قومی اقلیتی کمیشن کومالی سال2020-21 میں سکھ، بودھ اور پارسی کمیونٹی سے بالترتیب99،28 اور دو شکایتیں موصول ہوئی تھیں،لیکن رواں مالی سال کے آٹھ مہینوں میں ہی ان سے ملنے والی شکایتوں کی تعداد اس سے زیادہ ہو گئی ہے۔
بنگلورو کے ورتھر پولیس اسٹیشن نے 22سالہ نوجوان سلمان کو بیٹری چوری کے الزام میں حراست میں لیا تھا۔ اس نےالزام لگایا ہے کہ اس دوران انہیں بے رحمی سے پیٹا گیا، جس کی وجہ سے انہیں اپنا ایک ہاتھ گنوانا پڑا۔
بی جے پی اور آر ایس ایس نہیں مانتے کہ مسلمانوں اور عیسائیوں کو اپنے طریقے سے روزی کمانے اور اپنی طرح سے مذہب پرعمل کرنے کا حق ہے۔لیکن اس بنیادی آئینی حق کو نہ ماننے اور اس کی من مانی تشریح کی چھوٹ پولیس اور انتظامیہ کو نہیں ہے۔ اگر وہ ایسا کر رہے ہیں تو وہ وردی یا کرسی کے لائق نہیں ہیں۔
دہلی بی جے پی نے راجدھانی میں جھگی میں رہنے والوں تک پہنچ بنانے لے لیے جھگی سمان یاترا شروع کی ہے،جس کےتشہیری پوسٹراور ہورڈنگس میں جھگی کےباشندوں کو دکھایا گیا تھا، جن میں تمل رائٹر پیرومل مروگن کی تصویر بھی شامل ہے۔ بی جے پی نے اسے انجانے میں ہوئی غلطی بتایا ہے۔
کرناٹک کے ملازمین ریاستی بیمہ کارپوریشن اسپتال کا معاملہ۔ کووڈ 19 کی پہلی لہر میں پچھلے سال جولائی میں جان گنوانے والے دو لوگوں کی لاش تقریباً ڈیڑھ سال سےمردہ خانے میں پڑی ہوئی تھی، جبکہ ان کے پسماندگان کو بتایا گیا تھا کہ بنگلورومیونسپل کارپوریشن نے ان کی آخری رسومات اد اکردی ۔
گجرات میں امت شاہ کی نمائندگی والے لوک سبھاحلقہ گاندھی نگر میں بی جے پی‘گاندھی نگر لوک سبھا پریمیئر لیگ370’یا‘جی ایل پی ایل 370’کے نام سے کرکٹ اور کبڈی ٹورنامنٹ کرانے جا رہی ہے۔ اس کا مقصد زیادہ سےزیادہ نوجوانوں کو پارٹی کی طرف متوجہ کرنا ہے۔
معاملہ بیلگاوی کا ہے،جہاں ہندوتوا تنظیموں کے ذریعے عیسائیوں پر حملے کے کچھ واقعات پیش آنےکے بعد پولیس نے عیسائیوں کو اسمبلی کےسرمائی اجلاس کے اختتام تک دعائیہ اجتماعات سے گریز کرنے کو کہا ہے۔ 13 سے 24 دسمبر تک چلنے والے اس سیشن میں تبدیلی مذہب سے متعلق متنازعہ قانون کےپیش ہونے کی امید ہے۔
کوئی نہیں کہہ سکتا کہ لیڈر کےطور پرمنیش تیواری یا سلمان خورشید کےعزائم نہیں ہیں یا اس کو پورا کرنے کے لیے وہ کتاب لکھنے اور اس کے سوا جو کرتے ہیں، اس کی نکتہ چینی نہیں کی جانی چاہیے ۔ لیکن اس سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا کانگریس کےرہنماؤں کےطور پر انہیں اپنےخیالات کوپیش کرنے کی اتنی بھی آزادی نہیں ہے کہ وہ رائٹر کےطورپر پارٹی لائن سے ذرا سا بھی الگ جا سکیں؟
درخواست گزاروں کو بھیجے ایک ای میل میں کہا گیا ہے کہ جس ڈیوائس میں مبینہ طور پر پیگاسس اسپائی ویئر ڈالا گیا تھا،اس کو نئی دہلی میں جمع کرایا جائے۔حالانکہ یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ آخر اس کو کس مخصوص جگہ پر جمع کرنا ہے۔
ویڈیو: ایک سال سے جاری کسانوں کی تحریک میں کسانوں نے بہت کچھ کھویا ہے۔اس دوران تقریباً700سے زیادہ کسانوں کی موت ہوئی، کسی نے خودکشی کی تو کسی کی بیماری کی وجہ سے جان گئی ۔ تحریک کے دوران جان گنوانے والے کسانوں کے پسماندگان سے بات چیت۔
وہاٹس ایپ یا فیس بک کے برعکس ایپل متنازعہ نہیں ہے اور مودی حکومت اس کو اعلیٰ پائیدان پر رکھتی ہے۔ اس پس منظر میں اب تک پیگاسس کے استعمال سےانکار کرتی آئی حکومت ہند کے لیے ایپل کے آپریٹنگ سسٹم میں ہوئی دراندازی کے سلسلے میں کمپنی کے نتائج کو مسترد کرنا بہت مشکل ہوگا۔
ویڈیو: اتر پردیش میں اگلے سال ہونے والےاسمبلی انتخاب سے پہلے سماجوادی پارٹی سے اتحاد کرنے والے سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے سربراہ او پی راج بھر سےعارفہ خانم شیروانی سے بات چیت۔ راج بھر نے2017 کا اسمبلی انتخاب بی جے پی کے ساتھ مل کر لڑا تھا۔انہیں کابینہ وزیر بھی بنایا گیا تھا، لیکن وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے کشیدگی کے بعد 2019 کے عام انتخاب سے پہلے وہ عہدے سے استعفیٰ دےکر بی جے پی سے الگ ہو گئے تھے۔
ویڈیو: دی وائر نے زرعی قوانین کو واپس لینے کے بعد مین اسٹریم میڈیا کے یو ٹرن پر دہلی کی ٹکری بارڈر پر مظاہرہ کر رہے کسانوں سے بات کی۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ جس میڈیا نے انہیں دہشت گرد، خالصتانی، غدار کہا، انہیں ان کا سامنا کرنا پڑےگا۔
ویڈیو: اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں گزشتہ دنوں ہوئے سنیکت کسان مورچہ کی مہاپنچایت میں بھارتیہ کسان یونین کے لیڈر راکیش ٹکیت نے تحریک کو جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ابھی بھی کئی مدعے ہیں، جن کے حل کے بعد ہی تحریک کا خاتمہ ہوگا۔
سری نگر میں 24 نومبر کی شام پولیس انکاؤنٹرمیں تین مشبہ دہشت گردوں کو مار گرایا گیا تھا، لیکن مقامی لوگوں اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جن لڑکوں کو پولیس نے انکاؤنٹر میں مارا، وہ نہتے تھے اور سڑک کنارے کھڑے تھے۔
گیارہ نومبر کو غازی آباد کے لونی بارڈر پر ہوئے‘انکاؤنٹر’میں سات مسلمانوں کو غیرقانونی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار کرنے سے پہلے گولی چلائی گئی تھی، جو تمام لوگوں کے پاؤں پر تقریباً ایک ہی جگہ لگی تھی۔ معاملے میں لونی تھانے کے ایس ایچ او کو سسپنڈ کر دیا گیا ہے اور جانچ کےآرڈر دیے گئے ہیں۔
ویڈیو: اتر پردیش کی یوگی حکومت کو وہاں کی خاتون کسانوں کی مانگوں پر دھیان دینا چاہیے۔لکھنؤ کی کسان مہاپنچایت میں شامل یہ خاتون کسان اپنی مانگوں اور تحریک میں اپنی خدمات کی جانکاری دے رہی ہیں۔
ویڈیو: کسان لیڈر جوگندر سنگھ اگراہاں کا کہنا ہے کہ جب تک ایم ایس پی قانون پوری طرح سے نافذ نہیں ہو جاتا تب تک کسانوں کے مطالبات پورا نہیں ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایم ایس پی کی گارنٹی ملنے تک تحریک جاری رہےگی۔
ویڈیو: اگلے سال کی شروعات میں ہونے والے اتر پردیش اسمبلی انتخاب سے پہلے دی وائر کی ٹیم راجدھانی لکھنؤ کے امین آباد علاقے میں جاکر لوگوں کی رائے جانی۔
ویڈیو: گزشتہ 22 نومبر کو اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ کے ایکو گارڈین میں کسان مہاپنچایت ہوئی، جس میں ملک کے کونے کونے سے کسانوں نے حصہ لیا۔اس دوران سنیکت کسان مورچہ نے صاف کر دیا کہ کسانوں کی تحریک جاری رہےگی۔
پچھلے تین سالوں میں کشمیر میں حکومتی اور میڈیا سے لیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 837 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جب میں 172 سیکورٹی فورسز کے اہلکار تھے۔ ان میں سے اکثر افراد کو لائن آف کنٹرول کے پاس ورثاکی موجودگی اور آخری رسومات کے بغیر ہی پولیس نے خود ہی نامعلوم قبروں میں دفن کر دیا ہے۔
تکنیکی کمپنی ایپل نے شمالی کیلی فورنیا عدالت میں اسرائیل کے این ایس او گروپ پر مقدمہ دائر کیا ہے۔ ایپل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ این ایس او گروپ نے اپنے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے ایپل صارفین کےآلات کو نشانہ بنایا ہے۔ایپل کا یہ قدم امریکی حکومت کی جانب سے این ایس او گروپ کو بلیک لسٹ کرنے کے کچھ ہفتوں بعد آیا ہے۔
آکسفیم انڈیا نے ہندوستان میں کووڈ 19 ٹیکہ کاری مہم کے ساتھ چیلنجز پر اپنے سروے کے نتائج جاری کیے ہیں، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ تمام جواب دہندگان میں سے 30 فیصدی نے مذہب، کاسٹ یا بیماری یا صحت کی صورتحال کی بنیاد پر اسپتالوں میں یا صحت کی دیکھ بھال کرنے والےپیشہ وروں کی طرف سے امتیازی سلوک کی جانکاری دی ہے۔
نیشنل براڈکاسٹنگ اینڈ ڈیجیٹل اسٹینڈرڈس اتھارٹی کا یہ بیان ایک شخص کی شکایت پر ٹائمز ناؤ کے اینکر راہل شیوشنکر اور پدمجا جوشی کے ستمبر 2020 میں پیش کیے گئے چینل کے پرائم ٹائم شو انڈیا اپ فرنٹ کے دو ایپی سوڈ سے متعلق ہے۔ اتھارٹی نے چینل سے مذکورہ ایپی سوڈ کویوٹیوب سے ہٹانے کو کہا ہے۔
این آئی اے نےسوموار کو صوبے میں حقوق انسانی کے سرگرم کشمیری کارکن خرم پرویز کو گرفتار کیا ہے۔اس سے پہلےٹیررفنڈنگ سےمتعلق ایک معاملے میں رواں سال کی شروعات میں سری نگر میں ان کے گھر اور دفترکی تلاشی لی گئی تھی۔انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے اس قدم کی تنقید کرتے ہوئے حراستی تشدد کے خطرے کے مدنظرتشویش کا اظہارکیا ہے۔
زرعی قوانین کو اس لیے واپس نہیں لیا گیاکہ وزیر اعظم‘کچھ کسانوں کو یقین دلانے میں ناکام’رہے، بلکہ اس لیے واپس لیا گیا کہ کئی کسان مضبوطی سے کھڑے رہے، جبکہ بزدل میڈیا ان کے خلاف ماحول بناکر ان کی جدوجہد اور طاقت کو کمتربتاتا رہا۔
پارلیامنٹ کے ذریعےزرعی قانون کو رد کرنے سے کسانوں کی کوئی مانگ پوری نہیں ہوگی وہ بس وہیں پہنچ جا ئیں گے، جہاں وہ اس قانون کےبنائے جانے سے پہلے تھے۔
ویڈیو: وزیر اعظم نریندر مودی کےتین زرعی قانون واپس لینے کےاعلان کے بعد دہلی کے ٹکری بارڈر پر موجودکسان خوش تو نظر آئے لیکن یہ جیت اور ہار کا ملا جلااحساس تھا۔ کسانوں نے کہا کہ انہوں نے اس تحریک کے دوران بہت کچھ کھویا ہے۔ ان کسانوں سے بات چیت۔
کاس گنج میں سال 2018 میں مارے گئے چندن گپتا کے والدکہہ رہے ہیں کہ نوجوانوں کو اس راستےپر نہیں جانا چاہیے جس پر ہندوتوایاقوم پرستی کے جوش وجنون میں ان کا بیٹا چل پڑا تھا۔ کیا ان کی ناراضگی کی وجہ یہ ہے کہ وہ اس موت کے بعد یا اس کے بدلے جو چاہتے تھے، وہ نہیں ملا؟ یا وہ اس کے خطرے کو سمجھ پائے ہیں؟
کہتے ہیں کہ آر ایس ایس کےہزار ہزاربازو اور ہزار ہزار منہ ہیں۔ان ‘ہزار ہزار منہ’میں بی جے پی ایم پی ورون گاندھی کو چھوڑ دیں تو کنگنا کے معاملے پر خاموشی اختیار کرنےکو لےکرزبردست اتفاق رائے ہے۔ پھر اس نتیجہ تک کیوں نہیں پہنچا جا سکتا کہ کنگنا کا منہ بھی ان ہزاروں منہ میں ہی شامل ہے؟
مرکزی حکومت کسانوں کی مانگوں کے سامنے جھکنےکو تیار نہیں تھی، خود وزیر اعظم نے پارلیامنٹ میں مظاہرین کو توہین آمیز طریقے سے‘آندولن جیوی’ کہا تھا۔ بی جے پی کی مشینری نے ہر قدم پر تحریک کو بدنام کرنے اور کچلنے کی کوشش کی،لیکن کسان تحریک کو جاری رکھنے کے عزم پر قائم رہے۔
پیپلزیونین فار سول لبرٹیزکرناٹک، آل انڈیا لائرزایسوسی ایشن فار جسٹس، آل انڈیا پیپلزفورم اور گوری لنکیش نیوز ڈاٹ کام نے حال ہی میں ایک رپورٹ شائع کی ہے، جس میں انہوں نے فرقہ وارانہ کشیدگی کے 71 معاملوں کی پہچان کی ہے۔ یہ تمام معاملے جنوری 2021 سے اگست تک کے ہیں۔
ویڈیو: گزشتہ13نومبر کو امراوتی میں بی جے پی کی جانب سے بلائے گئے بند کے دوران جگہ جگہ بھیڑ نے پتھراؤ کیا تھا۔ مسلمانوں کی دکانوں کو آگ لگا کر تباہ کر دیا گیا۔ ہندو مندروں کو بھی مبینہ طور پر نقصان پہنچایا گیا تھا۔
دی وائر کی نامہ نگارعصمت آرا نے یہ رپورٹ اتر پردیش کے ہاتھرس میں19سالہ دلت خاتون کے گینگ ریپ کے بعد کی تھی۔اس رپورٹ میں ایم ایل سی رپورٹ کی بنیاد پر پولیس کے خاتون کے ساتھ ریپ نہ ہونے کے دعوے پر سوال اٹھایا گیا تھا۔
لکھیم پورکھیری میں ہوئےتشددکےدوران جان گنوانے والے کسانوں اور صحافی رمن کشیپ کے پسماندگان نے زرعی قانون رد ہو جانے کے بعد وزیر مملکت برائے داخلہ اجئےمشرا کو برخاست کرنے کی مانگ کی ہے۔
سینٹر فار میڈیا اسٹڈیز کی ایک رپورٹ کے مطابق 2019کے انتخابات میں ہندوستان میں سیاسی پارٹیوں اور الیکشن کمیشن نے کل ملا کر 600بلین روپے خرچ کیے۔ جس میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی نے 270بلین روپے خرچ کیے۔
جب سے کسانوں نے زرعی قوانین کےخلاف دہلی کی سرحدوں پر احتجاجی مظاہرہ شروع کیا تھا، تب ہی سے بی جے پی لیڈروں سے لےکرمرکزی وزیروں تک نے کسانوں کو دھمکانے اور انہیں دہشت گرد، خالصتانی، نکسلی، آندولن جیوی،شرپسندجیسےنام دےکر انہیں بدنام کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی تھی۔
کسانوں کی تحریک اس کاجیتا جاگتا ثبوت ہے کہ اگرمقصد واضح ہو تو اختلاف رائےکے باوجودمشترکہ جد وجہد کی جا سکتی ہے۔ سنیکت کسان مورچہ نے ایک لمبے عرصے بعد مشترکہ جدجہدکی پالیسی کو عملی جامہ پہنایا ہے۔
تین متنازعہ زرعی قوانین کو واپس لیے جانےکےقدم کا مختلف کسان تنظیموں اور اپوزیشن کے لیڈروں نے خیرمقدم کیا ہے۔ بی کے یو کے لیڈر راکیش ٹکیت نے کہا کہ پارلیامنٹ میں قانون کے رد ہونے کے بعد ہی وہ تحریک کو واپس لیں گے۔ وہیں کانگریس نے بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے پوچھا کہ قوانین کی وجہ سے سینکڑوں لوگوں کی جان جانے کی ذمہ داری کون لےگا۔
گرونانک کے یوم پیدائش پر ملک کے نام خطاب میں وزیر اعظم نریندرمودی نے ایک سال سے زیادہ سے تنازعہ میں گھرےتین زرعی قوانین کو واپس لیے جانے کااعلان کرتے ہوئے کہا،‘میں ملک سے معافی مانگتا ہوں کیونکہ لگتا ہے کہ ہماری کوششوں میں کچھ کمی رہ گئی ہے،جس کی وجہ سے ہم کچھ کسانوں کو سچائی سمجھا نہیں سکے۔’