جنوری 2019 میں سپریم کورٹ نے آر ٹی آئی کے تحت بینکوں کی سالانہ جائزہ سے متعلق رپورٹ نہ دینے پر آر بی آئی کو ہتک عزت نوٹس جاری کیا تھا، حالانکہ جمعہ کو عدالت نے ہتک عزت کی کارروائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کو آر ٹی آئی قوانین کے اہتماموں پر عمل کرنے کا آخری موقع دے رہی ہے۔
ویڈیو: ہم بھی بھارت کے اس ایپی سوڈ میں پٹنہ کے گاندھی گھاٹ پر لوک سبھا انتخابات کے بارے میں صحافی نویدتا جھا، فیضان احمد،پروفیسر ڈیزی نارائن، پروفیسر شنکر دت پٹنہ یونیورسٹی،ڈاکٹر حسنین قیصر اور اسماں خان سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
دوسرے مرحلے کی پانچ سیٹوں میں اس بار بھی مہاگٹھ بندھن آگے دکھائی دے رہا ہے۔یہ مرحلہ پہلے مرحلے کے انتخاب سے ان معنوں میں الگ ہے کہ پہلے مرحلے میں جہاں تمام چار سیٹوں پر سیدھا مقابلہ ہوا وہیں اس مرحلے میں دو سیٹوں پر سہ رخی مقابلہ ہے۔
امیدواروں کے انتخاب کے لحاظ سے دیکھیں تو لالو کی غیر موجودگی میں کہیں سے ایسا نہیں لگا کہ تیجسوی کی قیادت میں کوئی نیا آر جے ڈی سامنے آ رہا ہے۔ ایک طرف سنگین جرم میں قصوروار قرار دئے گئے رہنماؤں کی بیویوں (سیوان اور نوادہ)کو ٹکٹ ملا تو دوسری طرف امیدواروں میں جوان چہرے تقریباً غائب رہے۔
سابق انفارمیشن کمشنر شری دھر آچاریہ لو نے کہا کہ یہ ایک مضحکہ خیز تجویز ہے، جن افسروں کو انفارمیشن کمشنر کی ہدایتوں پر عمل کرنا ہوتا ہے، ان کو سی آئی سی کے خلاف شکایتوں کی جانچ کرنے کا اختیار دے دیا گیا ہے۔ یہ اس ادارہ کو ختم کرنے کی ایک اور سازش ہے۔
اتر پردیش شیعہ سینٹرل وقف بورڈ کے چیئر مین وسیم رضوی نے مدرسوں کو بند کیے جانے کی تجویز سے متعلق اپنے خط کو حکومت ہند کے ذریعے منظور کیے جانے اور اس تجویز کو آگے کی کارروائی کے لیے ایم ایچ آر ڈی کو بھیجنے پر خوشی […]
وزیر اعظم کو لکھے اپنے خط میں رضوی نے کہا ہےکہ ،کوئی بھی مشن چلانے کے لیے بچوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور اس وقت آئی ایس آئی ایس ایک خطرناک دہشت گرد تنظیم ہے جو دھیرے دھیرے مسلم آبادی میں اپنی گرفت مضبوط کر رہی ہے۔
اتر پردیش کے جاٹ رہنماؤں نے کہا کہ ان کی کمیونٹی کے لوگ اس بار لوک سبھاا نتخابات میں مایاوتی کو ووٹ دیں گے۔
ایک پولیس افسرکے مطابق ،ملی ٹنٹ تنظیمیں اپنی حکمت عملی تبدیل کر رہی ہیں ۔ اس سے پہلے ملی ٹنسی میں شامل ہوئے ہر ایک ملی ٹنٹ کی تصویر جان بوجھ کر سوشل میڈیا پر وائرل کی جاتی تھی مگر اب سائیلنٹ یا چھپ کر ملی ٹنسی میں شمولیت کی حکمت عملی اپنائی جارہی ہے تاکہ نئے ملی ٹنٹ سیکورٹی راڈارسے محفوظ رہیں اور مختلف علاقوں میں نقل و حمل کرسکیں۔
راشٹریہ لوک سمتا پارٹی اور سابق مرکزی وزیر اپیندر کشواہا نے حال ہی میں مرکز کی نریندر مودی حکومت سے استعفیٰ دیا تھا اور اپنی پارٹی کے این ڈی اے سے الگ ہونے کا اعلان کیا تھا۔
کشواہا کے فیصلے کے بعد لوگوں کی نظر رام ولاس پاسوان پر بھی ہے۔ خاص طور پرکشواہا کمیونٹی کی اچھی خاصی موجودگی والے حاجی پور، سمستی پور اور ویشالی جیسی اپنی قبضے والی سیٹوں پر لوک جن شکتی پارٹی کی مشکلیں بڑھیںگی۔
آر ایل ایس پی کے صدر گزشتہ چند ہفتوں سے بی جے پی اور اس کی اہم اتحادی پارٹیوں سے سیٹ شیئرنگ کے معاملے کو لے کرناراض چل رہے تھے اور بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو تنقید کا نشانہ بنارہے تھے ۔
سابق انفارمیشن کمشنر شری دھر آچاریولو نے صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کو خط لکھکر کہا ہے کہ سینٹرل انفارمیشن کمیشن کو حکومت کے ذریعے اس کے خلاف دائر مقدموں کے خطرے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
گزشتہ اکتوبر مہینے میں سینٹرل انفارمیشن کمیشن نے وزیر اعظم دفتر کو 2014 سے 2017 کے درمیان مرکزی وزراء کے خلاف ملی بد عنوانی کی شکایتوں، ان پر کی گئی کارروائی اور بیرون ملک سے لائے گئے بلیک منی کے بارے میں جانکاری دینے کا حکم دیا تھا۔
انفارمیشن کمشنر شری دھر آچاریولو نے چیف انفارمیشن کمشنر آر کے ماتھر کو خط لکھکر کہا کہ آر بی آئی کے ذریعے جان بوجھ کر قرض نہ چکانے والے لوگوں کی جانکاری نہیں دینے پر سینٹرل انفارمیشن کمیشن کو سخت قدم اٹھانا چاہیے۔
اسپیشل رپورٹ : سپریم کورٹ نے تین سال پہلے دسمبر 2015 میں آر بی آئی کی تمام دلیلوں کو خارج کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ آر بی آئی ملک کے ٹاپ 100 ڈفالٹرس کے بارے میں جانکاری دے اور اس سے متعلق اطلاع ویب سائٹ پر اپلوڈ کرے۔
سینٹرل انفارمیشن کمیشن (سی آئی سی) نے 50 کروڑ روپے اور اس سے زیادہ کا قرض لینے اور جان بوجھ کر اس کو ادا نہیں کرنے والوں کے نام کے بارے میں اطلاع نہیں مہیا کرانے کو لے کر آر بی آئی گورنر ارجت پٹیل کو وجہ بتاؤ نوٹس بھیجا ہے۔
دی وائر کی اسپیشل رپورٹ: ایک آر ٹی آئی کے جواب میں آر بی آئی نے بتایا کہ سابق آر بی آئی گورنر رگھو رام راجن نے وزیر اعظم نریندر مودی سمیت وزارت خزانہ کو این پی اے گھوٹالےبازوں کی فہرست بھیجی تھی۔ فہرست کے تعلق سے ہوئی کارروائی پر جانکاری دینے سے مرکزی حکومت نے انکارکیاہے۔
کشمیر تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہا ہے۔ اس دوران جو نسل تیار ہوئی ہے اس کے زخموں پر مرہم لگانا جوئے شیر لانے سے کم نہیں۔ کشمیر میں عسکریت دم توڑ رہی ہے مگر یہ خیال کرنا کہ وہاں امن و امان ہوگیا ہے خود کو دھوکہ دینے کے سوا کچھ نہیں۔
اب یہ دیکھا جانا باقی ہے کہ کیا مودی حکومت ان بڑے کارپوریٹ گھرانوں کے خلاف کارروائی کرنے میں کامیاب ہو پاتی ہے، جو آنے والے عام انتخابات میں نامعلوم انتخابی بانڈس کے سب سے بڑے خریدار ہو سکتے ہیں۔
وجے مالیا نے ہر پارٹی کی مدد سے خود کو راجیہ سبھا میں پہنچا کر ہندوستان کی پارلیامانی روایت پر احسان کیا ۔میں مالیا کا اس وجہ سے احترام کرتا ہوں ۔ اس معاملے میں میں پرو-مالیا ہوں ۔کیا مالیا بہت بڑے سیاسی مفکر تھے؟ جن جن لوگوں نے ان کو پارلیامنٹ پہنچایا وہ آکر سامنے بولیں تو ون سنٹینس میں !
اگر یہ سیاسی تنازعہ کسی بھی طرح سے اقتصادی جرم کا ہے تو دس لاکھ کروڑ روپے لےکر فرار مجرموں کے نام لئے جانے چاہیے۔ کس کی حکومت میں لون دیا گیا یہ تنازعہ ہے، کس کو لون دیا گیا اس کا نام ہی نہیں ہے۔
کچھ امیر صنعت کار اور امیر ہوتے رہے، عوام ہندو-مسلم کرتی رہی، اس لئے کانگریس بھی نہیں بتاتی ہے کہ وہ جب اقتدار میں آئےگی تو اس کی الگ اقتصادی پالیسی کیا ہوگی۔ بی جے پی بھی یہ سب نہیں کرتی ہے جبکہ وہ اقتدار میں ہے۔
پارلیامنٹ کی Estimates Committee کو بھیجے خط میں آر بی آئی کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے ان طریقوں کے بارے میں بتایا ہے جن کے ذریعے بےایمان بزنس گھرانوں کو حکومت اور بینکنگ نظام سے گھوٹالہ کرنے کی کھلی چھوٹ ملی۔
کشمیر کے موجودہ حالات پر سینئر صحافی اور The Generation of Rage in Kashmir کے مصنف ڈیوڈ دیوداس کے ساتھ مہتاب عالم کی بات چیت۔
موجودہ وائس چیئر مین پی جے کورین کی مدت 30 جون کو ختم ہو رہی ہے۔ ان کی جگہ نئے وائس چیئر مین کا انتخابی عمل پارلیامنٹ کے آئندہ سیشن کے بیچ میں ہونا ہے۔
مودی حکومت نے 2014 میں4 نئےایمس، 2015 میں 7 نئے ایمس اور 2017 میں 2 ایمس کا اعلان کرتے ہوئے 148 ارب روپے کا اہتمام کیا تھا مگر ابتک 4 ارب روپے ہی دئے گئے ہیں۔ آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ کس رفتار سے کام ہو رہا ہوگا۔
ضمنی انتخاب کے نتیجےبتا رہے ہیں کہ اب جملوں سے کام نہیں چلنے والا۔ دس ریاستوں میں پھیلی لوک سبھا کی چار اور اسمبلیوں کی دس سیٹوں کے ضمنی انتخابی نتائج کا پیغام،کم سے کم ملک پر حکومتکررہی بی جے پی کے لئے، آئینے کی طرح صاف ہے-جنوب […]
اگر آپ صرف وزیر اعظم نریندر مودی کی ٹوئٹر ٹائم لائن دیکھیںگے، تو آپ کو پتہ نہیں لگےگا کہ ملک میں کیا چل رہا ہے۔
اعداد و شمار پر غور کریں تو بی جے پی حامیوں کا یہ دعویٰ پوری طرح سے صحیح نظر نہیں آتا۔ ملک کی کل 4139 اسمبلی سیٹوں میں سے صرف 1516 سیٹیں یعنی قریب 37 فیصدی ہی بی جے پی کے پاس ہیں اور صرف دس ریاستوں میں بی جے پی کی اکثریت والی حکومت ہے۔
مہنگائی کو گزشتہ عام انتخابات میں این ڈی اے کی انتخابی تشہیر کا اہم ہتھیار بنایا گیا تھا اور جب عام انتخابات میں ایک سال کا وقت رہ گیا ہے تو یہ مدعا پھر سے گرمانے لگا ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے وزیراعظم نریندر مودی سمیت بی جے پی رہنماؤں کے فاسٹ اور ایوان میں بجٹ سیشن کے دوران ہوئے ہنگامے پر ونود دوا کا تبصرہ
ہندوستان کے الیکشن کمشنر کو ایک تھینک یو نوٹ جلدہی مارک زکربرگ کو بھیج دینا چاہئے کیونکہ فیس بک تو اس کا پارٹنر ہے۔ جہاں دنیا کے ادارے الیکشن میں فیس بک کے سازشی کردار کو لےکر محتاط ہیں وہیں ہندوستان کا الیکشن کمیشن فیس بک سے قرارکر چکا ہے۔
اگر لوک سبھا اسپیکر یا پریسائڈنگ آفیسر کسی بہانے ایسے واجب عدم اعتماد تجویز پر عمل کرنے سے انکار کر دے تو پھر پارلیامانی جمہوریت پر ٹکے ہمارے نظام پر کون بھروسا کرےگا؟
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے سی بی ایس ای، ایس ایس سی پیپر لیک معاملے اور مودی حکومت کے خلاف حزب مخالف جماعتوں کے ذریعے عدم اعتماد تجویز لانے کی کوشش پر ونود دوا کا تبصرہ
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے نمو ایپ پر یوزر ڈیٹا لیک کرنے کا الزام اور کوبرا پوسٹ کے ذریعے میڈیا ہاؤس پر کیے پیڈ نیوز کے انکشاف پر ونود دوا کا تبصرہ
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے فیس بک ڈیٹا چوری تنازعہ اور لوک پال کی تقرری کو لے کر انا ہزارے کے ذریعہ پھر سے آندولن پر ونود دوا کا تبصرہ
بی جے پی اور کانگریس دونوں ہی پارٹیاں رائےدہندگان کو متاثر کرنے کے مقصدسے ڈیٹا چوری کے الزامات کا سامنا کر رہی کیمبرج اینالٹکا سے اپنی اپنی انتخابی مہم میں مدد لے چکی ہیں۔
شرد یادو نے کہا کہ بی جے پی کے ذریعے پھیلائی جا رہی فرقہ پرستی کو سماجی انصاف کی تحریک ہی روک سکتی ہے۔ آج سماجی عدم مساوات کا عالم یہ ہے کہ کسان، دلت اور غریب طبقہ بےحد دقت میں ہیں۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے عراق میں قتل کیے گئے 39 ہندوستانیوں کو لے کرمرکزی حکومت کےدعوی پر ونود دوا کا تبصرہ