
سال 2021 میں اقلیتوں کے خلاف ہیٹ کرائم میں اضافہ ہوا، لیکن میڈیا خاموش رہا۔ اس سال کی ابتدا اور زیادہ نفرت سے ہوئی، لیکن اس کے خلاف ملک بھر میں آوازیں بلند ہوئی۔ اقلیتوں اور خواتین سے نفرت کی مہم کا نشانہ بننے کے بعد میں اپنے آپ کو سوچنے سے نہیں روک پاتی کہ کیا اب بھی کوئی امید باقی ہے؟
مسلم خواتین کو نشانہ بنانے کے پس پردہ ، اس سازش کا مقصد یہ ہے کہ اس قوم کو اس قدر ذلت دی جائے، ان کےعزت نفس کو اتنی ٹھیس پہنچائی جائے کہ تھک ہارکر وہ ایک ایسی’شکست خوردہ قوم’کے طور پر اپنے وجود کو قبول کر لیں، جوصرف اکثریت کے رحم و کرم پر زندگی گزارنے کو مجبور ہے۔
ویڈیو: اتر پردیش کےغازی آبادمیں لونی سے بی جے پی کے ایم ایل اے نند کشور گرجر نے حال ہی میں اپنے علاقے میں گوشت کی دکانیں بند کروا دیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں گرجر کہہ رہے ہیں کہ گوشت بیچنے والوں کو جیل بھیج دیا جائے گا اور ضمانت نہیں ہوگی۔
ویڈیو: اتر پردیش کے شاہجہاں پور میں پولیس کےوحشیانہ لاٹھی چارج کی شکار آنگن باڑی کی خواتین حال ہی میں متھرا میں وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی ریلی میں پہنچی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں نوکری سے نکالے جانے کی دھمکی دے کر یہاں لایا گیا ہے۔ دی وائر سے بات چیت میں انہوں نے بتایا کہ انہوں نے کووڈ19 کی وبا کے دوران ڈیوٹی کی تھی لیکن حکومت نے ایک بار بھی ان کے مطالبات پر کان نہیں دھرے ہیں۔
ویڈیو: اتر پردیش میں اگلے سال کی شروعات میں انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ اسی کو دیکھتے ہوئے دی وائر کی ٹیم نے بلند شہر ضلع کے برینا گاؤں میں رہنے والی گیتا نامی خاتون سے بات کی، جو بی جے پی ایم ایل اے انیتا راجپوت سےسوال پوچھنے پرسرخیوں میں آئی تھیں۔شیکھر تیواری بتا رہے ہیں کہ گیتا نے کیا سوالات کیے اور باقی گاؤں والوں کو کن مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔
ویڈیو: اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی متھرا ریلی میں آئے لوگوں نے بتایا کہ ان کے لیے انتخاب میں اصل مسائل کیا ہیں ہیں اور وہ کون سے مدعے ہیں جن پر آنے والے اسمبلی انتخاب میں یوپی کے لوگ ووٹ کریں گے۔
ویڈیو: مدھیہ پردیش کے اندور میں13سالہ اسکولی طالبہ کو مبینہ طور پر جنسی طور پر ہراساں کرنے اور شناختی دستاویزات میں جعلسازی کے معاملے میں ساڑھے تین مہینے تک جیل میں رہنے کے بعد اتر پردیش کے رہنے والے چوڑی فروش تسلیم علی کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔
مدھیہ پردیش کے اندور میں13سالہ ا سکولی طالبہ کو مبینہ طور پر جنسی طور پر ہراساں کرنےاور شناختی دستاویزوں کی جعلسازی کے معاملے میں ساڑھے تین مہینے تک جیل میں رہنے کے بعد ضمانت پر رہا ہوئے چوڑی فروش تسلیم علی نے دعویٰ کیا کہ وہ بےگناہ ہیں […]
ویڈیو: دہلی واقع جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے پروفیسر اجئے گڈاورتی نے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کے ساتھ بات چیت میں بتایا کہ اگلے سال اتر پردیش کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی پولرائزیشن کی سیاست کیسے ناکام ہو سکتی ہے۔
ویڈیو: گزشتہ چھ دسمبر کو بابری مسجد انہدام کی برسی پر متھرا میں دائیں بازو کی تنظیموں کی طرف سےمبینہ کرشن جنم بھومی پر ‘جلابھشیک’ کی دھمکی کے بیچ شہر میں دفعہ144 لگا دی گئی تھی اور پولیس کی تعیناتی رہی۔آئندہ اسمبلی انتخابات کے پیش نظر ایسی سرگرمیوں کو لےکر سرکار پر پولرائزیشن کی کوشش کے الزام لگ رہے ہیں۔ دی وائر نے جاننے کی کوشش کی کہ آخر متھرا کے لوگ اس بارے میں کیا کہتے ہیں۔
ویڈیو: یوپی کے ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ نے اپوزیشن بالخصوص، ایس پی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس کے دورحکومت میں‘جعلی ٹوپی والے غنڈے’کاروباریوں کو ڈرانے دھمکانے کا کام کرتے تھے، لیکن بی جے پی حکومت آنے کے بعد وہ غنڈے دکھائی نہیں دے رہے۔ اس سے پہلے موریہ نے متھرا کے معاملے پر بھی ایک ٹوئٹ کیا تھا۔ سینئر صحافی شرت پردھان کا نظریہ۔
ویڈیو: اتر پردیش میں اگلے سال کی شروعات میں ہونے والےاسمبلی انتخاب کےمدنظر دی وائر کی ٹیم صوبے کے بلندشہر ضلع کے ڈبائی اسمبلی میں پہنچی اور اہم مسائل پر عوام سے رائے طلب کی۔
ویڈیو: اتر پردیش میں انتخابی ہلچل شروع ہو چکی ہے۔سماجوادی پارٹی، بی ایس پی ، کانگریس کے علاوہ مقتدرہ بی جے پی رائے دہندگان کو اپنے حق میں کرنے کی قواعد میں مصروف ہوگئی ہیں۔ دی وائر کی ٹیم نے مغربی اتر پردیش کے بلندشہر ضلع کے نرورا جاکر لوگوں سے آنے والے انتخاب کے بارے میں ان کا ردعمل جاننے کی کوشش کی۔
ویڈیو: اتر پردیش میں سماجوادی پارٹی، بہوجن سماج پارٹی اور کانگریس اس بار کےاسمبلی انتخاب میں بی جے پی کو کڑی ٹکر دینے کی تیاری کر رہی ہیں۔ ہر پارٹی اپنے ووٹر کو ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہتی۔ ان کی نظر صوبے کے مسلم ووٹر پر ہے۔ دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی نے لکھنؤ کے مسلمانوں بات کی۔
کوئی نہیں کہہ سکتا کہ لیڈر کےطور پرمنیش تیواری یا سلمان خورشید کےعزائم نہیں ہیں یا اس کو پورا کرنے کے لیے وہ کتاب لکھنے اور اس کے سوا جو کرتے ہیں، اس کی نکتہ چینی نہیں کی جانی چاہیے ۔ لیکن اس سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا کانگریس کےرہنماؤں کےطور پر انہیں اپنےخیالات کوپیش کرنے کی اتنی بھی آزادی نہیں ہے کہ وہ رائٹر کےطورپر پارٹی لائن سے ذرا سا بھی الگ جا سکیں؟
آکسفیم انڈیا نے ہندوستان میں کووڈ 19 ٹیکہ کاری مہم کے ساتھ چیلنجز پر اپنے سروے کے نتائج جاری کیے ہیں، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ تمام جواب دہندگان میں سے 30 فیصدی نے مذہب، کاسٹ یا بیماری یا صحت کی صورتحال کی بنیاد پر اسپتالوں میں یا صحت کی دیکھ بھال کرنے والےپیشہ وروں کی طرف سے امتیازی سلوک کی جانکاری دی ہے۔
میں یقیناً یہ کہتا رہا ہوں کہ ہمارے فرض کے سامنے دو ہی راہیں ہیں؛ گورنمنٹ نا انصافی اور حق تلفی سے باز آ جائے، اگر باز نہیں آ سکتی تو مٹا دی جائے گی۔ میں نہیں جانتا کہ اس کے سوا اور کیا کہا جا سکتا ہے ؟ یہ تو انسانی عقائد کی اتنی پرانی سچائی ہے کہ صرف پہاڑ اور سمندر ہی اس سے کم عمر کہے جا سکتے ہیں۔
اللہ کے نزدیک معزز وہی ہے جو سب سے زیادہ پرہیزگار و متقی ہے۔ بتاؤ تم نے اپنی فضیلت و تفوق کا جواز کہاں سے نکالا۔ گروہ بندی، جتھہ بندی، براداری کی تقسیم اور پھر اس تقسیم میں کم معزز اور زیادہ معزز کے مفروضہ مدارج تم نے بنائے ہیں ایک بھی صحیح نہیں ہے۔
ویڈیو: دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند بتا رہے ہیں کہ کس طرح ہندو تہواروں کا استعمال فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے اور اقلیتوں کو الگ تھلگ کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
شدت پسند ہندوتوا لیڈریتی نرسنہانند کے پیروکاریوٹیوبرسریش راجپوت نے دیوالی پر دہلی کےوزیراعلیٰ اروند کیجریوال کےمبینہ ہندو مخالف خیالات کی مخالفت کرنے کے لیے اسی دن اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو اپ لوڈ کیا۔اس ویڈیو میں راجپوت کو وزیر اعلیٰ کیجریوال کے لیےغیر مہذب زبان کا استعمال کرتے اور انہیں گولی مارنے کی دھمکی دیتے سنا جا سکتا ہے۔
بنگلہ دیش میں تشدد کےنئےچکر سےشایدہم ایک جنوب ایشیائی پہل کے بارے میں سوچ سکیں جو اقلیتوں کےحقوق کےتحفظ اور ان کی برابری کےحق کےلیےایک بین الاقوامی معاہدہ کی تشکیل کرے ۔
آٹھ اگست کو دہلی کےجنتر منتر پر‘بھارت جوڑو آندولن’کےزیراہتمام منعقد تقریب میں اشتعال انگیز اورمسلم مخالف نعرے بازی کے کلیدی ملزم بھوپندر تومرعرف پنکی چودھری نے مندر مارگ تھانے میں خودسپردگی کر دی۔ دہلی ہائی کورٹ نے 27 اگست کو چودھری کو گرفتاری سے عبوری راحت دینے سے انکار کر دیا تھا۔
مدھیہ پردیش کے اجین ضلع کا معاملہ ہے۔مہیدپورقصبہ کےاسکریب ڈیلر عبدالرشید ایک گاؤں گئے تھے۔ الزام ہے کہ وہاں انہیں دھمکی دی گئی کہ علاقے میں کباڑ کا کاروبار بند کریں۔جب وہ گاؤں سے نکلے تو راستے میں دو لوگوں نے انہیں روک لیا اور ان کے ساتھ ہاتھاپائی کی۔ پھرمبینہ طور پر ‘جئے شری رام’بولنے کے لیے بھی مجبور کیا۔
ویڈیو: راجستھان کے اجمیرشہر میں کانپور کے رہنے والے عثمان علی کو ان کے نام اور مذہب کی وجہ سے ہی پیٹا گیا تھا۔ رائٹ ونگ کارکن للت شرما نے ان کی فیملی کے ساتھ بھی مارپیٹ کی تھی۔ اس کے باوجود پولیس نے نامعلوم لوگوں کے خلاف کیس درج کیا ہے۔ دی وائر سے بات چیت میں للت شرما کا دعویٰ ہے کہ وہ کسی بھی چیز سے نہیں ڈرتے۔ چونکہ انہیں بجرنگ دل کے رہنماؤں اور مقامی پولیس کی بھی حمایت حاصل ہے۔
پہچان کاتصور خالصتاًانسانی ایجاد ہے۔ پہچان کےلیے خون کی ندیاں بہہ جاتی ہیں۔ پہچان کا سوال اقتصادی سوالوں کے کہیں اوپر ہے۔اس پہچان کو اگر کوئی انڈرگراؤنڈ کر دے، تو اس کی مجبوری سمجھی جا سکتی ہے اور اس سے اس کے سماج کی حالت کا اندازہ بھی ہوتا ہے۔
مدھیہ پردیش کے دیو اس ضلع کا معاملہ۔صوبے میں یہ اس طرح کا دوسرا معاملہ ہے۔گزشتہ 21 اگست کو اندور شہر میں بھی ایک مسلم چوڑی فروش تسلیم علی کے ساتھ بے رحمی سے مارپیٹ کی گئی تھی۔ حالانکہ علی کو گزشتہ25 اگست کو پاکسو ایکٹ کے تحت ایک 13 سالہ لڑکی کو چوڑیاں بیچتے وقت غیر مناسب طریقے سے چھونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ترنگے میں لپٹے ایک سابق وزیر اعلیٰ او رگورنر کےجسدخاکی کےنصف حصے پر اپنا جھنڈا ڈال کربی جے پی نے کلی طور پر واضح کر دیا کہ قومی علامتوں کےاحترام کےمعاملے میں وہ اب بھی‘اوروں کو نصیحت خود میاں فضیحت’ کی اپنی پالیسی سے پیچھا نہیں چھڑا پائی ہے۔
دہلی کے جنتر منتر پر اشتعال انگیزاور مسلمان مخالف نعرےبازی کےکلیدی ملزم ہندو رکشا دل کے صدر بھوپندر تومر عرف پنکی چودھری کی عرضی کو خارج کرتے ہوئے ایڈیشنل سیشن جج انل انتل نے کہا کہ ہم طالبانی اسٹیٹ نہیں ہیں۔ قانون کی حکمرانی، ہماری کثیر ثقافتی اورتکثیری کمیونٹی کی حکمرانی کا مقدس اصول ہے۔
جب قومی پرچم کو اکثریتی جرائم کو جائز ٹھہرانے کےآلے کےطورپر کام میں لایا جانے لگےگا تووہ اپنی علامتی اہمیت سےمحروم ہوجائےگا۔ پھر ایک ترنگے پر دوسرا دو رنگا پڑا ہو، اس سے کس کو فرق پڑتا ہے؟
پولیس نے بتایا کہ اتر پردیش کے ہردوئی ضلع کے 25سالہ چوڑی فروش تسلیم علی نے اتوار کی دیر رات شکایت درج کرائی کہ اندور کے گووندنگر میں پانچ چھ لوگوں نے ان کا نام پوچھا اور نام بتانے پر لوگوں نے انہیں پیٹنا شروع کر دیا۔ صوبے کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہا کہ ساون کے مقدس مہینے میں اس شخص کے ذریعےخودکو ہندو بتاکرخواتین کو چوڑیاں بیچنے سے تنازعہ کی شروعات ہوئی۔
گزشتہ آٹھ اگست کو دہلی کےجنتر منتر پر ‘بھارت جوڑو آندولن’ کے زیر اہتمام منعقد پروگرام میں براہ راست مسلمانوں کے خلاف تشدد کی اپیل کی گئی تھی۔الزام ہے کہ بی جے پی رہنما اشونی اپادھیائے اور گجیندر چوہان کی موجودگی والے پروگرام میں اشتعال انگیز اور مسلم مخالف نعرے بازی کی گئی تھی۔ پولیس نے اشونی اپادھیائے سمیت چھ لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالبعلم ارباب علی نے الزام لگایا ہے کہ دہلی کےجنتر منتر پر مسلم مخالف نعرے بازی کے سلسلے میں بی جے پی رہنما اشونی اپادھیائے اور ہندوتوا کارکن اتم اپادھیائے کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کی کوشش کرنے پر انہیں حراست میں لیا گیا اور دھمکایا گیا۔ الزام ہے کہ اشونی اپادھیائے کی قیادت میں گزشتہ آٹھ اگست کو جنتر منتر پر ایک پروگرام کے دوران اشتعال انگیز اور مسلم مخالف نعرے بازی کی گئی تھی۔
ویڈیو: گزشتہ8 اگست کو دہلی کےجنتر منتر پر ایک پروگرام کے دوران مسلم مخالف نعرے لگے تھے۔ اتم اپادھیائے ان لوگوں میں سے ایک ہیں،جنہیں ویڈیو میں یہ نعرے لگاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس پروگرام کے بعد سے وہ گھر نہیں لوٹے ہیں۔ دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ وہ ویڈیو میں کسی کی پہچان نہیں کر پائی ہے، لیکن دی وائر نے اتم کمار کی پہچان کی اور ان کے اہل خانہ سے بات چیت بھی کی۔
آٹھ اگست کو دہلی کے جنتر منتر پر ‘بھارت جوڑو آندولن’کے زیر اہتمام منعقد ایک پروگرام میں مسلمانوں کے خلاف تشددکی اپیل کی گئی تھی۔ عدالت نے فرقہ وارانہ نعرے لگانے کےالزام میں گرفتار تین لوگوں کو ضمانت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں کو غیر جمہوری تبصرہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو: دہلی کی عدالت نے جنتر منتر پر مظاہرہ کےدوران مبینہ طور پر مسلم مخالف نعرےبازی کے الزام میں گرفتار کیے گئے بی جے پی رہنما اور سپریم کورٹ کے وکیل اشونی اپادھیائے کو ضمانت دے دی ہے۔ وہیں پیگاسس جاسوسی تنازعہ کے بیچ سرکار نے گزشتہ سوموار کو کہا کہ اس نے این ایس اوگروپ کے ساتھ کوئی لین دین نہیں کیا ہے۔ ان مدعوں پر دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔