اتر پردیش کے وارانسی ضلع کا معاملہ۔ پولیس نے بدامنی پیدا کرنے کے لیے پچھلے سال آٹھ اکتوبر کو دو لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔ دونوں نے 12 اکتوبر کو نجی بانڈ اور دیگر دستاویز جمع کرائے تھے، لیکن ایس ڈی ایم نے انہیں رہا نہیں کیا تھا۔
راجستھان کے ادے پور ضلع میں گوگندہ سے ایم ایل اے پرتاپ لال گمیتی پر مدھیہ پردیش کی رہنے والی خاتون نے شادی کا جھانسہ دےکرریپ کرنے کا الزام لگایا ہے۔ معاملے کی جانچ سی بی- سی آئی ڈی کو سونپ دی گئی ہے۔
پیلی بھیت کے سہرامئو تھانہ حلقہ کے بلویندر سنگھ 23 جنوری کو غازی پوربارڈر کے لیے نکلے تھے۔ ایک ہفتے بعد ان کے اہل خانہ کو دہلی پولیس نے فون کرکے سڑک حادثےمیں ان کی موت کے بارے میں بتایا۔ بدھ کو آخری رسومات کی ادائیگی کے دوران ان کی لاش کو ترنگے میں لپیٹا گیا تھا۔
تہاڑ جیل میں آزاد صحافی مندیپ پنیا کو ایک کسان نے کہا،سرکار کو کیا لگتا ہےکہ وہ ہمیں جیل میں ڈال کر ہمارے حوصلے توڑ دےگی۔ وہ بڑی غلط فہمی میں ہے۔ شاید اس کو ہماری تاریخ کاعلم نہیں۔ جب تک یہ تینوں زرعی قوانون واپس نہیں ہو جاتے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
یو ایس اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا یہ بیان امریکی گلوکارہ یحانہ سمیت کئی ہستیوں کی جانب سے کسانوں کی تحریک کو حمایت پر ہندوستانی وزارت خارجہ کی تنقید پر آیا ہے۔ محکمہ نے یہ بھی کہا کہ امریکہ ایسے ا قدامات کا خیرمقدم کرتا ہے جو ہندوستانی بازار کو بہتر بناتے ہیں اور بڑے پیمانے پر نجی سرمایہ کاری کو متوجہ کرتے ہیں۔
اسٹینڈاپ کامیڈین منور فاروقی کو جنوری میں ہندو دیوتاؤں کے خلاف مبینہ قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے الزام میں اندور میں گرفتار کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے مدھیہ پردیش سرکار کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی گرفتاری میں 2014 میں دیے سپریم کورٹ کے گائیڈ لائن پر عمل نہیں کیا گیا تھا۔
شرومنی اکالی دل،ڈی ایم کے ، این سی پی اور ترنمول کانگریس سمیت ان پارٹیوں کے 15ایم پی کو پولیس نے غازی پور بارڈر پر کسانوں سے ملنے نہیں دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے کسانوں کی حالت جیل کے قیدیوں جیسی ہے۔
دہلی کی مختلف سرحدوں پر زرعی قوانین کی مخالفت میں جاری کسانوں کی تحریک کی ماحولیاتی کارکن گریتا تُنبیرنے حمایت کی تھی۔ ایف آئی آر درج ہونے کے بعد انہوں نے کہا ہے کہ وہ اب بھی کسانوں کے ساتھ ہیں۔
گزشتہ دنوں میں دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کی تحریک کو پاپ گلوکارہ ریحانہ اور ماحولیاتی کارکن گریتا تُنبیر جیسی کچھ عالمی ہستیوں نے حمایت کی ہے۔تحریک کی قیادت کر رہے سنیکت کسان مورچہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ بدقسمتی ہے کہ حکومت ان کا درد نہیں سمجھ رہی ہے۔
سیٹھی صاحب بہترین مقرر اور ادیب تھے۔ ان کا کالم خاصا پر مغز ہوتا تھا۔ چونکہ وہ بائیں بازو نظریات کے حامی تھے، اس لیے 1962کی ہندچین جنگ کے دوران ان کو گرفتار کرکے ڈھائی سال تک پابند سلاسل رکھا گیا۔ وہ موجودہ پارلیامانی جمہوری نظام کے بھی مخالفین میں تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس جمہوری نظام کے ستون یعنی سیاسی پارٹیاں جلد ہی سرمایہ دارانہ نظام کی غلام بن جاتی ہیں، کیونکہ انتخابات لڑنے کے لیے کثیر سرمایہ کی ضرورت پیش آتی ہے۔
ویڈیو: 26 جنوری کوزرعی قوانین کی مخالفت میں نکالے گئے کسانوں کے ٹریکٹر پریڈ کے دوران راجدھانی دہلی میں تشددہو گیا تھا۔ اس دوران اتر پردیش کے رام پور ضلع کے 25سالہ نوریت سنگھ کی موت ہو گئی تھی۔ معاملے کے عینی شاہدین کا دعویٰ ہے کہ ان کی موت گولی لگنے سے ہوئی، وہیں پولیس کا دعویٰ ہے کہ ان کی موت ٹریکٹر پلٹنے کی وجہ سے ہوئی۔
نتیش سرکار کی جانب سے جاری ایک آرڈر میں احتجاج یا سڑک جام کرنے والوں کو سرکاری نوکری اور ٹھیکوں سےمحروم رکھنے کی بات کہی گئی ہے۔ اپوزیشن رہنما تیجسوی یادو نے اس پر کہا کہ نتیش کمار مسولنی اور ہٹلر کو چیلنج دے رہے ہیں۔ نوکری بھی نہیں دیں گے اور احتجاج بھی نہیں کرنے دیں گے۔
گزشتہ سوموار کو مرکزی حکومت کی درخواست پر ٹوئٹر نے کئی اکاؤنٹس پر روک لگا دی تھی۔ حالانکہ اسی دن دیر رات تک یہ روک ہٹا دی گئی۔ اب سرکار کا کہنا ہے کہ ٹوئٹر ہیش ٹیگ مودی پلاننگ فارمر جینوسائیڈ لکھنے والے اکاؤنٹ ہٹانے سے متعلق اس کے آرڈر مانے یا پھر اس کا نتیجہ بھگتنے کو تیار رہے۔
سال 2013 سے 2019 تک بی اے آر سی کے سی ای او رہے پارتھو داس گپتا کو ٹی آر پی چھیڑ چھاڑ معاملے میں گزشتہ دسمبر میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کی ضمانت عرضی پر شنوائی کرتے ہوئے ممبئی کی ایک عدالت نے کہا کہ اگر انہیں اس مرحلے پر ضمانت ملی تو ہر طرح سے ممکن ہے کہ وہ شواہد اور گواہوں سے چھیڑ چھاڑ کر سکتے ہیں۔
لوک سبھا میں ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت جی کشن ریڈی نے کہا کہ متعلقہ معاملہ بنیادی طور پرریاستی حکومتوں کےموضوع ہیں اور قانون کی خلاف ورز ی ہونے پر ایجنسیاں کارروائی کرتی ہیں۔
وزارت داخلہ نے بتایا کہ اصول وضوابط بنانے کے لیے لوک سبھا کمیٹی نے نو اپریل اور راجیہ سبھا کمیٹی نے نو جولائی تک کا وقت دیا ہے۔ دسمبر 2019 میں پاس ہوئےشہریت قانون کےتحت ضابطہ بنانے میں ایک سال سے زیادہ کی تاخیر ہو چکی ہے۔
ملک میں تین زرعی قوانین کی مخالفت میں 70 دنوں سے جاری کسانوں کی تحریک کو لے کر پاپ گلوکارہ ریحانہ، کارکن گریتا تُنبیر، امریکی نائب صدرکملا ہیرس کی بھتیجی مینا ہیرس، یوٹیوبر للی سنگھ سمیت کئی لوگوں نے حمایت کی ہے۔ اس قدم کے لیے انہیں سوشل میڈیا پر ایک طبقہ کے ذریعے ٹرول کیا جا رہا ہے۔
سنیکت کسان مورچہ نے یہ الزام بھی لگایا کہ سڑکوں پر کیلیں اورخاردارتاربچھانا، اندرونی سڑکیں بند کرکے بیریکیڈ بڑھانا، انٹرنیٹ خدمات کو معطل کرنااور بی جے پی-آر ایس ایس کے کارکنوں سےمظاہرہ کروانا، سرکار، پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے ہو رہےمنصوبہ بند‘حملوں’کا حصہ ہیں۔
گزشتہ 26 جنوری کی ٹریکٹر پریڈ کے دوران جان گنوانے والے نوجوان کے اہل خانہ کے دعووں کو لےکر دی وائر کی عصمت آرا نے ایک رپورٹ لکھی تھی، جس کو ٹوئٹر پر شیئر کرنے کے بعد دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کے خلاف رام پور میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
آزادصحافی مندیپ پنیا کوسنگھو بارڈر سے سنیچر کو حراست میں لینے کے بعد اتوارکو 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیجا گیا تھا۔ عدالت نے انہیں ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ شکایت گزار، متاثرہ، گواہ سب پولیس اہلکارہیں۔ اس بات کا امکان نہیں ہےکہ ملزم کسی پولیس افسر کو متاثر کر سکتا ہے۔
کسان رہنماؤں نے کہا کہ وہ احتجاج کی جگہوں کےقریبی علاقوں میں انٹرنیٹ خدمات معطل کرنے،حکام کی جانب سے مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے اور دیگر مدعوں کے خلاف تین گھنٹے تک قومی اور ریاستی شاہراہوں کو جام کرکے اپنی مخالفت درج کرائیں گے۔
ٹوئٹر نے جن اکاؤنٹ پر روک لگائی ہے ان میں کارواں میگزین، کسان ایکتا مورچہ، سی پی آئی ایم کے محمد سلیم، کارکن ہنس راج مینا، ایکٹر سشانت سنگھ، پرسار بھارتی کے سی ای او سمیت کئی صحافی اور قلمکار بھی شامل ہیں۔
ڈاکٹر کفیل خان ان 81 لوگوں میں ہیں، جنہیں سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس جوگیندر کمار کی ہدایت پر گورکھپورضلع کے ہسٹری شیٹرس کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر خان کے بھائی نے بتایا کہ ان کا نام اس فہرست میں جون 2020 میں ڈالا گیا تھا، لیکن میڈیا سے یہ جانکاری اب شیئرکی گئی ہے۔
صحافی روہنی سنگھ نے ٹوئٹر پر دھمکیاں ملنے کے بعد ادے پور پولیس سے شکایت کی تھی۔ پولیس نے بتایا کہ اسٹوڈنٹ نے قبول کیا کہ روہنی کی کسان ریلی پر رپورٹنگ سے ناراضگی کی وجہ سے اس نے سنگھ کو دھمکی بھرے پیغامات بھیجے۔
آزادصحافی اور کارواں میگزین کے لیے لکھنے والے مندیپ پنیا اور ایک دیگرصحافی دھرمیندر سنگھ کو سنیچر کو حراست میں لیا گیا تھا۔ دھرمیندر سنگھ کو اتوار کوصبح رہا کر دیا گیا۔ وہیں بتایا جا رہا ہے کہ پنیا کو عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا ہے۔
ڈیجیٹل میڈیا آزادآوازوں کی جگہ ہے اور اس پر ‘سب سے بڑے جیلر’ کی نگاہیں ہیں۔اگر یہی اچھا ہے تو اس بجٹ میں پردھان منتری جیل بندی یوجنا لانچ ہو، منریگا سے گاؤں گاؤں جیل بنے اور بولنے والوں کو جیل میں ڈال دیا جائے۔ منادی کی جائے کہ جیل بندی یوجنا لانچ ہو گئی ہے،برائے مہربانی خاموش رہیں۔
دی وائر کے بانی مدیرسدھارتھ وردراجن نےیوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کے ٹریکٹر پریڈ کے دوران ہوئےتشدد میں دہلی کے آئی ٹی او پرمظاہرہ میں شامل ایک نوجوان کی موت کو لےکر ان کے اہل خانہ کے دعووں سے متعلق خبر ٹوئٹر پر شیئرکی تھی۔
ویڈیو:گزشتہ 26 جنوری کو دہلی میں ٹریکٹر ریلی کے بعد اتر پردیش انتظامیہ نے غازی پور بارڈر پرمظاہرہ کر رہے کسانوں کو ہٹانے کا آرڈر دیا تھا۔ حالانکہ بھارتیہ کسان یونین کے رہنما راکیش ٹکیت کی اپیل کے بعدیہاں کسانوں کا ہجوم امنڈ پڑا ہے۔
اکال تخت جتھے دار گیانی ہرپریت سنگھ نے کہا ہے کہ دہلی سکھ گرودوارا مینجنگ کمیٹی ہر سال فتح مارچ کا انعقاد نشان صاحب کے ساتھ لال قلعہ میں کرتی ہے۔ اسے گلوان گھاٹی میں پھہرایا جاتا ہے۔ اس سال یوم جمہوریہ کے پریڈ کا حصہ نشان صاحب تھا۔ اسے خالصتان کا جھنڈا کہہ کرتنقید کرنا صحیح نہیں ہے۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ لیڈر عارف تیاگی کو ضلع انتظامیہ نے یوپی غنڈہ ایکٹ کے تحت چھ مہینے کے لیے ضلع بدرکر دیا ہے۔ دونوں کمیونٹی کے بیچ نفرت پھیلانے سمیت کئی الزامات میں ان پر 2018 سے 2020 کے دوران چھ معاملے درج ہیں۔
ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا، پریس کلب آف انڈیا اور انڈین ویمنس پریس کور جیسی میڈیا تنظیموں نے غیر مصدقہ خبریں نشر کرنے کے الزام میں صحافیوں کے خلاف سیڈیشن کی دفعات میں کیس درج کیے جانے کی کارروائی کو میڈیا کو ڈرانے دھمکانے کی کوشش بتایا ہے۔
ری پبلک ٹی وی چلانے والی اے آر جی آؤٹ لیئر میڈیا پرائیویٹ لمٹیڈ کی جانب سے ٹی آر پی گھوٹالہ معاملے میں اس کے خلاف ایف آئی آر رد کرنے کی عرضی پر شنوائی کر رہی بامبے ہائی کورٹ کے سامنےممبئی پولیس نے عرضی گزار کے ملازمین کو غلط طریقے سے پھنسانے کے الزامات سے انکار کیا تھا۔
ویڈیو:دہلی-اترپردیش بارڈرپرواقع غازی پور بارڈر پر ڈٹے کسانوں کا کہنا ہے کہ تینوں زرعی قوانین کے رد ہونے تک وہ پیچھے نہیں ہٹنے والے ہیں۔
یوم جمہوریہ کے موقع پر دہلی میں ٹریکٹر پریڈ کے بعد غازی آبادانتظامیہ نے دہلی اتر پردیش بارڈر پرواقع غازی پور میں زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کر رہے کسانوں کو ہٹنے کا الٹی میٹم دیا تھا۔ حالانکہ بھارتیہ کسان یونین کے رہنما راکیش ٹکیت یہ کہتے ہوئے ڈٹے رہے کہ وہ خودکشی کر لیں گے، لیکن تحریک ختم نہیں کریں گے۔
زرعی قوانین کی مخالفت میں دہلی کے سنگھو بارڈر پرگزشتہ دو مہینوں سے مظاہرہ کر رہے کسانوں کی جگہ خالی کرا رہے مبینہ طور پر مقامی لوگوں کے ایک گروپ کے ساتھ جھڑپ ہوئی ہے، جس میں ایک ایس ایچ او شدید طور پرزخمی ہو گئے ہیں۔بڑی تعدادمیں سکیورٹی فورسز تعینات ہیں اور یہاں کسی کو داخلے کی اجازت نہیں ہے۔
خودکشی کے لیے اکسانے کے معاملے میں صحافی ارنب گوسوامی کو ضمانت ملنے کے سلسلے میں اسٹینڈاپ کامیڈین کنال کامرا نے سپریم کورٹ اور ان کے ججوں کے خلاف کئی ٹوئٹ کیے تھے۔ اپنے دفاع میں انہوں نے کہا ہے کہ یہ مان لینا کہ صرف ان کے ٹوئٹ سے دنیا کی سب سے طاقتورعدالت کی بنیاد ہل سکتی ہے، ان کی صلاحیت کو بڑھا چڑھا کر سمجھنا ہے۔
انڈیا ٹوڈے کےصحافی راجدیپ سردیسائی کے ایک مہینےکی تنخواہ بھی کاٹ دی گئی ہے۔ انہوں نے 26 جنوری کو کسانوں کےٹریکٹر پریڈ کے دوران ہوئےتشدد میں ایک نوجوان کی موت پر ٹوئٹ کرکے کہا تھا کہ ان کی موت پولیس فائرنگ میں ہوئی ہے۔ حالانکہ پولیس کی جانب سے ویڈیو جاری کرنے کے بعد انہوں نے اپنا بیان واپس لے لیا تھا۔
گزشتہ 26 جنوری کو دہلی میں کسانوں کے ٹریکٹر پریڈ کے دوران غیرمصدقہ خبریں نشر کرنے کےالزام میں کانگریس رہنما ششی تھرور،صحافی راجدیپ سردیسائی، مرنال پانڈے اور چار دیگر صحافیوں کے خلاف سیڈیشن کی دفعات میں معاملہ درج ہوا ہے۔ انہی لوگوں کے خلاف مدھیہ پردیش کی بھوپال پولیس نے بھی کیس درج کیا ہے۔
ویڈیو: یوم جمہوریہ کے موقع پر مرکز کے تین نئے زرعی قوانین کو واپس لینے کی مانگ پر کسانوں کی جانب سے نکالے گئے ٹریکٹر پریڈ کے دوران ہوئے تشددکو لےکر یوگیندریادو سمیت تمام کسان رہنماؤں کے خلاف کیس درج کیا گیا ہے۔ اس مدعے پر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
ویڈیو: یوم جمہوریہ کے موقع پر مرکز کے تین نئے زرعی قوانین کو واپس لینے کی مانگ پر کسانوں کی جانب سے نکالے گئے ٹریکٹر پریڈ کے دوران ہوئےتشدد کو لےکر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند سے دی وائر کے اجئے آشیرواد کی بات چیت۔