اتر پردیش سرکار نے کہا کہ ہے کہ ریاست میں ایک جنوری2011 یا اس کے بعد سے سڑکوں، گلیوںوغیرہ پر بنائے گئے مذہبی ڈھانچے یا تعمیراتی مقامات کو چھ مہینے کے اندرمنتقل کیا جائے یا اسے ہٹایا جائے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ جان بوجھ کر نافرمانی کرنا ہائی کورٹ کے احکامات کی ہتک ہوگی،جس کو مجرمانہ ہتک مانا جائے گا۔
دس لوگوں کے ایک گروپ نے وارانسی کے گیان واپی مسجد کی جگہ پر ایک مندر کی تزئین و آرائش کا مطالبہ کیا ہے اور الزام لگایا ہے کہ 1699 میں اورنگ زیب کے حکم پر مندر کومنہدم کر دیا گیا تھا۔
کانگریس رہنما گورو گگوئی نے شہریت قانون (سی اے اے)کو ووٹوں کے لیے سماج کو تقسیم کرنے والا بی جے پی کا سیاسی ہتھیار بتایا ہے۔ گگوئی نے کہا کہ اسمبلی انتخاب میں آسام کی پہچان اور ترقی دونوں داؤ پر ہیں۔ آسام میں پارٹی کے اقتدار میں آنے پرسی اے اے کو نافذ نہیں کرنے دیا جائےگا۔
آسام اسمبلی انتخابات سے پہلے ریاست میں مقتدرہ بی جے پی پر شہریت قانون پر بولنے سے بچنے کا الزام لگ رہا ہے، جبکہ سی اے اے مخالف تحریکوں سے نکلی سیاسی پارٹیوں کے ساتھ اپوزیشن پارٹیاں اس کو بڑا مدعا بنانے میں لگی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی قیمت پر سی اے اے نافذ نہیں ہونے دیں گی۔
انتخابی اصلاحات کی سمت میں کام کرنے والی تنظیم ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹکٹ ریفارمز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سال 2016 سے 2020 کے دوران ہوئے انتخابات میں کانگریس کے 170ایم ایل اے دوسری پارٹیوں میں شامل ہوئے جبکہ بی جے پی کے صرف 18ایم ایل اے نے دوسری پارٹیوں کا دامن تھاما۔
نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کے پاس شکایت آئی تھی کہ نیٹ فلکس پر نشر ہونے والی ویب سیریز بامبے بیگمس میں دکھایا گیا ہے کہ نابالغوں کا جنسی سرگرمیوں اورمنشیات کے استعمال میں ملوث ہوناعام بات ہے۔
بی جے پی حامی ایک رائٹ ونگ گروپ کی جانب سے اےآئی یوڈی ایف کے سربراہ مولانا بدرالدین اجمل کی پرانی تقریر کو نشر کرتے ہوئے اجمل کے ‘اسلامی مملکت’بنانے کی بات کہنے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ سال 2019 میں یوٹیوب پر اپ لوڈ تقریر کے اصل ویڈیو میں وہ اس دعوے کے بالکل الٹ بات کہہ رہے ہیں۔
اکتوبر 2020 میں ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ مغربی بنگال کے ہر ضلع میں بم بنانے والی فیکٹریاں ہیں۔ ایک آر ٹی آئی درخواست کے جواب میں وزارت داخلہ نے 3 مارچ 2021 کو بتایا کہ اس کے پاس ایسی کوئی جانکاری نہیں ہے۔
سویڈن کے اس انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ کے مطابق سال 2014 میں بی جے پی اور نریندر مودی کی فتح کے بعد سے ملک کا جمہوری ڈھانچہ کافی کمزور ہوا ہے اور اب یہ‘آمریت ’ کی حالت میں ہے۔
سویڈن کے ایک ٹی وی چینل کےمطابق2017 کے اواخر میں بس بنانے والی کمپنی سکینیا کے آڈیٹرس کوکمپنی کے ذریعے ہندوستان کے مرکزی وزیر برائے روڈ ٹرانسپورٹ و قومی شاہراہ کو تحفہ کے طور پر ایک لگزری بس دینے کے اشارے ملے تھے۔ مرکزی وزیر نتن گڈکری کے دفتر نے الزامات کوخارج کرتے ہوئے انہیں متعصب، فرضی اور بے بنیاد بتایا ہے۔
لوک سبھا میں مرکزی حکومت نے ایک حالیہ جواب میں بتایا تھا کہ سال 2016-2019 کے بیچ یو اے پی اے کے تحت درج معاملوں میں سے محض 2.2 فیصدی میں سزا ہوئی ہے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے لوک سبھا میں بتایا کہ ایک اگست 2019 کے بعد سے کئی علیحدگی پسندرہنماؤں، پتھراؤ کرنے والوں سمیت 627 لوگوں کو حراست میں لیا گیا تھا، جن میں سے 454 لوگوں کو رہا کیا جا چکا ہے۔ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کوئی بھی نظربند نہیں ہے۔
مرکز کے نئےسوشل میڈیا ضابطوں کے دائرے میں آن لائن نیوز پبلشر بھی ہیں۔ دی وائر اور دی نیوز منٹ کے بانی دھنیا راجیندرن کی طرف سے دہلی ہائی کورٹ میں دائر عرضی میں کہا گیا ہے کہ یہ ضابطےڈیجیٹل میڈیا کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے ہیں،جو اس کے بنیادی آئی ٹی ایکٹ 2000 کے منافی ہے۔
کیا کشمیر میں ہندوستان اور پاکستان کی سرحدوں میں بٹے عوام یکجا نہیں ہوسکتے؟کیا یہ خونی لکیرمٹ نہیں سکتی؟ کیا یہ فوجیوں کے جماؤ اور فائرنگ کے تبادلوں کے بدلے امن اور استحکام کی گزرگاہ نہیں بن سکتی؟ جب برطانیہ اور آئر لینڈسات سو سالہ دشمنی دفن کرسکتے ہیں، توہندوستان اور پاکستان بنیادی مسائل پر توجہ مرکوز کرکے ان کوعوام کی خواہشات کی بنا پر حل کرکے کیوں امن کی راہیں تلاش نہیں کرسکتے؟
ویڈیو: شہریت قانون (سی اے اے )کے خلاف ہوئے احتجاج میں شامل صفورہ زرگر کو یواے پی اےکے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ گرفتاری اس وقت ہوئی تھی جب وہ حاملہ تھیں۔ اس کو لے کر ان کی گرفتاری پر سوال کھڑے ہوئے۔ صفورہ زرگر سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ملک کےسابق چیف الیکشن کمشنرایس وائی قریشی نے اپنی نئی کتاب‘دی پاپولیشن متھ:اسلام، فیملی پلاننگ اینڈ پالیٹکس ان انڈیا’ میں کہا ہے کہ مسلمانوں نے آبادی کے معاملے میں ہندوؤں سے آگے نکلنے کے لیے کوئی سازش نہیں کی ہے اور ا ن کی تعداد ملک میں ہندوؤں کی تعداد کو کبھی چیلنج نہیں دے سکتی۔
خصوصی رپورٹ :سال 2018 میں سی اے جی (کیگ) نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ 2013-14 سے 2015-16 کے بیچ ایف سی آئی نے ہریانہ کے کیتھل میں اڈانی گروپ کے گودام میں اس کی صلاحیت کے مطابق گیہوں نہیں رکھا اور خالی جگہ کا کرایہ بھرتے رہے۔ مودی حکومت اب اس رپورٹ سے یہ بات ہٹوانے کی کوشش کر رہی ہے۔
ویڈیو: جتیندریادو غازی پور بارڈر پر پچھلے کئی مہینوں سے احتجاج کر رہے کسانوں کے لیے لنگر چلا رہے ہے۔ انہوں نے دی وائر سے تحریک کی شروعات سےاب تک کےاپنے تجربے کو شیئر کیا۔
تجزیہ : گزشتہ دنوں سامنے آئی وزرا کےگروپ کی رپورٹ میں مودی سرکار کو جوابدہ ٹھہرانے والے میڈیا کو چپ کرانے اور سرکار کی منفی امیج کو ٹھیک کرنے کی حکمت عملی کی بات کی گئی ہے۔اس میں تین بار د ی وائر کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ عوام کے بیچ حکومت کی امیج پرمنفی اثر ڈال رہا ہے۔
راجستھان کے ہنومان گڑھ ضلع کا معاملہ۔ متاثرہ کی نانی کا الزام ہے کہ ان کی نواسی کے ساتھ ریپ کرنے والے پردیپ وشنوئی نے ہی اسے زندہ جلایا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی میں نظر آ رہے نوجوان کی پہچان نہیں ہو پائی ہے۔ وشنوئی کے رول کی جانچ کی جا رہی ہے۔
گجرات میں سورت کی ایک عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ استغاثہ یہ ثابت کرنے کے لیے ٹھوس، قابل اعتماد اور تسلی بخش شواہد پیش کرنے میں ناکام رہا کہ ملزم سیمی سے وابستہ تھے اور کالعدم تنظیم کی سرگرمیوں کو رفتار دینے کے لیے جمع ہوئے تھے۔
پچھلے سال مارچ میں دہلی کا نظام الدین مرکز کو رونا ہاٹ اسپاٹ بن کر ابھرا تھا۔ تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شرکت کرنے والے کئی لوگوں کے کورونا وائرس سے متاثر پائے جانے کے بعد 31 مارچ 2020 سے ہی یہ بند ہے۔
جی او ایم رپورٹ کے مطابق حکومت نواز کالم نگارکنچن گپتا نے جون 2020 میں وزرا کو ‘چین کی کمیونسٹ پارٹی کی طرف سے راجیو گاندھی فاؤنڈیشن کو دیے ڈونیشن’ کو لےکر خبر پھیلانے کی تجویز دی تھی۔ کئی میڈیا اداروں کی شائع خبریں دکھاتی ہیں کہ بی جے پی نے اس تجویز کو سنجیدگی سے لیا تھا۔
دہلی فسادات کے ایک ملزم کے بیان سےمتعلق دستاویز لیک ہونے پر دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ اگر آپ کے افسر نے اس کو لیک کیا تو یہ اختیارات کا غلط استعمال ہے اور اگر اسے میڈیا نے کہیں سے لیا ہے تو یہ چوری ہے۔ اس لیے کسی بھی صورت میں یہ جرم ہے۔
دنیا میں جمہوریت پرنظر رکھنے والے ایک معتبر ادارےفریڈم ہاؤس کی نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیاسی حقوق اورشہری آزادی میں تنزلی 2019 میں نریندر مودی کے دوبارہ چنے جانے کے بعد ہی شدید ہو گئی تھی اور عدلیہ کی آزادی بھی دباؤ میں آ گئی تھی۔ اس پر وزارت خارجہ نے کہا کہ ہندوستان کو ‘پند ونصیحت ’ کی ضرورت نہیں ہے۔
نامناسب طریقے سے بنائے گئے نئے سوشل میڈیاضابطےنیوز ویب سائٹس کو سوشل میڈیا اور اوٹی ٹی پلیٹ فارمز کے ساتھ رکھتے ہیں۔ انہیں واپس لیا ہی جانا چاہیے۔
ویڈیو: میڈیا میں سرکار کی امیج کو چمکانے اور آزادانہ صحافت کو ختم کرنے کے لیے مودی سرکار کے وزیروں کے گروپ (جی اوایم) کی ایک رپورٹ کا انکشاف ہوا ہے۔ اس موضوع پر سیاسی امور کے لیےدی کارواں کے ایڈیٹر ہرتوش سنگھ بل سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: ایک سال پہلے فرقہ وارانہ فسادات میں شمال-مشرقی دہلی میں جان ومال کا کافی نقصان ہوا تھا۔ تب دی وائر نے شیو وہار کے متاثرین سے اس موضوع پر بات کی تھی۔ ایک سال بعد انہی لوگوں سے دوبارہ بات چیت۔
ہری دوار ضلع میں مذبح خانوں (سلاٹر ہاؤس) پر فوراً روک لگانے کی مانگ کو لےکر اتراکھنڈ کے وزیر ستپال مہاراج کی قیادت میں ہری دوار کے مقامی ایم ایل اےنےوزیر اعلیٰ ترویندر سنگھ راوت کو ایک مارچ کو ایک خط سونپا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہری دوارملک کی روحانی اورثقافتی راجدھانی ہے۔ یہاں سلاٹر ہاؤس کا کوئی جواز نہیں ہے۔
ایک میڈیا رپورٹ میں سامنےآئے نو وزیروں کےگروپ کی جانب سے تیارکی گئی 97صفحات کے دستاویز کا مقصد میڈیا میں مودی سرکار کی امیج کو چمکانا اورآزاد میڈیا کو چپ کرانا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ رپورٹ سرکار حامی کئی مدیران اور میڈیااہلکاروں کے مشورے پر مبنی ہے۔
ویڈیو: دہلی فسادات کے ایک سال بعد بھی لوگ خوف میں جی رہے ہیں۔ فسادات میں ہوئے جان ومال کے نقصان کی بھرپائی ہو پانا ناممکن ہے۔ د ی وائر نے شیو وہار کے لوگوں سے بات کر کے ان کی پریشانی کو جاننے کی کوشش کی ۔
وقت آگیا ہے کہ پلوامہ، پارلیامنٹ، ممبئی اور اکشر دھام حملوں کی غیر جانبدارانہ تفتیش کا مطالبہ کیا جائے اور معلوم کیا جائے کہ جانکاری ہوتے ہوئے بھی پیش بندی کیوں نہیں کی گئی۔ آخر معصوم افراد کو دہشت گردی کی خوراک کس نے بننے دیا اور اس سے کیا سیاسی فوائد حاصل کئے گئے؟
دہلی میں زرعی قوانین کے خلاف چل رہے کسانو ں کے احتجاج کی گونج پوروانچل میں بھی سنائی دی، جہاں بستی ضلع میں بھارتیہ کسان یونین کے قومی صدرنریش ٹکیت نے کسان پنچایت کا اہتمام کیا اور جم کر بی جے پی اورمرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
گجرات کے وزیر اعلیٰ وجئے روپانی نے گودھرا میں ایک انتخابی ریلی کے دوران کہا کہ ان کی سرکار ایک مارچ سے شروع ہو رہے ودھان سبھاسیشن میں لو جہاد کے خلاف قانون لانا چاہتی ہے تاکہ ہندو لڑکیوں کے اغوا اور تبدیلی مذہب کو روکا جا سکے۔
اس سے پہلے بی جے پی کی یووامورچہ کی رہنما پامیلا گوسوامی کے پاس مبینہ طور پر کوکین ملنے کے بعد انہیں ان کے ایک دوست اور نجی سکیورٹی گارڈ کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔ پامیلا نے بی جے پی کےقومی جنرل سکریٹری کیلاش وجئے ورگیہ کے اسسٹنٹ راکیش سنگھ پر سازش کرنے کا الزام لگاتے ہوئے معاملے کی سی آئی ڈی جانچ کی مانگ کی تھی۔
ویڈیو: گزشتہ سال 23 فروری کو کپل مشرا نے ایک ویڈیو ٹوئٹ کیا تھا، جس میں وہ دہلی کے موج پور ٹریفک سگنل کے پاس سی اے اے کی حمایت میں جمع بھیڑ کوخطاب کرتے دیکھے جا سکتے ہیں۔ اس کے اگلے دن راجدھانی دہلی کے کچھ علاقوں میں فرقہ وارانہ تشددبرپا ہوا تھا۔ دی وائر کے اجئے آشیرواد اور عصمت آرا کی ان سے بات چیت۔
ویڈیو: موجودہ دور میں سیاست اور میڈیا کے بڑے پلیٹ فارم ایسے قابل رحم حالت میں ہیں کہ خود ہی لطیفہ بن گئے ہیں۔ دوسری طرف سنجیدہ صحافیوں یا کامیڈینس کے تبصرے سے کبھی سرکار ، تو کبھی عدلیہ کو تکلیف پہنچ رہی ہے۔ ان مدعوں پرسینئر صحافی پریہ درشن اور ٹی وی اینکر میناکشی شیوران سے تبادلہ خیال کر رہے ہیں ارملیش۔
ویڈیو: ہریانہ اور اتر پردیش میں تیزی سے کسان مہاپنچایت پھیل رہے ہیں، جہاں کھل کر حکومت کی پالیسیوں کے بارے میں چرچہ کی جا رہی ہے اور کسانوں کو زرعی قانون اور اس سے متعلق پہلوؤں کو سمجھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس بارے میں بتا رہے ہیں سیاسی امور کے لیےدی وائر کے ایڈیٹر اجئے آشیرواد۔
کسانوں کے احتجاج سے ہوئے سیاسی نقصان کو بے اثر کرنے کےمقصد سے بی جے پی کی جانب سےمختلف ریاستوں میں بیٹھکیں کی جا رہی ہیں۔گڑگاؤں میں ہوئی ایسی ہی ایک بیٹھک کا ویڈیو سوشل میڈیا پر سامنے آیا ہے جہاں پارٹی کے سینئررہنماؤں سے ایک کارکن کسانوں کو ‘بہکانے کا منتر’دینے کی بات کہتا نظر آ رہا ہے۔
کسانوں کے احتجاج سےمتعلق ٹول کٹ شیئر کرنے کے معاملے میں گرفتار دشا روی کو ضمانت دیتے ہوئے دہلی کی ایک عدالت نے کہا کہ معاملے کی ادھوری اور غیرواضح جانچ کو دیکھتے ہوئے کوئی ٹھوس وجہ نہیں ہے کہ بنا کسی مجرمانہ ریکارڈ کے کسی 22 سالہ لڑکی کے لیے ضمانت کے اصول کو توڑا جائے۔