RTI

(السٹریشن : دی وائر)

آر ٹی آئی کے 19 سال: پچھلے پانچ سالوں میں زیر التوا شکایتوں/ اپیلوں کی تعداد میں تقریباً دو لاکھ کا اضافہ

بارہ اکتوبر 2024 کو ملک میں آر ٹی آئی قانون کے نفاذ کے 18 سال ہو گئے۔ سترک ناگرک سنگٹھن (ایس این ایس) کی رپورٹ بتاتی ہے کہ ملک کے انفارمیشن کمیشنوں میں چار لاکھ سے زائد شکایتیں زیر التوا ہیں۔ انفارمیشن کمشنرکے عہدے خالی پڑے ہیں اور کئی کمیشن کام کرنا بند کر چکے ہیں۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: rupixen.com/Pixabay)

مودی حکومت اور آر بی آئی نے چھوٹے کاروباری اداروں کو ہوئے نقصان کے بارے میں آدھا سچ اور جھوٹ بولا

نوٹ بندی اور جی ایس ٹی لائے جانے کے دو سال بعد مرکزی حکومت نے مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں پر ان دونوں کے اثرات کے بارے میں پارلیامنٹ کو گمراہ کیا ۔ سرکار کی یقین دہانیوں سے متعلق پارلیامانی کمیٹی نے گمراہ کن بیانات اور مکمل سچ نہ بتانے کے لیے سرکار کی سرزنش کی تھی اور دونوں فیصلوں سے ہوئے نقصان کا فیکٹ چیک بھی کیا تھا۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: Pixabay/WOKANDAPIX)

اعلان کے چار سال بعد بھی نیشنل ریکروٹمنٹ ایجنسی ندارد، لاکھوں امیدوار اب بھی منتظر

وزیر اعظم نریندر مودی نے 2020 میں مرکزی حکومت کی نوکریوں کے لیے ایک کامن ایلیجبلٹی ٹیسٹ کرانے اور نیشنل ریکروٹمنٹ ایجنسی بنانے کا وعدہ کیا تھا۔ چار سال گزرنے کے بعد بھی نوجوان اس کا انتظار ہی کر رہے ہیں۔

امتحان کے پرچے میں لکھا جئے شری رام اور یونیورسٹی گیٹ۔ (تصویر بہ شکریہ: ایکس/فیس بک)

یوپی: پوروانچل یونیورسٹی کے امتحان میں ’جئے شری رام‘ لکھنے والے طالبعلموں کو 50 فیصد نمبر ملے

معاملہ ویر بہادر سنگھ پوروانچل یونیورسٹی کا ہے، جہاں ایک آر ٹی آئی درخواست کے جواب میں یہ انکشاف ہوا ہےکہ فارمیسی کورس کے امتحان میں کچھ طالبعلموں نے ‘جئے شری رام’ اور کرکٹ کھلاڑیوں کے نام لکھے تھے۔ اس کے باوجود انہیں اچھے نمبر دیے گئے۔

فوٹو: ٹوئٹر

سی اے اے قوانین کے تحت درخواستوں کا ریکارڈ بنائے رکھنے کا کوئی اہتمام نہیں: وزارت داخلہ

ایک آر ٹی آئی درخواست پر وزارت داخلہ نے یہ جواب دیا ہے۔ درخواست میں سی اے اے قوانین کو مطلع کیے جانے کے بعد شہریت کے لیے درخواست دینے والے لوگوں کی تعداد کے بارے میں جانکاری مانگی گئی تھی۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی)

لوک سبھا انتخابات 2019 سے پہلے کئی ریاستوں نے ای وی ایم کی خرابی کی بلند شرح کے بارے میں الیکشن کمیشن کو مطلع کیا تھا: آر ٹی آئی

کامن ویلتھ ہیومن رائٹس انیشیٹو کے ڈائریکٹر وینکٹیش نایک کو آر ٹی آئی سے موصولہ دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات سے عین قبل ای وی ایم کی بیلٹ یونٹ، کنٹرول یونٹ اور وی وی پی اے ٹی میں خرابی کی رپورٹ کئی ریاستیں کر رہی تھیں، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے ای وی ایم بنانے والوں سے خرابی کی بلند شرح کی وجوہات کا پتہ لگانے کے لیے رابطہ کیا تھا۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: Unsplash)

پی آئی بی نے جی – 20 پر وزراء اور عہدیداروں کے مضامین 300 سے زیادہ اخبارات میں اشاعت کے لیے بھیجے تھے: آر ٹی آئی

آرٹی آئی کے تحت موصولہ جانکاری سے پتہ چلا ہے کہ یہ تمام آرٹیکل سرکاری افسران یا مرکزی وزراء نے لکھے تھے۔ ان مضامین میں انہوں نے جی – 20 کے اہداف کے مطابق سرکاری اسکیموں پر روشنی ڈالی تھی، مودی کی تعریف کی تھی اور جی – 20 کی صدارت کرنے کے سلسلے میں ہندوستان کی اہمیت کو واضح کیا تھا۔

(تصویر بہ شکریہ: فیس بک/وکی پیڈیا)

آدھار سے لنک کرنے کی آخری تاریخ ختم ہونے کے بعد 11.5 کروڑ پین کارڈ غیر فعال ہو گئے: آر ٹی آئی

سنٹرل بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکس کی جانب سے آر ٹی آئی کے جواب میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں 70.24 کروڑ پین کارڈ ہولڈر ہیں اور ان میں سے 57.25 کروڑ نے اپنے پین کارڈ کو آدھار سے لنک کر لیاہے۔ 12 کروڑ سے زیادہ پین کارڈ کوآدھار سے نہیں جوڑا گیا ہے، جن میں سے 11.5 کروڑ کارڈ کو غیر فعال کر دیا گیا ہے۔

جموں و کشمیر(فوٹو: پی ٹی آئی)

ہندوستان کے فکرمند شہریوں کی کشمیر پر ایک نئی رپورٹ

فورم فار ہیومن رائٹس ان جموں وکشمیر سے وابستہ اس غیر رسمی گروپ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومتی دعووں کے برعکس کشمیر کے زمینی حقائق کچھ اور ہی کہانی بیان کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کا امن و امان و سلامتی کا دعویٰ صحیح ہے، تو یہ خطہ پچھلے پانچ سالوں سے منتخب اسمبلی کے بغیر کیوں ہے؟

Manipur-Violence-2

شمال–مشرق میں پچھلے 7 سالوں کے دوران منی پور حکومت نے سب سے زیادہ گن لائسنس جاری کیے

ویڈیو: منی پور میں گزشتہ دو ماہ سے اکثریتی میتیئی کمیونٹی اور کُکی برادری کے درمیان نسلی تشدد جاری ہے۔ اب آر ٹی آئی کے تحت یہ جانکاری ملی ہے کہ شمال–مشرقی ریاستوں میں منی پور حکومت نے پچھلے 7 سالوں میں سب سے زیادہ بندوق کے لائسنس جاری کیے ہیں۔

(فوٹو بہ شکریہ : ریزرو بینک آف انڈیا/اگستیہ چندرکانت/CC BY-SA 4.0)

دو ہزار روپے کے نوٹوں کو واپس لینے کے پیچیدہ عمل کے پس پردہ اصلی نشانہ کون ہے؟

دو ہزار روپے کے نوٹ رکھنے والوں کے لیے اب ایک واضح ترغیب ہے کہ وہ بینک میں رقم جمع کرنے کے بجائے صرف ایکسچینج کے لیے جائیں اور انکم ٹیکس کے مقاصد کے لیے جانچ پڑتال کی جائے۔ تاہم، نوٹوں کی تبدیلی کو بہت مشکل بنا دیا گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں صرف 20000 روپے ہی بدلے جا سکتے ہیں۔

(السٹریشن: دی وائر)

ٹوئٹ بلاک کرنے کے سرکاری احکامات کی تعداد 2014 کے 8 سے بڑھ کر 2022 میں 3400 ہوئی: آر ٹی آئی

آر ٹی آئی کے تحت حاصل کردہ معلومات کے تجزیے سے یہ پتہ چلا ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے2021 میں 6096 یو آر ایل اور 2022 میں 6775 یو آر ایل بلاک کیے گئے، جس میں تمام طرح کے یو آر ایل،مثلاً ویب پیج، ویب سائٹس، سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر خصوصی پیج وغیرہ شامل ہیں۔

 (علامتی  تصویر: پی ٹی آئی)

نوٹ بندی کے بعد بھی جعلی نوٹوں کا مسئلہ برقرار، پانچ سالوں میں 245 کروڑ روپے کے جعلی نوٹ برآمد

مرکزی حکومت نے 2016 میں 1000 اور 500 روپے کے نوٹوں کو چلن سے باہر کر دیا تھا۔ اس فیصلے کا ایک اہم مقصد جعلی نوٹوں کے مسئلے کو ختم کرنا تھا۔ این سی آر بی کی رپورٹ کے مطابق، ملک میں 2016 سے 2021 کے درمیان 245.33 کروڑ روپے کے جعلی نوٹ ضبط کیے گئے۔ 2020 میں سب سے زیادہ 92.17 کروڑ روپے کے جعلی نوٹ پکڑے گئے تھے۔

جسٹس بی وی ناگ رتنا اور سپریم کورٹ۔ (تصویر: سپریم کورٹ کی ویب سائٹ/پی ٹی آئی)

نوٹ بندی پر سپریم کورٹ کا فیصلہ: اختلاف کرنے والی جج نے کہا – آر بی آئی نے آزادانہ طور پر غور و فکر نہیں کیا

نوٹ بندی پر اکثریت سے الگ اپنے فیصلے میں جسٹس بی وی ناگ رتنا نے مودی حکومت کے اس قدم پر کئی سوال اٹھائے۔ ان کا کہنا ہے کہ نوٹیفکیشن جاری کرنے کے بجائے پارلیامنٹ میں بحث ہونی چاہیے تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آر بی آئی نے اس بارے میں آزادانہ طور پر غوروفکرنہیں کیا اور پوری قواعد 24 گھنٹے میں پوری کی گئی۔

فوٹو: رائٹرس

نوٹ بندی کو لے کر حکومت نے کبھی بھی آر بی آئی کو  لوپ میں نہیں رکھا: رپورٹ

ایک میڈیا رپورٹ میں نوٹ بندی کے فیصلہ سازی کے عمل کا حصہ رہے اہلکار کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ریزرو بینک آف انڈیا کے سینٹرل بورڈ میں اس موضوع پر ڈھنگ سے تبادلہ خیال نہیں کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ سوموار کو مودی حکومت کے 2016 میں لیے گئے نوٹ بندی کے فیصلے کے خلاف دائر کئی عرضیوں کی سماعت کرتے ہوئے اس فیصلے کو 4:1 کی اکثریت سے درست قرار دیا تھا۔

سپریم کورٹ(فوٹو : رائٹرس)

نوٹ بندی: سپریم کورٹ نے مرکز کے حق میں فیصلہ سنایا، بنچ کے ایک جج نے الگ رائے رکھی

مودی حکومت کے 2016 میں نوٹ بندی کے فیصلے کے خلاف کئی عرضیوں کی سماعت کر رہی سپریم کورٹ کی بنچ نے اسے جائز ٹھہراتے ہوئے کہا کہ نوٹ بندی کا مقصد کالا بازاری ،ٹیرر فنڈنگ ​​وغیرہ کو ختم کرنا تھا، یہ بات غیر متعلق ہے کہ ان مقاصد کو حاصل کیا گیایا نہیں۔

علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس

کالے دھن سے نمٹنے کے لیے نوٹ بندی کی تجویز کو آر بی آئی نے مارچ 2016 میں خارج کر دیا تھا

گزشتہ ماہ مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کرتے ہوئے کہا تھا کہ نوٹ بندی کا فیصلہ آر بی آئی کے مرکزی بورڈ کی خصوصی سفارش پر لیا گیا تھا۔ تاہم، آر ٹی آئی کے ذریعے سامنے آنے والے نتائج مرکزی حکومت کی طرف سے عدالت عظمیٰ میں پیش کیے گئے اس حلف نامے کے برعکس ہیں۔

علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس

نوٹ بندی کا فیصلہ آر بی آئی کے ساتھ مشورے اور پیشگی تیاری کے ساتھ لیا گیا تھا: مرکزی حکومت

سپریم کورٹ مودی حکومت کے نوٹ بندی کے فیصلے کو چیلنج دینے والی متعدد عرضیوں پر سماعت کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں ایک حلف نامہ پیش کرتے ہوئے مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ نوٹ بندی کے بارے میں اس نے فروری 2016 میں آر بی آئی کے ساتھ بات چیت شروع کی تھی اور اسی کے مشورے پر یہ فیصلہ لیا گیا۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نوٹ بندی معاملے میں سپریم کورٹ نے سرکار کی شنوائی ملتوی کرنے کی درخواست کو ’شرمناک‘ بتایا

مودی حکومت کےنوٹ بندی کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی 58عرضیوں کو سپریم کورٹ کی آئینی بنچ سےمرکزی حکومت کی جانب سے پیش ہوئےاٹارنی جنرل نے حلف نامہ تیار نہ ہونے کی بات کہتے ہوئے کارروائی ملتوی کرنے کو کہا تھا۔ عدالت نے کہا کہ آئینی بنچ اس طرح سے کام نہیں کرتی اور یہ انتہائی تکلیف دہ صورتحال ہے۔

(علامتی تصویر: رائٹرس)

’لکشمن ریکھا‘ سے واقف، لیکن نوٹ بندی کے معاملے کی تحقیقات کی جائے گی: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے سوال کیا کہ کیا حکومت اور ریزرو بینک آف انڈیا نے 2016 میں 500 اور 1000 روپے کے نوٹوں کو بند کرنے کی پالیسی کے ذریعے کالے دھن، ٹیرر فنڈنگ اور جعلی کرنسی کو روکنے کے اپنے بیان کردہ مقاصد کو حاصل کرلیا ہے؟

فوٹو : رائٹرس

کرناٹک: کانگریس نے 19 لاکھ ’غائب‘ ای وی ایم کامعاملہ اٹھایا، الیکشن کمیشن کو بھی طلب کرنے کا مطالبہ

ریاستی اسمبلی میں انتخابی اصلاحات پر خصوصی بحث کے دوران سابق دیہی ترقیات کے وزیر اور کانگریس کے سینئر ایم ایل اے ایچ کے پاٹل نے اس معاملے پر الیکشن کمیشن سے وضاحت طلبی کے لیے اسپیکر پر دباؤ ڈالنے کی غرض سےآر ٹی آئی کے جوابات کا حوالہ دیا ہے۔

(السٹریشن: دی وائر)

مدھیہ پردیش: دلت آر ٹی آئی کارکن کی بے دردی سے پٹائی، پیشاب پینے پرمجبور کیا

مدھیہ پردیش کے گوالیار ضلع کے برہی گرام پنچایت کا معاملہ۔ شدید طور پر زخمی 33 سالہ دلت آر ٹی آئی کارکن کو دہلی کے ایمس ریفر کیا گیا ہے۔ پولیس نے سات ملزمین کی شناخت کی ہے اور ان کے خلاف قتل کی کوشش، اغوا اورایس ایس ٹی سےمتعلق ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

دھیرج مشرا اور سیمی پاشا۔ (تصویر: دی وائر/ٹوئٹر)

 دی وائر کی رپورٹ کے لیے دھیرج مشرا اور سیمی پاشا رام ناتھ گوئنکا جرنلزم ایوارڈ سے سرفراز

سال 2019 کے لیےگورننس اور پالیٹکس کےزمرے میں’ڈیجیٹل میڈیا’ اور ‘براڈکاسٹ میڈیا’ گروپ میں دی وائر ہندی کے رپورٹر دھیرج مشرا اور فری لانس صحافی سیمی پاشا کورام ناتھ گوئنکا جرنلزم ایوارڈ دیا گیا ہے۔ چار سال کے سفر میں دی وائر ہندی کے رپورٹر کو ملا یہ دوسرا رام ناتھ گوئنکا ایوارڈ ہے۔

(فوٹو بہ شکریہ: rupixen/Unsplash)

نوٹ بندی کے پانچ سال بعد مودی حکومت کے پاس اس کی کامیابی کو بتانے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے

نوٹ بندی کے غیرمتوقع فیصلے کے ذریعے بات چاہے کالے دھن پر روک لگانے کی ہو، معاشی نظام سے سے نقد کو کم کرنے یا ٹیکس جی ڈی پی تناسب بڑھانے کی،اعدادوشمار مودی حکومت کے حق میں نہیں جاتے۔

(السٹریشن: دی وائر)

وزارت داخلہ نے سی آئی سی سے کہا-فون ٹیپنگ کی جانکاری نہیں دے سکتے، قانون کی خلاف ورزی ہوگی

نیلیش گجانن مراٹھے نام کے ایک شخص نے آر ٹی آئی درخواست دائر کرکے پوچھا تھا کہ کیا ان کے دو موبائل فون کی کوئی غیر قانونی فون ٹیپنگ کی گئی تھی۔ اس کے جواب میں وزارت داخلہ نے کہا کہ ٹیلی گراف قانون کے تحت اصول کے مطابق فون ٹیپنگ کا اہتمام ہے، لیکن اس کی جانکاری نہیں دے سکتے کیونکہ یہ قانون کے مقصد کو ہی بے معنی کر دےگا۔

وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ سینٹرل انفارمیشن کمشنر ادے مہرکر۔ (فوٹو: فیس بک)

انفارمیشن کمشنرکی جانب سے بی جے پی کے نظریے کو فروغ دینے والے ٹوئٹ پر آر ٹی آئی کارکن فکرمند

بنا درخواست دیے ہی سابق صحافی ادے مہر کر کی سینٹرل انفارمیشن کمیشن میں تقرری ہوئی تھی۔ انہوں نے مودی ماڈل پر کتابیں بھی لکھی ہیں۔ ان کی تقرری کو لےکربھی تنازعہ ہوا تھا۔ حال کے دنوں میں مہر کر نے اپنے کچھ ٹوئٹس میں آر ایس ایس اور بی جے پی کی پالیسیوں کو لے کر اپنی حمایت کا اظہار کیاہے۔

گجرا راجہ میڈیکل کالج۔ (فوٹو: www.getmyuni.com)

ایم پی: کالج نے دستاویزوں کے کمرے کو ’آسیب زدہ‘ بتاتے ہوئے آر ٹی آئی کا جواب دینے سے انکار کیا

مدھیہ پردیش کے گوالیار شہر کے ایک میڈیکل کالج کا معاملہ۔آر ٹی آئی کارکن گوالیارواقع گجرا راجہ میڈیکل کالج میں ایم بی بی ایس داخلے میں مبینہ دھاندلی کی جانچ چاہتے ہیں کہ باہری لوگوں نے دھوکہ دھڑی کرکے مقامی لوگوں کے کوٹے میں داخلہ حاصل کر لیا ہے۔

(فوٹو: رائٹرس/پی آئی بی)

انفارمیشن کمشنرز کی تقرری میں  بے ضابطگی، جس نے نہیں دیا درخواست اس کا بھی ہوا انتخاب

خصوصی رپورٹ: پچھلے سال نومبر میں چیف انفارمیشن کمشنر اور تین انفارمیشن کمشنرز کی تقرری ہوئی تھی۔ اس سے متعلق دستاویز بتاتے ہیں کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود سرچ کمیٹی نے بنا شفاف عمل اورمعیار کے ناموں کو شارٹ لسٹ کیا تھا۔ وہیں وزیر اعظم پر دو کتاب لکھ چکے صحافی کو بنا درخواست کے انفارمیشن کمشنر بنا دیا گیا۔