روداد؛ پاکستان میں گزرے تیس دن
لاہور اور دہلی بالکل جڑواں بہنیں لگتی ہیں۔ اگر دہلی میں کسی شخص کو نیند کی گولی کھلا کر لاہور میں جگایا جائے، تو شاید ہی اس کو پتہ چلے کہ وہ کسی دوسرے شہر میں ہے۔
لاہور اور دہلی بالکل جڑواں بہنیں لگتی ہیں۔ اگر دہلی میں کسی شخص کو نیند کی گولی کھلا کر لاہور میں جگایا جائے، تو شاید ہی اس کو پتہ چلے کہ وہ کسی دوسرے شہر میں ہے۔
کرناٹک ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران ایک جج نے بنگلورو کے مسلم اکثریتی علاقے کو ‘پاکستان’ کہا تھا۔ اب سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ عدالت کو اس طرح کا تبصرہ نہیں کرنا چاہیے، جن کوخواتین کی تضحیک یا سماج کے کسی بھی طبقے کے لیے متعصب خیال کیا جا سکتا ہے۔
کرناٹک ہائی کورٹ کے جسٹس سریش نے ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے بنگلورو کے ایک مسلم اکثریتی علاقے کو ‘پاکستان’ کہا تھا۔ اب سپریم کورٹ نے اس کا از خود نوٹس لیتے ہوئے ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل سے رپورٹ طلب کی ہے۔
مضامین اور کتابوں میں نورانی حوالہ جات سے اپنے دلائل کی عمارت اتنی مضبوط کھڑی کر دیتے تھے کہ اس کو ہلانا یا اس میں سیندھ لگانا نہایت ہی مشکل تھا۔ وہ اپنے پیچھے ایک عظیم ورثہ چھوڑ کر گئے ہیں، جس کے لیے صدیوں تک ان کا شکریہ ادا کیا جائے گا۔
وفاتیہ: نورانی کے علم و تحقیق کا دائرہ بہت وسیع تھا، جس کا ادراک ان کی تصنیفات سے بخوبی ہوتا ہے۔ دراصل، چین اور پاکستان کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات، جموں و کشمیر کا سوال، ہندوستانی آئین، برطانوی آئینی تاریخ، قانون، حیدرآباد، اسلام، انسانی حقوق، سیاسی مقدمے، جدوجہد آزادی، بابری مسجد اور ہندوتوا وغیرہ ایسے موضوعات ہیں، جو ان کے تبحر علمی کے وقیع اور گراں قدرحوالے کہے جا سکتے ہیں۔
ملک کی یونیورسٹیاں، بالخصوص مرکزی یونیورسٹیاں، ایک طرح سے مرکزی حکومت کے ‘توسیعی دفاتر’ میں تبدیل ہو چکی ہیں۔ کوئی بھی تعلیمی شعبہ انتظامیہ کے ‘فلٹر’ سے گزرے بغیر کسی قسم کی تقریب منعقد نہیں کر سکتا۔
رانا داس گپتا بنگلہ دیش کے سرکردہ اقلیتی رہنما ہیں۔ دی وائر سے بات کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ شیخ حسینہ کی اقتدار سے بے دخلی کے بعد 52 اضلاع میں اقلیتوں پر حملے اور ہراسانی کے کم از کم 205 واقعات رونما ہوئے ہیں۔
نٹور سنگھ ایک زیرک اور کامیاب سفارت کار تھے، گاندھی خاندان کے بے حد قریبی مانے جاتے تھے، مگر سیاست کسی کی دوست نہیں ہوتی ہے، یہ بس مفادات کی آبیاری کانام ہے۔ کانگریس ان سے دور ہوگئی، تو نٹور سنگھ اور ان کے بیٹے جگت سنگھ بھی خود تمام عمر کے پالے ہوئے نظریہ کو لات مار کر بی جے پی کی گود میں بیٹھ گئے، جہاں ان کے نظریہ ساز نہرو کو دن رات گالیاں دی جا رہی ہیں۔
نیرج چوپڑہ کی شاندار کارکردگی کے بعد ان کی ماں کا ایک بیان دنیا بھر کے میڈیا میں سرخیوں میں ہے۔ نیرج کی ماں نے کہا کہ جس نے گولڈ میڈل جیتا ہے وہ بھی اپنا ہی لڑکا ہے۔ انہوں نے یہ بیان پاکستان کے ارشد ندیم کے گولڈ میڈل جیتنے کے بعد دیا۔ نیرج چوپڑہ کی ماں کا یہ بیان جنگی جنون میں مبتلا ہندوستان کے بیشتر میڈیا گھرانوں کو راس نہیں آئے گا۔ اور نہ ہی ان سیاستدانوں کو جو ہمیشہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان دشمنی کی تیز تلوار بھانجتے رہتے ہیں۔
مودی سرکار کے ترقی کے تمام دعووں کے باوجود دنیا میں سب سے زیادہ 19.5 کروڑ ناقص غذائیت کے شکار افراد ہندوستان میں ہیں۔ یو این کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کے نصف سے زیادہ لوگ (79 کروڑ) اب بھی ‘مقوی یا صحت بخش غذا’ کے اخراجات برداشت کرنے کےمتحمل نہیں ہیں، جبکہ 53 فیصد خواتین خون کی کمی کا شکار ہیں۔
جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ ڈی جی پی آر آر سوین نے دعویٰ کیا ہے کہ کشمیر کے مرکزی دھارے کے لیڈروں کے دہشت گردی سے وابستہ ہونے کے ’خاطرخواہ شواہد‘ موجود ہیں۔ اس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے ان پر ایک مخصوص سیاسی نظریے اور سیاسی جماعت کے لیے کام کرنے کا الزام لگایا ہے۔
اپنی یاد داشت لکھنے کے بجائے بساریہ نے، جو 2017 سے 2020 تک ہائی کمشنر کے عہدہ پر رہے، پاکستان میں 1947 سے لےکر موجودہ دور تک ہندوستان کے سبھی 25 سفیروں کے تجربات کا خلاصہ بیان کیا ہے۔ چند تضادات اور کچھ غلط تشریحات کو چھوڑ کر یہ کتاب، ہندوستان اور پاکستان کے تعلقات و حالات پر نظر رکھنے والوں اور تجزیہ کاروں کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔
ماہرین کے مطابق کشن گنگا ایک ایسا پروجیکٹ تھا کہ اگر ہندوستان اور پاکستان کسی طرح تعاون کرتے تو اس سے ذرا دوری پر لائن آف کنٹرول کے پاس ایک بڑا پاور پروجیکٹ بنایا جاسکتا تھا، اور دونوں ممالک اس سے پیدا شدہ بجلی آپس میں بانٹ سکتے تھے۔
پاکستان نے امریکہ کی شدید مخالفت کی وجہ سے 2013سے اس پائپ لائن پر کام بند کیا ہوا تھا۔
رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق، رام مندر کی تعمیر کا ایشو کچھ زیادہ ووٹروں کو لبھا نہیں پا رہا ہے۔ ہندو ووٹر خوش تو ہیں کہ رام مندر بن گیا، مگر یہ اس کے ووٹ کرنے کی وجہ نہیں بن پا رہا ہے۔ ہاں ان جائزوں کے مطابق جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کا خاتمہ ووٹروں پر یقینا اثر انداز ہو رہا ہے۔
پاکستان کے چونسہ آم کی کامیاب پیوند کاری ہندوستان کے کیسری آم کے پیڑ کے ساتھ کئی گئی ہے۔ اب اس میں بس پھل کے آنے کا انتظار ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان امن مساعی کے کارکنان کا کہنا ہے کہ آم کی اس قسم کا نام وہ دوستی رکھنا چاہیں گے اور یہ پھل دونوں ممالک کے تلخ تعلقات کو مٹھاس میں تبدیل کردے گا
فن لینڈ مسلسل ساتویں سال دنیا کے سب سے خوشحال ممالک میں سرفہرست ہے، جبکہ افغانستان فہرست میں سب سے نیچے ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی جب امارات کے ابوظہبی کے نواح میں ابو موریخاء کے مقام پر ہندوؤں کے سوامی نارائن فرقہ کے مندر کا افتتاح کررہے تھے، تو اسی ملک کے دوسرے سرے پر شارجہ میں کنٹرول لائن کے آر پار جموں و کشمیر سے وابستہ تارکین وطن نے چنار اسپورٹس فیسٹول کا اہتمام کیا ہوا تھا۔
ہندوستان کا صحافی اس وقت ایودھیا میں بھگوان رام کے ساتھ مصروف ہے۔ اس کو اب حکمران جماعت کے ایجنڈے کو چلانے اور اقتدار میں حکومت کے بجائے اپوزیشن سے سوال کرنے سے ہی فرصت نہیں ملتی ہے، تو کیسے پڑوسی کا حال دریافت کرنے پہنچ جائے گا۔
سال 2024 ایک تاریخی سال ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ اس سال امریکہ، روس، ایران، ہندوستان سمیت تقریباً 70 ممالک میں صدارتی یا ایوانِ نمائندگان کے انتخابات ہونے ہیں، جن کے مجموعی اثرات ہمارے مستقبل پر کافی گہرا اثر مرتب کر سکتے ہیں۔
کولکاتہ پولیس نے بتایا کہ پاکستان بنگلہ دیش ورلڈ کپ کرکٹ میچ کے دوران فلسطینی پرچم لہرانے کے الزام میں چار افراد کو پوچھ گچھ کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔ وہ غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری تنازع کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ شکایت اس مبینہ واقعے کے حوالے سے کی گئی ہے جب کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران 14 اکتوبر کوہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہوئےمیچ میں پاکستانی بلے باز محمد رضوان آؤٹ ہو کر ڈریسنگ روم کی طرف جا رہے تھے تو ہندوستانی شائقین نے انہیں دیکھ کر نعرے بازی کی تھی۔
شاہ رخ خان بھلے ہی کہیں کہ ان کی دلچسپی صرف ‘انٹرٹین’ کرنے میں ہے، لیکن ان کی حالیہ فلموں سے پتہ چلتا ہے کہ وہ انٹرٹینمنٹ کے ساتھ کوئی نہ کوئی پیغام دینے میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں۔
رائے ریاض حسین کی کتاب ‘رائے عامہ’ پاکستان کی موجودہ تاریخ کا آئینہ ہے اور یہ کتاب ایک ایسے شخص نے لکھی ہے، جس کو پاور کوریڈورز کے اندرون تک رسائی تھی۔
ہندوستان کی وزارت دفاع کے ریسرچ ڈپارٹمنٹ یعنی ڈی آر ڈی او کے ڈائریکٹرکی سطح کے سائنسدان پروفیسر پردیپ کورولکر کی پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتاری پر ہندوتوا تنظیموں کو کیوں سانپ سونگھ گیا ہے؟
پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے اس مہم جو مجلس ثلاثہ نے مودی حکومت کو ایک ایسی پوزیشن میں لا کھڑا کیا ہے جہاں اس کے پاس آپشن انتہائی محدود ہیں۔اس صورتحال میں بات چیت کی بحالی تقریباً ناممکن نظر آرہی ہے کیونکہ جہاں نئی دہلی کے لیے سخت گیر موقف سے پیچھے ہٹنا ممکن نہیں وہاں پاکستان کے لیے کشمیرکے حوالے سے اختیارکردہ موقف سے پیچھے ہٹنا سیاسی اور سفارتی خودکشی سے تعبیر ہوگا۔
جولوگ اس علاقہ کو ہندو زائرین کے لیے کھولنے کی وکالت کرتے ہیں، انہیں جنوبی کشمیر میں امرناتھ اور شمالی ہندوستان کے صوبہ اترا کھنڈ کے چار مقدس مذہبی مقامات بدری ناتھ،کیدارناتھ، گنگوتری اوریمنوتری کی مذہبی یاترا کو سیاست اور معیشت کے ساتھ جوڑنے کے مضمرات پر بھی غور کرنا چاہیے۔ایک دہائی قبل تک امرناتھ یاترا میں محدودتعداد میں لوگ شریک ہوتے تھے لیکن اب ہندو قوم پرستوں کی طرف سے چلائی گئی مہم کے نتیجے میں لاکھوں کی تعداد میں لوگ آتے ہیں۔ اس کی یاتراکو فروغ دینے کے پیچھے کشمیر کو ہندوؤں کے لیے ایک مذہبی علامت کے طور پر بھی ابھار نا ہے، تاکہ ہندوستان کے دعویٰ کو مزید مستحکم بناکر جواز پیدا کرایا جاسکے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری کیلاش وجئے ورگیہ نے ہندوستان کو ‘ہندوراشٹر’ قرار دینے کے مطالبے کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا کہ جب ہندوستان تقسیم ہوا تو اسی مسئلے (مذہب) پر ہوا تھا، جس کے بعد پاکستان بنا اور باقی ماندہ ملک ‘ہندو راشٹر’ ہے۔
میرے پاس اس وقت ہندوستانی توشہ خانہ کی 2013سے اپریل 2022 تک کی 4660 تحائف کی لسٹ ہے۔ اس کو دیکھ کر ہندوستانی سیاستدانوں اور افسران کی کم مائیگی کا احساس ہوتا ہے۔ان کو غیر ملکی حکمراں اونے پونے تحائف دے کر ہی ٹرخا دیتے ہیں۔اس لسٹ میں بس درجن بھر ہی ایسے تحائف ہیں، جن کی مالیت لاکھوں میں یا اس سے اوپر ہوگی۔ اکثر تحفے معمولی پیپرویٹ، وال پینٹنگ، پین، کم قیمت والے کارپیٹ وغیر ایسی چیزوں پر مشتمل ہیں۔
نثری ادب کو باقاعدہ خطابت کی شکل دینا ضیا صاحب کا ہی کارنامہ ہے۔ انہوں نے اپنے مغربی اسٹیج اور فلم کی اداکاری کےتجربے کو بروئے کار لاتے ہوئے اردو تحاریر کے جسم میں گویا روح پھونک دی۔ کردار کاغذ سے اٹھ کر حاضرین سےہم کلام ہوگئے اور سامعین چشمِ تصور سے ان کرداروں کی جزئیات میں کھو گئے۔
ضیا محی الدین جب اپنی پڑھنت کا جادو جگاتے تھے تو سننے والے ان کے سحرمیں گرفتار ہوجایا کرتے تھے۔
پاکستانی ان کو ملک میں دہشت گردی کی لہر اور اپنے ہی لوگوں کو ڈالروں کے عوض امریکہ کے سپرد کرنے کا بھی ذمہ دار ٹھہراتے ہیں، مگر ان کا سب سے بڑا کارنامہ یہ تھا کہ ہندوستان کے ساتھ امن مساعی کے نام پر انہوں نے ایک ماحول تیار کرنے میں مدددی تھی، جس کی وجہ سے کشمیر میں سیاسی جماعتوں بشمول حریت کانفرنس اور دیگر آزادی پسند گروپوں کو سانس لینے کا موقع تو ملا۔
اگر دیکھا جائے تو پولیس سربراہ کا یہ دعویٰ کہ انہوں نے کشمیر میں نسبتاً امن و امان قائم کروانے میں کامیابی حاصل کی ہے کچھ غلط نہیں ہے۔ مگر یہ قبرستان کی پر اسرار خاموشی جیسی ہے۔خود ہندوستان کے سیکورٹی اور دیگر اداروں میں بھی اس پر حیرت ہے کہ کشمیریوں کی اس خاموشی کے پیچھے مجموعی سمجھداری یا ناامیدی ہے یا یہ کسی طوفان کا پیش خیمہ ہے۔
حال ہی میں ہندوستانی خارجی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ اینالیسز ونگ یعنی راء سے وابستہ ایک آفیسر واپالا بالا چندرن نے اپنی کتاب میں دعویٰ کیا ہے کہ 1988میں جنرل ضیا نے محسوس کیا تھاکہ ہوشربا دفاعی اخراجات دونوں ممالک کی اقتصادیات پر ایک بوجھ ہیں اور اس کی وجہ سے وہ اپنی استعداد کے مطابق ترقی نہیں کر پا رہے ہیں۔اس لیے انہوں نے اردن کے اس وقت کے ولی عہد شہزادہ حسن سے ہندوستانی وزیر اعظم راجیو گاندھی کو پیغام پہنچانے اور ثالثی کی درخواست کی۔
ویسے تو ہر سال دسمبر میں بنگلہ دیش کے قیام اور پاکستانی لیڈرشپ کی ناکامی اور ہندوستانی فوج کے کارناموں پر سیر حاصل بحث ہوتی ہے۔مگر اگر دیکھا جائے تو بنگلہ دیش یا مشرقی پاکستان کو ایک الگ ملک بنانے کی بنیاد تو 1947 میں ہی ڈالی گئی تھی، جب پاکستانی حکومت بحیرہ عرب میں جزائر لکشدیپ اور خلیج بنگال میں انڈومان نکوبار جزائر پر اپنا دعویٰ کھو بیٹھی تھی۔
پاکستانی سفارت کاری کی وجہ سے عالمی طور پر تلافی کے فنڈنگ کا ایک مسئلہ فی الحال تو حل ہوگیا، مگر ان کو اسی شدو مد کے ساتھ اپنے ہی خطے میں ہندوستان کے ساتھ دریائے سندھ اور اس کی معان ندیوں کو پانی فراہم کرنے والے کشمیر اور لداخ کے پہاڑوں میں موجود گلیشیرزکے تیزی کے ساتھ پگھل کر ختم ہونے کے ایشوز پر بھی اسی طرح کا کوئی قدم اٹھانا ہوگا۔
پروین کے یہاں شاید وہی بری عورت ہے جو اپنی چوڑیوں سے نیزے بناتی رہی اور بدن پر بھونکنے والے اعلیٰ نسل کے کتوں کے خلاف لکھتی رہی۔
ایسا کیوں ہے کہ پاکستان میں جب بھی کسی ادارے، چاہے سویلین حکومت، صدر، عدلیہ، ملٹری و میڈیا کو طاقت ملتی ہے، تو وہ بے لگام ہو جاتا ہے؟
یہ فلم ایک ایسے شخص کی کہانی پر مبنی ہے، جو ایک خواجہ سرا سے محبت کرتا ہے۔ پہلے سینسر بورڈ نے اس کی ریلیز کی اجازت دے دی تھی، تاہم اب سینما گھروں میں اس کی نمائش پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
یہ واقعہ پنجاب کے شہر وزیر آباد قصبے کے اللہ والا چوک کے قریب اس وقت پیش آیا، جب عمران خان جلدی انتخابات کے اپنےمطالبے کے لیے اسلام آباد تک مارچ کی قیادت کر رہے تھے۔ پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے میں سات افراد زخمی ہوئے اور ایک شخص کی موت ہوگئی ، ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لیا گیا ہے۔