مشہور بین الاقوامی میڈیکل جرنل دی لانسیٹ نے اپنے اداریہ میں مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا ہے کہ باربار وارننگ دینے کے بعد بھی حکومت غفلت کا مظاہرہ کرتی رہی اور کوروناپر اپنی فتح کا اعلان کر دیا۔ جرنل نے اعداد وشمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ اگست تک ہندوستان میں تقریباً 10 لاکھ لوگوں کی کورونا سے موت ہو سکتی ہے۔
ہندی والوں سے آپ شمیم حنفی کے تعلق سے کچھ پوچھیے تو وہ انھیں ہندی کا ادیب نہ سہی مگر وہ اپنا پاٹھک ضرور مانتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ نقاد سے زیادہ قاری کو پسند کرتے ہیں۔
کووڈ19کی دوسری لہر نے جس طرح کی قومی تباہی کوجنم دیا ہے، ویسی تباہی ہندوستان نے آزادی کے بعد سے اب تک نہیں دیکھی تھی۔ اس بات کے تمام ثبوت ہیں کہ اس کو ٹالا جا سکتا تھا اور اس کےمہلک اور جان لیوا اثرات کو کم کرنے […]
ملک بھر میں کووڈ انفیکشن کے بڑھتے معاملوں کے بیچ مریضوں کووقت پر وینٹی لیٹر نہ ملنے کی بات سامنے آ رہی ہے، وہیں اتر پردیش کے درجن بھر سے زیادہ ا ضلاع کے اسپتالوں میں ٹرینڈاسٹاف کی کمی یا آکسیجن کا صحیح دباؤ نہ ہونے جیسی کئی وجہوں سے دستیاب وینٹی لیٹرز ہی کام میں نہیں آ رہے ہیں۔
گومتی نگر کے سن ہاسپٹل نے تین مئی کو ایک نوٹس میں مریضوں کے اہل خانہ سے آکسیجن کی کمی کی وجہ سے ان کے مریض کو اسپتال سے شفٹ کرنے کی بات کہی تھی۔ اس کے بعد لکھنؤ انتظامیہ نے اسپتال پر آکسیجن کی کمی کو لےکر‘جھوٹی خبر’پھیلانے کے الزام میں معاملہ درج کروایا ہے۔ اسپتال نے کہا ہے کہ وہ اس کے خلاف ہائی کورٹ جائیں گے۔
گزشتہ چار دنوں میں گجرات کے دو گاؤں میں‘کووڈ 19 ختم کرنے’کے لیے مذہبی جلوس نکالنے کے الزام میں پولیس نے 69 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ پولیس نے کہا کہ گاؤں کے لوگوں کے ایک طبقے کا ماننا تھا کہ ان کے مقامی دیوتا کے مندر پر پانی ڈالنے سے کووڈ 19 کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔
ویڈیو: ہندوستان میں کورونا وائرس غیرمعمولی نقصان کی وجہ بن رہا ہے۔ملک میں حالت اتنی خراب ہوتی جا رہی ہے کہ لوگ طبی وسائل کی کمی کی وجہ سےبھی مر رہے ہیں۔
یوگی حکومت کا یہ حکم ایسے وقت میں آیا ہے جب ہندوستان کے اکثرصوبوں کے ساتھ ساتھ اتر پردیش بھی کووڈ 19کے متاثرین کی بڑھتی تعداد اورعلاج کی کمی سے متاثرہے اور صوبے کی طبی سہولیات پر سوال اٹھ رہے ہیں۔
کورونا وبا کے پھیلنے یا پھیلانے کا ذمہ دار اگر ہم ہندو مذہبی ٹھیکیداروں کو ٹھہراتے ہیں تو اس سے کوئی سادھو، سنت، سوامی یا سنیاسی مراد نہیں لے سکتے بلکہ وہ حکمران طبقہ ہی ہے جو بیک وقت صاحب اقتدار بھی ہے اور مذہبی دکاندار بھی۔ پورا آوے کا آوا بہروپ و ہم رنگ ہے، حالت یہ ہے کہ ان کی سیاسی ٹھیکیداری اور مذہبی دکانداری کے درمیان خط امتیاز نہیں کھینچا جا سکتا۔
امریکہ میں وائرس کے ماہرڈاکٹر انتھونی فاؤچی کا کہنا ہے کہ کورونا مہاماری کی دوسری لہر میں ہندوستان کی حالت بےحد مایوس کن ہے اور حکومت ہند کوفوراً عارضی فیلڈ اسپتال بنانے کے لیے فوج سمیت تمام وسائل کا استعمال کرنا چاہیے۔
مولانا وحیدالدیں خان جس میانہ روی کی و ہ تلقین کرتے تھے وہ خود ان کے پاس موجود نہیں تھی ۔ کبھی لگتا تھا کہ وہ اپنے مفادات کے حصول کے لیے بی جے پی کے آلہ کار بنے ہوئے تھے اور اپنے دعووں کو اسی سانچے میں ڈھالنے کی کوششیں کرتے تھے ۔
کئی گھنٹوں کی تگ و دو کے بعد گھر سے16 کیلومیٹر صفدرجنگ اسپتال میں ایک ڈاکٹر میری ساس کا معائنہ کرنے پر راضی ہوگیا۔ مگر تب تک بہت دیر ہوچکی تھی۔ شاید میری ساس کو ہماری بھاگ دوڑ، کسمپرسی اور لاچاری دیکھی نہیں گئی۔ کب اس نے گاڑی میں ہی دم توڑ دیا تھا، ہمیں پتہ ہی نہیں چل سکا۔ ڈاکٹر نے بس نبض دیکھ کر بتا یا کہ ان کو اب کسی علاج اور آکسیجن کی ضرورت نہیں ہے۔
کووڈ مہاماری کے اس شدید بحرانی دورمیں وزیر اعظم نریندر مودی جوابدہی کا یہی ایک کام کر سکتے ہیں کہ وہ اپنی کرسی چھوڑ دیں۔
کنگنا رناوت مبینہ طور پر اشتعال انگیز ٹوئٹ کے لیے جانی جاتی رہی ہیں۔ انہوں نے مغربی بنگال میں بی جی پی پر ممتا بنرجی کی ترنمول کانگریس کی جیت اور انتخاب کےبعدتشدد کو لےکرصوبے میں صدر راج کی مانگ کرتے ہوئےتشددکے لیے بنرجی کو قصوروار ٹھہرایا تھا اور انہیں ایسے ناموں سےمخاطب کیا تھا، جن کو شائع نہیں جا سکتا ہے۔
حاملہ ہونے کے باوجود شراوستی ضلع کی اسسٹنٹ ٹیچرسنگیتا سنگھ کی پنچایت انتخاب میں ڈیوٹی لگائی گئی، جس کی ٹریننگ کے دوران وہ کورونا سے متاثرہو گئیں۔ اس بیچ ان کی ڈیوٹی ہٹوانے کی تمام کوشش ناکام رہی اور ان کی حالت بگڑتی گئی۔ 17 اپریل کو سنگیتا نے بارہ بنکی کے ایک اسپتال میں دم توڑ دیا۔
معاملہ رائےبریلی کا ہے،جہاں کچھ میڈیا رپورٹس میں الزام لگایا گیا تھا کہ ضلع میں ہیلتھ ایمرجنسی کے دوران 20 میٹرک ٹن میڈیکل آکسیجن پڑوسی ضلع کانپور بھیجا گیا۔ ضلع انتظامیہ نے تین مقامی صحافیوں کو نوٹس جاری کر ان جانکاریوں کا سورس پوچھا ہے، جس کی بنیادپر خبریں لکھی گئی تھیں۔
راجستھان کےکوٹا شہر کا معاملہ۔ پولیس نے بتایا کہ معاملے میں ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔پرائمری جانچ میں پتہ چلا ہے کہ بزرگ جوڑے کو ڈر تھا کہ ان کا اکلوتا پوتا اور گھرکے دیگرممبران کی وجہ سے وائرس کی چپیٹ میں آ جائیں گے۔ […]
گزشتہ 30 اپریل کو گورکھپور کے راج گھاٹ شمشان کے پاس ایک پل کی جالیوں کو فلیکس سے ڈھکتے ہوئے میونسپل کارپوریشن نے حکم دیا کہ آخری رسومات کی فوٹو اور ویڈیو لینا قانوناً ٹھیک نہیں ہے اور ایسا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔کھل کر مخالفت کیے جانےبعد اگلے دن یہ فلیکس پھٹے ہوئے ملے اور میونسپل کی جانب سے اس بارے میں کوئی واضح جواب نہیں دیا گیا۔
کانگریس صدرسونیا گاندھی،سابق وزیراعظم ایچ ڈی دیوگوڑا، این سی پی چیف شرد پوار، مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے، مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی سمیت13پارٹیوں کےرہنماؤں نے مشترکہ بیان جاری کر کہا کہ مرکز تمام اسپتالوں اور ہیلتھ سینٹرمیں آکسیجن کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنائے۔
دہلی میں کووڈ بحران کے بیچ فلپائن اور نیوزی لینڈکےسفارت خانوں کے ذریعے یوتھ کانگریس کے سربراہ شری نواس بی وی سے آکسیجن کی مدد مانگی گئی تھی، جس کو لےکر کانگریس رہنما جئےرام رمیش نے وزارت خارجہ کو تنقید کا نشانہ بنایاتھا۔ اس کے بعد وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے کہا کہ یوتھ کانگریس کی طرف سے کی گئی فراہمی ‘غیرمطلوبہ’ تھی۔
ویڈیو: اتر پردیش کے امیٹھی شہر کے ایک نوجوان کے ذریعے اپنے نانا کے لیے آکسیجن کی مانگ کی گئی تو اس کے خلاف کیس درج کرا دیا ہے۔ اس معاملے انتطامیہ کے کام کرنے کے طریقے پر کئی سوال کھڑے کیے ہیں۔
ملک میں کووڈ 19کی دوسری لہر کے دوران ٹیکے کی بڑھتی مانگ کے بیچ لندن پہنچے سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے سی ای او ادار پوناوالا نے کہا کہ وہ دباؤ کی وجہ سے ملک سے باہر گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سب ان کے کندھوں پر آ پڑا ہے، جو ان کے بس کی بات نہیں ہے۔ انہوں نے ہندوستان کے باہر ویکسین تیار کرنےکے تجارتی منصوبوں کے اشارے دیے ہیں۔
گزشتہ 29 اپریل کو جون پور کے ضلع اسپتال کے باہر ایک ایمبولینس آپریٹر نے آکسیجن اور بیڈ نہ پا سکے کئی مریضوں کو ایمبولینس کے سلینڈر سے آکسیجن دی تھی۔ ضلع اسپتال کے چیف میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کی طرف سےمینجمنٹ اور انتظامیہ کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے اور مریضوں کو غلط ڈھنگ سے آکسیجن دینے جیسے الزامات کے بعد ان پر معاملہ درج کیا گیا ہے۔
ٹیکہ کاری کواگر کامیاب ہونا ہے تو اسے مفت ہونا ہی ہوگا، یہ ہر ٹیکہ کاری مہم کا تجربہ ہے، توہندوستان میں ہی کیوں لوگوں کو ٹیکے کے لیے پیسہ دینا پڑےگا؟ مہاماری کی روک تھام کے لیے ٹیکہ لائف سپورٹ ہے، پھر حکومت ہند کے لیے ایک ٹیکس دہندہ کی زندگی کی اہمیت اتنی کم کیوں ہے کہ وہ اس کے لیے خرچ نہیں کرنا چاہتی؟
اتر پردیش میں بلیا ضلع کے بیریاحلقہ کے بی جے پی ایم ایل اے سریندر سنگھ نے کہا کہ اتر پردیش میں یہ سسٹم کی کمی ہی مانی جائےگی کہ بی جے پی کے وزیر اورایم ایل اے کورونا وائرس کا شکار ہو رہے ہیں اور انہیں مناسب طبی سہولیات تک نہیں مل پا رہی ہے۔صوبےمیں کووڈ 19انفیکشن سے اب تک تین بی جے پی ایم ایل اے کی موت ہو چکی ہے۔
گجرات کے بھروچ واقع ویلفیئر اسپتال میں ہوا حادثہ۔ حادثے کے وقت اسپتال میں تقریباً 50دیگر مریض بھی تھے، جنہیں مقامی لوگوں اور دمکل اہلکاروں نے محفوظ باہر نکالا۔ پچھلے سال سے اس اسپتال کا استعمال ضلع کے کووڈ 19مریضوں کے علاج کے لیے کیا جا رہا تھا۔
اتر پردیش پرائمری اساتذہ یونین نےوزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ،ریاستی الیکشن کمیشن اوروزیر تعلیم کو لکھے خط میں بتایا ہے کہ پنچایتی انتخاب میں ڈیوٹی کے دوران کورونا سے متاثر ہوئے 706پرائمری اساتذہ اور بیسک ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے ملازمین کی جان گئی ہے۔ یونین نے گنتی کو ٹالنے کی مانگ کی ہے۔
دو تین سال کے تھے جب کسی بیماری میں ان کی آنکھیں چلی گئیں۔پی ایچ ڈی میں انھوں نے ہندوستان اور افریقی مملک میں نابینا افراد کے حالات، مسائل اور حکومتی سہولیات اور قانونی تحفظات وغیرہ کا تقابلی مطالعہ کیا تھا۔ اس تحقیق نے انھیں ہندوستان میں نابینا افراد کی محرومیوں اور مسائل کا ماہر محقق بنا دیا اور بعد میں اپنی زندگی کا ایک حصہ انھوں نے نابینا افراد کو حقوق دلوانے اور قانون بنوانے کی جدوجہد میں صرف کیا۔
اگر بی جے پی حکومت کو کووڈ کی دوسری لہر کے بارے میں پتہ نہیں تھا، تب یہ لاکھوں کو اکٹھا کر ریلی کر رہی تھی،یا انفیکشن کے قہرکو جانتے ہوئے بھی یہ ریلی کر رہی تھی، دونوں ہی صورتیں بڑی سرکاری ناکامی کی مثال ہیں۔ پتہ نہیں تھا تو یہ اس لائق نہیں کہ اقتدار میں رہیں اور اگر معلوم تھا تو یہ ان ہلاکتوں کے لیےبراہ راست ذمہ دار ہیں۔
فروری میں مہاراشٹر صوبہ کے ایک ڈاکٹر نے خبردار کیا تھا کہ کورونا وائرس کی تغیر یافتہ صورت ہندوستان میں نمودار ہو رہی ہے ۔ مگر اس کو خاموش کرا دیا گیا ۔اب نفسانفسی کا عالم ہے۔
وفاتیہ: دنیا کے کسی بھی مہذب میڈیاادارے میں مرلی جیسے لوگ ہوتے ہیں۔ یہ آزاد پریس کے گمنام ہیرو ہوتے ہیں، جن کی محنت و مشقت کے طفیل صحافی وہ کر پاتے ہیں، جو وہ کرتے ہیں۔ ان کے لیےکوئی ایوارڈنہیں ہوتا، کوئی تحسین نہیں ہوتی۔لیکن رپورٹر کےذریعہ ادارے کو ملنےوالےاعزازکو وہ اپنا سمجھ کر اس کی قدرکرتے ہیں۔
تقریباً ایک دہائی سے اورکورونا مہاماری کے دوران بھی دہلی کے بےگھر لوگوں کے لیے کام کرنے والے 60 سالہ ڈاکٹر پردیپ بجلوان کی جمعہ کو موت ہو گئی ۔ وہ کوروناسے متاثر تھے اور اسپتال میں جگہ نہ ملنے کے بعد اپنے گھر پر ہی علاج کروا رہے تھے۔
کانگریس جنرل سکریٹری اور ترجمان رندیپ سنگھ سرجےوالا نے دعویٰ کیا کہ سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا 35350 کروڑ روپے اور بھارت بایوٹیک75750 کروڑ روپے کا منافع بنائیں گے۔سیرم انسٹی ٹیوٹ کے ذریعےتیار کیا گیا کووی شیلڈ ٹیکہ ریاستی سرکاروں کو 400 روپے فی خوراک اور نجی اسپتالوں کو 600 روپے میں ملےگا۔ وہیں بھارت بایوٹیک کا ٹیکہ کو ویکسین فی خوراک صوبوں کو 600 روپے اور نجی اسپتالوں کو 1200 روپے میں ملےگا۔
کورونا مہاماری کی دوسری لہر آنے سے پہلے ملک کے کئی صوبوں نے اپنے اسپیشل کووڈ سینٹر بند کر دیےتھے۔اس سے واضح ہوتا ہے کہ سرکاریں کورونا کی اگلی لہر کی صلاحیت کا اندازہ کرنے میں پوری طرح ناکام رہیں۔
تمل ناڈو میں اسمبلی انتخابات کی گنتی میں کووڈ پروٹوکال کی پابندی سے متعلق ایک عرضی کی شنوائی میں مدراس ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کی سخت سرزنش کی ہے۔ عدالت نے کہا کہ صحت عامہ سب سے اوپرہے اور یہ تشویشناک ہے کہ آئینی عہدوں پر بیٹھےحکام کو اس بارے میں یاد دلانا پڑ رہا ہے۔
پچھم پوری شمشان گھاٹ کےقریب شہید بھگت سنگھ کیمپ میں تقریباً900 جھگیاں ہیں، جن میں1500 لوگ رہتے ہیں۔ یہاں رہنے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ پہلے ایک دن میں تین چارلا شوں کی آخری رسومات کی ادائیگی کی جاتی تھی، لیکن اب 200-250 لاشوں کی آخری رسومات کی ادائیگی کی جا رہی ہے۔ ان لوگوں کو اس سے کووڈ 19کے پھیلنے کا بھی خطرہ ستا رہا ہے۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے دعویٰ کیاکہ صوبے کے کسی بھی کووڈ اسپتال میں آکسیجن کی کوئی کمی نہیں ہے۔مسئلہ کالابازاری اور جمع خوری ہے،جس سے سختی سے نمٹا جائےگا۔ وزیر اعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ ریاستی حکومت کی کووڈ مینجمنٹ کی تیاری پہلے سے بہتر ہے۔
کیرل کےصحافی صدیق کپن کی بیوی کی جانب سے لکھے گئے خط میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ انہیں متھرا کے میڈیکل کالج اینڈہاسپٹل میں جانور کی طرح کھاٹ سے باندھا گیا ہے ۔وہ نہ کھانا کھا پا رہے ہیں اور نہ ہی پچھلے چار دنوں سے بھی زیادہ عرصے سے ٹوائلٹ جا سکے ہیں۔ کپن کو پچھلے سال ہاتھرس جاتے وقت گرفتار کیا گیا تھا۔
پارلیامنٹ کی صحت سےمتعلق اسٹینڈنگ کمیٹی نے گزشتہ سال نومبر میں اپنی رپورٹ میں یہ پیروی بھی کی تھی کہ نیشنل فارما سیوٹیکل پرائزنگ اتھارٹی کو آکسیجن سلینڈر کا قیمت طےکرنا چاہیے، تاکہ اس کی کفایتی شرح پر دستیابی یقینی ہو سکے۔ کمیٹی نے اسپتالوں میں بستروں کی تعداد بڑھانے کا بھی مشورہ دیا تھا۔
ویڈیو:ملک میں کورونا وائرس کا قہر لگاتار بڑھنےکے باعث آکسیجن کی کمی کی وجہ سےمتعدد صوبوں میں موت کے معاملے سامنے آ رہے ہیں۔