polls

علامتی تصویر (بہ شکریہ: X/@BJP4JnK)

جموں و کشمیر: اسمبلی انتخابات سے قبل بی جے پی  میں اندرونی خلفشار

بی جے پی نے آئندہ اسمبلی انتخابات کے لیے اپنے امیدواروں کی فہرست جاری کی اور بعد میں اس کو واپس لے لیا، کیوں کہ نئے امیدواروں اور حال ہی میں بی جے پی میں شامل ہونے والے لوگوں کے انتخاب پر پرانے قائدین میں عدم اطمینان کی بات کہی جا رہی ہے۔

جے کے این سی اور کانگریس کے رہنما۔ تصویر: ایکس/@جے کے این سی/باسط زرگر۔ بی جے پی کا انتخابی نشان، فوٹو: دی وائر

جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کا بگل

ایک اہم سوال یہ ہوگا کہ کیا ان انتخابات کے نتیجے میں خطے میں حقیقی امن قائم ہو سکے گا؟ ویسے تو مودی حکومت بغلیں بجا رہی ہے کہ اس نے کشمیر میں پچھلے پانچ سالوں میں امن قائم کیا ہوا ہے۔ مگر یہ قبرستان کی خاموشی کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ سوال یہ بھی ہے کہ کیا منتخب انتظامیہ لوگوں کے حقوق، فلاح و بہبود اور عوامی شراکت پر پالیسی کو دوبارہ مرکوز کرکے سابق ریاست کے لوگوں کی بیگانگی کو کم کرنے میں کردار ادا کرے گی؟

ممبئی میں منعقدہ اجلاس کے دوران مختلف اپوزیشن جماعتوں کے رہنما۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

’انڈیا‘ اتحاد نے مل کر الیکشن لڑنے کی قرارداد پاس کی، کہا- سرکار کے چھاپوں کے لیے تیار ہیں

گزشتہ جمعہ کو اپوزیشن اتحاد ‘انڈیا’ کا تیسرا اجلاس ممبئی میں منعقد کیا گیا۔ دو روزہ اجلاس میں 14 رکنی مرکزی کمیٹی، ایک مہم کمیٹی، ایک میڈیاکمیٹی اور ایک سوشل میڈیا ورکنگ گروپ بنانے پر اتفاق کیا گیا۔ اس دوران اتحاد میں شامل رہنماؤں نے مہنگائی اور بدعنوانی کو حوالے سے مودی حکومت کو نشانہ بنایا۔

ایک پینٹنگ جس میں اورنگ زیب(بیچ میں) کے دربار کو دکھایا گیا ہے۔ ( بہ شکریہ: وکی میڈیا کامنس)

مغلیہ دور کی تاریخ کو نصاب سے باہر نکال کر ’اورنگ زیب–اورنگ زیب‘ کھیلنا کیا کہتا ہے؟

اس کثیر لسانی اورکثیر المذاہب ملک میں صلح، مفاہمت،ہم آہنگی اور امن کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے،اس اہم نکتے کو اکبر کے زمانے میں یعنی سولہویں صدی میں ہی سمجھ لیا گیا تھا، پھر اس کو آج کیوں نہیں سمجھا جا سکتا؟

وزیر اعظم نریندر مودی۔ [فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)]

مودی کا کرشمہ اور ہندوتوا انتخابات جیتنے کے لیے کافی نہیں: آر ایس ایس سے وابستہ میگزین

کرناٹک اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی شکست کے بعد شائع ہونے والے ایک شمارے میں آر ایس ایس سے وابستہ میگزین ‘دی آرگنائزر’ نے کہا ہے کہ بی جے پی کے لیے اپنی صورتحال کا جائزہ لینے کا یہ صحیح وقت ہے۔ علاقائی سطح پرمضبوط قیادت اور مؤثر کام کے بغیر وزیر اعظم مودی کا کرشمہ اور ہندوتوا الیکشن جیتنے کے لیے کافی نہیں ہوگا۔

(علامتی تصویر: ٹوئٹر)

ایم سی ڈی انتخابات: فساد متاثرہ شمال–مشرقی دہلی کی 19 سیٹوں میں سے  بی جے پی نے 12پر جیت درج کی

سال 2020 کے شمال–مشرقی دہلی فسادات کے بعد سے 2022 کے ایم سی ڈی انتخاب اس خطے میں ہونے والے پہلے بڑے انتخاب تھے۔ انتخاب میں جنوبی دہلی کے شاہین باغ علاقے میں دو وارڈوں میں کانگریس کی خواتین امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے۔