چھتیس گڑھ میں کوئلے کی کانوں کے خلاف آدی واسیوں کی مزاحمت کو روکنے کے لیے اڈانی گروپ نے ان کے ہی علاقے کے لوگوں کو کوآرڈینیٹر بنا دیا ہے۔ وہ گاؤں والوں کے سامنے کمپنی کی بات رکھتے ہیں، گاؤں والوں کو بغیر احتجاج کے معاوضہ قبول کرنے اور مظاہرہ سے دور رہنے کے لیے راضی کرتے ہیں۔ اس حکمت عملی نے قبائلی سماج کو تقسیم کر دیا ہے۔
مرکزی حکومت نے حال ہی میں زرعی سائنسداں ایم ایس سوامی ناتھن کو ‘بھارت رتن’ دینے کا اعلان کیا ہے، اس حوالے سے منعقد ایک تقریب میں ان کی بیٹی مدھورا سوامی ناتھن نے کہا کہ اگر ہمیں ایم ایس سوامی ناتھن کا احترام کرنا ہے تو کسانوں کو اپنے ساتھ لے کر چلنا ہوگا۔
کانگریس کے رکن پارلیامنٹ راہل گاندھی نے ‘بھارت جوڑو نیایے یاترا’ کے دوران اعلان کیا کہ لوک سبھا انتخابات کے بعد اقتدار میں آنے پر ان کی پارٹی نے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی قانونی گارنٹی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہیں، بی جے پی نے کہا ہے کہ مودی حکومت اپنی پالیسیوں کے ذریعے کسانوں کے تئیں اپنی وابستگی اور عزم پرقائم ہے۔
کانگریس کی سینئر لیڈر سونیا گاندھی نے کہا کہ آج اقتدار میں بیٹھے لوگ کہتے ہیں کہ وہ ‘جمہوریت’ کے لیے پرعزم ہیں، لیکن اس کے ساتھ ہی وہ اس کے منظم عمل کو یقینی بنانے کے لیے اپنائے گئے حفاظتی اقدامات کو بھی کمزور کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو ہم آہنگی کی جانب لے جانے والے راستے خستہ حالی کا شکار ہیں اور اس کے نتائج بڑھتے ہوئے پولرائزیشن کی صورت میں سامنے آ رہے ہیں۔
چھتیس گڑھ بچاؤ آندولن کے کنوینر آلوک شکلا نے کہا کہ نئی حکومت کے آنے کے بعد ہسدیو ارنیہ علاقے میں سرگرمیاں اچانک تیز ہو گئی ہیں۔ دسمبر کے آخری ہفتے میں پولیس کی بھاری تعیناتی کے درمیان بڑے پیمانے پر درخت کاٹے گئے۔ مرکزی اور ریاستی حکومتیں اڈانی گروپ کو فائدہ پہنچانے کے مقصد سے کام کر رہی ہیں۔
راہل گاندھی نے کہا کہ جب ملک کو تکلیف ہوتی ہے،کسی شہری کو تکلیف ہوتی ہےتوآپ کا دل بھی دکھتا ہے، لیکن بی جے پی-آر ایس ایس کے لوگوں کوکوئی دکھ نہیں، کیونکہ وہ ہندوستان کو تقسیم کرنے کا کام کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کا منی پور سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ ان کے نظریے نے منی پور کو جلایا ہے۔
ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے یوم پیدائش پر کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی نے ایک مضمون میں کہا ہے کہ حکمراں جماعت آئینی اداروں کا غلط استعمال کر رہی ہے، انہیں تباہ کر رہی ہے اور ان کی آزادی، مساوات، بھائی چارے اور انصاف کی بنیاد کو کمزور کر رہی ہے۔
ویڈیو: فورس میگزین کے مدیر پروین ساہنی بتا رہے ہیں کہ کس طرح ہندوستانی فوج کو سیاست میں گھسیٹا جارہا ہےاورحکومت کس طرح فوج کوسیاسی فائدے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
جمہوریت شہریوں کے مذہبی امور میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالتی ۔ مذہب کو ذاتی سطح پر جیا جا سکتا ہے۔ لیکن مذہب کو اس طرز پر جیا جانا چاہیے جس پر بھارت کے معروف ریاضی داں رامانجن نے جیا، بےحد روحانی لیکن بےعیب۔ دسمبر 1885 میں کانگریس کی […]