School

(علامتی تصویر، بہ شکریہ: پکسابے)

اتر پردیش: ٹفن میں مبینہ طور پر بریانی لانے پر تیسری جماعت کے طالبعلم کو اسکول سے نکالا گیا

الزام ہے کہ امروہہ کے ہلٹن کانونٹ اسکول میں ایک سات سالہ مسلمان طالبعلم کے ٹفن میں مبینہ طور پر نان ویجیٹیرین کھانا (بریانی) ملنے پر اس کو اسکول سے نکال دیا گیا۔ عوامی احتجاج کے بعدامروہہ کے سب مجسٹریٹ نے معاملے میں تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

مدھیہ پردیش کے گنا میں وندنا کانونٹ اسکول کے سامنے اے بی وی پی کے ارکان۔ (تصویر بہ شکریہ: اسپیشل ارینجمنٹ)

ایم پی: کانونٹ اسکول کی پرنسپل کے خلاف مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام، اے بی وی پی نے کی ایف آئی آر

معاملہ گنا کے وندنا کانونٹ اسکول کا ہے، جہاں پرنسپل سسٹر کیتھرین واٹولی کے خلاف ایک طالبعلم کو اسمبلی میں سنسکرت کا اشلوک پڑھنے سے روکنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ اسکول کا کہنا ہے کہ مذکورہ پروگرام میں طلبہ کو پہلے ہی انگریزی میں بات کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

Students-Class-teacher-Pixabay

گجرات: اسکول میں طالبعلموں کی نماز کی ادائیگی کے خلاف احتجاج کے بعد حکومت نے تحقیقات کے حکم دیے

گجرات کے احمد آباد شہر کے ایک پرائیویٹ اسکول میں بیداری پروگرام کے تحت ہندو طلبا سے مبینہ طور پر نماز پڑھنے کے لیے کہے جانے کے بعد ہندو دائیں بازو کے کارکنوں نے احتجاج کیا تھا۔ اسکول نے معافی مانگتے ہوئے کہا ہے کہ اس پروگرام کا مقصد صرف طلبا کو مختلف مذاہب کے بارے میں بیدار کرنا تھا۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

اترپردیش: اسکول کے ہندی پرچے میں مسلمانوں کے حوالے سے ’قابل اعتراض‘ سوال پوچھنے پر تنازعہ

اتر پردیش کے بہرائچ کے ایک اسکول کا معاملہ۔ الزام ہے کہ نویں جماعت کے ششماہی امتحان کے ہندی پرچے میں مختلف دہشت گرد تنظیموں کے ناموں کے ساتھ ہندوستانی مسلمانوں کو جوڑ دیا گیا تھا، جس کے بعد مقامی مسلمانوں نے اسکول انتظامیہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ انتظامیہ نے معافی مانگ کر پیپر تیار کرنے والے ٹیچر کوہٹا دیا ہے۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: فلکر/ایڈم کوہن (CC BY-NC-ND 2.0)

وشو ہندو پریشد کے احتجاج کے بعد گجرات کے دو اسکولوں نے بقرعید منانے کے لیے معافی مانگی

پہلا معاملہ شمالی گجرات کے مہسانہ ضلع کے ایک پری اسکول کا ہے۔ احتجاج کے بعد اسکول کی ڈائریکٹر نے تحریری طور پرمعافی مانگی ہے۔ وہیں، ضلع کچھ کے بھج کے ایک اسکول میں بقرعید کے حوالے سے ڈرامہ پیش کیا گیا تھا، جس کی بھگوا تنظیموں، والدین اور رہنماؤں نے مخالفت کی تھی۔

(علامتی تصویر، بہ شکریہ: پکسابے)

گجرات: عید کے موقع پر اسکول میں ہوئے ڈرامے پر تنازعہ، پرنسپل کو سسپنڈ کیا گیا

یہ معاملہ کچھ ضلع کے مُندرا کے ایک پرائیویٹ اسکول کا ہے، جہاں عید کے موقع پر بھائی چارے کا پیغام دینے کے لیے طالبعلموں نے ایک ڈراماپیش کیا تھا۔ اس میں کچھ طالبعلموں نے ٹوپی پہنی ہوئی تھی، جس کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد والدین اور دائیں بازو کی تنظیموں نے اس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اسکول میں ہنگامہ کیا تھا۔

(علامتی تصویربہ شکریہ: ویڈیو اسکرین گریب)

بھوپال: اسکول میں حجاب کے بعد اقبال کی نظم پر تنازعہ، مدھیہ پردیش حکومت نے اسکول کی منظوری رد کی

مدھیہ پردیش کے دموہ میں واقع گنگا جمنا ہائر سیکنڈری اسکول غیر مسلم طالبات کو ‘حجاب’ پہنانے کے الزام میں جانچ کا سامنا کر رہا ہے۔ اب یہ اسکول مبینہ طور پر غیر مسلم طالبعلوں کو علامہ اقبال کی نظمیں گانے کے لیے مجبور کرنے کے حوالے سے بھی تنازعہ میں ہے۔

(علامتی تصویر: Wikimedia Commons)

آندھرا پردیش: امتحان کے نتائج کے بعد 48 گھنٹوں میں نو طالبعلموں نے خودکشی کی

آندھرا پردیش بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اگزام نے بدھ کو گیارہویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات کے نتائج کا اعلان کیا تھا۔امتحان میں تقریباً 10 لاکھ طلبہ شریک ہوئے تھے۔گیارہویں کے پاس ہونے کا تناسب 61 اور بارہویں کا 72 فیصد رہا۔

سرکاری سکول میں بیت الخلاء کی صفائی کرتی طالبات کی تصویریں۔ (تصویربہ شکریہ: ٹوئٹر/@madhavmantri)

ایم پی: اسکول ٹوائلٹ کی صفائی کرتی لڑکیوں کی تصویر سامنے آنے کے بعد وزیر نےجانچ کے حکم دیے

مدھیہ پردیش کے گنا ضلع کے چک دیو پور گاؤں کے ایک پرائمری اور سیکنڈری اسکول میں مبینہ طور پر بیت الخلاء کی صفائی کرتی طالبات کی تصویریں سامنے آئی ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ صفائی کرنے والی لڑکیاں کلاس 5 اور6 کی طالبات ہیں۔

اپنی شکایت پولیس کو دیتے ہندوتوا کارکن ۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

کانپور: اسکول میں اسلامی دعا کو ہندوتوا تنظیم نے ’شکشا جہاد‘ بتایا، کیس درج

ہندوتوا تنظیم کا الزام ہے کہ اتر پردیش میں کانپور کے فلوریٹس انٹرنیشنل اسکول میں اسلامی دعا کے ذریعے طالبعلموں کا مذہب تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی تھی، جبکہ اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان کے یہاں کسی خاص مذہب نہیں، بلکہ تمام مذاہب کی دعائیں طالبعلموں سے کرائی جاتی ہیں اور ایسا 12-13 سالوں سے چل رہا ہے۔

مدھیہ پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ اور بی جے پی کی سینئر لیڈر اوما بھارتی۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

مدھیہ پردیش: اوما بھارتی نے شراب بندی کے لیے  بھوپال میں شراب کی دکان پر پتھر پھینکا

مدھیہ پردیش میں شراب پر مکمل پابندی کا مطالبہ کررہی بی جے پی لیڈر اوما بھارتی بھوپال کے آزاد نگر واقع ایک شراب کی دکان میں داخل ہوئیں اور پوری طاقت کے ساتھ پتھرپھینک کر وہاں ریک میں رکھی کچھ شراب کی بوتلیں توڑ دیں۔ بی جے پی نے ان کی کارروائی سے خود کو الگ کر لیا ہے۔ پارٹی ترجمان نے کہا کہ یہ ان کی ذاتی مہم ہے، جو وہ ریاست میں شراب کے خلاف چلا رہی ہیں۔

2206 Gondi.00_46_55_01.Still057

پی ایم مودی کے بنارس میں بند ہوا بلائنڈ اسکول، ایک مہینے سے سڑک پر اسٹوڈنٹ

ویڈیو: پوروانچل کے بنارس واقع واحدہنومان پرساد پودار اندھ ودیالیہ ایک سال پہلے نویں جماعت سے اوپر کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔ اب طلباسلسلہ وارمظاہروں کے ذریعےیہ معاملہ اٹھا رہے ہیں۔ اسے سرکار اور ٹرسٹ مل کر چلاتے ہیں۔ پچھلے سال ہی ٹرسٹ کے ممبروں نے اسے بند کرنے کی بات کہی تھی۔صرف250اسٹوڈنٹ والے اس ادارے کو چلانے میں جو ٹرسٹی تعاون کرتے ہیں، ان کا کہنا ہے سرکار اب اتنی مدد نہیں کر رہی کہ اس کو چلایا جا سکے۔

unnamed

صرف تین فیصد مسلم طلبہ کو ہی دہلی کے پرائیویٹ اسکول میں ملتا ہے داخلہ: ریسرچ

ویڈیو:ایک ریسرچ میں انکشاف ہوا ہے کہ دہلی کے پرائیویٹ اسکولوں میں مسلم طلبا کو پری پرائمری سطح پر داخلے کے لیےجدوجہدکرنی پڑ رہی ہے۔ محض تین فیصدمسلم طلبہ کو ہی اسکول میں داخلہ مل پا رہا ہے۔ اس موضوع پر ریسرچ کرنے والی جنت فاطمہ فاروقی سےمکل سنگھ چوہان کی بات چیت۔

Illustration: Pariplab Chakraborty

گجرات: اسکول نے بچوں سے لکھوائے وزیراعظم کے نام سی اے اے کی حمایت میں پوسٹ کارڈ، مخالفت کے بعد مانگی معافی

احمدآباد کے ایک پرائیویٹ اسکول کے ذریعے 5ویں سے 10 ویں کلاس کے طلبا سے وزیراعظم کو شہریت ترمیم قانون پر مبارک باد اور حمایت دینے کے لیے پوسٹ کارڈ لکھنے کو کہا گیا تھا۔ گارجین کے اس کی مخالفت کرنے کے بعد اسکول انتظامیہ نے معافی مانگتے ہوئے بچوں کے ذریعے لکھے پوسٹ کارڈ واپس کر دیے۔

علامتی تصویر

آخر کیسے ملے انتخابات سے متعلق بدعنوانی سے آزادی؟

ہندوستان اور پاکستان میں انتخابات کے مواقع پر سیاستدان اکثر بدعنوانی سے پاک انتظامیہ کے لیے ڈنمارک کی مثالیں دیتے ہیں۔ مگر ہر پانچ سال بعد یہ دونوں ممالک ڈنمارک کی پیروی کرنے کے بجائے بدعنوانی کےدلدل میں مزید دھنس جاتے ہیں۔