اتر پردیش کے آگرہ کے میئر نوین جین نے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو لکھےخط میں کہا ہے کہ ہاٹ اسپاٹ ایریا میں بنائے گئے کورنٹائن سینٹروں میں کئی کئی دنوں تک جانچ نہیں ہو پا رہی۔ نہ ہی مریضوں کے لیے کھاناپانی کا مناسب انتظام ہو پا رہا ہے۔
حکام نے کہا کہ جن لوگوں پر سے پبلک سیفٹی ایکٹ ہٹایا گیا ہے، ان میں کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینوفیکچرنگ فیڈریشن اور کشمیر اکانومک الائنس کے چیف محمد یاسین خان کا نام بھی شامل ہے۔
ویڈیو: نارتھ -ایسٹ دہلی میں سی ا ے اے کے خلاف مظاہرہ کے بعدہوئے فرقہ وارانہ تشددسے جڑے ایک معاملے میں دہلی پولیس نے عمر خالد سمیت جامعہ کے طلبا پر یو اے پی اے قانون کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔ اس مدعے پر سینئر وکیل پرشانت بھوشن سے چرچہ کر رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی
الہ آبادیونیورسٹی کےشعبہ سیاسیات کے 55 سالہ پروفیسر کو ضلع انتظامیہ کی اجازت کے بنا غیرقانونی طور پرغیر ملکیوں کے ٹھہرنے کا انتظام کرنے سمیت مختلف الزامات میں گرفتار کیا گیا ہے۔
مرکزی وزارت داخلہ نے جمعہ کو حکم جاری کر کے لاک ڈاؤن کے دوران میونسپل کارپوریشن حلقہ سے باہر رہائشی اور مارکیٹ کمپلیکس واقع سبھی دکانوں اور غیر کنٹینمنٹ زون میں میونسپل کے دائرے میں واقع رہائشی احاطوں میں دکانوں کو کھولنے کو منظوری دی ہے۔
گزشتہ 19 اپریل کو وزارت داخلہ کی جانب سے ریاستوں اوریونین ٹریٹری کے اندر مزدوروں کی آمد ورفت کو ممکن بنانے کے لیے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ حالانکہ ان کے عملی نفاذ پر کئی سوال ہیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے اس مبینہ آ ڈیو میں ایم ایل اے راکیش راٹھور نے مبینہ طور پر کو رونا وائرس کے بارے میں لوگوں سے تالی، گھنٹی اور پلیٹ بجانے کو غلط بتاتے ہوئے قابل اعتراض تبصرہ کیا ہے۔
آئی سی ایم آر نے اپریل کے پہلے ہفتے میں سرکار سے کہا تھا،وبا پر قا بو پا نے کے لیے، دوسرے طریقہ کار کو اپنا ئے بغیر اگر لاک ڈاؤن کو واپس لیا گیا تو مرض دوبارہ پھیلنے لگے گا۔ لاک ڈاؤن کے دو ہفتے گزر چکے ہیں، مگر ابھی تک کوئی حکمت عملی نہیں اپنا ئی گئی ہے۔
کو رونا انفیکشن کے مدنظر ہوئے لاک ڈاؤن نے ہزاروں مزدوروں کے لیےروزگارکا بحران کھڑا دیا ہے، ان کی روزمرہ کی زندگی مشکل ہو گئی ہے۔ ان میں سیکس ورکرس بھی شامل ہیں۔
ہندوستان میں جہاں اس وقت پورا ملک لاک ڈاؤن کی زد میں ہے، پولیس نے اس کا فائدہ اٹھا کر چن چن کر ایسے نوجوان مسلمانوں کو گرفتار کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے، جو پچھلے کئی ماہ سے شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ میں پیش پیش تھے۔
طلبا پر سیڈیشن،قتل، قتل کی کوشش،مذہبی بنیاد پر مختلف کمیونٹی کے بیچ دشمنی پھیلانے اور فساد کرنے کا بھی معاملہ درج کیا گیا ہے۔
ایک آر ٹی آئی کے جواب میں دہلی پولیس نے بتایا ہے کہ فروری میں نارتھ -ایسٹ دہلی میں ہوئے تشدد میں 23 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ اس سے پہلے وزارت داخلہ نے پارلیامنٹ میں کہا تھا کہ اس تشدد میں 52 جانیں گئی ہیں۔
مرکزی حکومت نےفوڈکارپویشن آف انڈیا کے پاس دستیاب سرپلس چاول کو ایتھنال میں تبدیل کرنے کے منصوبے کو منظوری دے دی۔ اپوزیشن پارٹیوں سمیت کئی ماہرین نے اس کی تنقید کی ہے۔
ویڈیو: ساؤتھ دہلی کے مالویہ نگر علاقے میں پیزا ڈلیوری بوائے کے کو رونا وائرس سےمتاثر ہونے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس خبر کے آنے کے بعد آن لائن ڈلیوری کرنے والے نوجوانوں کے کام پر کیا اثر پڑا ہے، دی وائر کی ٹیم نے اس کی پڑتال کی۔
سب جانتے ہیں کہ کووڈ 19 ایک مہلک وائرس کی وجہ سے پھیلا ہے، لیکن ہندوستان میں اس کو فرقہ وارانہ جامہ پہنا دیا گیا ہے۔ آنے والے وقت میں یہ یاد رکھا جائےگا کہ جب پورے ملک میں لاک ڈاؤن ہوا تھا، تب بھی مسلمان فرقہ وارانہ تشددکا شکار ہو رہے تھے۔
ممبئی کے معاملوں کے سامنے آنے کے بعد ہی وزیر اطلاعات و نشریات پرکاش جاویڈکر نے کہا کہ اخبار اور میڈیااداروں کو ایک صلاح جاری کی جا رہی ہے۔ملک میں کو رونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ریاست مہاراشٹرمیں اب تک انفیکشن کے 4666 معاملے سامنے آ چکے ہیں اور 232 لوگ جان گنوا چکے ہیں۔
ملک میں ایک لمبی اور مشکل لڑائی کے بعد حاصل کئے گئے جمہوری حقوق خطرے میں ہیں کیونکہ حکمراں پارٹی کے ذریعے ان کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔
واقعہ جمشیدپور کے ایم جی ایم ہاسپٹل کا ہے۔خاتون کا کہنا ہے کہ وہ حاملہ تھیں اور اچانک شروع ہوئی بلیڈنگ کے بعد ہاسپٹل پہنچی تھیں، جہاں فرش پر خون گر جانے پر اسٹاف نے مارپیٹ کی۔ اس کے بعد وہ ایک نجی ہاسپٹل گئیں، جہاں بتایا گیا کہ حمل میں بچے کی موت ہو گئی ہے۔
آئی سی ایم آر کے سینئر سائنسداں رمن آر گنگاکھیڑکر کا کہنا ہے کہ ایسے معاملوں کی پہچان کرنا مشکل ہے، جن میں کو رونا وائرس کے آثارنہ دکھتے ہوں اور سبھی لوگوں کا ٹیسٹ کر پانا ممکن نہیں ہے۔
کیرل حکومت نے لاک ڈاؤن میں ہوٹل، ریستوراں، حجام کی دکانوں، بک اسٹور وغیرہ کھولنے، چھوٹی دوری کے شہروں یا قصبوں میں بس سے سفر سمیت کئی رعایتوں کااعلان کیا ہے۔ مرکز کے اعتراض پر ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ کسی غلط فہمی کی وجہ سےایسا ہوا ہے۔
مغربی بنگال حکومت کا الزام ہے کہ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ(آئی سی ایم آر) ریاست میں بڑی تعداد میں کو رونا کی خراب ٹیسٹ کٹ بھیج رہا ہے، جس سے کو رونا مشتبہ کے ٹیسٹ باربار کرنے پڑ رہے ہیں۔
کو رونا وائرس کے مدنظر ہوئے ملک گیر لاک ڈاؤن کے دوران راجستھان میں رہ رہے پاکستانی ہندو پناہ گزینوں کی خبرلینے والا کوئی نہیں ہے۔ریاستی حکومت نے امداد مہیا کرانے کے احکامات دیے ہیں، لیکن اب تک تمام پناہ گزینوں تک مدد نہیں پہنچی ہے۔
مرکزی وزیر پرکاش جاویڈکر نے کہا کہ کچھ ایئرلائنوں نے خود سے ہی چار مئی سے بکنگ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس بارے میں انہوں نے سول ایوی ایشن منسٹرہردیپ سنگھ پوری سے بات کی ہے، جنہوں نے صاف کیا کہ سرکار نے ابھی ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
گورنمنٹ ایوی ایشن کمپنی ایئر انڈیا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ چار مئی سے چنندہ گھریلو اڑانوں کے لیے اور غیر ملکی اڑانوں کے لیے ایک جون سےخدمات دی جائیں گی۔
شرجیل امام کو سیڈیشن کے الزام میں گزشتہ 28 جنوری کو بہار سےگرفتار کیا گیا تھا۔ امام کے وکیل احمد ابراہیم نے کہا کہ، ہم نے دہلی پولیس کی جانب سے 17 اپریل، 2020 کو داخل کی گئی چارج شیٹ کو پوری طرح سے نہیں دیکھا ہے۔ اس کو دیکھنے کے بعد ہم مناسب قدم اٹھائیں گے۔
تبلیغی جماعت کے امیر مولاناسعد کاندھلوی نے دہلی پولیس کی کرائم برانچ کو خط لکھ کر کہا ہے کہ وہ اپنے خلاف جانچ میں تعاون کرنا چاہتے ہیں اور انہیں ملے نوٹسوں کا جواب دےکر وہ پہلے سے ہی اس جانچ کا حصہ بن چکے ہیں۔
ملک گیرلاک ڈاؤن کو تین مئی تک بڑھائے جانے کے بعد ایک رضاکار گروپ اسٹرینڈیڈ ورکرس ایکشن نیٹ ورک(ایس ڈبلیو اے این) نے ایک رپورٹ جاری کی ہے ۔یہ رپورٹ اس دوران شہروں میں پھنسے مہاجر مزدوروں کے بھوک کی صورت حال اور معاشی بدحالی کو دکھاتی ہے۔
بہار کاباشندہ تھا اورپچھلے 8-10 سالوں سے گڑگاؤں میں رہ کر پینٹر کا کام کرتا تھا۔جمعرات کو ڈھائی ہزار روپے میں اپنا موبائل بیچ کر گھر کا راشن اور بچوں کے لیے پنکھا لایا تھا۔ اس کے بعد اس نے خودکشی کر لی۔
لاک ڈاؤن ضابطوں کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے کرناٹک کے رام نگر ضلع کے بی جے پی صدر نے کہا کہ اب تک رام نگر کو رونا وائرس کے انفیکشن سےمحفوظ ہے۔ اگر ضلع میں یہ وائرس پھیلتا ہے تو اس کی پوری ذمہ داری دیو گوڑا فیملی کی ہوگی۔جنتادل سیکولر نے الزامات کی تردیدکی ہے۔
گرفتار کیے گئے لوگوں میں کتنے مسلمان ہیں اور کتنے غیر مسلم اس کے متعلق کوئی واضح اعداد و شمار نہیں ہے لیکن جانکاروں کا ماننا ہے کہ ان میں زیادہ تر مسلمان ہیں۔ مقامی لوگوں نے بھی اسی طرح کے الزا مات عائد کیے ہیں ۔
ملک میں کو رونا وائرس متاثرین کے آخری رسومات کی ادائیگی کو لےکر سرکار نے صاف صاف ایڈوائزری جاری کی ہے، اس کے باوجود کئی ایسے معاملے سامنے آ رہے ہیں جہاں انفیکشن کے ڈر سے لاش کو دفن کرنے یا جلانے کی مخالفت کی گئی یا پھر مرنے والوں کے اہل خانہ کے انکار کے بعد انتظامیہ نے یہ ذمہ داری اٹھائی۔
پلازما تکنیک میں کو رونا وائرس کے انفیکشن سے نکل چکے شخص کے خون کی اینٹی باڈی کا استعمال کو رونا وائرس سے شدید طور پر متاثر مریضوں کے علاج کے لیے کیا جاتا ہے۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کو رونا وائرس کے مشتبہ مریضوں کی اسکریننگ کے دوران اگر کسی پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچایا جاتا ہے تو اس کے لیے ذمہ دار لوگوں سے اس کی بھرپائی کرائی جائے اور اگر وہ ایسا نہیں کر پاتے ہیں […]
مولانا سعد کاندھلوی کے خلاف غیر ارادتاًقتل کا بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس نے بتایا تھا کہ تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شامل ہوئے لوگوں میں سے کچھ کی کو رونا وائرس سے موت ہو جانے کے بعد یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔
کمیشن نے اپنے خط میں دہلی پولیس کی توجہ اس طرف دلائی ہے کہ دہلی کے بعض علاقوں میں پولیس گوشت کی دکانیں بند کرا رہی ہے۔ کمیشن نے کہا کہ اگر ایسی کوئی پالیسی بنائی گئی ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران گوشت کی دکانیں بند رہیں گی تو اس پالیسی کی کاپی کمیشن کو مہیا کی جائے اور اگر ایسی کوئی پالیسی نہیں ہے تو گوشت کی دکانوں کو کھلنے دیا جائے۔
کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہندوستان میں پھنس جانے والے اکتالیس پاکستانی شہری جمعرات کو واہگہ بارڈر کے راستے اپنے وطن پہنچ گئے۔
پچھلے تقریباً ایک ہفتے سے بڑی تعداد میں یومیہ مزدور اور بے گھر لوگ یمنا کے کنارے پڑے ہوئے تھے۔
کانگریس رہنما راہل گاندھی نے کہا کہ یہ سمجھنا ہوگا کہ لاک ڈاؤن کسی بھی طرح سے کو رونا وائرس کا حل نہیں ہے۔ جب ہم لاک ڈاؤن سے باہر آئیں گے تو وائرس پھر آ سکتا ہے۔ اس لیے ہمیں جانچ پر زور دینا ہوگا اور یہ حکمت عملی کے تحت کرنا ہوگا۔
نارتھ -ایسٹ دہلی میں ہوئے فسادات کو لے کر پولیس پر اٹھ رہے سوالوں کو لے کر دی وائر نے آر ٹی آئی کے تحت کئی درخواست دائر کر کے اس دوران پولیس کے ذریعے لیے گئے فیصلے اور ان کی کارروائی کے بارے میں جانکاری مانگی تھی۔
ریلوے کے اعلیٰ حکام نے بتایا کہ 15 اپریل سے تین مئی تک بک کرائے گئے 39 لاکھ ٹکٹوں کے لیے 660 کروڑ روپے کی رقم واپس کی جائےگی۔ جبکہ 22 مارچ سے 14 اپریل کے بیچ بک کرائی گئی 55 لاکھ ٹکٹوں کے لیے 830 کروڑ روپے کی رقم واپس کی جائےگی۔