Telugu Desam Party

’انڈیا‘ اتحاد نے مل کر الیکشن لڑنے کی قرارداد پاس کی، کہا- سرکار کے چھاپوں کے لیے تیار ہیں

گزشتہ جمعہ کو اپوزیشن اتحاد ‘انڈیا’ کا تیسرا اجلاس ممبئی میں منعقد کیا گیا۔ دو روزہ اجلاس میں 14 رکنی مرکزی کمیٹی، ایک مہم کمیٹی، ایک میڈیاکمیٹی اور ایک سوشل میڈیا ورکنگ گروپ بنانے پر اتفاق کیا گیا۔ اس دوران اتحاد میں شامل رہنماؤں نے مہنگائی اور بدعنوانی کو حوالے سے مودی حکومت کو نشانہ بنایا۔

اپوزیشن اتحاد کا نام ’انڈیا‘ رکھا گیا، کہا-ہماری لڑائی آمریت کے خلاف

کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے نے کہا کہ جلد ہی 11 رکنی رابطہ کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ ہم ممبئی میں پھر سے ملاقات کریں گے، جہاں ہم رابطہ کاروں کے ناموں پر چرچہ کریں گے اور ان کے ناموں کا اعلان کریں گے۔ وہیں، این ڈی اے کی میٹنگ میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ اپوزیشن پارٹیاں سیاسی مفادات کے لیے قریب تو آ سکتی ہیں، لیکن ساتھ نہیں آ سکتیں۔

اسمبلی انتخابات 2018: مسلم ایم ایل اے کی تعداد 11 سے بڑھ کر 19ہوئی

گزشتہ 25 سالوں میں پہلی بار ہوگا کہ راجستھان اسمبلی میں بی جے پی کا کوئی مسلم ایم ایل اے نہیں ہے۔ وسندھرا راجے حکومت میں وزیر یونس خان جن کو ٹونک سے ٹکٹ دیا گیا وہ بھی کانگریس کے سچن پائلٹ سے ہار گئے ہیں۔

تلنگانہ انتخابات: مسلمانوں کا رخ کس طرف ہے؟

ریاست میں مسلمانوں کی آبادی کل آبادی کی 12.7 فیصد ہے اور آئندہ انتخابات میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق ریاست کے مسلمان کل 119 سیٹوں میں 30 سیٹوں پر فیصلہ کن حیثیت رکھتے ہیں۔ مسلم ووٹ کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ بی جے پی کو چھوڑ کر تمام تر سیاسی پارٹیاں اپنے حق میں ووٹ ڈلوانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں۔

فرقہ وارانہ بیان بازی اور اسٹارپرچارکوں کے باوجود تلنگانہ میں بی جے پی کی دال گلتی نظر نہیں آرہی

تلنگانہ کے انتخابات میں بی جے پی کے کوئی اثر پیدا کر پانے کا امکان کم ہے، لیکن یہ صاف ہے کہ پارٹی کا مقصد موجودہ انتخابی تشہیر کے سہارے ریاست میں اپنا مینڈیٹ بڑھانا ہے۔

کیا ملک کی سیاست ہمیشہ اسی طرح لوٹ کھسوٹ والی رہی ہے؟

ملک میں ارب پتیوں کی تیزی سے بڑھتی تعداد کے درمیان آپ روتے رہیے کہ سیاست کا زوال ہو گیا ہے اور اب وہ سماجی خدمت یا ملک کی خدمت کا ذریعہ نہیں رہی،ان اکثریت والوں کو کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ انہوں نے اس حالت کو سماجی و ثقافتی پہچان بھی دلا دی ہے۔

عدم اعتماد تجویز : راہل گاندھی نے کہا ،وزیر اعظم مجھ سے آنکھ نہیں ملا سکتے

مودی حکومت کے خلاف اپوزیشن کے پہلے عدم اعتماد تجویز پر لوک سبھا میں بحث جاری ہے۔ بحث کی شروعات ٹی ڈی پی کے جے دیو گلا نے کی۔ بی جے ڈی کے ممبر عدم اعتماد تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔ عدم اعتماد تجویز پر ووٹنگ کے دوران شیو سینا غیر حاضر رہی۔