گزشتہ4 اگست کو فیصل احمد خان نام کےقانون کے ایک استاذ نے رائٹ ونگ کے شدت پسند رہنماؤں یتی نرسنہانند اورسورج پال امو کے الگ الگ مواقع پرمسلم مخالف بیانات پر جامعہ نگر پولیس اسٹیشن میں شکایتیں کی تھیں۔ کوئی کارروائی نہ ہونے پر 7 اگست کو انہوں نے نے ساکیت ضلع کورٹ سے پولیس کو ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دینے کامطالبہ کیا۔
جمعیۃ علماء ہند کےسربراہ مولانا ارشد مدنی کہا کہ غیرمسلموں کو بیٹیوں کو مخلوط تعلیم دینے سے گریز کرنا چاہیے تاکہ وہ بے حیائی کی زد میں نہ آئیں۔ جمعیۃ نے اپنے بیان میں معاشرے کے بااثراور امیر لوگوں سے اپنے اپنے شعبے میں لڑکیوں کے لیےعلیحدہ اسکول اور کالج کھولنے کی اپیل کی۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے متھرا میں بھگوان شری کرشن کے یوم پیدائش کے موقع پر منعقد پروگراموں میں کہا کہ ورنداون، گووردھن، نندگاؤں، برسانا، گوکل، مہاون اور بلدیو میں جلد ہی گوشت اور شراب کی فروخت بند کرکے ان کاموں میں لگے لوگوں کو دوسرے کاموں میں لگایا جائےگا۔
مدھیہ پردیش کے اجین ضلع کا معاملہ ہے۔مہیدپورقصبہ کےاسکریب ڈیلر عبدالرشید ایک گاؤں گئے تھے۔ الزام ہے کہ وہاں انہیں دھمکی دی گئی کہ علاقے میں کباڑ کا کاروبار بند کریں۔جب وہ گاؤں سے نکلے تو راستے میں دو لوگوں نے انہیں روک لیا اور ان کے ساتھ ہاتھاپائی کی۔ پھرمبینہ طور پر ‘جئے شری رام’بولنے کے لیے بھی مجبور کیا۔
دہلی فسادات سےمتعلق ایک معاملے کی شنوائی کرتے ہوئے ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو نے کہا کہ پولیس آدھے ادھورے چارج شیٹ دائر کرنے کے بعد جانچ کو منطقی انجام تک لے جانے کی بہ مشکل ہی پرواہ کرتی ہے، جس وجہ سے کئی الزامات میں نامزد ملزم سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ زیادہ تر معاملوں میں جانچ افسر عدالت میں پیش نہیں ہو رہے ہیں۔
ویڈیو: راجستھان کے اجمیرشہر میں کانپور کے رہنے والے عثمان علی کو ان کے نام اور مذہب کی وجہ سے ہی پیٹا گیا تھا۔ رائٹ ونگ کارکن للت شرما نے ان کی فیملی کے ساتھ بھی مارپیٹ کی تھی۔ اس کے باوجود پولیس نے نامعلوم لوگوں کے خلاف کیس درج کیا ہے۔ دی وائر سے بات چیت میں للت شرما کا دعویٰ ہے کہ وہ کسی بھی چیز سے نہیں ڈرتے۔ چونکہ انہیں بجرنگ دل کے رہنماؤں اور مقامی پولیس کی بھی حمایت حاصل ہے۔
پہچان کاتصور خالصتاًانسانی ایجاد ہے۔ پہچان کےلیے خون کی ندیاں بہہ جاتی ہیں۔ پہچان کا سوال اقتصادی سوالوں کے کہیں اوپر ہے۔اس پہچان کو اگر کوئی انڈرگراؤنڈ کر دے، تو اس کی مجبوری سمجھی جا سکتی ہے اور اس سے اس کے سماج کی حالت کا اندازہ بھی ہوتا ہے۔
ویڈیو: ٹوکیو اولمپک کےجیولین تھرو مقابلے میں طلائی تمغہ جیتنےوالے نیرج چوپڑہ کا ایک ویڈیا سوشل میڈیا پر گزشتہ25 اگست کو وائرل ہو گیا۔ اس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ کیسے وہ اولمپک میں اپنے تھرو سے پہلےتھوڑا پریشان ہو گئے تھے، کیونکہ انہیں بھالا نہیں مل رہا تھا۔ نیرج نے کہا کہ بعد میں انہوں نے پاکستانی کھلاڑی ارشد ندیم کو ان کے بھالے سے مشق کرتے دیکھا۔ پھر نیرج نے ان سے اپنا بھالا لیا اور آخر میں اسی بھالے سے اس نے گولڈ میڈل جیتا۔
الہ آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر کفیل خان کےخلاف درج چارج شیٹ اور کاگنیجنس آرڈر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ اس کے لیےحکومت کی اجازت نہیں لی گئی تھی۔ 29 جنوری 2020 کو یوپی-ایس ٹی ایف نے شہریت قانون کے خلاف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں دسمبر 2019 میں مبینہ طور پر ہیٹ اسپیچ کے معاملے میں کفیل خان کو ممبئی ہوائی اڈے سے گرفتار کیا تھا۔ وہاں وہ سی اے اےمخالف ریلی میں حصہ لینے گئے تھے۔
مدھیہ پردیش کے دیو اس ضلع کا معاملہ۔صوبے میں یہ اس طرح کا دوسرا معاملہ ہے۔گزشتہ 21 اگست کو اندور شہر میں بھی ایک مسلم چوڑی فروش تسلیم علی کے ساتھ بے رحمی سے مارپیٹ کی گئی تھی۔ حالانکہ علی کو گزشتہ25 اگست کو پاکسو ایکٹ کے تحت ایک 13 سالہ لڑکی کو چوڑیاں بیچتے وقت غیر مناسب طریقے سے چھونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ نے چھتیس گڑھ پولیس اکیڈمی کےمعطل ڈائریکٹرگرجندر پال سنگھ کو گرفتاری سےتحفظ دیتےیہ تبصرہ کیا۔ صوبے کی کانگریس سرکار نے ان کے خلاف سیڈیشن اور آمدنی سے زیادہ اثاثہ رکھنے کےالزام میں مقدمہ درج کیا ہے۔
ترنگے میں لپٹے ایک سابق وزیر اعلیٰ او رگورنر کےجسدخاکی کےنصف حصے پر اپنا جھنڈا ڈال کربی جے پی نے کلی طور پر واضح کر دیا کہ قومی علامتوں کےاحترام کےمعاملے میں وہ اب بھی‘اوروں کو نصیحت خود میاں فضیحت’ کی اپنی پالیسی سے پیچھا نہیں چھڑا پائی ہے۔
منور رانا پر والمیکی کاموازنہ طالبان سےکرنے کا الزام ہے۔ اس سلسلے میں اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں کیس درج ہونے کے بعد مدھیہ پردیش کےگنا شہر میں ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔رانا نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ والمیکی رامائن لکھنے کے بعد بھگوان بن گئے۔ اس سے پہلے وہ ایک ڈکیت تھے۔ اسی طرح طالبان ابھی دہشت گرد ہیں، لیکن لوگ اور فطرت بدلتے ہیں۔
جب قومی پرچم کو اکثریتی جرائم کو جائز ٹھہرانے کےآلے کےطورپر کام میں لایا جانے لگےگا تووہ اپنی علامتی اہمیت سےمحروم ہوجائےگا۔ پھر ایک ترنگے پر دوسرا دو رنگا پڑا ہو، اس سے کس کو فرق پڑتا ہے؟
معاملہ اجمیر ضلع کا ہے۔پولیس نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر سامنے آئے ایک ویڈیوکی بنیاد پر پانچ لوگوں کو احتیاطاً حراست میں لیا گیا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ متاثرہ کا پتہ لگانے کی کوشش کی گئی ، لیکن کامیابی نہیں ملی۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ ایک مسلمان شخص ہو سکتا ہے اور کسی دوسرے صوبے سے راجستھان آیا ہوگا۔
فیکٹ چیک: ٹی وی9 بھارت ورش چینل نےاسالٹ رائفلز کےساتھ رقص کرتے ہوئے لوگوں کی ایک ویڈیو کلپ نشرکرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ طالبانی ہیں، جو میدان وردک پر قبضہ کے بعد جشن منا رہے ہیں۔ آلٹ نیوز کی تفتیش میں سامنے آیا کہ اصل ویڈیو پاکستان کے خیبرپختونخوا میں ہوئی ایک شادی کی تقریب کا ہے۔
دہلی دنگوں کو لےکریو اے پی اے کےتحت گرفتار جے این یو کےسابق اسٹوڈنٹ عمر خالد نے اپنا دفاع کرتے ہوئے عدالت میں کہا کہ پولیس کے دعووں میں تضادات ہیں۔ ان کے خلاف یو اے پی اے کا معاملہ بی جے پی رہنما اور آئی ٹی سیل چیف امت مالویہ کی جانب سے ٹوئٹ کیے گئے ان کی مختصر تقریر کے ترمیم شدہ ویڈیو کلپ پر مبنی ہے۔ چارج شیٹ پوری طرح سے فرضی ہے۔ ان کے خلاف منتخب گواہ لائے گئے اور انہوں نے مضحکہ خیز بیان دیے ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ اتر پردیش کے ہردوئی ضلع کے 25سالہ چوڑی فروش تسلیم علی نے اتوار کی دیر رات شکایت درج کرائی کہ اندور کے گووندنگر میں پانچ چھ لوگوں نے ان کا نام پوچھا اور نام بتانے پر لوگوں نے انہیں پیٹنا شروع کر دیا۔ صوبے کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہا کہ ساون کے مقدس مہینے میں اس شخص کے ذریعےخودکو ہندو بتاکرخواتین کو چوڑیاں بیچنے سے تنازعہ کی شروعات ہوئی۔
مدھیہ پردیش کے اجین شہر کا معاملہ۔الزام ہے کہ گزشتہ19 اگست کو اجین میں محرم کے موقع پر ایک پروگرام کے دوران کچھ لوگوں نے پاکستان کی حمایت میں نعرے لگائے تھے۔ کانگریس کے سینئر رہنمااور سابق وزیر اعلیٰ دگ وجئے سنگھ کا کہنا ہے کہ فرضی خبر کی بنیادپر‘قاضی صاحب زندہ باد’کو ‘پاکستان زندہ باد’بتاکر کئی لوگوں پر مقدمے دائر ہو گئے ہیں۔ مدھیہ پردیش پولیس کو کارروائی کرنے کےپہلے حقائق کا پتہ لگا لینا چاہیے تھا۔
نیلیش گجانن مراٹھے نام کے ایک شخص نے آر ٹی آئی درخواست دائر کرکے پوچھا تھا کہ کیا ان کے دو موبائل فون کی کوئی غیر قانونی فون ٹیپنگ کی گئی تھی۔ اس کے جواب میں وزارت داخلہ نے کہا کہ ٹیلی گراف قانون کے تحت اصول کے مطابق فون ٹیپنگ کا اہتمام ہے، لیکن اس کی جانکاری نہیں دے سکتے کیونکہ یہ قانون کے مقصد کو ہی بے معنی کر دےگا۔
والمیکی سماج کے رہنما پی ایل بھارتی کی شکایت پرمشہور شاعرمنور رانا کےخلاف مذہبی جذبات کوٹھیس کوپہنچانے اور دوسری دفعات میں معاملہ درج کیا گیا ہے۔رانا نے ایک چینل سے بات کرتے ہوئے مبینہ طور پر کہا تھا کہ والمیکی رامائن لکھنے کے بعد بھگوان بن گئے، اس سے پہلے وہ ایک ڈکیت تھے۔ انسان کی فطرت بدل سکتی ہے۔ اسی طرح طالبان ابھی دہشت گرد ہیں، لیکن لوگ اور فطرت بدلتے ہیں۔
ویڈیو: انڈیا ٹو ڈے میگزین کی جانب سے کیے گئے ‘موڈ آف دی نیشن’ سروے میں پایا گیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی جو پچھلے سال تک ملک کے 66 فیصد لوگوں کے لیے اگلے وزیر اعظم کے طور پر پہلی پسند تھے۔ حالانکہ اس مقبولیت میں 24 فیصد کی گراوٹ دیکھی گئی ہے۔
سرکار کوسوال پوچھنے،حقوق کی بات کرنے اور اس کے لیےجدوجہدکرنے والے ہر انسان سے ڈر لگتا ہے۔ اس لیے وہ موقع دیکھتے ہی ہمیں فرضی الزامات میں پھنساکر جیلوں میں ڈال دیتی ہے۔
مدھیہ پردیش کے اندور کے رہنے والے نلن یادو نئے سال پر ہوئے ایک پروگرام کے دوران مبینہ طور پر مذہبی جذبات کومجروح کرنےکے لیےا سٹینڈاپ کامیڈین منور فاروقی کے ساتھ گرفتار کیے گئے تھے۔
مدراس ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ صرف پارلیامنٹ کو رپورٹ کرنے والے کنٹرولر اور آڈیٹر جنرل کی طرح سی بی آئی کو بھی ایک خودمختار ادارہ ہونا چاہیے۔ سی بی آئی کی خودمختاری یقینی بنانے کے لیے اسے قانونی درجہ دیا جانا چاہیے۔
گزشتہ دنوں لوک سبھا میں وزیرمملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے ‘عوامی مفاد’کا حوالہ دیتے ہوئے دہلی پولیس کی جانب سے درج یو اے پی اےمعاملوں کی جانکاری دینے سےمنع کردیا۔حیرانی کی بات یہ ہے کہ اس بارے میں ساری جانکاری عوامی طور پر دستیاب ہے۔ یہ بھی قابل غور ہے کہ دہلی میں اس سخت قانون کے تحت گرفتار 34 لوگوں میں اکثر مذہبی اقلیت ہیں۔
اتر پردیش پولیس نے کہا کہ اتر پردیش کے جون پور کےباشندہ 62 سالہ منموہن مشرا پچھلے 35 سال سے چنئی میں رہے ہیں۔ الزام ہے کہ اپنے کئی ویڈیو میں مشرا نے وزیر اعظم نریندر مودی مودی اور بی جے پی حکومت کی اس کی پالیسیوں اور کووڈ 19 کی دوسری لہر کو سنبھالنے میں بری طرح ناکام ہونے کی نکتہ چینی کی ہے۔
صوبے کی170بلدیات میں سے 68 کے ڈیٹا کےتجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ مارچ 2020 اور اپریل2021 کے بیچ16892‘اضافی موتیں’ ہوئیں۔اگر پورے صوبے کے لیےاسی ڈیٹاکی توسیع کریں تو اس کا مطلب ہوگا کہ گجرات میں کووڈ سے ہوئی اصل موتوں کا ڈیٹا کم از کم 2.81 لاکھ ہے۔
ویڈیو: پوروانچل کے بنارس واقع واحدہنومان پرساد پودار اندھ ودیالیہ ایک سال پہلے نویں جماعت سے اوپر کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔ اب طلباسلسلہ وارمظاہروں کے ذریعےیہ معاملہ اٹھا رہے ہیں۔ اسے سرکار اور ٹرسٹ مل کر چلاتے ہیں۔ پچھلے سال ہی ٹرسٹ کے ممبروں نے اسے بند کرنے کی بات کہی تھی۔صرف250اسٹوڈنٹ والے اس ادارے کو چلانے میں جو ٹرسٹی تعاون کرتے ہیں، ان کا کہنا ہے سرکار اب اتنی مدد نہیں کر رہی کہ اس کو چلایا جا سکے۔
شمال-مشرقی دہلی میں فسادات کے دوران بم بنانے اور سپلائی کرنے کےالزام میں46سالہ کردم پوری کے انصار خان کو گرفتار کیا گیا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ ان کے گھر کی چھت سے جو پائپ بم برآمد کیے گئے تھے، اصل میں انہیں ان کے پڑوسی نے رکھا تھا۔ اس معاملے میں پڑوسی مجمل علوی کے خلاف معاملہ درج کیا گیا۔
جموں وکشمیر کے باندی پورہ ضلع کے ندیہال گاؤں کا معاملہ۔ الزام ہے کہ گزشتہ14 جولائی کو بشیر احمد بھٹ نام کے نوجوان نے اپنی دکان کے باہرآرمی ٹرک سے ایک بزرگ خاتون کو کچلے جانے کےواقعہ کا ویڈیو بنایا تھا، جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا تھا۔ اسی ویڈیو کی وجہ سے بشیر کو حراست میں لےکر اس پر این ایس اے لگایا گیا ہے اور جموں کی جیل میں بھیج دیا گیا ہے۔
یہ معاملہ اتر پردیش کے سیتاپورضلع کا ہے، جہاں پچھلے سال جولائی میں مبینہ گئو کشی کے الزام میں عرفان، رحمت اللہ اور پرویز کو گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب الہ آباد ہائی کورٹ نے اتر پردیش سرکار کے ذریعےاین ایس اےکے استعمال پر سوال اٹھایا ہے، جو صوبےکو بنا الزام یاشنوائی کے گرفتاری کا اختیار دیتا ہے۔
اتر پردیش کے کانپور شہر کے برہ علاقے کا معاملہ۔سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے ویڈیو میں کچھ لوگ ایک مسلمان رکشہ ڈرائیورکی پٹائی کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں اور اس سےمبینہ طور پر‘جئے شری رام’کا نعرہ لگانے کو کہہ رہے ہیں۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ متاثرہ رکشہ ڈرائیورکے ایک رشتہ دار کا اس کے پڑوسیوں کے خلاف زمین کو لےکرمقدمہ چل رہا ہے اور جولائی میں اس معاملے میں دونوں فریق نے ایک دوسرے کے خلاف کیس درج کرایا تھا۔
مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ آندھر اپردیش کو چھوڑکر کسی بھی صوبے نے بالخصوص آکسیجن کی دستیابی کی کمی کی وجہ سےکووڈ 19مریضوں کی موت کی اطلاع نہیں دی ہے۔اس سے پہلے مرکزی حکومت نے راجیہ سبھا میں کہا تھا کہ کووڈ 19 مہاماری کی دوسری لہر کے دوران کسی بھی صوبے یا یونین ٹریٹری سے آکسیجن کے فقدان میں کسی بھی مریض کی موت کی خبر نہیں ملی ہے۔
یہ معاملہ دہلی کے آدرش نگر میں ایک فلائی اوور پر بنے مزار سے جڑا ہوا ہے۔ گزشتہ دنوں ہندوتووادی تنظیم سے جڑے کچھ نوجوان وہاں پہنچتے ہیں اور مولوی سےسوال جواب کرتے ہوئے بحث کرنے لگتے ہیں۔تب بیچ بچاؤ کےلیےایس ایچ او آ جاتے ہیں۔اس واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا۔دہلی پولیس کا دعویٰ ہے کہ ڈیوٹی میں لاپرواہی برتنے کے مدنظر انہیں سسپنڈ کیا گیا ہے، لیکن کارروائی کو اس واقعہ سے جوڑکر دیکھا جا رہا ہے۔
جہاں مغربی اور عرب ممالک ان دنوں ہندوستان کی ناراضگی کے پیش نظر حکومتی سطح پر کشمیر سے دامن بچا کر ہی چلتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ انسانی حقوق کے حوالے سے کوئی بیان جاری کرکے خاموش ہو جاتے ہیں، وسط ایشائی ممالک کشمیر کی صورت حال کے حوالے سے خاصے فکرمند دکھائی دے رہے تھے۔
مرکزی وزیرمملکت برائےداخلہ نتیانند رائےنے لوک سبھا میں بتایا کہ ابھی تک سرکار نے قومی سطح پر ہندوستانی شہریوں کا قومی رجسٹر تیارکرنے کا کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے۔ حالانکہ مردم شماری 2021 کے پہلے مرحلے کے ساتھ شہریت ایکٹ 1955 کے تحت این پی آر کو اپ ڈیٹ کرنے کا فیصلہ ضرور لیا ہے۔
ویڈیو: دہلی کےجنتر منتر پرگزشتہ نو اگست کو خواتین کسانوں نے کسان سنسد کا اانعقاد کیا تھا۔ اس دوران انہوں نے مرکزی حکومت کےخلاف عدم اعتماد کی تحریک کو پاس کیا۔ مہیلا کسان سنسد میں شریک ہونے کے لیے دہلی اور آس پاس کے علاقوں کی خواتین جنتر منتر پہنچیں اور اپنی بات رکھی۔
گزشتہ مہینے کچھ نامعلوم لوگوں کے ذریعے ایک ایپ بنائے جانے کا معاملہ سامنے آیا تھا، جہاں مسلمان عورتوں کو ‘آن لائن نیلامی’ کے لیے رکھا گیا تھا۔ اس سلسلےمیں دہلی اور اتر پردیش کی نوئیڈا پولیس نے الگ الگ ایف آئی آر درج کی تھی۔
سی آئی سی کے حکم کی تعمیل میں ایک خط میں سرکار کی طرف سے لکھا گیا ہے کہ کووڈ 19 کے مدنظر آکسیجن کی خاطرخواہ دستیابی کو یقنیی بنانے کے لیے سکریٹری ،محکمہ برائے فروغ صنعت و داخلی تجارت(ڈی پی آئی آئی ٹی) کی سربراہی میں ایسی کوئی کمیٹی نہیں بنائی گئی تھی۔ اس پر آر ٹی آئی کے تحت جانکاری مانگنے والے کارکن نے کہا ہے کہ جب ایسی کوئی کمیٹی وجود میں ہی نہیں تھی تو پھر سرکار نے سی آئی سی کے سامنے اس کمیٹی کے ریکارڈ کو عوامی نہ کرنے کی لڑائی کیوں لڑی۔