Security

 (بائیں سے) مدھورا سوامی ناتھن، دہلی میں کسانوں کو روکنے کے لیے کھڑی کی گئی رکاوٹیں اور ایم ایس سوامی ناتھن۔ (تصویر بہ شکریہ: آئی ایس آئی بنگلورو، ایکس اور وکی میڈیا کامنز)

کسان مارچ: ایم ایس سوامی ناتھن کی بیٹی نے کہا – ان داتا کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک نہ کریں

مرکزی حکومت نے حال ہی میں زرعی سائنسداں ایم ایس سوامی ناتھن کو ‘بھارت رتن’ دینے کا اعلان کیا ہے، اس حوالے سے منعقد ایک تقریب میں ان کی بیٹی مدھورا سوامی ناتھن نے کہا کہ اگر ہمیں ایم ایس سوامی ناتھن کا احترام کرنا ہے تو کسانوں کو اپنے ساتھ لے کر چلنا ہوگا۔

دہلی کی سرحدیں۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@SukhpalKhaira)

کسان مارچ: کانگریس نے اقتدار میں آنے پر ایم ایس پی دینے کا وعدہ کیا؛ عآپ  اور ٹی ایم سی نے بی جے پی کی مذمت کی

کانگریس کے رکن پارلیامنٹ راہل گاندھی نے ‘بھارت جوڑو نیایے یاترا’ کے دوران اعلان کیا کہ لوک سبھا انتخابات کے بعد اقتدار میں آنے پر ان کی پارٹی نے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی قانونی گارنٹی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہیں، بی جے پی نے کہا ہے کہ مودی حکومت اپنی پالیسیوں کے ذریعے کسانوں کے تئیں اپنی وابستگی اور عزم پرقائم ہے۔

Arfa-ji-thumb-3

کیلیں، بیریکیڈ، دھمکیوں کی بوچھاڑ، کیا کسانوں سے ڈر گئی مودی سرکار؟

ویڈیو: مختلف کسان تنظیموں کی طرف سے ‘دلی چلو’ کی کال سے پہلےدہلی پولیس کی طرف سے دارالحکومت کے علاقے کی سرحدوں پر ناکہ بندی اور پوری دہلی میں دفعہ 144 کے نفاذ کے بارے میں بات کر رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔

پنجاب کے علاوہ مختلف صوبوں سے کسان اس احتجاجی مارچ میں شامل ہو رہے ہیں۔ (تصویر بہ شکریہ: اسپیشل ارینجمنٹ)

کسانوں کا ’دلی چلو‘ مارچ شروع، قومی راجدھانی میں دفعہ 144 کے نفاذ کے ساتھ سخت سیکورٹی

مرکزی وزراء کے ساتھ ناکام میٹنگ کے بعد سنیکت کسان مورچہ (غیر سیاسی) اور کسان مزدور سنگھرش سمیتی فصلوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی گارنٹی، سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات پر عمل آوری اور کسانوں کے قرض کی معافی سمیت دیگر مطالبات کو لے کر کسانوں کے احتجاج کے دوسرے مرحلے کی قیادت کر رہے ہیں۔

نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

بالاکوٹ حملہ لوک سبھا انتخاب جیتنے کے مقصد سے ہی کیا گیا: فاروق عبداللہ

نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے الزام لگایا کہ یہ پوری طرح مانا جا رہا تھا کہ انتخاب سے پہلے پاکستان کے ساتھ تصادم ہوگا تاکہ وزیر اعظم نریندر مودی ایک ایسے ‘اوتار’کے طور پر سامنے آ سکیں، جس کے بنا ہندوستان کا گزارا ہو ہی نہیں سکتا۔