بہار سرکار کے سابق وزیر وکرم کنور نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور محکمہ نگرانی کے پرنسپل سکریٹری سمیت دیگر اعلیٰ عہدیداروں کو خط لکھ کر ایمبولینس کی خریداری میں عہدے کاغلط استعمال کرتے ہوئے منصوبہ بند سازش کے تحت سرکاری پیسوں کےنقصان کا الزام لگایا ہے۔ ان کا الزام ہے کہ بلنگ کی رقم بڑھانے کے لیے انشورنش اور آرٹی او کا خرچ بڑھا کر دکھایا گیا۔
سال 2018 میں صوبے میں بی جے پی کے اقتدارمیں آنے کے بعد سے تریپورہ کےسینئر صحافی سمیر دھر کی رہائش پر ہوا یہ اس طرح کا تیسرا حملہ ہے۔الزام ہے کہ پچھلے سال ستمبر میں وزیر اعلیٰ بپلب دیوکی جانب سےعوامی اجلاس میں میڈیا کو دھمکانے کے بعد سے صحافیوں پر اس طرح کے حملے تیز ہوئے ہیں۔
اس عہدے کے لیے تین سابق چیف جسٹس کو بھی شارٹ لسٹ کیا گیا تھا، لیکن ان سب کو درکنار کرکےسلیکشن کمیٹی نے جسٹس ارون مشرا کو ترجیح دیا۔ پچھلے سال فروری میں سپریم کورٹ میں جج کےعہدے پررہتے ہوئےانہوں نےوزیر اعظم مودی کی تعریف کی تھی، جس کی وجہ سے ان کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا کہ وہ کس حد تک سرکار کے قریبی ہیں۔
یہ تبصرہ سپریم کورٹ کے جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کیا، جو اس تین رکنی بنچ کی سربراہی کر رہے ہیں جو کووڈ 19مینجمنٹ پر از خود نوٹس لے کرشنوائی کر رہی ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے بی جے پی ایم پی گوتم گمبھیر کے پاس بڑی مقدار میں فیبی فلو ملنے کی جانچ کرنے والے ڈرگ کنٹرولرکی رپورٹ کوخارج کرتے ہوئے کہا کہ اس ادارے سے عدالت کا بھروسہ ڈگمگا گیا ہے۔ کورٹ نے یہ بھی کہا کہ خود کو مددگار دکھانے کے لیے حالات کا فائدہ اٹھانے کے رجحان کی سخت مذمت ہونی چاہیے۔
مرکزی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں اس سلسلے میں حلف نامہ دائر کرنے کے تین دن بعد وزارت صحت نے ان میڈیا رپورٹ پر شدید اعتراض کیا تھا، جن میں کورونا وائرس کی ایک صورت ‘بی1.617’ کو ‘انڈین ویرینٹ’ کہا گیا تھا۔ سرکار نے سوشل میڈیا کمپنیوں سے کہا تھا کہ وہ اپنے پلیٹ فارم سے ‘انڈین ویرینٹ’سے متعلق مواد کو فوراً ہٹا دیں۔
ایک خاتون کے چار سالہ بیٹی کی کسٹڈی مانگنے پر شوہرکی جانب سے ان کے کردار پر سوال اٹھانے پر پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے کہا کہ پدری معاشرہ میں کسی خاتون کے کردار پر انگلی اٹھاناعام بات ہے۔ عام طور پر ایسے الزامات کی کوئی بنیاد نہیں ہوتی۔خاتون کے غیر ازدواجی تعلقات ہوں بھی تو یہ نتیجہ نہیں نکالا جا سکتا ہے کہ وہ اچھی ماں نہیں ہوگی۔
آر ایس ایس کےایک عہدیدارنریندر کمار نے ایک پروگرام کے دوران کہا کہ گنگا کنارے لاشیں ملنے کی ایسی تصویریں سال 2015 اور 2017 میں بھی سامنے آئی تھیں، لیکن تب میڈیا نے ایسا نہیں کیا تھا۔
مرکز نے اگست سے دسمبر کے بیچ2.2ارب ٹیکے دستیاب کروانے کی بات کہی ہے، لیکن یہ نہیں بتایا کہ ان میں سے کتنے ملک میں بنیں گے اور کتنے امپورٹ کیے جائیں گے۔ اس بات میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ ٹیکوں کی موجودہ قلت نومبر 2020 سے جنوری 2021 کے بیچ کمپنیوں کو ویکسین کا پری آرڈر دینے میں مودی سرکار کی ناکامی کا نتیجہ ہے۔
ایک وکیل کی جانب سے دائر عرضی میں کہا گیا ہے کہ احترام کے ساتھ آخری رسومات کے لیے پنچایت، صوبہ اور مرکز کی سطح پر سہ سطحی کمیٹی کا قیام کیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی مانگ کی ہے کہ گنگا ندی کے علاقے کو ماحولیاتی نقطہ نظر سے حساس علاقہ قرار دیا جائے، جس کو تحفظ اور نگرانی فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
ایلوپیتھی پر یوگ گرو رام دیو کےتبصرے سے ناراض ریزیڈنٹ ڈاکٹروں کے ایسوسی ایشن کے کنفیڈریشن نے کہا ہے کہ وہ ایک جون کو ملک بھر میں مظاہرہ کریں گے۔ انہوں نے رام دیو سے بنا شرط عوامی طور پر معافی مانگنے کو بھی کہا ہے۔ اسی بیان پر آئی ایم اے کی مغربی بنگال اکائی نے پولیس میں شکایت درج کروائی ہے۔
ویڈیو: رام دیو نے ایلوپیتھک دواؤں پر اپنے بیان کو بھلے ہی واپس لے لیا، لیکن تنازعہ ابھی ختم ہوتا نہیں دکھ رہا ہے۔ گزشتہ دنوں انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن(آئی ایم اے)کےجنرل سکریٹری ڈاکٹر جیش لیلے نے ایک ٹی وی بحث کے دوران رام دیو کی سرزنش کی تھی۔ ڈاکٹر لیلے سے د ی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
گزشتہ دنوں بہار اور اتر پردیش میں گنگا اور اس کی معاون ندیوں میں بڑی تعداد میں مشتبہ کورونا متاثرین کی لاش ملنے کے بعد مرکز نے دونوں صوبوں کی سرکار سے اس پر روک لگانے کو کہا تھا۔ جل شکتی منترالیہ کے ساتھ بیٹھک میں یوپی سرکار نے کہا ہے کہ صوبےکے کچھ حصوں میں لاشوں کو بہانے کی روایت رہی ہے۔
اس سے پہلے کانگریس رہنما راہل گاندھی نے کہا کہ آپ وزیر اعظم ہیں، آپ ذمہ داری کسی اور پر نہیں ڈال سکتے ہیں۔ آپ ذمہ دار ہیں۔ اب تک ہندوستان کی صرف 3 فیصد آبادی کی ہی ٹیکہ کاری کیوں کی گئی ہے؟ وزیر اعظم نے ٹیکوں کا ایکسپورٹ کیا، کیونکہ وہ یہ سمجھ ہی نہیں پائے کہ ہو کیا رہا ہے۔
انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے دہلی کے آئی پی اسٹیٹ تھانے میں درج کروائی گئی شکایت میں کہا کہ رام دیو نے کووڈ 19 کی صورتحال کا فائدہ اٹھانے کے لیے ایلوپیتھک دواؤں اور ماڈرن میڈیکل سائنس کےدیگرمتعلقہ علاج ومعالجے کی تکنیکوں کے بارے میں گمراہ کن اور غلط بیان بازی کی ہے۔
سینٹرل انفارمیشن کمیشن کا یہ فیصلہ مدراس ہائی کورٹ ذریعے28 اپریل کو جاری اس ہدایت کے بعد آیا ہے، جس میں عدالت نے کہا تھا کہ کورونا معاملوں کی شنوائی کے لیےکمیشن کو ایک خصوصی بنچ کی تشکیل کرنی چاہیے۔آر ٹی آئی کارکن سورو داس نے اس معاملے میں عرضی دائر کی تھی۔داس کو اس لیے ہائی کورٹ کا رخ کرنا پڑا تھا، کیونکہ سی آئی سی ان معاملوں کو ترجیح کی بنیاد پر نہیں لے رہی تھی۔
ٹوئٹرنے دہلی پولیس کے‘ٹول کٹ’جانچ معاملے میں اس کے دفاتر میں آنے کو ‘ڈرانے دھمکانے کی چال’بتایا تھا۔ اسے لےکر مودی سرکار نے کہا ہے کہ ٹوئٹر دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت پر اپنی شرطیں تھوپنے کی کوشش کر رہا ہے۔ وہیں دہلی پولیس نے کمپنی کے بیان کو سچائی سے پرے بتایا ہے۔
اتر پردیش سرکار نے گزشتہ سال مئی میں چھ مہینے کی مدت کے لیے ای ایس ایم اے نافذ کیا تھا۔ بعد میں نومبر 2020 میں اس کے اہتماموں کو اور چھ مہینے کے لیے بڑھا دیا گیا تھا۔
دہلی کے شمالی،جنوبی اورمشرقی میونسپل کارپویشنوں کے اعدادوشمار کے مطابق کوروناانفیکشن سے ہوئی کل 94اموات میں سے 49 صفائی ملازمین ہیں۔ اس کے بعد سب سے زیادہ ہیلتھ ورکرز کی کووڈ 19 سے موت ہوئی ہے۔
بی جے پی ایم ایل اے ستیش ریڈی کا گرفتار معاون بابو گزشتہ چار مئی کو جنوبی بنگلورو سے بی جے پی ایم پی تیجسوی سوریہ اور پارٹی کے دیگررہنماؤں اور کارکنوں کے ساتھ بنگلورو میونسپل کارپوریشن کے اس کووڈ 19 وار روم پہنچا تھا، جہاں سوریہ نے 16 مسلم ملازمین پرمبینہ کووڈ 19 بیڈ گھوٹالے میں شامل ہونے کا الزام لگایا گیا تھا۔
انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے وزیر اعظم کو خط لکھ کر مانگ کی ہے کہ کووڈ 19 کے ایلوپیتھک علاج کے خلاف پروپیگنڈہ چلانے کے لیے رام دیو پرسیڈیشن کا معاملہ درج ہونا چاہیے۔ ادارے نے رام دیو کو ہتک عزت کا نوٹس بھی بھیجا ہے۔ اس بیچ رام دیو کا ایک اور ویڈیو سامنے آیا ہے، جس میں وہ مبینہ طور پر کہہ رہے ہیں کہ ان کے باپ بھی انہیں گرفتار نہیں کر سکتے۔
اتر پردیش کے سدھارتھ نگر ضلع میں نیپال سے ملحقہ بڑھنی پرائمری ہیلتھ سینٹر کا معاملہ۔ چیف میڈیکل افسرنے اس کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں کو ویکسین لگائی گئی ان میں اب تک کوئی پریشانی دیکھنے کو نہیں ملی ہے۔ اس کے لیےذمہ دار لوگوں سے وضاحت طلب کی گئی ہے۔ قصوروارلوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائےگی۔
خواتین و بچوں کی ترقی کی مرکزی وزیرا سمرتی ایرانی نے کہا ہے کہ حکومت ہند ہر اس بچے کی مدد اورتحفظ کے لیے پرعزم ہے جس نے کووڈ 19 کی وجہ سے اپنے والدین کو کھو دیا ہے۔
ویڈیو: کورونا وائرس سے جڑے بلیک اور وہائٹ فنگس کے معاملے ملک میں سامنے آنے کے بعد یلو فنگس کے بھی کچھ معاملے درج کیے گئے ہیں۔ صفائی بنائے رکھنے میں ناکام رہنا ان فنگس کے پھیلاؤ کی سب سے اہم وجہ ہو سکتی ہیں۔
انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن(اتراکھنڈ)نے رام دیو سے ایلوپیتھی والےبیان پرتحریری معافی کی مانگ کی اور کہا کہ 15 دن کے اندر ایسا نہ ہونے پر 50 لاکھ روپے فی آئی ایم اےممبر کی شرح سے ان سے ہزار کروڑ روپے کا معاوضہ مانگا جائےگا۔ ایسوسی ایشن نے یہ بھی کہا کہ رام دیو تمام توہین آمیزالزامات کی تردید کرتے ہوئے ویڈیو بناکر ان تمام جگہوں پر ڈالیں جہاں پچھلا کلپ نشر ہوا تھا۔
وہاٹس ایپ کا کہنا ہے کہ نئے سوشل میڈیا ضابطےہندوستان کے آئین میں دیےپرائیویسی کے حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ کمپنی کے اس مقدمے نے مودی حکومت اور فیس بک، گوگل کی بنیادی کمپنی الفابیٹ اور ٹوئٹر جیسی بڑی تکنیکی کمپنیوں کے بیچ پہلے سے جاری کشیدگی میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔
ویڈیو: کسان رہنما ڈاکٹر درشن پال کہتے ہیں کہ وہ اس وبا سے بخوبی واقف ہیں اور اس کے خطرات کو سمجھتے ہیں، لیکن اگر کسان اس تحریک اور مطالبہ سے پیچھے ہٹتے ہیں تو اور بھی زیادہ ہندوستانی اپنے ذریعہ معاش سے محروم ہوجائیں گے۔ کسان اس تحریک کے منطقی انجام تک پہنچنے کا انتظار کر رہے ہیں۔
گجرات کےسورت شہر میں آئی ٹی سیل کے ساتھ کام کر رہے بی جے پی کے ایک ممبرنتیش ونانی کی گرفتاری کے بعد بی جے پی صدور اور مختلف وارڈوں کے جنرل سکریٹری نے سوشل میڈیا پر اپنے استعفیٰ کا اعلان کیا۔
گنگا میں بہتی لاشوں کو دیکھ کر افسردہ گجراتی شاعرہ پارل کھکر نے اپنی افسردگی کو چودہ مصرعوں کی ایک نظم میں ڈھال دیا ہے، جسے ادیبوں کے علاوہ عام لوگوں نے بھی پسند کیا۔ حالانکہ اس کے بعد بنیادی طور پرغیرسیاسی پارُل مقتدرہ بی جے پی کی ٹرول آرمی کے نشانے پر آ گئیں۔
گزشتہ دنوں سوشل میڈیا سے لےکرقومی اوربین الاقوامی میڈیا میں ایسی کئی خبریں، تصویریں اور ویڈیوسامنے آئے ہیں، جس میں یہ دکھایا گیا ہے کہ کس طرح کورونا مہاماری کے بیچ آخری رسومات کا خرچ بڑھنے کی وجہ سے لوگوں کو مجبور ہوکر لاشوں کو گنگا کنارے ریت میں ہی دفن کرنی پڑ رہی ہیں۔ اس کی وجہ سے مرکز کی مودی اور صوبےکی یوگی حکومت کو خوب شرمنداٹھانی پڑی ہے۔ اس سے بچنے کے لیےانتظامیہ اب لا شوں سے چنری ہٹوا رہی ہے۔
دہلی پولیس کی اسپیشل سیل کی دو ٹیمیں قومی راجدھانی کے باہری علاقے دہلی کے لاڈو سرائے اور گڑگاؤں واقع ٹوئٹر انڈیا کے دفاتر گئی تھیں۔ اسپیشل سیل کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ ٹوئٹر کے پاس ٹول کٹ کے بارے میں کیا جانکاری ہے اور اس نے کانگریس کے مبینہ ٹول کٹ سے متعلق بی جے پی کے ترجمان سمبت پاترا کے ایک ٹوئٹ کو ‘مینی پولیٹیڈ میڈیا’ کا ٹیگ کیوں دیا ہے۔
معاملہ مرادآباد کا ہے، جہاں گوشت لے جا رہے ایک میٹ بیچنے والےکو گئورکشا واہنی کے اہلکاروں کی قیادت والے گروپ نے روک کر مارپیٹ کی اور گائے اسمگلر بتاتے ہوئے پولیس کو سونپ دیا۔ بعد میں متاثرہ شخص کو چھوڑتے ہوئے حملہ آوروں کے خلاف معاملہ درج کیا گیا۔ واقعہ کے بعد بھارتیہ گئورکشا واہنی نے دعویٰ کیا ہے کہ ملزم کاان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ بی جے پی ایم پی گوتم گمبھیر اچھی منشا سے دوائیں بانٹ رہے تھے،لیکن مہاماری کے بیچ ان کی جانب سےاٹھائے گئے اس قدم کو عدالت ‘ذمہ دارانہ سلوک’ نہیں مانتی ہے۔ کورٹ نے عام آدمی پارٹی کے اراکین اسمبلی کے خلاف بھی جانچ کے حکم دیے ہیں۔
ملک میں کورونا مہاماری کے دوران طبی سہولیات کی کمی کی وجہ سےکچھ لوگوں نے اپنے رشتہ داروں کے لیےبیرون ملک سے آکسیجن کنسنٹریٹر منگایا تھا، جس پر مرکزی حکومت نے ایک مئی سے 12فیصد جی ایس ٹی لگا دیا تھا۔ دہلی ہائی کورٹ نے مرکز کے اس قدم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اس سلسلے میں جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کو خارج کر دیا ہے۔
ویڈیو:گزشتہ17اپریل کو ملک میں جب کووڈ 19 کے ایک دن میں234692 معاملے آئے تھے اور 1341 لوگوں کی موت ہوئی تھی، تب اتراکھنڈ میں کمبھ میلہ جاری تھا اور دوسری طرف وزیر اعظم نریندر مودی بنگال انتخاب میں اپنی ریلیوں میں جمع ہونے والی بھیڑ کی تعریف کر رہے تھے۔ اب وہ ملک کےحالات پر آنسو بہا رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر شیئر کیے جا رہے ایک ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن(آئی ایم اے)نے کہا کہ رام دیو کہہ رہے ہیں کہ‘ایلوپیتھی ایک اسٹپڈ اور دیوالیہ سائنس ہے’۔ آئی ایم اے، ایمس، آرڈی اے، دہلی میڈیکل ایسوسی ایشن سمیت کئی اسپتالوں نے وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن کو خط لکھ کر رام دیو کے خلاف وبائی ایکٹ کے تحت معاملہ درج کرنے کی مانگ کی ہے۔
شمیم حنفی کی تنقید کو پڑھنے کا ایک لطف یہ بھی ہے کہ انہوں نے اپنی بات ہمیشہ دھیمے پن سے اور دلیل سے کی ہے۔وہ اختلاف کو تنقید کے لیے باعث رحمت کہتے ہیں کہ اس سے ہی نئے مباحث کے دریچے کھلنے کے امکانات پیدا ہوتے ہیں تاہم اس میں بھی ایک تہذیب کے قائل رہے ہیں۔
ملک میں کووڈ 19 ٹیکوں کی شدیدقلت کے بیچ پونے واقع سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سریش جادھو نے الزام لگایا ہے کہ سرکار نے ٹیکوں کے دستیاب اسٹاک اور ڈبلیو ایچ او کے گائیڈ لائن کو دھیان میں رکھے بغیرمختلف عمر کے گروپوں کے لوگوں کو ٹیکہ لگانا شروع کر دیا ہے۔
الکٹرانکس اینڈ انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت نےتمام سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو خط لکھ کر کہا ہے کہ ڈبلیو ایچ او نے اپنی کسی بھی رپورٹ میں‘انڈین ویرینٹ’کی اصطلاح کو کورونا وائرس کے بی 1.617 ویرینٹ کے ساتھ نہیں جوڑا ہے۔ ادارے نے 11 مئی کو کہا تھا کہ ہندوستان میں پچھلے سال پہلی بار سامنے آیا کو رونا وائرس کا بی1.617ویرینٹ44 ممالک میں پایا گیا ہے اور یہ‘ویرینٹ باعث تشویش ’ہے۔
اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے یہ تبصرہ ان ویڈیوزکی بنیاد پر کیا، جس میں یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ چار دھاموں میں سے دو بدری ناتھ اور کیدارناتھ میں بڑی تعداد میں سادھو/پجاری کوروناضابطوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گھوم رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے صوبے کے دور دراز کے علاقوں میں رہ رہے لوگوں کی طبی ضرورتوں پر دھیان نہیں دینے کے لیے مرکزی حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ وہ پہاڑی علاقوں کے ساتھ سوتیلا سلوک کر رہی ہے۔