مضامین اور کتابوں میں نورانی حوالہ جات سے اپنے دلائل کی عمارت اتنی مضبوط کھڑی کر دیتے تھے کہ اس کو ہلانا یا اس میں سیندھ لگانا نہایت ہی مشکل تھا۔ وہ اپنے پیچھے ایک عظیم ورثہ چھوڑ کر گئے ہیں، جس کے لیے صدیوں تک ان کا شکریہ ادا کیا جائے گا۔
معروف قلمکار اور قانون داں اے جی نورانی نے اپنی کتاب The RSS: A Menace to India میں آر ایس ایس کے حوالے سے کئی اہم انکشافات کیے ہیں ۔انہوں نےیہ بتانے کی سعی کی ہے کہ اس تنظیم کی بنیادی فلاسفی کیا ہے ،دنیا بھر میں اس کی کتنی شاکھائیں ہیں ، مسلم ممالک میں یہ شاکھائیں کیسے کام کرتی ہیں اور بی جے پی کے اہم فیصلوں میں اس کا کیا رول ہوتا ہے۔
سرکاری ملازمین کے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ میں شامل ہونے پر عائد پابندی کو مرکزی حکومت نے 9 جولائی کو منسوخ کر دیا تھا۔ اس کی منسوخی سے متعلق فیصلہ سرکاری ویب سائٹس پر اپلوڈ کر دیا گیا ہے، لیکن اس فیصلے کو پاس کرنے والی فائل کو ‘خفیہ’ فہرست میں ڈال دیا گیا ہے۔
مدھیہ پردیش ہائی کورٹ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کی سرگرمیوں میں سرکاری ملازمین کی شرکت سے متعلق ایک عرضی کی سماعت کر رہی تھی۔ اس دوران اس نے کہا کہ آر ایس ایس جیسی بین الاقوامی شہرت یافتہ تنظیم کو غلط طریقے سے ملک کی کالعدم تنظیموں میں رکھا گیا تھا، جس کی وجہ سے پانچ دہائیوں تک مرکزی حکومت کے ملازمین ملک کی خدمت نہیں کر سکے۔
گزشتہ جون میں جلگاؤں ضلع کلکٹر کی جانب سے من مانے ڈھنگ سے ایک حکم نامہ جاری کرنے کے کچھ دنوں بعدمسلم کمیونٹی کو 800 سال پرانی جمعہ مسجد میں نماز ادا کرنے سے روک دیا گیا تھا۔
مہاراشٹر کے جلگاؤں ضلع کے ایرنڈول تعلقہ میں واقع جمعہ مسجدوقف بورڈ کی جائیدادکے طور پررجسٹرڈ ہے، جس کے بارے میں دائیں بازو کے شکایت کنندہ کا دعویٰ ہے کہ یہ ہندو عبادت گاہ کی جگہ پر بنائی گئی تھی۔ کلکٹر کی جانب سے دفعہ 144لاگو کرتے ہوئے احاطے میں نماز پڑھنے پر پابندی عائد کرنے کے احکامات پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
ایک آن لائن مباحثہ کے دوران لکھنؤ یونیورسٹی میں ہندی کے پروفیسر روی کانت چندن نے کاشی وشوناتھ مندر-گیان واپی مسجد تنازعہ پر ایک کتاب کا حوالہ دیا تھا، جس میں ان مبینہ حالات کو بیان کیا گیا ہے جن کے تحت متنازعہ مقام پر مندر کو منہدم کرکے مسجد بنائی گئی تھی۔ اس سلسلے میں پولیس نے پروفیسر کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔
وزارت داخلہ کی 2020-21 کی سالانہ رپورٹ کے مطابق، 1990 اور 2020 کے درمیان جموں و کشمیر میں دہشت گردی کی وجہ سے 14091 شہری اور 5356 سیکورٹی فورس اہلکار ہلاک ہوئے۔ کشمیری پنڈتوں کے علاوہ عسکریت پسندی کی وجہ سے کچھ سکھ اور مسلم خاندان کو بھی وادی سے جموں، دہلی اور ملک کے دیگر حصوں میں نقل مکانی کرنے کو مجبور ہونا پڑا۔
آر ٹی آئی کارکن پی پی کپور نے جموں و کشمیر پولیس اور لیفٹیننٹ گورنر کے پاس دائر ایک درخواست میں کشمیری پنڈتوں کے خلاف تشدد، ان کی نقل مکانی اور بازآبادی سے متعلق جانکاری مانگی تھی ۔ اس کے جواب میں بتایا گیا ہے کہ تشدد یا تشدد کی دھمکیوں کی وجہ سے وادی چھوڑکر نقل مکانی کرنے والے 1.54 لاکھ افراد میں سے 88 فیصد ہندو تھے، لیکن 1990 کے بعد سے تشدد میں مرنے والے زیادہ تر لوگ دوسرے مذاہب سے تھے۔
ویڈیو: حال ہی میں آئی کتاب ‘ری پبلک آف ہندوتوا’کے مصنف بدری نارائن بتا رہے ہیں کہ آر ایس ایس کس طرح سے زمین پر کام کرتا ہے۔ پہلے کے اور ابھی کے آر ایس ایس میں کیا کیا بدل گیا ہے۔ اس کتاب اور آر ایس ایس سے جڑے کئی مدعوں پر پروفیسر اپوروانند نے ان سے بات چیت کی۔
ہندوستان اس وقت کورونا وبا کی بدترین گرفت میں ہے۔ اس سال تو شایدہی کسی افطار پارٹی میں جانے کی سعادت نصیب ہوگی۔ امید ہے کہ یہ رمضان ہم سب کے لیےسلامتی لےکر آئے اور زندگی دوبارہ معمول پر آئے۔ اسی کے ساتھ دہلی میں حکمرانوں کو بھی اتنی سمجھ عطا کرکے کہ ہندوستان کا مستقبل تنوع میں اتحاداور مختلف مذاہب اور فرقوں کے مابین ہم آہنگی میں مضمر ہے، نہ کہ پوری آبادی کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکنے اور ایک ہی کلچر کو تھوپنے سے۔
آر ایس ایس کے سربراہ رہے ایم ایس گولولکر کے خیالات کواکثرجمہوریت کے خلاف مانا جاتا ہے۔ موہن بھاگوت خود ایک پروگرام کے دوران ان سے دوری بناتے ہوئےنظر آئے تھے۔
افطار پارٹیوں کو قصہ پارینہ بنایا گیا۔گو کہ بی جے پی نے اپنے دفتر میں بس 1998میں ہی واحد افطار پارٹی کا انعقاد کیا تھا، مگر وزیر اعظم بننے کے بعد واجپائی اپنی رہائش گاہ پر ہر سال اس کا نظم کرتے تھے۔ 2014سے قبل ماہ مبار ک کی آمد کے ساتھ ہی سیاسی و سماجی اداروں کی طرف سےافطار پارٹیوں کا ایک لامنتاہی سلسلہ شروع ہوتا تھا۔
آر ایس ایس ہیڈکوارٹر کی فوٹو کھینچنے کی وجہ سے بنگلور کے دو فلمسازوں سے 30 سے زیادہ پولیس اہلکاروں نے پوچھ تاچھ کی، جن میں کچھ مقامی پولیس، ات ٹی ایس اور انٹلی جنس بیورو کے ممبر شامل تھے۔
سنگھ چیف نے کہا کہ دنیا کے سامنے اس وقت آئی ایس آئی ایس، شدت پسندی اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے کئی مدعے بڑے چیلنج ہیں۔
معاملہ جنوبی کنڑ ضلع کا ہے، جہاں آر ایس ایس رہنما کے ایک اسکول کی سالانہ تقریب میں بچوں نے بابری مسجد کے انہدام کو ایک ڈرامے کی صورت میں پیش کیا تھا۔ پدوچیری کی لیفٹنٹ گورنر کرن بیدی بھی اس پروگرام کا حصہ تھیں، جس کے لیے سی پی آئی (ایم)نے ان کے استعفیٰ کی مانگ کی ہے۔
ریاست میں گزشتہ تین سال میں گئوکشی، چوری، بچہ چوری اور افواہوں کی وجہ سے 21 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ جنوری 2017 سے لےکر اب تک ریاست میں جادو-ٹونا کرنے کے شک کی بنیاد پر ہوئی ماب لنچنگ میں 90 سے زیادہ لوگوں کی موت ہوئی ہے۔
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی)کی رپورٹ میں ماب لنچنگ کے اعداد وشمار کو شامل نہیں کیے جانے پر صفائی دیتے ہوئے وزارت داخلہ نے کہا کہ ان اعداد وشمار کو اس لیے شامل نہیں کیا گیا،کیونکہ وہ قابل اعتماد نہیں تھے اور ان میں غلط اطلاعات کے شامل ہونے کا خطرہ تھا۔
سال 2017 کی این سی آر بی رپورٹ پورے ایک سال کی تاخیرسے جاری کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں خواتین کے خلاف ظلم کے سب سے زیادہ معاملے اتر پردیش میں درج کئے گئے ہیں۔
مانا جاتا ہے کہ جب بھی این ڈی اے اقتدار میں آتی ہے، اس کی ڈور آر ایس ایس کے ہاتھوں میں ہوتی ہے۔ لیکن 2019 کی وجئے دشمی کی تقریرکے زیادہ تر حصے میں سنگھ چیف موہن بھاگوت کا مودی حکومت کے بچاؤ میں بولنا ان کے گھٹتے قدکی طرف اشارہ کرتا ہے۔
آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت کا کہنا ہے کہ سنگھ کا نام لےکر،ہندوؤں کا نام لےکر ایک سازش چل رہی ہے، یہ سب کو سمجھنا چاہیے۔ لنچنگ کبھی ہمارے ملک میں رہا نہیں، آج بھی نہیں ہے۔
آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے کہا کہ ہم سب کچھ تبدیل کر سکتے ہیں۔سبھی نظریات تبدیل کئے جا سکتے ہیں لیکن صرف ایک چیز نہیں بدلی جا سکتی،وہ یہ کہ ہندوستان ایک ہندو راشٹر ہے۔
آرایس ایس چیف موہن بھاگوت کے ریزرویشن پر دئے بیان پر کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجیوالا نے کہا کہ غریبوں کے حقوق پر حملہ، آئینی حقوق کو کچلنا، دلتوں-پس ماندہ کے حقوق چھیننا…یہی اصلی بھاجپائی ایجنڈہ ہے۔
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کا سالوں سے سنجویا گیا ہندو راشٹر کا خواب پورا ہونے کے بہت قریب ہے، جس کے جشن میں اب ہندوستانی آبادی کا ایک بڑا حصہ بھی شامل ہے۔
پولیس کو آر ایس ایس کارکن کے گھر کی تلاشی کے دوران سات تلواریں، ایک کلہاڑی اور ایک لوہے کی راڈ ملی ہے۔ اس کے ساتھ ہی بم بنانے کا سامان بھی ملا ہے۔
آر ایس ایس کے کارکن نورانند پروین پر پولیس اسٹیشن میں بم پھینکنے کا الزام ہے۔ سبری مالا مندر میں دو خواتین کے داخلہ کے بعد کیرل میں مظاہرہ کے دوران کئی سی پی ایم ، بی جے پی اور آر ایس ایس کارکنان کے گھروں میں بم پھینکنے کی خبریں آئیں تھیں۔
بھڑے کی قیادت والے شیو پرتشٹھان ہندوستان گروپ کے سیکڑوں کارکنوں کو فسادات کے معاملے میں کلین چٹ مل گئی ہے۔ جبکہ درجنوں معاملوں میں فسادات کی دفعات کو ہٹا دیا گیا ہے۔ یہ انکشاف ایک آر ٹی آئی میں ہوا ہے۔
سنگھ کےسربراہ کے حالیہ بیانات کی سنجیدگی اور بھروسہ کو اس کسوٹی پر پرکھا جانا چاہیے کہ آر ایس ایس سے وابستہ تنظیم اپنی آئندہ انتخابی مہم کس طرح سے چلاتے ہیں۔
نریندر مودی سے الگ وہ اپنے خلاف لکھنے والے یا راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے ذریعے تعمیرکی گئی ان کی عالمی شناخت سے اتفاق نہ رکھنے والے صحافیوں کے متعلق بھی خاکساری اور نرمی کے ساتھ پیش آتے تھے۔
ایودھیا میں سریو کے پانی سے وضو کرنے اوروہیں نماز پڑھنے سے مسلم راشٹریہ منچ کے مبینہ خیر سگالی پروگرام سے آر ایس ایس کے پلا جھاڑنے کے بعد پورے پروگرام میں تبدیلی کر دی گئی۔
غور طلب ہے کہ ایک مہینے پہلے ہی سابق صدر پرنب مکھرجی سنگھ کے صدر دفتر ناگپورمیں ایک پروگرام میں شامل ہو چکے ہیں۔
مراٹھی قلمکار ونئے ہاردیکر نے سوال اٹھایا کہ ایمرجنسی کے دوران جیل میں ڈال دئے گئے لوگوں کے مقابلے میں آر ایس ایس کے کارکن زیادہ تھے۔ کیا حکومت ان کو نقد انعام دینا چاہتی ہے۔
اہم سوال مسلمانوں کے سامنے ہے کہ کیا وہ سیکولر پارٹیوں کا دامن تھامے رکھیں، جنہیں ان کی تعلیم و ترقی سے کوئی دلچسپی نہیں اور جو ان کو صرف ووٹ بینک کی نظر سے دیکھتے ہیں۔
پرنب دا آپ ناگ پور میں سنگھ کو یہ نہیں بتا پائے کہ نہرو کی بھارت ماتا اور ہیڈگیوار کی بھارت ماتا میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔اسی لئے آپ یہ فرق کرنے میں بھی چوک گئے کہ بھارت ماتا کے عظیم سپوت ہونے کی بنیادی کسوٹی کیا ہے۔
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے سابق صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی کے ناگپور میں سنگھ کے پروگرام میں شامل ہونے پر ممتازصحافی آرتی جے رتھ اور سینئر صحافی رشید قدوائی سے ارملیش کی بات چیت
ویڈیو: ناگپور واقع سنگھ ہیڈکوارٹر میں سابق صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی کے ذریعے آر ایس ایس کارکنان کو مخاطب کیے جانے پر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند سے دی وائر ہندی کے ایگزیکٹو ایڈیٹر برجیش سنگھ کی بات چیت۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈرلال کرشن اڈوانی نے کہا؛اس طرح کے کھلے پن سے ہی ہمارے مشترکہ خوابوں کاہندوستان بنے گا۔
آر ایس ایس کے پروگرام میں پرنب مکھرجی کا حاضر ہو جانا ہی’ سب کچھ‘ ہے۔انہوں نے کیا بولا اور کیا نہیں ، اسکا کوئی مطلب نہیں۔سنگھ کوبس ان کی حاضری سے سروکار تھا۔سنگھ کو جو چاہئے تھا، اس نے حاصل کر لیا۔ کل شام کو جب پرنب […]
سابق صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی کی بیٹی نے اپنے والد کو نصیحت دیتے ہوئے کہا کہ سنگھ آپ کے خطاب کو بھو ل جائے گا اور تصویریں رہ جائیں گی ،جن کو فرضی بیانوں کے ساتھ پھیلایا جائے گا۔
2015 میں آر ایس ایس کی جانب سے اس کی شروعات کی گئی تھی ۔واضح ہوکہ وزیر اعظم نریند رمودی کے پی ایم ہاؤس میں اس طرح کی تقریبات نہ کیے جانے کے فیصلے کے فوراً بعد یہ قدم اٹھایا گیا تھا۔