Muslims

فوٹو : یو ٹیوب

عارف محمدخان صاحب، شاہ بانو معاملے کے بعد بہت کچھ بدل چکا ہے

ایسا محسوس ہوتا ہے کہ عارف محمد خان سیکولرزم کے اپنے دقیانوسی تصور کو گلے لگائے اب بھی 1986 میں جی رہے ہیں۔ ان کا سیکولرزم انہیں شاہ بانو کے مقدمے سے آگے سوچنے ہی نہیں دیتا۔ موجودہ حالات میں مسلمان جن مسائل سے دوچار ہیں ان پر غور کرنے کیلئے بھی عارف محمد خان صاحب شاہ بانو مقد مے کوبنیادی حوالہ بنائے ہوئے ہیں۔

Hate

گجرات 2002 کے ’کل‘اور’آج‘ سے روشناس کرواتی ہوئی ایک کتاب

فسادات نہ ہوئے ہوتے تو مودی اس ملک کے وزیر اعظم نہیں بن سکتے تھے۔ آخر فسادات کے دوران کچھ لوگوں نے ایک فرقے کے تئیں شدید بلکہ شدید ترین ’نفرت‘ کا اظہار کیوں کیا؟ اور کیا ’نفرت‘ میں اچانک ہی شدت آئی تھی یا بتدریج اور کیا اس میں کبھی کوئی کمی بھی آسکتی ہے؟ ریواتی لعل نے تین بنیادی کرداروں پر ساری توجہ مرکوز کرکے مذکورہ سوالوں کے جواب دینے کی کامیاب کوشش کی ہے۔

Mathura

مبینہ طور پر ’رام رام‘ کا جواب نہ دینے پر غیر ملکی شہری کو چاقو مارا، حملہ آور گرفتار

اتر پردیش کے متھرا کا معاملہ۔ پولیس نے بتایا کہ حملہ آور نے غیر ملکی عقیدت مند کو رام رام کہا لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ الزام ہے کہ دوبار رام رام کرنے پر غیرملکی شہری نے اس کو تھپڑ مار دیا، جس کے بعد ملزم نے ان پر چاقو سے وار کردیا۔

Begusarai

بہار: پہلے نام پوچھا اور پھر گولی ماردی ، بولا- تمہیں تو پاکستا ن میں رہنا چاہیے

دریں اثنا بیگوسرائے میں ہی ایک دوسرے معاملے میں ایک نوجوان جوڑے کو کچھ لڑکوں نے لاٹھی ڈنڈے سے پیٹا اور ان کو بھدی گالیاں دیں ۔خبر کے مطابق اس معاملے میں لڑکی کے ساتھ ریپ کی بھی کوشش کی گئی ۔

Palestine

فلسطین کے حوالے سے ایک یہودی عالم سے بات چیت

جہاں اسرائیلی علاقوں کے رکھ رکھاؤ اور تر قی کو دیکھ کر یورپ اور امریکہ بھی شرما جاتا ہے، وہیں چند فاصلہ پر ہی فلسطینی علاقوں کی کسمپرسی دیکھ کر کلیجہ منہ کو آتا ہے۔ سیاحو ں کو دیکھ کر بھکاری لپک رہے ہیں، نو عمر فلسطینی بچے سگریٹ، لائٹر وغیرہ بیچنے کے لیے آوازیں لگا رہے ہیں۔

‘فکرفردا’ناشر101پبلشرزاینڈ کمیونکیٹرز، پہلی منزل 101،مین روڈ، ذاکرنگر نئی دہلی25

اردو صحافت: بندگلی سےآگے …

اخبارات کے کالم نگاروں کا موازنہ آپ نیوز چینلوں کے اینکرز سے کر سکتے ہیں کہ چینلوں کی تعداد جس رفتار سے بڑھی ہے، اچھے اینکرز کی اہمیت و مقبولیت بڑھتی گئی ہے لیکن جس طرح چینلوں پربہت سے بھانڈ اورمسخرے میڈیا کی رسوائی کا سامان کرتے ہیں، ہمارے درمیان بھی قلم کی روشنائی سے اپنی روسیاہی کاسامان کرنے والوں کی کمی نہیں ہے۔

فوٹو: فیس بک

بی جے پی رہنما نے کہا، مسلمانوں کی نسلوں کو برباد کرنے کے لیے بی جے پی کو ووٹ دیں

بارہ بنکی کے بی جے پی کے سینئر رہنما رنجیت بہادر شریواستوا نےایک عوامی اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی لوک سبھا الیکشن کے بعد چین سے مشینیں منگوا کر مسلمانوں کی حجامت کرائے گی اور پھر ان کا جبراً مذہب تبدیل کرا کر ہندو بنائے گی۔

مینکا گاندھی اور اعظم خان (فوٹو: پی ٹی آئی)

انتخابی تشہیر معاملہ: اعظم خان پر 72 گھنٹے اور مینکا گاندھی پر 48 گھنٹے تک کے لیے پابندی

سماجوادی پارٹی کے رہنما اعظم خان نے بی جے پی امیدوار جیا پرداہ کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا جبکہ مرکزی وزیر مینکا گاندھی نے ایک خاص کمیونٹی کے بارے میں متنازعہ بیان دیا تھا، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے نوٹس لیتے ہوئے یہ روک لگائی۔

فوٹو بہ شکریہ فیس بک

جس گاؤں سے زیادہ ووٹ ملے گا، وہاں پہلے کام ہوگا: مینکا گاندھی

پیلی بھیت میں ایک ریلی ے دوران مینکا گاندھی نے کہا کہ ترقیاتی کاموں کے لیے گاؤں کو ووٹ فیصد کی بنیاد پر اے ، بی سی ڈی زمرے میں بانٹا جائے گا، جہاں سے سب سے زیاد ہ ووٹ ملیں گے ، وہاں ترقیاتی کام پہلے ہوں گے۔

gandhi

مسلمانوں کو لے کر دیے گئے بیان پر مرکزی وزیر مینکا گاندھی کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری

مرکزی وزیر مینکا گاندھی نے اتر پردیش کے سلطان پور میں کہا تھا کہ اگر مسلمان مجھے ووٹ نہیں دیں گے تو میں بھی ان کے کام نہیں کروں گی ۔کانگریس نے ان کی امیدواری کو رد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

مینکا گاندھی(فوٹو : پی ٹی آئی)

مینکا گاندھی نے کہا، اگر مسلمان مجھے ووٹ نہیں دیں گے تو میں بھی ان کے لیے کام نہیں کروں گی

بی جے پی رہنما اور مرکزی وزیر مینکا گاندھی نے کہا، ایسا نہیں ہے کہ ہم لوگ مہاتما گاندھی کی چھٹی اولاد ہیں کہ ہم دیتے ہی جائیں‌گے اور پھر انتخاب میں شکست کھائیں‌گے۔ یہ جیت مسلمان کے بغیر بھی ہوگی، ان کے ساتھ بھی ہوگی۔

اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ (فوٹو : پی ٹی آئی)

ایمنسٹی انڈیا کی رپورٹ: اتر پردیش میں دلت اور مسلمانوں کے خلاف ہیٹ کرائم کے سب سے زیادہ معاملے

انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انڈیا کے مطابق، ستمبر 2015 سے اب تک مبینہ طور پرہیٹ کرائم کے کل 721 معاملے سامنے آئے ہیں، جن میں ایک بڑی تعداد دلتوں اور مسلمانوں کے خلاف ہوئے جرائم کی ہے۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

اقلیت کی تعریف طے کرنے میں آئینی معاملوں کے ماہرین کی رائے لے‌ گا کمیشن

سپریم کورٹ میں ایک پی آئی ایل دائر کر کے کہا گیا ہے کہ ہندو جو ملک گیر اعداد و شمار کے مطابق ایک اکثریتی کمیونٹی ہے، نارتھ ایسٹ کی کئی ریاستوں اور جموں و کشمیر میں اقلیت ہے۔ کورٹ نے اقلیتی کمیشن کو تعریف طے کرنے کے لئے تین مہینے کا وقت دیا ہے۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

3مہینے  کے اندر اقلیت کی تعریف طے کرے قومی اقلیتی کمیشن: سپریم کورٹ

بی جے پی رہنما اشونی کمار اپادھیائے نے ایک پی آئی ایل دائر کر کےکہا ہے کہ ہندو جو ملک گیر اعداد و شمار کے مطابق ایک اکثریتی کمیونٹی ہے، نارتھ ایسٹ کی کئی ریاستوں اور جموں و کشمیر میں اقلیت میں ہے۔ ہندو کمیونٹی ان فوائد سے محروم ہے جو کہ ان ریاستوں میں اقلیتی کمیونٹی کے لئے موجود ہیں۔ اقلیتی کمیشن کو اس تناظر میں ’ اقلیت ‘لفظ کی تعریف پر پھر سے غور کرنا چاہیے۔

modi-nitish-kumar-pti

نتیش کمار کا دعویٰ ؛ ہماری حکومت میں نہیں ہوئے فسادات، جانیے کیا ہے حقیقت

نتشب کمار نے ایک حالیہ انٹرویو مںم کہا تھا کہ ا ن کی 13 سالہ حکومت مں صرف ایک بار نوادہ مںا کرفوی لگا اور وہ بھی محض 48 گھنٹے کے لئے۔ مگر مڈییا رپورٹس کی مانں ، تو ان کا یہ دعویٰ بھی سچائی سے پرے ہے۔

TWU_BestOf2018

سال 2018: دی وائر اردو ٹیم کی پسندیدہ اسٹوریز

سال 2018گزرچکا ہے اور ہم ایک نئے سال میں داخل ہورہے ہیں۔گزشتہ ایک سال میں دی وائر اردو نے 2ہزار 600سے زائد اسٹوریز شائع کی ۔ان تما م اسٹوریز کو آپ کے سامنے پھر سے پیش کرنا محال ہےلیکن یہاں 12 ایسی اسٹوریز جو کہ دی وائر اردو ٹیم کو پسند آئیں وہ مع اقتباسات قارئین کے لیے پیش کی جارہی ہیں ۔ہماری ٹیم کی طرف سے آپ کو نئے سال کی مبارباد۔

فوٹو : رائٹرس

سیتامڑھی فساد: توکیا نتیش حکومت میں مسلمانوں کواحتجاج کرنے کا بھی حق نہیں رہا؟

جے ڈی یوکے قانون سازکونسل کے رکن خالد انورکا میڈیامیں ایک بیان آیاکہ سیتامڑھی میں کچھ نہیں ہوا اورفسادمیں کسی کے مارے جانے کی بات محض افواہ ہے، اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔

new (1)

ویڈیو: اس اُردو اخبار کی کہانی ،جس میں جلیبی لپیٹ کر بھگت سنگھ کو پیغام دیا گیا تھا

ویڈیو: جنگ آزادی میں روزنامہ ملاپ کی خدمات ،فکر تونسوی کا کالم پیاز کے چھلکے،اردو رسم الخط میں ہندی کا استعمال اور اردو صحافت کے مستقبل پر ملاپ کے مدیر نوین سوری سے فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت۔

section-377-1152x600

ہم جنسی کے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند کیوں ہے؟

اس فیصلے سے ایک بات اور صاف ہوتی ہے وہ یہ کہ ایک شہری کیا کھاتا اور کیا پیتا ہے یا کیا کھا، پی، پہن اور پڑھ – لکھ سکتا یا نہیں یہ اس پر منحصر نہیں کرتا کہ ‘عوام’ یا ‘اکثریت’ اسے پسند کرتی ہے یا نہیں۔ کئ معنوں میں کورٹ کا یہ فیصلہ رائٹ ٹو پرائیویسی والے فیصلے کو آگے بڑھانے والے فیصلے کے طور پر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

فوٹو:دی بوائے ان دی اسٹرپڈ پاجاماز

اگر ملک کو بچانا ہے تو …

دی بوائے ان دی اسٹرپڈ پاجاماز:  کمال کی فلم ہے، جس کو ہم ہندوستانیوں کا دیکھنا اس لئے بھی ضروری ہے، کیونکہ آج ہم پر بھی اس وقت کے نازی سماج کی طرح سوچنے کا دباؤ ہے۔ پورے جرمنی میں جب نسلی تشدد کا طوفان تھا، نازی کیمپوں […]