کیرالہ کے صحافی صدیق کپن کو اکتوبر 2020 میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ یوپی کے ہاتھرس میں گینگ ریپ کیس کی رپورٹنگ کرنے جا رہے تھے۔ ستمبر 2022 میں سپریم کورٹ نے انہیں ضمانت دیتے ہوئے ہر ہفتے یوپی کے ایک تھانے میں حاضری لگانے کو کہا تھا۔ اب یہ شرط ختم کر دی گئی ہے۔
کانگریس لیڈر ڈولی شرما نے بی جے پی لیڈر اتل گرگ پر الزام لگائے تھے، جس کی بنیاد پر غازی آباد کے صحافی عمران خان نے اپنے اخبار میں خبر شائع کی تھی۔ یوپی پولیس نے اسے ہتک عزت کا معاملہ مانتے ہوئے عمران کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا ہے۔
گزشتہ جولائی میں خود ساختہ بابا نارائن سرکار ہری عرف بھولے بابا کے ستسنگ میں مچی بھگدڑ میں 121 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اب تین ماہ گزرنے کے بعد ریاستی پولیس کی طرف سے داخل کی گئی چارج شیٹ میں ‘بھولے بابا’ کا نام نہیں ہے۔
کانگریس کی قیادت والی ہماچل پردیش حکومت نے ریاست کے تمام کھانے پینے کی دکانوں کو گراہکوں کے لیے ‘شفافیت’ کے نام پر اپنے مالکان کے نام اور پتے ڈسپلے کرنے کی ہدایت دی ہے۔ وزیر وکرمادتیہ سنگھ نے کہا کہ یہ فیصلہ کسی دوسری ریاست سے متاثرہوکر نہیں لیا گیا ہے۔
اتر پردیش حکومت کے نئے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ریاست کے تمام ریستورانوں اور کھانے پینے کی دکانوں کو آپریٹروں، مالکان، منیجروں اور ملازمین کے نام اور پتے لکھنے ہوں گے۔ حکام کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے یہ قدم کھانے پینے کی اشیاء میں ملاوٹ سے نمٹنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
ایک حالیہ سرکاری رپورٹ کے مطابق، 2022 میں درج فہرست ذاتوں کے خلاف ہونے والے مظالم کے تقریباً 97.7 فیصد واقعات 13 ریاستوں میں درج کیے گئے، جن میں یوپی، راجستھان اور مدھیہ پردیش میں ایسے جرائم سب سے زیادہ درج ہوئے۔
یوگی حکومت کے سات سالوں میں اتر پردیش میں جرائم کے خاتمے کے کئی بلند و بانگ دعوے کے باوجود ایسے پولیس ‘انکاؤنٹر’ کی ضرورت ختم نہیں ہو رہی جہاں فرار ہونے کی مبینہ کوشش میں ملزم کو مار گرایا جاتا ہے۔ یا پولیس جس کو زندہ گرفتار کرنا چاہتی ہے، گولی اس کے پاؤں میں لگتی ہے، ورنہ
اتر پردیش میں سال 2020-21 میں غیر قانونی تبدیلی مذہب کے خلاف متنازعہ قانون متعارف کرائے جانے کے بعد تبدیلی مذہب کے حوالے سے سزا کا یہ پہلا بڑا معاملہ ہے۔
الزام ہے کہ امروہہ کے ہلٹن کانونٹ اسکول میں ایک سات سالہ مسلمان طالبعلم کے ٹفن میں مبینہ طور پر نان ویجیٹیرین کھانا (بریانی) ملنے پر اس کو اسکول سے نکال دیا گیا۔ عوامی احتجاج کے بعدامروہہ کے سب مجسٹریٹ نے معاملے میں تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
یوگی آدتیہ ناتھ کی سربراہی والی اتر پردیش حکومت نے نئی ڈیجیٹل میڈیا پالیسی کو منظوری دی ہے، جس کے تحت حکومت ایسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی حوصلہ افزائی کرے گی، جو ان کے کام کو مثبت کوریج دیں گے۔
الزام ہے کہ لکھنؤ میں کھانا ڈیلیوری کرنے کے دوران چار لوگوں نے مبینہ طور پر ایک مسلمان شخص پر حملہ کیا، فرقہ وارانہ تبصرے کیے، ان پر شراب پھینکی اور ایک گھنٹے سے زیادہ اپنے گھر میں یرغمال بنائے رکھا۔
معاملہ بریلی کے پنجاب پورہ علاقے کا ہے۔ یہاں کے سابق رہائشی وشال سکسینہ نے اپنا گھر ایک مسلم خاتون شبنم کو فروخت کر دیا تھا، جو اب وہیں رہ رہی ہیں۔ علاقے کے ہندوؤں کا کہنا ہے کہ مسلمان لو جہاد کرتے ہیں اور گوشت کھاتے ہیں۔
یہ واقعہ سدھارتھ نگر ضلع میں پیش آیا۔ پجاری نے پولیس کو بتایا کہ دو مسلم نوجوانوں کا اس کے ساتھ پہلے سے تنازعہ چل رہا تھا، اس لیے انہیں جھوٹے مجرمانہ کیس میں پھنسانے کے لیے اس نے خود ہی مندر کی مورتی توڑ دی اور پولیس سے شکایت کر دی۔
خود ساختہ بابا نارائن ساکار ہری عرف بھولے بابا کے ست سنگ میں مچی بھگدڑ میں اس ماہ کے شروع میں 121 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جسے انہوں نے ان کی تنظیم کو بدنام کرنے کی سازش قرار دیا ہے۔
گزشتہ چار جولائی کو یوپی کے شاملی میں ایک کباڑ خریدنے والے فیروز کی مبینہ مارپیٹ کے بعد موت ہو گئی تھی، جسے کچھ صحافیوں نے لنچنگ بتایا تھا۔ پولیس نے اس معاملے میں غیر ارادتاً قتل کا مقدمہ درج کرنے کے ساتھ ہی دو صحافیوں سمیت پانچ افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔
سال 2020 کے دہلی فسادات کی مبینہ سازش سے متعلق کیس میں جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے اسکالر شرجیل امام اور دیگر کی درخواست ضمانت پر شنوائی کر رہی دہلی ہائی کورٹ کی جسٹس پرتبھا سنگھ اور جسٹس امت شرما کی ڈویژن بنچ نے کہا کہ معاملے کو ایسی بنچ کے سامنے درج کیا جائے جس کے ممبرجسٹس شرما نہ ہوں۔
بھگوا لباس یا دھوتی کُرتا جیسے باباؤں کے روایتی لباس سے قطع نظر سوٹ بوٹ اور ٹائی میں ملبوس کرامات کے ذریعے عقیدت مندوں کے مسائل حل کرنے کا دعویٰ کرنے والے ‘بھولے بابا’ کو ‘سورج پال’ اور ‘نارائن ساکار ہری’ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
ست سنگ کے دوران منگل کو مچی بھگدڑ میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 121 ہو گئی ہے۔ کئی لوگ اب بھی لاپتہ ہیں، جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
ہاتھرس کے سکندرراؤ تھانہ حلقہ کے پھولرئی گاؤں میں منعقد ایک مذہبی تقریب کے دوران بھگدڑ مچنے سے 100 سے زیادہ لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے ہیں اور ہلاکتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
اترپردیش کے علی گڑھ میں 18 جون کی رات ایک مسلمان شخص کو مقامی لوگوں کی بھیڑ نے چوری کے شبہ میں پیٹا تھا، جس کے بعد ان کی موت ہوگئی۔ اب پولیس نے مقتول کے خلاف ڈکیتی اور ایک خاتون پر حملہ کرنے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی ہے۔
یہ خیال کرنا غلط ہوگا کہ انتخابی مہم کے دوران تشدد کے واقعات کم ہوگئے تھے۔ دراصل زبانی طور پر اور اشتعال انگیز تقریروں کے ذریعے تشدد کے واقعات رونما ہوئے، جنہیں وزیر اعظم اور بی جے پی کے دوسرے بڑے لیڈران انجام دے رہے تھے۔
جمعہ کو ہندوستان میں گرمی سے کم از کم 40 ممکنہ اموات ہوئی ہیں، جن میں سے 25 اتر پردیش اور بہار میں لوک سبھا انتخابات کے آخری مرحلے کے لیے تعینات انتخابی عملے کے اہلکار تھے۔
یہ واقعہ گونڈہ ضلع میں پیش آیا، جہاں قیصر گنج لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی امیدوار کرن بھوشن سنگھ کا قافلہ قیصر گنج سے حضور پور کی طرف جا رہا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ گاڑی نے موٹر سائیکل پر سوار دو نوجوانوں کو ٹکر مار دی، جن کی موقع پر ہی موت ہو گئی۔ اس واقعے میں ایک بزرگ خاتون بھی زخمی ہوئی ہیں۔
آئی آئی ٹی سے گریجویشن کرنے کے بعد جے این یو سے پی ایچ ڈی کر رہے شرجیل امام جنوری 2020 سے جیل میں ہیں۔ دہلی ہائی کورٹ سے سیڈیشن کے ایک معاملےمیں ضمانت ملنے کے باوجود وہ جیل میں ہی رہیں گے کیونکہ ان پر دہلی فسادات سے متعلق ایک کیس میں یو اے پی اے کے تحت الزام لگائے گئے ہیں۔
معاملہ ویر بہادر سنگھ پوروانچل یونیورسٹی کا ہے، جہاں ایک آر ٹی آئی درخواست کے جواب میں یہ انکشاف ہوا ہےکہ فارمیسی کورس کے امتحان میں کچھ طالبعلموں نے ‘جئے شری رام’ اور کرکٹ کھلاڑیوں کے نام لکھے تھے۔ اس کے باوجود انہیں اچھے نمبر دیے گئے۔
اتر پردیش کے مظفر نگر لوک سبھا حلقہ کے تحت کھیڑا گاؤں میں منگل کو راجپوت برادری کی ایک مہاپنچایت نے سرکاری اسکیموں کو لاگو نہ کرنے، بڑھتی ہوئی بے روزگاری، اگنی ویر یوجنا اور راجپوت سماج کی ‘توہین’ کے خلاف احتجاج میں بی جے پی امیدواروں کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
لوک سبھا انتخابات سے پہلے یوپی کے مہاراج گنج اور کشی نگر ضلع کے 27 گاؤں کے تقریباً پچاس ہزار لوگوں نے ووٹنگ کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ آمد و رفت کے لیے راستہ بننے کے انتظار میں گنڈک ندی کے پار کے ان لوگوں کا پل بنانے کا مطالبہ کافی پرانا ہے، جس کے حوالے سے وہ پوچھ رہے ہیں کہ پل اور سڑک نہیں ہیں تو ووٹ کیوں دیں۔
سال 2018 میں ہاپوڑ میں بکریوں کے تاجر قاسم کو ایک ہندو ہجوم نے گئو کشی کا الزام لگا کر بے دردی سے پیٹا تھا، جن کی بعد میں موت ہو گئی تھی۔ اس معاملے میں پولیس نے انتہائی بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے زخمی قاسم کو سڑک پر گھسیٹتے ہوئے ہسپتال پہنچایا تھا۔
ویڈیو: یوگی آدتیہ ناتھ کے ذریعے کابینہ کی توسیع میں سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے او پی راج بھر سمیت پارٹی بدلنے کی تاریخ رکھنے والے لیڈروں کو شامل کرنا کیا کسی مجبوری کی وجہ سے ہے؟ بتا رہے ہیں سینئر صحافی شرت پردھان۔
آئی آئی ٹی سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد جے این یو سے پی ایچ ڈی کر رہے شرجیل امام جنوری 2020 سے جیل میں ہیں۔ ان کے بھائی کا کہنا ہے کہ شرجیل کو سول سوسائٹی گروپس اور سرکردہ سیاسی کارکنوں کی حمایت نہیں ملی ہے۔
ایودھیا میں رام مندر کے پران پرتشٹھا کی تقریب سے پہلے اتر پردیش کے محکمہ ٹرانسپورٹ نے 22 جنوری تک سرکاری بسوں میں نصب پبلک ایڈریس سسٹم کے ذریعے رام بھجن بجانے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ وہیں وزیر جیل خانہ جات نے کہا ہے کہ ہنومان چالیسہ اور سندر کانڈ کی 50000 سے زیادہ کاپیاں ریاست بھر کی تمام جیلوں میں قیدیوں کے درمیان تقسیم کی جائیں گی۔
این سی ڈبلیو کے اعداد و شمار کے مطابق، خواتین کے خلاف جرائم کی سب سے زیادہ 16109 شکایتیں اتر پردیش میں درج کی گئیں۔ اس کے بعد دہلی کو 2411 اور مہاراشٹر کو 1343 شکایتیں موصول ہوئیں۔ عزت اور وقارکے حق کے زمرے میں سب سے زیادہ شکایتیں موصول ہوئیں جن میں گھریلو تشدد کے علاوہ ہر طرح سے ہراساں کرنا بھی شامل ہے۔ ان کی تعداد 8540 تھی۔
اتر پردیش کے نوئیڈا سیکٹر-49 تھانہ حلقہ کے تحت ہوشیار پور گاؤں کے رہنے والے رامپت یادو کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس نے کہا کہ پانچ چھ ماہ قبل تک ٹرانسپورٹ کے شعبے میں کام کرنے والے یادو نے کہا ہے کہ اسے اپنے تبصروں پر افسوس ہے۔
سدھارتھ نگر ضلع کے گاؤں کا معاملہ۔ ضلع کی ڈومریا گنج سیٹ سے ایس پی ایم ایل اے سیدہ خاتون نے بتایا کہ انہیں بلوا گاؤں میں واقع سمایا ماتا مندر کی انتظامیہ نے ایک پروگرام میں مدعو کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ تمام مذاہب کا احترام کرتی ہیں۔ کچھ عناصر لوگوں کے ایک گروہ کو گمراہ کر رہے ہیں۔
اتر پردیش میں آگرہ کے کیپٹن شبھم گپتا 22 نومبر کو جموں و کشمیر کے راجوری میں ایک مٹھ بھیڑ کے دوران شہید ہوگئے تھے۔ واقعہ کے بعد اتر پردیش حکومت کے وزیر یوگیندر اپادھیائے اور ایم ایل اے ڈاکٹر جی ایس دھرمیش مالی مدد کے طور پر چیک دینے ان کے گھر پہنچے تھے۔ ان رہنماؤں نے شہید کی سوگوار والدہ کو چیک حوالے کرتے ہوئے تصویریں کھنچوانا شروع کر دیں۔
گرفتار ملزم کی شناخت اتر پردیش یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز، سیفئی کے ماہر امراض قلب ڈاکٹر سمیر صراف کے طور پرکی گئی ہے۔ ان کے خلاف کافی عرصے سے شکایات موصول ہو رہی تھیں۔ دسمبر 2021 میں ادارے کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے ملزم ڈاکٹر کے خلاف شکایت درج کرائی اور پولیس نے فروری 2022 میں مقدمہ درج کیا۔
مارچ 2017 میں یوگی آدتیہ ناتھ کے وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے یوپی پولیس کے مبینہ انکاؤنٹر کے واقعات میں 190 لوگوں کی موت کے علاوہ، پولیس نے ایسے واقعات میں 5591 لوگوں کو گولی مار کر زخمی کیا ہے۔
گزشتہ 18 اکتوبر کو یوپی اے ٹی ایس نے ایکٹوسٹ برجیش کشواہا کو ان کی آبائی رہائش گاہ دیوریا سے گرفتار کیا، جبکہ ان کی بیوی پربھا کو چھتیس گڑھ کے رائے پورمیں ان کے مائیکے سے گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ گرفتاری سال 2019 میں ان کے پاس سے ضبط کیے گئے الکٹرانک آلات کی جانچ اور ان سے ملے ڈیٹا کی بنیاد پر کی گئی ہے۔
اتر پردیش کے لکھیم پور کھیری ضلع میں ریزرو پولیس لائن میں تعینات کانسٹبل سہیل انصاری نے مبینہ طور پر اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر فلسطین کے لیے مالی مدد کا مطالبہ کرتے ہوئے اسٹیٹس ڈالا تھا۔ حال ہی میں وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے اسرائیل — فلسطین جنگ پر کسی بھی ‘متنازعہ بیان’ کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا تھا۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے پولیس کو اسرائیل-حماس تصادم پر ہندوستانی حکومت کے موقف کی مخالفت کرنے اور فلسطین کی حمایت کرنے والی سوشل میڈیا پوسٹ کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔