دہلی پولیس کی انٹرنل جانچ میں پتہ چلا ہے کہ دو پولیس اہلکاروں نے اےسی پی رینک کے ایک آفیسر کے سامنے طلبا پر گولیاں چلائی تھیں۔ ابھی تک دہلی پولیس 15 دسمبر کو جامعہ مظاہرہ کے دوران مظاہرین پر فائرنگ کرنے سے انکار کرتی رہی ہے۔
اتر پردیش کے سون بھدر ضلع کے امبھا گاؤں میں جولائی2019 میں زمینوں پر مبینہ غیر قانونی قبضہ کے خلاف جب آدیواسیوں اور گاؤں والوں نےآواز اٹھائی تھی، تب لینڈ مافیاؤں کے ساتھ ہوئے خونی تصادم میں11 لوگوں کی موت ہوگئی تھی۔ اس معاملے میں سون بھدر پولیس نے 65 لوگوں کو گرفتار کیا تھا اور 51لوگوں کے خلاف فردجرم داخل کیا تھا۔
اس موت کے ساتھ ہی اب تک آسام واقع ڈٹینشن سینٹروں میں رکھے گئے لوگوں کی ہونے والی اموات کی تعداد 29 ہو چکی ہے۔ ان ڈٹینشن سینٹروں میں تقریباً 1000 لوگوں کو رکھا گیاہے۔
بی جے پی جنرل سکریٹری کیلاش وجئے ورگیہ نے الزام لگایا ہے کہ اندور میں ضلع انتظامیہ بی جے پی کارکنان کے خلاف سیاسی بدنیتی سے ترغیب پاکر کارروائی کر رہا ہے۔ اسی دوران انہوں نے افسروں کو یہ دھمکی دی۔ اس سے پہلے ایک ویڈیو میں ان کے بیٹے آکاش وجئے ورگیہ میونسپل کارپوریشن کے ایک افسر کو بلے سے پیٹتے نظر آئے تھے۔
سابق فارین سکریٹری شیوشنکر مینن نے کہا کہ حال کے دنوں میں ہم نے جو حاصل کیا وہ ہماری (ہندوستان کی) بنیادی امیج کو پاکستان سے جوڑتا ہے، جو ایک عدم روادار ملک ہے۔ ہم نے مخالفین کو ایک اسٹیج دیا ہے، جس پر ہم پر حملہ کیا جا سکتا ہے۔
کیرل کے وزیراعلیٰ پنارئی وجین نے 11 غیر بی جے پی وزیراعلیٰ کو خط لکھ کر کہا ہے کہ وہ سی اے اے کو رد کرنے کی مانگ سے جڑا بل پاس کرنے کے لیے ان کی ریاست کی اسمبلی کی نقل کریں۔ دوسری طرف بی جے پی نے شہریت ترمیم قانون کی حمایت میں جن جاگرن مہم شروع کر دی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی کا اغوا اور مذہب تبدیل کرانے کی ملزم مسلم فیملی اس معاملے میں اپنے رشتہ داروں کی گرفتاری کی مخالفت کر رہی تھی۔اسی فیملی کی قیادت میں بھیڑ نے گرودوارہ ننکانہ صاحب پر پتھراؤ کیا۔ پاکستان نے کہا ہے کہ ننکانہ صاحب گرودوارہ بالکل محفوظ۔
ویڈیو: 19 دسمبر کو ایک بچی چمپک کے والدین ایکتا اور روی شیکھر کو پولیس نے شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں مظاہرہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ 14 دن بعد چمپک کی ماں کو رہا کیا گیا، اس دن سے اب تک کیا ہوا، تفصیل سے بتا رہی ہیں ایکتا۔
نیشنل ہیلتھ اتھارٹی نے آیوشمان بھارت یوجنا میں اس فرضی واڑے کا انکشاف کیا ہے۔ اتر پردیش، پنجاب، چھتیس گڑھ، گجرات، پنجاب وغیرہ ریاستوں میں یوجنا کا غلط استعمال کرنے کے معاملے سامنے آئے ہیں۔
گجرات اسمبلی کے اسپیکر راجندر ترویدی نے کہا کہ ہندوستان کے آئین کا مسودہ بنانے والے اور اس کو ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کو سونپنے والے بی این راؤ بھی براہمن تھے۔ اس پروگرام میں ریاست کے وزیراعلیٰ وجئے روپانی اور نائب وزیراعلیٰ نتن پٹیل بھی موجود تھے۔
گزشتہ اگست میں مرکزی حکومت کے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹانے اور یونین ٹریٹری بنا کر دو حصوں میں باٹنے کے فیصلے کے پہلے سے 3 وزیراعلیٰ سمیت کئی مقامی رہنما حراست میں ہیں۔
ویڈیو: آئی آئی ٹی کانپور میں ایک مظاہرے کے دوران طلبا کے ذریعے معروف شاعر فیض احمد فیض کی نظم’ہم دیکھیں گے’ گائے جانے پر ایک فیکلٹی ممبر نے اس کو ہندو مخالف بتایا اور اس کی دو سطروں پر اعتراض کیاہے۔اس نظم کا معنی بتا رہی ہیں ریڈیو مرچی کی آر جے صائمہ۔
اترپردیش کے فیروزآباد شہر میں گزشتہ 20 دسمبر کو شہریت ترمیم قانون کو لے کر ہوئے مظاہرے اور تشدد کے بعد پولیس نے ایسے 200 لوگوں کو نشان زد کر نوٹس بھیجا ہے، جن میں ایک مرحوم شخص اور شہر کے کچھ بزرگوں کے بھی نام ہیں،جو اب چل پھربھی نہیں سکتے۔
مغربی بنگال ،مہاراشٹر اور بہار کے بعد کیرل چوتھی ریاست ہے،جس کی جھانکی کو یوم جمہوریہ پریڈ کے لیے خارج کیا گیا ہے۔
گزشتہ نومبر میں مرکزی وزیر پرہلاد پٹیل نے راجیہ سبھا میں بتایا تھا کہ جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم ہونے اور مختلف پابندیوں کے بعد ریاست میں سیاحت پر کوئی خاص اثر نہیں پڑا ہے۔ آر ٹی آئی کے تحت محکمہ سیاحت کے ذریعے دی گئی جانکاری ان کے دعویٰ کے برعکس تصویر پیش کرتی ہے۔
بہار پولیس شہریت قانون اور این آر سی کی مخالفت میں راشٹریہ جنتا دل کی ایک ریلی میں حصہ لینے گئے امیر حنظلہ نامی ایک نوجوان کے قتل کی جانچ کر رہی ہے۔
حالانکہ مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ چونکہ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی کو ایس ایس جی سکیورٹی ملی ہوئی ہے، لہذا ان کو کہیں بھی جانے سے پہلے پولیس کی منظوری لینی ہوتی ہے۔
ویڈیو: شہریت ترمیم قانون کو لے کر ہوئے مظاہروں اور تشدد کے بعد اترپردیش پولیس پر مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے الزامات لگ رہے ہیں۔ اترپردیش کے کئی علاقوں کا دورہ کر کے لوٹی فیکٹ فائڈنگ ٹیم کے ممبر اور سماجی کارکن ہرش مندر سے دی وائر کے ڈپٹی ایڈیٹر اجئے آشیروادکی بات چیت۔
گراؤنڈ رپورٹ : اتر پردیش کے رام پور ضلع میں گزشتہ 21 دسمبر کو شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرہ پر تشدد ہو گیا تھا۔ اس دوران فیض خان نام کے ایک نوجوان کی موت ہو گئی تھی۔ رشتہ داروں کا الزام ہے کہ فیض کو وقت پر میڈیکل سہولت نہیں دی گئی اور جب فیملی نے ان کی لاش لینا چاہا تو پولیس نے ان کو پیٹا۔
ویڈیو:اتر پردیش کے رام پور ضلع میں گزشتہ21 دسمبر کو شہریت قانون کے خلاف ہوئے احتجاج کے بعد پولیس نے کئی لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ اس میں سے کئی لوگوں کے یہاں پبلک پراپرٹی کےنقصان کا ہرجانہ بھرنے کے لیے لاکھوں روپے کا نوٹس بھیجا گیا ہے۔ دی وائر کے اویچل دوبے نے رام پور میں ان فیملیوں سے بات چیت کی۔
ویڈیو: شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں پورے ملک میں مظاہرے ہو رہے ہیں، جس میں سبھی مذاہب کے لوگوں کا غصہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ خاص طور پر مسلم کمیونٹی پورے ملک میں اس قانون کی مخالفت کر رہی ہے ،وہ ایسا کیوں کر رہے ہیں۔اس بارے میں اپوروانند کا نظریہ۔
ممبئی کے گورے گاؤں ایسٹ واقع ایک مال میں ہوا حادثہ۔پولیس نے بتایا کہ حادثے کے دوران ہوئی موت کا مقدمہ درج کیا گیا ہے اوروہ اس ٹھیکے دار کی تلاش کر رہی ہے جس نے ان دونوں کو کام پر رکھا تھا۔
راجستھان کے وزیراعلیٰ اشوک گہلوت نے کہا کہ حکومت بیمار بچوں کی موت پر پوری طرح حساس ہے اور اس معاملے میں سیاست نہیں ہونی چاہیے۔
اترپردیش پولیس نے شہریت ترمیم قانون کو لے کر ریاست میں ہو رہے مظاہروں کے مد نظر امن و امان کو نقصان پہنچانے والے لوگوں کی فہرست تیار کی تھی۔ فیروزآباد میں 20 دسمبر کو ہوئے مظاہرے اور تشدد کے بعد پولیس نے ایسے 200 لوگوں کو نشان زد کر نوٹس بھیجے، جن میں ایک مرحوم شخص اور شہر کے کچھ بزرگوں کے بھی نام ہیں۔
وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہا کہ مغربی بنگال کی تجویز کو ایکسپرٹ کمیٹی کے ذریعے اپنی میٹنگ میں تجزیہ کرنے کے بعد خارج کر دیا گیا۔ ترنمول کانگریس نے کہا کہ مرکزی حکومت نے شہریت ترمیم قانون کی مخالفت کرنے کی وجہ سے ریاست کے لوگوں کی توہین کی ہے۔
شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں 19 دسمبر کو وارانسی کے بینیا علاقے سے نکالے مارچ میں شامل 14 مہینے کی بچی کے سماجی کارکن ماں- باپ کے ساتھ 73 لوگوں کو پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ اس میں سماجی کارکنوں کے ساتھ لیفٹ پارٹی ممبر اور طلبا بھی شامل تھے۔
گزشتہ17 دسمبر کو آئی آئی ٹی کانپور میں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہوئی پولیس کارروائی کے خلاف پرامن مارچ میں فیض احمد فیض کی نظم‘ہم دیکھیں گے’ گائی گئی تھی۔ ایک فیکلٹی ممبر نے اس کو ہندو مخالف بتاتے ہوئےنظم کے ‘بت اٹھوائے جا ئیں گے’ اور ‘نام رہےگا اللہ کا’والے حصہ پر اعتراض کیاہے۔
اتر پردیش کے گورکھپورشہر میں گزشتہ 20 دسمبر کوشہریت قانون اور این آر سی کی مخالفت میں ہوئے مظاہرہ کے دوران پولیس نے سیتاپور کے دو پھیری والے راشد علی اور محمد یاسین کو گرفتار کر لیا تھا۔ 12 دن جیل میں رکھنے کے بعد انہیں ضمانت دی گئی۔
سی پی آئی (ایم)کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے ریل کرایہ اور ایل پی جی سلینڈر کی قیمتوں میں اضافہ کو لےکر بدھ کو حکومت کی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے میں مسافر کرایہ بڑھانے کے بعد لوگوں کے ذریعہ معاش پر دوسرا حملہ۔ یہ سب نوکری جانے، اشیائےخوردنی کی بڑھتی قیمتوں اور دیہی آمدنی میں ریکارڈ سطح پر گراوٹ کے درمیان ہو رہا ہے۔
ایک افسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر کہا کہ یہ فیصلہ اس تشویش کی وجہ سے لیا گیا ہے کہ ہندوستان میں شہریت ترمیم قانون نافذ ہونے کے بعد ہندوستانی مسلمان بنگلہ دیش میں داخل ہو سکتے ہیں۔
شہریت قانون کو واپس لینے کی مانگ والی تجویز کو منظور کرنے والا کیرل ملک کا پہلا ریاست بن گیا ہے۔کیرل اسمبلی کے ذریعےاٹھایا گیا قدم اس لئے اہم ہے کیونکہ بی جے پی کی معاون جےڈی یو کی قیادت والے بہاراور اڑیسہ سمیت کم سے کم سات ریاستوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ قانون کو نافذ نہیں کریںگے۔
سالانہ ہیومن رائٹس رپورٹ کہتی ہے کہ 662 لوگوں نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں ہیبیس کارپس عرضی داخل کی اور اپنے خلاف لگائے گئے پی ایس اے کو رد کرنے کی مانگ کی۔
گراؤنڈ رپورٹ: اتر پردیش کے رام پور ضلع میں گزشتہ21 دسمبر کو شہریت قانون کے خلاف ہوئے احتجاج کے بعد پولیس نے کئی لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ اس میں سے کئی لوگوں کے یہاں پبلک پراپرٹی کےنقصان کا ہرجانہ بھرنے کے لیے لاکھوں روپے کا نوٹس بھیجا گیا ہے۔
گزشتہ سال 5 اگست کو جموں و کشمیر سے خصوصی ریاست کا درجہ ختم کرنے کے بعد سے انتظامیہ نے کمیونی کیشن کی سبھی لائنوں –لینڈ لائن ٹیلی فون خدمات، موبائل فون خدمات اور انٹر نیٹ خدمات کو بند کر دیا تھا۔
این آر سی اور این پی آر کو خارج کیا جانا چاہیے اور شہریت قانون کو از سر نو تیار کیا جاناچاہیے، جس میں اس کے اہتمام کسی مذہب کے لیے مخصوص نہ ہوں، بلکہ سبھی متاثرین کے لیے ہوں۔
سال 2015 میں سمستی پور میں ایک بند کمرے کی میٹنگ میں نمبرداروں کو بتایا گیا تھاکہ انتخابات کے بعد جب بھارتیہ جنتا پارٹی صوبے میں اقتدار میں آئے گی تو مسلمان پاکستان جائیں گے اور ان کی جائیدادیں گاؤں والوں میں بانٹی جائیں گی۔مجھے یہ سنتے ہوئے اس وقت یہ اندازہ نہیں تھا کہ محض چار سال بعد اتر پردیش کے مظفر نگر قصبہ میں 72سالہ حاجی حامد حسین کو پولیس کی لاٹھیوں اور بندوقوں کے بٹ کے وار سہتے ہوئے یہ سنناپڑے کہ پاکستان ورنہ قبرستان…
ویڈیو: میڈیا بول کے اسی ایپی سوڈ میں ارملیش شہریت ترمیم قانون اور این آرسی کی مخالفت میں ملک بھر میں ہو رہے مظاہرہ پرسرکار اور میڈیا کے رویےپر سینئر صحافی اسمتا شرما، این آر موہنتی اور وکیل عبدالرحمٰن سے چرچہ کر رہے ہیں۔
ویڈیو: اتر پردیش کے بجنور ضلع کے نگینہ قصبے میں گزشتہ20 دسمبر کو ہوئے پرتشدد مظاہرہ کو لے کر پولیس نے 21 نابالغوں کو بھی گرفتار کیا تھا۔الزام ہے کہ ان میں کئی بچوں کو پولیس نے حراست میں بے رحمی سے پیٹا ہے۔ دی وائر نے متاثرین میں سے کچھ نابالغوں سے بات چیت کی۔
جموں و کشمیر کےحکام نے بتایا کہ رہا کئے گئے پانچوں رہنما نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے ہیں، جنہیں احتیاطاً حراست میں رکھا گیا تھا۔ 5 اگست سے سابقہ ریاست کےتین سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کے ساتھ مین اسٹریم اور علیحدگی پسند خیمے کے سینکڑوں رہنماؤں کو احتیاطاً حراست میں رکھا گیاہے۔
گراؤنڈ رپورٹ : گورکھپور میں 20 دسمبر کو شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف ہوئے مظاہرے کے بعد پولیس نے کئی لوگوں کو گرفتارکیا تھا۔ ان میں سے کئی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ گرفتار کئے لوگ مظاہرے میں موجود نہیں تھے، لیکن پولیس نے ان کو حراست میں لیااور بےرحمی سے مارپیٹ کی۔