حیرت کی بات یہ ہے کہ کئی واقعات کی پیشگی اطلاعات تھیں، مگر ان کو وقوع پذیر ہونے دیا گیا۔ بڑا سوال یہ ہے کہ مکمل انٹلی جنس ہونے کے باوجود ایسے حملوں کو کیوں نہیں روکا گیا؟ کوئی واضح جواب نہیں ہے۔
کنفیڈریشن آف ایکس پیرا ملٹری فورسز ویلفیئر ایسوسی ایشنز کے نیشنل کوآرڈینیٹر نے کہا کہ اس حملے کو چار سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے، لیکن مودی حکومت اس میں ہوئی کوتاہیوں کا احتساب کرنے میں ناکام رہی ہے، انتخابات میں کامیابی حاصل کرنا ہی ان کی اولین ترجیحات ہے۔ انہوں نے کہا کہ 26 نومبر کو وہ دہلی میں احتجاجی مارچ کریں گے۔
سی بی آئی نے جموں و کشمیر میں مبینہ انشورنس گھوٹالہ کیس کے سلسلے میں سابق گورنر ستیہ پال ملک سے نئی دہلی میں ان کی رہائش گاہ پرپوچھ گچھ کی۔ ملک نے کہا کہ وہ اس معاملے میں شکایت گزار ہیں ۔ سی بی آئی کو شکایت کرنے والے سے ایسے سوال کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
الزام ہے کہ انجینئرنگ کے 21 سالہ طالبعلم فیض رشید نے دہشت گردانہ حملے کا جشن مناتے ہوئے فوج کا مذاق اڑایا تھا اور مختلف میڈیا اداروں کی پوسٹ پر 23 تبصرے کیے تھے۔ عدالت نے رشید کو آئی پی سی کی دفعہ 153 اے کے تحت بھی قصوروار پایا۔
وقت آگیا ہے کہ پلوامہ، پارلیامنٹ، ممبئی اور اکشر دھام حملوں کی غیر جانبدارانہ تفتیش کا مطالبہ کیا جائے اور معلوم کیا جائے کہ جانکاری ہوتے ہوئے بھی پیش بندی کیوں نہیں کی گئی۔ آخر معصوم افراد کو دہشت گردی کی خوراک کس نے بننے دیا اور اس سے کیا سیاسی فوائد حاصل کئے گئے؟
اےاین آئی نے ایک چھیڑ چھاڑ کیے گئے ویڈیوکی بنیاد پر کہا کہ سابق پاکستانی سیاسی ڈپلومیٹ ظفر ہلالی نے ہندوستان کی جانب سے کی گئی بالا کوٹ ایراسٹرائیک میں 300اموات کی بات قبول کی ہے۔ حالانکہ کئی فیکٹ چیک میں سامنے آئے اصلی ویڈیو میں ہلالی کو ہندوستان کے اس دعوے کو غلط کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
این آئی اے نے کہا کہ شروعاتی پوچھ تاچھ میں پتہ چلا کہ گرفتار کئے گئے دونوں لوگوں میں سے ایک نے جیش محمد کے دہشت گردوں کی ہدایت پرآئی ای ڈی بنانے کے لئے کیمیکل، بیٹری اور دیگر سامان خریدنے کے لئے آن لائن شاپنگ ویب سائٹ ایمیزون کا استعمال کیا تھا۔
خصوصی رپورٹ : 14 فروری 2019 کو جموں و کشمیر کے پلواما ضلعے میں ہوئے دہشت گردانہ حملے میں بہار کے رہنے والے دو سی آر پی ایف جوان بھی مارے گئے تھے۔ حملے کے ایک سال بعد ان کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ شہادت کے بعد حکومت کی طرف سے بڑے-بڑے وعدے کئے گئے تھے، لیکن سارے کاغذی نکلے۔
لوک سبھا انتخاب کے دوران لواسا نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے الزامات پر نریندر مودی اور امت شاہ کو الیکشن کمیشن کے ذریعے دی گئی کلین چٹ کی مخالفت کی تھی۔
ویڈیو: مودی حکومت کے 100 دن کی کامیابی اور ناکامی پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
گزشتہ 26 فروری کو ہوئے بالاکوٹ ایئر اسٹرائک کے ایک دن بعد 27 فروری کو جموں و کشمیر کے بڈگام میں ایئر فورس کا ایم آئی-17 ہیلی کاپٹر حادثہ کا شکار ہو گیا تھا۔ اس میں فضائیہ کے6جوانوں اور ایک مقامی شہری کی موت ہو گئی تھی۔
کیا بھگوا جھنڈے کے حمایتی سنگھ اور سنگھ سے وابستہ کسی بھی فرد یا پارٹی کی ترنگےکےتئیں ایمانداری پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے۔
پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے پارلیامنٹ کی جوائنٹ میٹنگ کو خطاب کرتے ہوئے کہا ہے یہ ایسی جنگ ہوگی، جس کو کوئی نہیں جیتےگا اور اس کا اثر پوری دنیا پر پڑےگا۔
آر ایس ایس سے وابستہ اندرپرستھ وشو سنواد کیندر نے سوشل میڈیا گروپ ’ کلین دی نیشن‘ کو سوشل میڈیا نارد پترکارتیا ایوارڈ دیا ہے۔
پرنب مکھرجی مکھرجی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ای وی ایم کے حوالے سے آنے والی خبریں باعث تشویش ہیں ۔ ای وی ایم کی حفاظت کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ دار ی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ، الیکشن کمیشن کو عوام کا بھروسہ نہیں ٹوٹنے دینا چاہیے۔
سابق صدجمہوریہ پرنب مکھرجی کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب کانگریس صدر راہل گاندھی الیکشن کمیشن کی غیر جانبداری پر سوال اٹھا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ مرکزی الیکشن کمیشن کی تین رکنی کمیٹی کے ممبر اشوک لواسا بھی وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ کو ضابطہ اخلاق خلاف ورزی کے معاملوں میں کلین چٹ دینے کی مخالفت کر چکے ہیں۔
الیکشن کمشنر اشوک لواسا نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے پانچ معاملوں میں وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ کو دی گئی کلین چٹ کی مخالفت کی تھی۔
الیکشن کمشنر اشوک لواسا کے انتخابی ضابطہ اخلاق کے مدعوں پر چرچہ کرنے والی تمام میٹنگ سے خود کو الگ کرنے کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد تنازعہ کھڑا ہونے پر چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ نے جواب دیا۔
امریکہ نے یہ کہتے ہوئےہندوستان پر دباؤ بنایا ہے کہ اس نے پلواما حملے کے بعد جیش محمد کے سرغنہ مسعود اظہر کو اقوام متحدہ کے ذریعہ دہشت گرد قرار دئے جانے میں ہندوستان کا ساتھ دیا تھا لہٰذا اب وہ ایران کے معاملے میں اس کا ساتھ دے۔اس بحث سے قطع نظر کہ یہ دلیل کتنی صحیح یا غلط ہے، ہندوستان کے لئے امریکی مانگ کو خارج کرنا آسان نہیں۔
ہندوستان میں انتخابات کی گہما گہمی کے بیچ اقوام متحدہ کا یہ فیصلہ یقیناً وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے ایک اہم کامیابی ہے۔
سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کا کہنا ہے کہ 2014 میں مودی اچھے دن کے وعدے کے ساتھ اقتدار میں آئے تھے۔ ان کے پانچ سال کی مدت ہندوستان کے نوجوانوں، کسانوں، کاروباریوں اور ہر جمہوری ادارہ کے لئے سب سے زیادہ خوفناک اور تباہ کن رہا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے تین معاملوں میں الیکشن کمیشن سے کلین چٹ ملی ہے۔ ان میں سے دو معاملوں میں کمیشن کی رائے ایک نہیں تھی۔
لوک سبھا انتخاب میں وارانسی سے امیدوار اور وزیر اعظم نریندر مودی اپنی تقریروں میں فوج اور شہیدوں کا لگاتار تذکرہ کر رہے ہیں۔ ان کے پارلیامانی حلقہ کے ہی توفہ پور گاؤں کے سی آر پی ایف جوان رمیش یادو پلواما حملے میں شہید ہوئے تھے۔ انتخاب میں وزیر اعظم اور بی جے پی کے ذریعے فوج اور پلواما حملے کے استعمال پر کیا سوچتے ہیں شہید کے رشتہ دار اور گاؤں کے لوگ۔
بی جے پی اور میڈیا کے کچھ طبقے نے جنون اور دایونگی کا ایسا ماحول بنا دیا ہے، جیسے فوجیوں کی موت پر گھڑیالی آنسو بہانا اور بات بات پر جنگ کی بات کرنا-دیکھ لینا اور دکھا دینا ہی راشٹرواد کی اصلی نشانی رہ گئی ہے۔
وزیر اعظم کی وجہ سے الیکشن کمیشن ہر دن اپنا بھروسہ کھو رہا ہے۔ الیکشن کمیشن نے اڑیسہ کے آبزرور محمد محسن کو برخاست کر دیا۔ وزیر اعظم مودی کے ہیلی کاپٹر کی تلاشی کی وجہ سے کمیشن نے جن اصولوں کا حوالہ دیتے ہوئے محسن کو برخاست کیا […]
اس ہفتے مہاراشٹر کے لاتور میں ایک ریلی میں وزیر اعظم مودی نے پہلی بار ووٹ دینے والوں سے کہا تھا کہ کہ کیا آپ کا پہلا ووٹ پلواما کے شہیدوں کے نام ہوسکتا ہے؟
الیکشن کمیشن نے سیاسی پارٹیوں اورامیدواروں سے انتخابی تشہیر میں فوج کی تصویریں لگانے اور ا ن کی سرگرمیوں کو شامل کرنے سے منع کیا ہوا ہے۔ منگل کو ایک ریلی میں وزیر اعظم مودی نے پہلی بار ووٹ دینے والوں سے کہا تھا کہ اپنا ووٹ ان کے نام پر دیں جنہوں نے بالاکوٹ ہوائی حملے کو انجام دیا۔
وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ، یہ کہہ رہے ہیں کہ ملک سے ہم سیڈیشن کا قانون ہٹائیں گے ۔ میں ذرا کانگریس والوں سے کہتا ہوں کہ آئینے میں جاکر اپنا منھ دیکھو۔
سی آر پی ایف کے سینئر افسر نے بتایا تھا کہ سی آر پی ایف کے ٹریننگ سینٹر میں نہ تو فائرنگ رینج ہے اور نہ ہی باؤنڈری وال ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہاں کوئی مستقل سیٹ اپ بھی نہیں ہے۔
وہاٹس ایپ اور فیس بک پر پلواما حملے ، بالاکوٹ ایئر اسٹرائک اور مرکزی حکومت کو اپنی تنقید کا نشانہ بنانے کے الزام میں مختلف ضلعوں کے 7 سرکاری اساتذہ کو سسپنڈ کرنے اور ایک پرائیویٹ اسکول کے ٹیچر کے خلاف ایف آئی آر کا حکم دیا گیا ہے۔
گڑگاؤں لگاتار نشانے پر ہے۔ انجان لوگوں سے بسا یہ شہر ہر کسی کو اجنبی سمجھنے کی فطرت پالے ہیں، اس لئے وہ مذہب کی بنیاد پر شک کئے جانے یا کسی کو پیٹ دئے جانے کو برا نہیں مانتا۔ ہندوستان کا یہ سب سے جدید شہر سسٹم سے لےکر ایک صحت مند سماج کے فیل ہونے کا شہر ہے۔ اس شہر میں دھول بھی سیمنٹ کی اڑتی ہے، مٹی کی نہیں۔
سیم پترودا نے پاکستان کے ساتھ بات چیت کرنے کی وکالت کی۔ انہوں نے کہا کہ ایسا ماننا صحیح نہیں ہے کہ اگر کچھ لوگ آئے اور حملہ کیا تو اس کے لئے ملک کے ہرایک شہری کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے۔
سوشل میڈیا پروائرل ویڈیو میں وشو ہندو دل کے ممبر یہ کہتے نظر آرہے ہیں کہ وہ ان کو کشمیری ہونے کی وجہ سے مار رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر آئے ایک ویڈیو میں اتر پردیش کی راجدھانی میں وشو ہندو دل کے ممبر سڑک کنارے بیٹھنے والے کشمیری دکانداروں سے مارپیٹ کرتے دکھ رہے ہیں۔ وہ یہ بھی کہتے دکھے کہ ان کو کشمیری ہونے کی وجہ سے مار رہے ہیں۔
شیو سینا نے کہا کہ ،پلواما حملے سے پہلے مہنگائی ، بے روزگاری اور رافیل ڈیل اپوزیشن کے لیے اہم مدعے تھے ۔ ان مدعوں پر مودی سرکار کا’بم‘گر گیا ہے۔
ایئر اسٹرائک میں مارے گئے دہشت گردوں کی تعداد پر سدھو نےکہا کہ300دہشت گرد مارے گئے،ہاں یا نہیں؟ فوج پر سیاست بند کی جائے۔
آسام کے وزیر ہمنتا بسوا شرما نے کہا کہ پلواما دہشت گردانہ حملے کے بعد سوشل میڈیا پر پاکستان کی تعریف کرنے کے لیے آسام میں 130 لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔
غیرملکی معاملوں کی اسٹینڈنگ پارلیامانی کمیٹی کے ذرائع نے کہا کہ فارین سکریٹری نے 26 فروری کو بالاکوٹ میں ہوئے ایئر اسٹرائک میں جیش محمد کے دہشت گردوں کے کیمپ میں مارے گئے دہشت گردوں کی تعداد کے سوالوں کا جواب دینے سے انکار کر دیا۔
کانگریسی رہنما اور پنجاب حکومت کے وزیر نوجوت سنگھ سدھو نے سوال اٹھایا کہ ناکام حکومتیں جنگ کا سہارا لیتی ہیں۔ آپ اپنے کھوکھلے سیاسی مقاصد کے لئے اور کتنے بےقصور لوگوں اور جوانوں کی قربانی لوگے۔
وزیر اعظم ملک کے مفادات کا خیال رکھنے کے بجائے پارٹی اور اپنی ذات کے لیے کام کرتے دکھ رہے ہوں، تو کیا ہمیں سرکار کی دروغ گوئی اور غلط بیانی کو ٹھکرا دینا چاہیے؟ کیا ہمیں اس پر اور توجہ مرکوز نہیں کرنی چاہیے کہ ہندوستان مستقبل قریب میں یا طویل مدت کے لیے دہشت گردی کے سائے سے کیسے محفوظ رہ سکتا ہے؟