اتراکھنڈ کے ہری دوار میں ہوئے ‘دھرم سنسد’ میں ہیٹ اسپیچ کے معاملے میں پولیس نے چند مہینےپہلے ہندو مذہب اختیار کرنے والے وسیم رضوی عرف جتیندر نارائن تیاگی کوگرفتار کیا ہے۔ وہیں،یتی نرسنہانند اور سادھوی اناپورنا کو پیش ہونے کے نوٹس بھیجے گئے ہیں۔
جموں ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے تجاوزات ہٹانے کی مہم نے علاقے میں احتجاج کو ہوا دے دی ہے۔ ایسےالزامات ہیں کہ انتظامیہ مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لیےچنندہ طور پر کارروائی کر رہی ہے۔
اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرسادموریہ نےانٹرویو کے دوران کہا کہ جب ہم مذہبی رہنماؤں کی بات کرتے ہیں تو مذہبی رہنما صرف ہندو نہیں ہیں، وہ مسلمان بھی ہیں اور عیسائی بھی؟ اور کون کیا باتیں کر رہا ہے، ان باتوں کو جمع کرکےسوال کیجیے۔ میں ہر سوال کا جواب دوں گا۔
سماجی و معاشی ترقی کے ایجنڈہ کو آگے بڑھانے کے بجائے یوگی آدتیہ ناتھ نے کھلے طور پر اپنی پوری طاقت مسلمانوں کو کٹہرے میں کھڑا کرنے اور مندر بنوانے میں صرف کی ہے۔
ویڈیو: زرعی قانون کو واپس لینےکے بعدبھی کسانوں میں ناراضگی ہے۔کیا جاٹ اور مسلمان متحد ہو کر ووٹوں سے یوگی حکومت کو نقصان پہنچا پائیں گے؟ مظفر نگر فسادات کے بعدکیا صورتحال ہے ؟ انڈین فارمریونین کےصدر نریش ٹکیت نےعارفہ خانم شیروانی کو دیے گئے انٹرویو میں ان تمام سوالوں کے جواب دیے۔
ویڈیو: اتر پردیش کا مغربی جاٹ اکثریتی حصہ کسانوں کے احتجاجی تحریک کے بعد سے سرخیوں میں ہے۔ جاٹ اور مسلمانوں کی یکجہتی نے مغربی اتر پردیش میں آر ایل ڈی کے دعوے کو مضبوط کیا ہے۔ دی وائر کی عارفہ خانم شیروانی نے شاملی میں رہنماؤں سے یہاں کے سیاسی اور اہم زمینی مسائل کے بارے میں جاننے کی کوشش کی۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ دنوں ہری دوار اور دہلی میں ہوئے ‘دھرم سنسد’ میں مبینہ طور مسلمانوں کے خلاف ہیٹ اسپیچ دینے اور ان کےقتل عام کی اپیل کرنے والوں پر کارروائی کرنے کی ہدایت دینےسےمتعلق ایک عرضی کی سماعت کر رہی ہے۔ عدالت نے عرضی گزاروں کو مستقبل میں اسی طرح کے پروگراموں کے بارے میں اپنے تحفظات سے متعلق عرضی مقامی اتھارٹی کودینے کی بھی اجازت دی۔
مسلم خواتین کو نشانہ بنانے کے پس پردہ ، اس سازش کا مقصد یہ ہے کہ اس قوم کو اس قدر ذلت دی جائے، ان کےعزت نفس کو اتنی ٹھیس پہنچائی جائے کہ تھک ہارکر وہ ایک ایسی’شکست خوردہ قوم’کے طور پر اپنے وجود کو قبول کر لیں، جوصرف اکثریت کے رحم و کرم پر زندگی گزارنے کو مجبور ہے۔
گزشتہ دنوں گوا میں ایک بیان میں وزیر اعظم مودی نے پرتگالی راج سےمتعلق غلط تاریخی حقائق پیش کیے تھے۔ ان کے اس بیان کی صداقت پر سوال اٹھنا لازمی تھا، لیکن لگتا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ وزیر اعظم کے منہ سے نکلی بات کی کوئی تحقیق نہیں کرتا۔
معاملہ چھتیس گڑھ کےسرگجا ضلع کا ہے۔سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے ویڈیو میں کئی گاؤں والے ایک جگہ پر مسلمانوں کا سماجی اور معاشی بائیکاٹ کرنے کا حلف لیتے ہوئےنظر آ رہے ہیں۔ سرگجا کےپولیس سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ پولیس نے معاملے کی جانچ شروع کر دی ہے۔ویڈیو میں نظر آنے والے افراد کی شناخت کے بعد مقدمہ درج کیا جائے گا۔
سال 2014 کےبعدتشددجیسےاس معاشرے کےپور پورسے پھوٹ کر بہہ رہا ہے۔ یہ کہنا پڑے گا کہ ہندوستان کی ہندو برادری میں تشدد اور دوسری برادریوں کے تئیں نفرت کا احساس بڑھ گیا ہے۔غیر ہندو برادریوں میں ہندو مخالف نفرت کےپروپیگنڈے کی کوئی مثال نہیں ملتی۔یہ نفرت اور تشددیکطرفہ ہے۔
وزارت تعلیم نے’آزادی کا امرت مہوتسو’کے زیر اہتمام30صوبوں میں سوریہ نمسکار کا ایک منصوبہ بنایا ہے،جس میں 30000 اسکولوں کو شامل کیا جائے گا۔آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کہا کہ اسلام اور ملک کی دیگر اقلیتیں نہ تو سورج کو دیوتا مانتی ہیں اور نہ ہی اس کی عبادت کو درست خیال کرتی ہیں۔اس لیے حکومت کا فرض ہے کہ وہ ایسی ہدایات واپس لےکر ملک کی سیکولر اقدار کا احترام کرے۔
گزشتہ21 دسمبر کو کسان اور آر ٹی آئی کارکن امرارام گودارا کو باڑمیر سے اغوا کیا گیا اور بے رحمی سے پیٹنے کے بعدقریب قریب موت کے گھاٹ اتار کران کے گھر کےپاس پھینک دیا گیا۔ لگاتارآر ٹی آئی اور انسانی حقوق کے کارکنوں پر بڑھتے ہوئے حملے احتسابی قانون سازی کی ضرورت کو نشان زدکرتےہیں۔
کالی چرن مہاراج کو چھتیس گڑھ میں ہوئے’دھرم سنسد’میں مہاتما گاندھی کے خلاف مبینہ توہین آمیز تبصروں کے الزام میں 30 دسمبر 2021 کورائے پور پولیس نےگرفتار کیا تھا۔ ان کی ضمانت کی درخواست عدالت نے مسترد کر دی ہے۔ ان کی حمایت میں بی جے پی کے جنرل سکریٹری کیلاش وجئے ورگیہ نے کہا ہے کہ سنتوں کے تئیں’تھوڑا سا لبرل’ رہا جانا چاہیے۔
اس ایف آئی آر میں دھرم سنسد کے منتظمین یتی نرسنہانند گیری، جتیندر نارائن تیاگی ( وسیم رضوی)، ساگر سندھوراج مہاراج، دھرم داس، پرمانند، سادھوی اناپورنا، آنند سوروپ، اشونی اپادھیائے ، سریش چوہان اور پربودھانند گیری کو نامزد کیا گیا ہے۔ 17-19 دسمبر 2021 کو ہری دوار میں ہوئے دھرم سنسد میں مبینہ طور پر مسلمانوں کے خلاف تشدد اور قتل عام کی اپیل کی گئی تھی۔
اتر پردیش پولیس کی ایس آئی ٹی نے لکھیم پور کھیری تشدد کےکیس میں مرکزی وزیر اجئے کمار مشرا ‘ٹینی’کے بیٹےآشیش سمیت تمام 14 ملزمان کے خلاف عدالت میں5000 صفحات کی چارج شیٹ داخل کی ہے۔ یہ چارج شیٹ پچھلے سال 3 اکتوبر کو گاڑیوں سے کچل کر چار کسانوں اور ایک صحافی کے مبینہ قتل کے معاملے سے متعلق ہے۔
پہلی جنوری کو سرکاری چینی میڈیا کے ایک صحافی نے اپنے ٹوئٹ میں دعویٰ کیا کہ گلوان میں چینی قومی پرچم لہرایا گیا ہے۔ لداخ میں واقع یہ وہی وادی ہے جہاں جون 2020 میں چین اور ہندوستان کے فوجیوں کے درمیان خونریز تصادم ہوا تھا۔شین شیوئی نام کےاس صحافی کوسوشل میڈیا پر اپنی تحریروں کے ذریعے چینی پروپیگنڈے کی قیادت کے لیے جانا جاتا ہے۔
معاملہ اُڈپی کےگورنمنٹ ویمنس پی یو کالج کا ہے۔ چھ مسلم طالبات نے الزام لگایا ہےکہ پرنسپل انہیں کلاس میں حجاب پہننے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ انہیں اُردو، عربی اور بیری زبان میں بات کرنے کی بھی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ پرنسپل کا کہنا ہے کہ طالبات کیمپس میں حجاب پہن سکتی ہیں،لیکن کلاس روم میں اس کی اجازت نہیں ہے۔
ہریانہ کے دادری میں میگھالیہ کے گورنر ستیہ پال ملک نے کہا کہ جب وہ زرعی قوانین کے سلسلے میں وزیر اعظم نریندر مودی سے ملے تب ‘وہ بہت گھمنڈ میں تھے’۔ملک نے یہ بھی کہا کہ آنے والے دنوں میں بھی اگر حکومت کسانوں کے خلاف کوئی قدم اٹھائے گی تو وہ اس کی مخالفت کریں گے اور اپنا عہدہ چھوڑنے سے بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
ویڈیو: مظفر نگر کے جولا گاؤں کے رہنے والے غلام محمد80 کی دہائی میں بھارتیہ کسان یونین کے قیام کے وقت مہندر سنگھ ٹکیت کے ساتھ تھے۔سال 2013 میں مظفر نگر فسادات نے جاٹوں اور مسلمانوں کے درمیان ایک گہری خلیج پیدا کر دی تھی جو اب سات سال گزرنے کے بعد بھی نظر آ رہی ہے۔ یوپی انتخابات سے قبل ان مسائل پر 85 سالہ غلام محمد سے دی وائر کی عارفہ خانم شیروانی نے کی بات چیت۔
یتی نرسنہانند نے بتایا ہےکہ نام نہاد دھرم سنسد ہر چھ ماہ پر ہوتے رہے ہیں ۔تو پھر آئندہ ایک مہینے میں تین ‘دھرم سنسدوں’کے انعقاد کے پیچھے کیا راز ہے، وہ بھی دو بار اتر پردیش میں، جہاں اسمبلی انتخابات قریب ہیں؟
ویڈیو: اتر پردیش کےغازی آبادمیں لونی سے بی جے پی کے ایم ایل اے نند کشور گرجر نے حال ہی میں اپنے علاقے میں گوشت کی دکانیں بند کروا دیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں گرجر کہہ رہے ہیں کہ گوشت بیچنے والوں کو جیل بھیج دیا جائے گا اور ضمانت نہیں ہوگی۔
ویڈیو: اتر پردیش کے الہ آباد واقع گووند بلبھ پنت سوشل سائنس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں ہوئی پروفیسر، اسسٹنٹ پروفیسر اور ایسوسی ایٹ پروفیسرز کی تقرریوں میں او بی سی کی مخصوص نشستوں کے لیے’مستحق امیدوار’نہ ملنے پر تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔اس کے ساتھ ہی جے این یو میں وائیوااسکیم کی باتیں بھی سامنے آ رہی ہیں۔ان معاملوں پر دی وائر کے مکل سنگھ چوہان نے دہلی یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر لکشمن یادو سے بات کی۔
دی وائر کےلیے کرن تھاپرکو دیے گئے ایک انٹرویو میں اداکار نصیر الدین شاہ نے حال ہی میں ہری دوار میں ہوئے ‘دھرم سنسد’میں مسلمانوں کےقتل عام کی کال پر کہا کہ اگر مسلمانوں کو کچلنے کی بات آتی ہے تو ہم لڑیں گے۔ ہم یہیں کے ہیں،یہ ملک ہمارابھی ہے۔ ہم یہیں پیدا ہوئے، یہیں رہیں گے۔
ممبئی پریس کلب کی طرف سے ڈیجیٹل میڈیم کے ذریعے منعقدہ ‘ریڈ انک ایوارڈز’تقریب میں چیف جسٹس این وی رمنا نے خبروں میں نظریاتی تعصب کی آمیزش کے رجحان کےبارے میں کہا کہ حقائق پر مبنی رپورٹس میں رائے دینے سے گریز کیا جانا چاہیے۔صحافی ججوں کی طرح ہوتے ہیں۔انہیں اپنے نظریے اور عقیدے سے اوپر اٹھ کر کسی سے متاثر ہوئے بغیر صرف حقائق بیان کرنا چاہیے اور ایک حقیقی تصویر پیش کرنی چاہیے۔
چھتیس گڑھ کی رائے پور پولیس نے بتایا کہ کالی چرن مہاراج کو مدھیہ پردیش کے کھجوراہو شہر کے پاس سے گرفتار کیا گیا ہے۔ رائے پور میں 26 دسمبر کو دو روزہ ‘دھرم سنسد’ پروگرام میں کالی چرن مہاراج نےبابائے قوم کے خلاف مبینہ طور پرتوہین آمیز تبصرے کیے تھے اور ان کے قاتل ناتھورام گوڈسے کی تعریف کی تھی۔
اتر پردیش میں سی اے اے کے خلاف دسمبر2019 میں ہوئے احتجاجی مظاہروں کے دوران پولیس نے کئی اضلاع میں مظاہرین پر فائرنگ کی تھی،جس میں 22 مسلمان ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ سول سوسائٹی کی متعدد شکایتوں پرنیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے اب اپنی جانچ شروع کی ہے۔
کمیشن نے اسمبلی حلقوں کی نئی حد بندی میں آبادی کے بجائے رقبہ کو معیار بنایا ہے۔ اس کا استدلال ہے کہ چونکہ جموں کا رقبہ26293مربع کلومیٹر، کشمیر کے رقبہ 15940مربع کلومیٹر سے زیادہ ہے، اس لیے اس کی سیٹیں بڑھائی گئیں ہیں۔ اگر یہ معیار واقعی افادیت اور معتبریت رکھتا ہے، تو اس کو پورے ہندوستان میں بھی نافذ کردینا چاہیے۔
سال 2019 کے لیےگورننس اور پالیٹکس کےزمرے میں’ڈیجیٹل میڈیا’ اور ‘براڈکاسٹ میڈیا’ گروپ میں دی وائر ہندی کے رپورٹر دھیرج مشرا اور فری لانس صحافی سیمی پاشا کورام ناتھ گوئنکا جرنلزم ایوارڈ دیا گیا ہے۔ چار سال کے سفر میں دی وائر ہندی کے رپورٹر کو ملا یہ دوسرا رام ناتھ گوئنکا ایوارڈ ہے۔
چھتیس گڑھ کی راجدھانی رائے پور میں دو روزہ ‘دھرم سنسد’پروگرام میں مہاتما گاندھی کے بارے میں مبینہ طور پر توہین آمیز تبصرہ کرنے پر ہندو مذہبی رہنما کالی چرن مہاراج کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ مقدمہ درج ہونے کے بعد انہوں نے کہا ہے کہ وہ گاندھی کو بابائے قوم نہیں مانتے اور اگر سچ بولنے کی سزا موت ہے تو وہ انہیں قبول ہے۔
ویڈیو: مغربی اتر پردیش کسانوں کی تحریک کا مرکز رہا ہے اور اتر پردیش کے انتخابات کی چابی بھی مغربی اتر پردیش کے ہاتھ میں ہے۔ کیا جاٹ-مسلم ایک بار پھر بی جے پی کے نقصان کی وجہ بنیں گے؟
ویڈیو: اتراکھنڈ کےہری دوارمیں 17-19 دسمبر کے درمیان ہندوتوا لیڈروں اور شدت پسندوں کی طرف سے ایک’دھرم سنسد’کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں مبینہ طور پرمسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف کھلے عام نفرت انگیز بیان بازی کی گئی، یہاں تک کہ ان کے قتل عام کی بھی اپیل کی گئی۔
چھتیس گڑھ حکومت نے رائے پور ضلع کے اسسٹنٹ فوڈ آفیسر سنجے دوبے کو معطل کر دیاہے۔اس سے قبل رائے پور میں دو روزہ ‘دھرم سنسد’پروگرام کے دوران ہندو مذہبی رہنما کالی چرن مہاراج نے مبینہ طور پر مہاتما گاندھی کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کیا تھا۔رائے پور میں مقدمہ درج ہونے کے بعد مہاراشٹر پولیس نےبھی کالی چرن کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔
ہری دوار میں ہوئے نام نہاد دھرم سنسد میں کہی گئی زیادہ تر باتیں ہندوستانی قانون کے تحت سنگین جرم کے زمرے میں آتی ہیں، لیکن اب تک اس کولے کر کی گئی اتراکھنڈ پولیس کی کارروائی یہ ظاہر کرتی ہے کہ وہ قانون یا آئین کے لیے نہیں، بلکہ مقتدرہ جماعت کے لیے کام کر رہی ہے۔
چونکہ حکومت نے کوئی ایسااہلکار فراہم نہیں کیا ہے جو مرکز کے فیصلے پر پریس کے سوالوں کا جواب دے سکے، اس لیےیہاں وہ دس سوال ہیں جن کا جواب وزارت صحت اور وزیر اعظم نریندر مودی کو دینا چاہیے۔
سی جے آئی کےطور پرجسٹس رنجن گگوئی کے زمانے میں تین گناہ ہوئے۔ریٹائر ہونے کے بعد انہوں نے اس میں ایک چوتھائی کا مزید اضافہ بھی کیا۔ دراصل حال ہی میں منظر عام پر آئی ان کی کتاب کا مقصد ان گناہوں کا دفاع کرنا ہے،لیکن ہر معاملے میں یہ کتاب بدتر ہی ثابت ہوئی ہے۔
سپریم کورٹ کے 76 وکیلوں نے چیف جسٹس این وی رمنا کو خط لکھ کر دہلی اور ہری دوار میں ہوئے حالیہ پروگراموں میں مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیان بازی کے خلاف سخت کارروائی کےلیے ہدایت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
بی جے پی رکن پارلیامنٹ تیجسوی سوریہ نے اُڈپی میں ایک پروگرام کے دوران کہا کہ ہندو مذہب چھوڑ کر گئے لوگوں کی واپس اسی مذہب میں’ٹیپو جینتی’پر ہونی چاہیے اور یہ’گھر واپسی’ہندوؤں کی ذمہ داری ہے۔سوریہ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کے مسلمانوں کو ہندو مذہب اختیار کرنا چاہیے۔ پاکستان متحدہ ہندوستان کےنظریےمیں شامل ہے۔
رائے پور میں25-26دسمبر کو ہوئےدو روزہ ‘دھرم سنسد’میں20 ہندو مذہبی رہنماؤں نے شرکت کی تھی۔ اس دوران ‘سناتنی ہندوؤں سے ہتھیار اٹھانے’کی اپیل کی گئی اور ‘ہندو راشٹرکے قیام کے لیے تیار رہنے’ کو بھی کہا گیا۔
ویڈیو: ہری دوار میں گزشتہ17 سے 19 دسمبر تک ہوئے’دھرم سنسد’میں مبینہ طور پر مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز اور اشتعال انگیز بیان بازی کی گئی تھی۔یہاں مسلمانوں کے قتل عام کی کال بھی دی گئی تھی۔