مرکزی حکومت کے ذریعےیو اے پی اے 1967 میں ترمیم کو منظوری دیے جانے کے تقریباً ایک مہینے بعد یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔ نیا قانون مرکزی حکومت کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ کسی آدمی کو دہشت گرد قرار دے سکتا ہے، اگر وہ دہشت گرد سرگرمیوں کو انجام دیتا ہے یا اس میں شامل ہوتا ہے یا اس کو بڑھاوا دیتا ہے۔
اتر پردیش میں تین طلاق کے سب سے زیادہ 26 کیس میرٹھ میں درج ہوئے ہیں۔ اس کے بعد سہارن پور میں 17 اور شاملی میں 10 کیس درج کئے گئے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیامانی حلقہ وارانسی میں تین طلاق کے 10 کیس سامنے آئے ہیں۔
نیا یو اے پی اے قانون حکومت کو غیرمعمولی اختیارات دینے والا ہے، جو اس کی طاقت کے ساتھ ہی اس کی جوابدہی کوبھی بڑھاتا ہے۔
عرضیوں میں تین طلاق قانون کو غیر آئینی قرار دینے کی گزارش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس سے آئین میں ملے بنیادی حقوق کی پامالی ہوتی ہے۔
سپریم کورٹ اور دہلی ہائی کورٹ میں دائر ان عرضیوں میں الزام لگایا گیا ہے کہ مسلمان عورت (شادی پر حقوق کےتحفظ) آرڈیننس مسلم شوہروں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
یو اے پی اے ترمیم بل کو راجیہ سبھا نے 42 کے مقابلے 147 ووٹ سے منظوری دی۔ کانگریسی رہنما پی چدمبرم نے کہا کہ اس ترمیم بل کے ذریعے این آئی اے کو اور زیادہ طاقتور بنانے کی بات کہی گئی ہے، لیکن سچ یہ ہے کہ اس کے ذریعے زیادہ طاقتیں مرکزی حکومت کو مل رہی ہیں۔
ویڈیو: راجیہ سبھا میں پاس ہوئے آر ٹی آئی اور تین طلاق سے متعلق بل پر اپوزیشن کی غیر حاضری پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
تین طلاق کا یہ قانون 21 فروری کو اس سے متعلق لائے گئے آرڈیننس کی جگہ لےگا۔ بل میں بیوی کو تین طلاق دے کر چھوڑنے والے مسلم مردوں کے لئے تین سال تک کی جیل اور جرمانے کا اہتمام ہے۔
ویڈیو: پارلیامنٹ نے مسلم خواتین کو تین طلاق دینے کی روایت پر روک لگانے کے اہتمام والے ایک تاریخی بل کو منگل کو منظوری دے دی۔ بل میں تین طلاق کا جرم ثابت ہونے پر متعلقہ شوہر کو 3 سال تک کی سزا کا اہتمام کیا گیا ہے۔اس مدعے پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
مسلمان عورت (شادی پر حقوق کےتحفظ) آرڈیننس، 2019 کے اہتماموں کے مطابق؛ اگر کوئی مسلم شوہر اپنی بیوی کو زبانی، تحریری یا الیکٹرانک طریقے سے یا کسی اور طریقے سے تین طلاق دیتا ہے تو یہ غیر قانونی ہوگا۔ طلاق ثلاثہ کا جرم ثابت ہونے پر شوہر کو 3 سال تک کی سزا کا اہتمام کیا گیا ہے۔
سوموار سے شروع ہورہے پارلیامنٹ کے بجٹ سیشن میں بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت کی جانب سے تین طلاق بل کو پیش کیے جانے کا امکان ہے۔غور طلب ہے کہ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی قیادت والی جے ڈی یو نے وزیر اعظم نریندر مودی کی پہلی مدت کار کے دوران بھی اس بل کی مخالفت کی تھی ۔
ریاست میں 1996ء کے بعد سے 2014ء تک ہوئے اسمبلی کے انتخابات کے نتائج پر نظر ڈالی جائے تو معلوم ہوگا کہ بی جے پی اپنی کارکردگی بہتر کرتی جارہی ہے۔ بی جے پی نے جموں میں ‘ہندو کارڈ’ کھیلتے ہوئے ہندو اکثریتی اضلاع جیسے ادھم پور، جموں، سانبہ، کٹھوعہ اور ریاسی میں کانگریس، نیشنل کانفرنس اور جموں وکشمیر نیشنل پنتھرس پارٹی کا تقریباً صفایا کردیا ہے۔ تاہم ان اضلاع میں کچھ علاقے جیسے نگروٹہ ہیں جہاں نیشنل کانفرنس کی پوزیشن کافی مستحکم ہے۔
لالو پرساد یادو اپنی کتاب میں بتاتے ہیں؛ بہار کی تعمیر میں میں نے مہاتما گاندھی کی اہنسا کے ساتھ منڈیلا، کنگ اور امبیڈکر کے بتائے راستوں کو اختیار کیا۔ جیسی کہ امید تھی میری راہ کانٹوں سے بھری تھی اور یقیناً یہ آسان نہیں تھی۔ لیکن میں اپنے راستے سےمنحرف نہیں ہوا۔
مرکز اور مہاراشٹر حکومت میں بطور معاون شیوسینا کے ذریعے بی جے پی حکومت کی کافی تنقید کرنے کے باوجود شیوسینا نے آئندہ لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کے ساتھ اتحاد کیا ہے۔
وشو ہندو پریشد کو اپنی رام مندر تحریک کی تاریخ میں پہلی بار ایسا لگ رہا ہے کہ اس کی مہم سے بی جے پی کو سیاسی فائدے کے بجائے نقصان ہو سکتا ہے۔ اس کو لےکر کسی بھی طرح کی شدت پسندی مودی حکومت کے خلاف جائےگی، اس لئے اس نے مدافعتی رویہ اختیار کرتے ہوئے کچھوے کی طرح اپنے ہاتھ پاؤں سمیٹ لئے ہیں۔
یہ دونوں بل لوک سبھا سے پہلے ہی پاس ہوچکے ہیں جبکہ راجیہ سبھا میں اس کو پاس کرنے کے لیے حکومت کے پاس آج آخری دن تھا ۔ چوں کہ یہ بل بجٹ سیشن کے آخری دن بھی پاس نہیں ہوسکے اس لیے اب اس کو رد مانا جائے گا۔
ویڈیو: آج کی ماسٹر کلاس میں بابری مسجد اور اس کے متنازعہ مقام پر مندر بنائے جانے کے بارے میں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کے ساتھ اپوروانندکی بات چیت۔
ارون جیٹلی نے کانگریس کے تین طلاق والے بیان کو شرمناک بتاتےلکھا ہے کہ، تاریخ خود کو دوہرا رہی ہے، ایسی ہی غلطی راجیو گاندھی نے شاہ بانو کیس میں کی تھی۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو پلٹ کر شاہ بانو کو ذلت کے غار میں ڈھکیل دیا تھا۔32 سال بعد ان کے بیٹے بھی مسلم خواتین کو اسی ذلت بھری زندگی میں بھیجنا چاہتے ہیں۔
کانگریس کی جانب سے اقلیتو ں کے بیچ پارٹی کی بنیاد مضبوط کرنے کی غرض سے جمعرات کو اس کنونشن کا انعقاد کیا گیا ۔
رام مندر کے لئے آرڈیننس کی مانگکر رہے وشو ہندو پرشد کا کہنا ہے کہ وہ نہیں چاہتا کہ رام مندر لوک سبھا انتخاب میں مدعا بنے، اس لئے انتخاب تک مندر تعمیر کی تحریک کو روکا جا رہا ہے۔
شاردا پیٹھ کے شنکراچاریہ سوامی سوروپ آنند سرسوتی نے سہ روزہ’پرم دھرم سنسد’میں رام مندر کے سنگ بنیاد کے لئے 21 فروری کی تاریخ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ انکورواٹ مندر کی طرح ایودھیا میں ایک عظیم الشان مندر بنےگا اور بعد میں اس کو ویٹکن سٹی کی طرح درجہ دیا جائےگا۔
سنگھ رہنما بھیا جی جوشی نے کہا کہ جب رام مندر کو بنانے کا کام شروع ہو جائے گا تو ملک تیزی سے وکاس کرنے لگے گا۔
نریندر مودی کے ذریعے رام مندر پر آرڈیننس کو لےکر دیے گئے بیان پر وشو ہندو پریشد نے کہا کہ رام مندر پر فیصلے کے لئے ابدی انتظار نہیں کر سکتے ہندو۔ شیوسینا نے کہا کہ کیا مودی کے لئے قانون بھگوان رام سے بھی بڑا ہے۔
پچھلی مردم شماری کے مطابق ملک میں20 لاکھ سے زیادہ خواتین اپنے شوہر سے الگ رہتی ہیں، جنہیں چھوڑدیا گیا ہے۔ایسا قانون آنا چاہیے جس سے نہ صرف مسلم بلکہ اس طرح بیویوں کو چھوڑ دینے والے تمام شوہروں کو سزا مل سکے۔
شیو سینا نے کہا کہ ،آج ایودھیا میں بھگوان رام اور سیاست میں بی جے پی سینئر رہنما لال کرشن اڈوانی بن باس میں ہیں جبکہ اقتدار کے آکسیجن پر دوسرے ہی لوگ جی رہے ہیں ۔
دہلی کے رام لیلا میدان میں وشو ہندو پرشد کی ریلی میں اتوار کو ہزاروں لوگ ایودھیا میں رام مندر بنانے کی مانگ کے ساتھ جمع ہوئے تھے۔ اس دوران آر ایس ایس کے سینئر رہنما بھیاجی جوشی نے کہا کہ جو لوگ اقتدار میں ہیں، ان کو مندر بنوانا چاہیے۔
شترمرغ کی طرح اس مسئلہ سے منہ چرانا کوئی حل نہیں ہے۔ابھی وقت ہے کہ کانگریس پارٹی کا خصوصی اجلاس طلب کر کے اپنے کارکنان کے خیالات جانے اور قرارداد لا کر ملک و قوم کے سامنے ایک نیا راستہ پیش کرے۔
اس پورے ڈرامے کا سنگین پہلویہ ہے کہ بی جے پی شایداب کشمیر کو ملک کی انتخابی سیاست کےلیے مہرے کے طور پر استعمال نہیں کرپائے گی،اس صورت میں وہ انتخابی کارڈ کو پاکستان کی طرف موڑ دے گی۔
آر ایس ایس رہنمااندریش کمار چنڈی گڑھ کی پنجاب یونیورسٹی میں منعقد ایک پروگرام’جنم بھومی سے انیائے کیوں‘میں اظہار خیال کر رہے تھے ۔
رام جنم بھومی-بابری مسجد معاملے میں پارٹی رہے ہاشم انصاری کے بیٹے اقبال انصاری نے ایودھیا میں دھرم سبھا کے نام پر بھیڑ جمع کرنے کی منشا پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں کو ودھان بھون یا پارلیامنٹ کا گھیراؤ کرنا چاہیے اور ایودھیا کے لوگوں کو سکون سے رہنے دینا چاہیے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے کانگریس پر عدم اعتماد کی تجویز کے ذریعے سپریم کورٹ کے ججوں کو ڈرانے کا بھی الزام لگایا ہے۔ کانگریس رہنما کپل سبل نے جوابی حملے میں کہا کہ مودی کورٹ کے خلاف تبصرہ کر رہے ہیں ۔
ایودھیا میں رام مندر بنانے کو لے کر چل رہے تنازعہ پر بی جے پی صدر نے واضح کیا ہے کہ ان کی پارٹی عدالت کے فیصلے کا انتظار کرے گی اور ونٹر سیشن میں کوئی آرڈیننس یا بل نہیں لائے گی۔
شیوسینا نے اپنے ماؤتھ پیس میں لکھے اداریہ میں بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مندر بنانے کا مدعا آپ کے ہاتھ سے نکل گیا تو 2019 میں آپ کی روزی-روٹی کے علاوہ کئی لوگوں کی زبان بند ہو جائےگی۔
اپنے ایودھیا دورے سے ٹھیک پہلے شیو سینا چیف ادھو ٹھاکرے نے رام مندر کے مدنظر ایک نیا نعرہ دیا ہے؛ہر ہندو کی یہی پکار، پہلے مندر ،پھر سرکار۔
بی جے پی کے اقلیتی سیل کے مطابق دو’تین طلاق پرمکھ’کی تقرری ہو چکی ہے۔ جو خواتین شریعت اور قانون کی پختہ جانکاری رکھتی ہیں اور تین طلاق سے متاثر عورتوں کی زندگی میں سماجی تبدیلی لا سکتی ہیں، ان کو اس کام کے لئے منتخب کیا جائےگا۔
ویڈیو: فلمی ستاروں کے سیاسی سفر پر سینئر صحافی رشید قدوائی سے ان کی تازہ ترین کتاب Neta–Abhineta: Bollywood Star Power in Indian Politicsکے تناظر میں مہتاب عالم کی بات چیت۔
حکومت ہند غیر قانونی روہنگیا پناہ گزینوں کے بارے میں ریاستوں سے جٹائے گئے بایوگرافک اعداد و شمار کو میانمار حکومت کے ساتھ شیئر کرےگی۔ اس کی بنیاد پر ان کی شہریت کی تصدیق کی جا سکےگی۔
سپریم کورٹ نے آسام میں غیر قانونی طور پر آئے 7 روہنگیاؤں کو ان کے ملک میانمار بھیجنے کے حکومت کے فیصلے میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیا۔
اس ادائیگی کا حساب لگانے سے پتا چلتا ہے کہ ہر لوک سبھا رکن پارلیامان کو ہر سال اوسطاً 71.29 لاکھ روپے کی تنخواہ-بھتہ ملا، جبکہ ہر راجیہ سبھا رکن پارلیامان کو اس مد میں ہر سال اوسطاً 44.33 لاکھ روپے کی رقم ادا کی گئی۔
مرکزی حکومت کے اس فیصلے کے بعد اپوزیشن نے حکومت کی منشا پر سوال اٹھایاہے۔کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے اس معاملے کو لے کر سیاست کرنے کا الزام لگایا ہے ۔