جموں و کشمیر کے ایل جی جے سی مرمو کا استعفیٰ، مودی کے معتمد منوج سنہا ہوں گے نئے ایل جی
سال 1985 بیچ کے آئی اے ایس افسرجے سی مرمو کے استعفیٰ کی وجہ پر کوئی آفیشیل بیان نہیں آیا ہے۔ کچھ میڈیا رپورٹس کے مطابق انہیں سی اے جی بنایا جا سکتا ہے۔
سال 1985 بیچ کے آئی اے ایس افسرجے سی مرمو کے استعفیٰ کی وجہ پر کوئی آفیشیل بیان نہیں آیا ہے۔ کچھ میڈیا رپورٹس کے مطابق انہیں سی اے جی بنایا جا سکتا ہے۔
گر چہ لگتا تھا کہ آبادی کے تناسب کو بگاڑنے میں کئی سال لگ جائیں گے اور امید تھی کی اس دوران تاریخ کا پہیہ پلٹ کر شاید کشمیری عوام کی مدد کو آئےگا، مگر باہری افراد کی اتنی بڑی تعداد کو اگر یک مشت شہریت دی جاتی ہے تو آباد ی کا تناسب راتوں رات بگڑنے کا اندیشہ ہے۔
جموں و کشمیرانتظامیہ کے حکام نے بتایا کہ پرتشددمظاہروں کےخدشات کے مدنظرسرینگر اور گھاٹی کے دوسرے حصوں میں کرفیو لگایا گیا ہے، کیونکہ علیحدگی پسنداور پاکستان اسپانسرڈتنظیمیں پانچ اگست کو یوم سیاہ منانے کامنصوبہ بنا رہے ہیں۔
جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ کشمیری پنڈتوں کے بغیر کشمیر نامکمل ہے اور وہ انہیں عزت کے ساتھ واپس لانے کی کسی بھی پیش رفت کی حمایت کریں گے۔
ہندوستان اور چین کے خصوصی نمائندوں کے ساتھ بات چیت کے بعد جو سرکاری بیان جاری کیا گیا ہے، اس میں نمایاں فرق ہے۔ ہندوستان نے ایل اے سی پر پہلے کی صورت حال کو برقرار رکھنےپر زور دیا ہے، جبکہ چین نے سرحدکو لےکر کوئی بات نہیں کی اور پھر سے دعویٰ کیا کہ گلوان گھاٹی ان کی سرحدمیں ہے۔
نریندر مودی چاہتے ہیں کہ پڑوسی ممالک کو خوف کی نفسیات میں مبتلا رکھا جائے اور پاکستان کے اردگرد حصار قائم کیا جائے۔مگر اب اس گیم میں چین دودھ میں مینگنیاں ڈالنے کا کام کر رہا ہے، جس کی شہہ پر چھوٹے پڑوسی ممالک بھی ہندوستان کی نو آبادیاتی طرز فکر کے خلاف کھڑے ہو رہے ہیں۔
این آئی اے نے کہا کہ شروعاتی پوچھ تاچھ میں پتہ چلا کہ گرفتار کئے گئے دونوں لوگوں میں سے ایک نے جیش محمد کے دہشت گردوں کی ہدایت پرآئی ای ڈی بنانے کے لئے کیمیکل، بیٹری اور دیگر سامان خریدنے کے لئے آن لائن شاپنگ ویب سائٹ ایمیزون کا استعمال کیا تھا۔
اکھل بھارت ہندو مہاسبھا نے سبھی سرکاری دفتروں میں لگی بابائے قوم مہاتما گاندھی کی تصویروں اور مجسموں کو فوراً ہٹائے جانے کی مانگ کی ہے۔
ممبئی حملوں کے ماسٹرمائنڈ اور ممنوعہ تنظیم جماعت الدعوۃ چیف حافظ سعید کو پاکستان کی ایک عدالت نے پنجاب صوبے میں دہشت گردی سے متعلق فنانسنگ کے دو معاملوں میں ساڑھے پانچ سال -ساڑھے پانچ سال قید کی سزا سنائی اور 15-15 ہزار کا جرمانہ بھی لگایا۔ دونوں معاملوں کی سزا ساتھ ساتھ چلے گی۔
ویڈیو: کشمیری پنڈتوں کا کیا؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جو کئی سالوں سے سیاسی فائدے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے ۔ اس سوال نے صرف کشمیری پنڈتوں کے زخم ہرے کیے اور مسلمانوں کی خراب امیج کو پیش کیا ۔ اس مدعے پر ٹیچر انمول ٹکو سے سرشٹی شریواستو کی بات چیت۔
سوامی نشچلانند سرسوتی نے کہا، ‘مسلمانوں کو اگر تاریخ میں اپنا نام دہشت گردوں کو پالنے والوں کے طور پردرج نہیں کرانا ہے تو وہ اعلان کریں کہ وہ ایک دہشت گردکے نام پر ایک انچ بھی زمین نہیں لیں گے۔’
چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) بپن راوت نے جمعرات کو کہا تھا کہ ملک میں شدت پسندی سے آزادی دلانے والے کیمپ چل رہے ہیں کیونکہ یہ ویسے لوگوں کو الگ کرنے کے لئے ضروری ہے، جن کی سوچ میں شدت پسندی شامل ہو چکی ہے۔ وہیں، مرکزی وزیر جی کشن ریڈی نے راوت کے تبصرہ کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ فوج لمبے عرصے سے شدت پسندی سے آزادی دلانے والے کیمپ چلا رہی ہے۔
ملک کے پہلے چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت نے ایک پروگرام میں کہا کہ وادی میں شدت پسندی سے نپٹنے کے لیے سب سے پہلےاس تصور کو پھیلانے والوں کی شناخت کر کے ان پر کارروائی کیے جانے کی ضرورت ہے۔شدت پسندی سے متاثر بچوں کو باقی بچوں سے الگ کیا جانا چاہیے۔
1984کے راجیو گاندھی اور 1993 کے نرسمہا راؤ کی طرح واجپائی تاریخ میں ایک ایسے وزیر اعظم کے طور پر بھی یاد کیے جائیں گے ،جنہوں نے سبق کو رواداری کا پڑھایا ،مگر بے گناہ شہریوں کے قتل عام کی طرف سے آنکھیں موند لیں ۔
راجیہ سبھا میں وزارت داخلہ کی جانب سے بتایا گیا کہ سال 2017 میں غیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام سے متعلق قانون یو اے پی اے کے تحت سب سے زیادہ گرفتاریاں اتر پردیش میں ہوئیں۔
مودی حکومت جمہوریت کی جن علامتوں کو سنجونے کا دعویٰ کرتی ہے، وہ ان کوختم کر چکی ہے۔
خصوصی رپورٹ : آرٹیکل 370 کے زیادہ تراہتماموں کو ہٹاکر جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے سےمتعلق آر ٹی آئی کےتحت دی وائر کی طرف سے مانگی گئی جانکاری دینے سے بھی وزارت داخلہ نے منع کر دیاہے۔
ویڈیو: ہیومن رائٹس کے موضوع پر سی آر پی ایف کانسٹبل خوشبو چوہان کی متنازعہ تقریر پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
وزیر اعظم مودی نےدہشت گردی کی مذمت کی لیکن انہوں نے ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں جاری کریک ڈاؤن، پابندیوں اور کمیونیکیشن بلیک آؤٹ کا ذکر نہیں کیا۔ یہ اقوام متحدہ میں مودی کا دوسرا خطاب تھا۔
عرضی گزاروں کی مانگ ہے کہ اس بل کو غیر قانونی قرار دیا جائے کیونکہ یہ آئین کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
مرکزی حکومت کے ذریعےیو اے پی اے 1967 میں ترمیم کو منظوری دیے جانے کے تقریباً ایک مہینے بعد یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔ نیا قانون مرکزی حکومت کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ کسی آدمی کو دہشت گرد قرار دے سکتا ہے، اگر وہ دہشت گرد سرگرمیوں کو انجام دیتا ہے یا اس میں شامل ہوتا ہے یا اس کو بڑھاوا دیتا ہے۔
نیا یو اے پی اے قانون حکومت کو غیرمعمولی اختیارات دینے والا ہے، جو اس کی طاقت کے ساتھ ہی اس کی جوابدہی کوبھی بڑھاتا ہے۔
ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت عوام کو ایک بنا سوچ-سمجھ والی بھیڑ میں بدل دیا گیا ہے۔ اب ایسی بھیڑ ملک کے ہر قصبے-گاؤں میں گھوم رہی ہے، جو ایک اشارے پر کسی کو بھی پیٹ پیٹکر مار ڈالنے کو تیار ہے۔
انسداد دہشت گردی کے نام پر پچھلی کئی دہائیوں سے ہندوستانی سکیورٹی ایجنسیوں نے جو کھیل کھیلا ہے، اس کی وجہ سے لاتعداد مسلم نواجوانوں کی زندگیاں تباہ و برباد ہوگئی ہیں۔ برسوں جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے رہنے اور اس دوران مسلسل اذیت سے گذرنے کے بعد ان میں سے اکثر ملزمین کو عدالتوں نے بے قصور قرار دے کر رہا کردیاہے۔
یو اے پی اے ترمیم بل کو راجیہ سبھا نے 42 کے مقابلے 147 ووٹ سے منظوری دی۔ کانگریسی رہنما پی چدمبرم نے کہا کہ اس ترمیم بل کے ذریعے این آئی اے کو اور زیادہ طاقتور بنانے کی بات کہی گئی ہے، لیکن سچ یہ ہے کہ اس کے ذریعے زیادہ طاقتیں مرکزی حکومت کو مل رہی ہیں۔
کیا امریکہ ہماری موجودہ عالمی تنہائی میں کچھ ہاتھ بٹائے گا یا پھر سو پیاز اور سو جوتے ہی ہمارا مقدر رہیں گے؟ کیا اس سب کا ہماری مقتدرہ نے جائزہ لیا ہے؟ یا ہم فقط کوئلوں کی دلالی میں منہ کالا کرواتے رہیں گے اور عمران خان دوسرے ورلڈ کپ سے دل بہلاتے رہیں گے؟
وزیر داخلہ امت شاہ کا دعویٰ ہے کہ پچھلی حکومت نے ہندو مذہب کو دہشت گردی سے جوڑنے کے لئے اصلی مجرموں کو چھوڑ دیا تھا، اگر ایسا ہے تو این آئی اے ان کو پکڑنے کی سمت میں کوئی قدم کیوں نہیں اٹھا رہی ہے؟
1996 میں راجستھان میں ہوئے سملیٹی بلاسٹ معاملے کے 6 ملزمین رئیس بیگ، جاوید خان، لطیف احمد واجہ، محمد علی بھٹ، مرزا نثار حسین اور عبدالغنی کو 23 سال بعد بری کر دیاگیا۔ ان لوگوں کو کبھی ضمانت نہیں دی گئی۔ رئیس بیگ کے علاوہ دیگر لوگ جموں و کشمیر کے رہنے والے ہیں۔
جہاں ساری دنیا کو اس بات کا احساس جلدہی ہو گیا تھا کہ ڈونالڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ ایک قابل اعتماد ساتھی نہیں ہے، نریندر مودی نے اس کے باوجود ہندوستان کے واشنگٹن سے رشتے مضبوط کئے۔ یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ اس کی قیمت کیا ہوگی۔
گزشتہ 3 جولائی کو ممنوعہ تنظیم جماعت الدعوۃ (جے یو ڈی)کے چیف حافظ سعید سمیت تنظیم کے 13 لوگوں پر سی ٹی ڈی کے تحت دہشت گردی سے متعلق فنانسنگ اور منی لانڈرنگ کے کئی مقدمے درج کئے گئے تھے۔
مہاراشٹر کے اکولا کی ایک خصوصی عدالت نے تین لوگوں کو دہشت گردی کے الزامات سے بری کرتے ہوئے کہا کہ صرف ‘جہاد ‘ لفظ کا استعمال کرنے پر کسی کو دہشت گرد نہیں کہا جا سکتا۔
وزیر اعظم مودی نے کہا -اب آپ کو مندروں ، بازاروں ، ریلوے اسٹیشن ، بس اسٹیشن پر بم دھماکوں کی خبریں نہیں سنائی دیتی ہیں ۔ یہ سب مودی کے ڈر کی وجہ سے بند ہوا ہے ۔
سی آر پی ایف کے سینئر افسر نے بتایا تھا کہ سی آر پی ایف کے ٹریننگ سینٹر میں نہ تو فائرنگ رینج ہے اور نہ ہی باؤنڈری وال ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہاں کوئی مستقل سیٹ اپ بھی نہیں ہے۔
پاکستان نے کہا ہے کہ ،ان کی حکومت کی پالیسی یہی ہے کہ پاکستان کی زمین پر کسی کے خلاف دہشت گردانہ سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔
پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی زمین پر پنپ رہی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف قدم اٹھائے۔ وزیر اعظم عمران خان کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ان کے ایسا نہ کرنے کی صورت میں بات چیت کی تجویز سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
فروغ انسانی وسائل کے مرکزی وزیر مملکت ستیہ پال سنگھ نے کہا کہ اگر دہشت گردی اور جرائم کو ختم کرنا ہے تو ملک کو ویدوں کی طرف لوٹنا ہوگا۔
ایک حساس پڑوسی کے برعکس ہندوستان نے اس خطے میں اپنے آپ کو ایک غیر متوازن پاور کے روپ میں پیش کیا ہے۔پاکستان کو الگ تھلگ کرنے کی نیت سے ہندوستان جنوبی ایشیا ئی تعاون تنظیم سارک میں ایک ذیلی گروپ بنانے کی پلاننگ میں مصروف ہے۔
نیپالی فوج اسی مہینے کی 17 سے 28 تاریخ کے درمیان چینی فوج کے ساتھ مشترکہ فوجی مشق کرنے والی ہے۔
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سیلاب کی تباہی کی میڈیا کوریج اور اٹل بہاری واجپائی کی شخصیت کے بارے میں سینئر صحافی پورنیما جوشی اور جنتا کا رپورٹر کے مدیر رفعت جاوید سےارملیش کی بات چیت۔
لوگوں کا ماننا ہے کہ آگرہ سربراہ کانفرنس اور رام جنم بھومی بابری مسجد تنازعہ حل کرنے میں اٹل بہاری واجپائی کو کامیابی ملی ہوتی تو ملک کی صورتِحال آج کچھ اور ہوتی۔ لیکن تاریخ میں اگر مگر کی گنجائش ہی کہاں ہوتی ہے!