UP

بھگدڑ سے پہلے مہا کمبھ میلے کا منظر۔ (تصویر بہ شکریہ: اندر شیکھر سنگھ)

مہا کمبھ بھگدڑ: دو ماہ بعد بھی متاثرہ خاندانوں کو معاوضے کا انتظار

مونی اماوسیہ کے دن بھگدڑ میں کم از کم 30 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ لیکن اب اس واقعہ کے دو ماہ بعد بھی سوگوار خاندان اتر پردیش حکومت کی جانب سے اعلان کیے گئے 25 لاکھ روپے کے معاوضے کا انتظار کر رہے ہیں۔

میرٹھ میں واقع آئی آئی ایم ٹی یونیورسٹی۔ (تصویر بہ شکریہ: یونیورسٹی کی ویب سائٹ)

یوپی: یونیورسٹی میں نماز ادا کرنے پر جیل گئے طالبعلم کی رہائی کا مطالبہ کرنے والے چھ مسلم طلباء گرفتار

سوشل میڈیا پر سامنے آئے ایک ویڈیو میں میرٹھ کی آئی آئی ایم ٹی یونیورسٹی کے تقریباً 50 طلباء کیمپس میں ایک کھلے میدان میں نماز ادا کرتے ہوئے نظر آ رہے تھے، جس کے بعد ہندوتوا گروپوں نے قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ اس سلسلے میں ایک طالبعلم کو حراست میں لیا گیا تھا، جس کے خلاف دیگر طلباء احتجاج کر رہے ہیں۔

کوتوالی سنبھل کا داخلی دروازہ ۔(تصویر: شروتی شرما/ دی وائر)

سنبھل میں نیا تنازعہ: 33 مکان اور ایک مسجد کو گرانے کا منصوبہ

ڈی ایم نے دعویٰ کیا ہے کہ چندوسی قصبے میں معائنہ کے دوران 33 مکان اور ایک مسجد سمیت کل 34 ڈھانچے غیر قانونی پائے گئے ہیں۔ یہ اراضی میونسپل کی ہے، یہ بغیر کسی ملکیت کے غیر قانونی طور پر رجسٹرڈ ہے، انہیں قانون کے مطابق گرایا جا سکتا ہے۔

گورکھپور کے میواتی پور محلے میں واقع مسجد۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ/جی ڈی اے)

اترپردیش: کشی نگر کے بعد اب گورکھپور میں مسجد کو منہدم کرنے کا فرمان

گورکھپور ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے شہر کے میواتی پور محلہ میں واقع مسجد کو یہ الزام لگاتے ہوئے منہدم کرنے کا فرمان جاری کیا ہے کہ یہ نقشہ منظور کرائے بغیر تعمیر کی گئی تھی۔ تاہم، مسجد فریق کے وکیل کا کہنا ہے کہ محکمہ شہری ترقی کی ہدایت کے لحاظ سے 100 مربع میٹر تک کی اراضی پر تعمیرات کے لیے نقشے کی ضرورت نہیں ہے۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: X/@MahaKumbh_2025_)

یوپی: گنگا ندی کی آلودگی کی سچائی سے انکار کرنے کی سی ایم آدتیہ ناتھ کی کوششیں بے سود کیوں ہیں …

سی پی سی بی کی جانب سے این جی ٹی کو پیش کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گنگا ندی کا پانی اس قدر آلودہ ہو چکا ہے کہ اب یہ ڈبکی لگانے کے قابل نہیں ہے۔ اس تلخ سچائی کی تردید کرنے والا یوگی آدتیہ ناتھ کا بیان حقائق سے چشم پوشی کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔

مدنی مسجد کا منہدم حصہ۔ (تمام تصویریں: منوج سنگھ/دی وائر)

کشی نگر میں مدنی مسجد پر بلڈوزر کارروائی: ’جھوٹ کا سہارا لے کر مسجد کو توڑا گیا‘

گزشتہ 9 فروری کو کشی نگرضلع کے ہاٹا قصبے کی مدنی مسجد کے ایک حصے کو ضلع انتظامیہ نے تجاوزات قرار دیتے ہوئے بلڈوزر سے توڑ دیا۔ مسجد کمیٹی کے حاجی حامد خان نے انتظامیہ کی کارروائی کو یکطرفہ بتاتے ہوئے کہا کہ جھوٹ کا سہارا لے کر مسجد کوتوڑا گیا ہے۔

ہاٹا قصبہ میں واقع مدنی مسجد کے ایک حصے کو بڑی تعداد میں سکیورٹی اہلکاروں اور اعلیٰ حکام کی موجودگی میں منہدم کر دیا گیا۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@ghulamabbasshah)

یوپی: کشی نگر میں تجاوزات کے الزام کے بعد مسجد کا ایک حصہ بلڈوزر سے گرایا گیا

کشی نگرضلع کے ہاٹا قصبے کی مدنی مسجد کے ایک حصے کو تجاوزات قرار دیے جانے کا الزام تھا۔ سنیچر کو عدالت کا اسٹے آرڈرختم ہونے کے بعد اتوار کو اسے توڑ دیا گیا۔ سپریم کورٹ کے ایک وکیل نے کشی نگر کے ڈی ایم کو قانونی نوٹ بھیجتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہے۔

مندر سے متصل مکان (اوپر بائیں)، محمد متین (اوپر دائیں)، جامع مسجد سنبھل (نیچے)

سنبھل: مندر کے پاس رہنے والے مسلمان کو گھر خالی کرنے کی دھمکی

سنبھل کے کھگگو سرائے میں ‘دریافت کیے گئے’ مندر کے قریب رہنے والے مسلم خاندان کے مطابق، انتظامیہ ان کے گھر کو گرانا چاہتی ہے، کیونکہ یہ مندر کی پری کرما (طواف) میں رکاوٹ ہے۔ متاثرہ خاندان کے احتجاج کرنے پر پولیس نے گھر کے مالک محمد متین کو 16 جنوری کو گرفتار کر لیا تھا۔

سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے باہر تعینات پولیس(تصویر: شروتی شرما/ دی وائر )

سنبھل میں شاہی جامع مسجد کے قریب کنویں کی کھدائی، مقامی لوگوں کا اسے غیر قانونی طور پر ڈھکنے کا دعویٰ: رپورٹ

سنبھل پولیس نے بتایا کہ انتظامیہ نے مقامی لوگوں کے ذریعے کنویں کو غیر قانونی طور پرڈھکنے کی شکایت موصول ہونے کے بعد بدھ (22 جنوری) کو کنویں کی کھدائی شروع کی ہے۔ یہ کنواں متنازعہ شاہی جامع مسجد کے قریب ہے۔

جامع مسجد، سنبھل (تمام تصاویر: شروتی شرما/ دی وائر )

جامع مسجد کے قریب بن رہی ستیہ ورت پولیس چوکی: نیا ایودھیا بننے کی راہ پر سنبھل؟

سنبھل کی شاہی جامع مسجدسے ملحقہ زمین خالی ہوا کرتی تھی۔ تشدد کے بعد انتظامیہ نے اسے اپنے قبضے میں لے لیا اوریہاں ستیہ ورت پولیس چوکی کی تعمیر شروع کر دی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ نام سنبھل کی ‘مذہبی اور تاریخی اہمیت’ کو ظاہر کرتا ہے۔

شاہی جامع مسجد کی طرف جانے والا راستہ (تصویر: شروتی شرما/ دی وائر )

’متنازعہ ڈھانچے کو مسجد نہ کہیں، مسلمانوں کو سنبھل مسجد ہندوؤں کے حوالے کر دینی چاہیے‘: یوگی آدتیہ ناتھ

میڈیا ہاؤس ‘آج تک’ کے زیراہتمام منعقد ایک کانکلیو میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے سنبھل میں ہری ہر مندر کے مبینہ انہدام کے سلسلے میں مسلم کمیونٹی سے ‘اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنے’ اور ‘سناتن دھرم کی علامتوں کی راہ میں غیر ضروری رکاوٹیں نہ ڈالنے’ کے لیے بھی کہا۔

یوگی آدتیہ ناتھ۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

سنبھل فسادات: 46 سال بعد پھر سے کھلے گا کیس، یوپی سرکار  نے دیے نئے سرے سے جانچ کے حکم

مارچ 1978 میں ہولیکا دہن کی جگہ کو لے کر دو برادریوں کے درمیان کشیدگی کا مشاہدہ کیا گیا تھا۔ افواہ پھیلی کہ ایک دکاندار نے دوسری برادری کے ایک شخص کو قتل کر دیا ہے، جس کی وجہ سے فسادات پھوٹ پڑے۔ اب اتر پردیش حکومت نے نئے سرے سے تحقیقات کا حکم دیا ہے اور پولیس سے کہا ہے کہ وہ سات دن کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے۔

احتجاج کے دوران مقامی لوگوں کی جانب سے لگایا گیا بینر۔ (اسکرین  گریب بہ شکریہ: X/@HateDetectors)

اترپردیش: مراد آباد میں مسلم فیملی کو مکان فروخت کرنے کے خلاف کالونی کے رہائشیوں کا احتجاج

منگل کو مراد آباد کی ٹی ڈی آئی سٹی ہاؤسنگ سوسائٹی میں اس وقت احتجاج شروع ہوگیا، جب کالونی میں ایک مکان اس کے ہندو مالک نے ایک مسلمان ڈاکٹر کو بیچ دیا۔ رہائشیوں نے رجسٹری رد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے سے آبادیاتی تبدیلیاں ہو سکتی ہیں۔

ڈھائی دن کا جھونپڑا مسجد، اجمیر شریف درگاہ، سنبھل کی شاہی جامع مسجد۔ فوٹو بہ شکریہ: وکی پیڈیا/فلکر/دی وائر

مندروں کے نیچے بدھ عبادت گاہوں کے آثار

موہن بھاگوت نے کہا ہے کہ ہر مسجد کے نیچے شیو مندر یا کوئی مورتی ڈھونڈنے کی کوشش نہیں کی جانی چاہیے۔ شاید ان کو معلوم ہے کہ اگر یہ سلسلہ شروع ہوا تو رکنے والا نہیں ہے اس کی زد میں ہندو مندر بھی آسکتے ہیں اور تاریخ کے وہ اوراق بھی کھل جائیں گے، جو ثابت کریں گے کہ کس طرح برہمنوں نے بدھ مت کو دبایا اور ان کی عبادت گاہوں کو نہ صرف مسمار کیا بلکہ بدھ بھکشووں اور بدھ مت کے ماننے والوں کو اذیت ناک موت دے کر اس مذہب کو ہی ملک سے بے دخل کر دیا۔

KT-Thumb

ہندوستان میں بڑھتی ہوئی فرقہ پرستی پر بات کرتے ہوئے جذباتی ہوئے سینئر وکیل دشینت دوے

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر اور سینئر وکیل دشینت دوے نے دی وائر کے لیے کرن تھاپر کو دیے ایک انٹرویو میں کہا کہ مسجدوں کے سروے کی اجازت دے کر سابق سی جے آئی جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے ‘آئین اور ملک کے ساتھ بڑی ناانصافی کی’ ہے۔

شاہی جامع مسجد کے قریب کھڑے کیے گئے  پولیس بیریکیڈ (تصویر: شروتی شرما/ دی وائر)

اپوزیشن کا الزام؛ یوگی حکومت اپنے کیے کو چھپانے کے لیے ہمیں سنبھل جانے سے روک رہی ہے

سنبھل انتظامیہ نے اپوزیشن جماعتوں کے نمائندوں کو مسجد کے سروے کے دوران تشدد میں مارے گئے پانچ مسلمانوں کے اہل خانہ سے ملنے کے لیے ضلع کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں دی۔ حزب اختلاف کی جماعتوں کا کہنا ہے کہ یہ بی جے پی حکومت کی مبینہ پولیس زیادتیوں کے متاثرین تک رسائی کو روکنے کے منصوبے کا حصہ ہے۔

سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے باہر تعینات پولیس(تصویر: شروتی شرما/ دی وائر )

سنبھل: کیا مسجد سے متعلق تنازعہ منصوبہ بند تھا؟

درخواست 19 نومبر کو دائر کی گئی اور 19 تاریخ کو ہی عدالت نے سروے کی اجازت دے دی۔ اسی دن سروے ہو بھی گیا۔ جامع مسجد کا پہلا سروے رات کے اندھیرے میں ہوا، جبکہ دوسرا صبح سویرے۔ وہ سرکاری کارروائی جو دن کے اجالے میں پوری کی جا سکتی تھی، اس کو بے وقت انجام دیا گیا۔ ایسا کب ہوتا ہے کہ کسی تاریخی عمارت کا سروے پہلے اندھیرے میں ہو اور اس کے بعد صبح کے وقت جب لوگ عموماً اپنی دکانیں بھی نہیں کھول پاتے۔

سنبھل تشدد کے حوالے سے دکھائی جا رہی خبریں۔ (تصویر بہ شکریہ: اسکرین گریب)

یوپی: سنبھل تشدد معاملے میں پولیس کے دفاع میں بی جے پی نے دیا ’ترک بنام پٹھان‘ کا اینگل

بی جے پی کے مطابق، سنبھل میں مسجد کے سروے کے دوران جو تشدد ہوا وہ شہر کی ترک اور پٹھان برادریوں سے تعلق رکھنے والے دو سیاسی خاندانوں کے درمیان بالادستی کی لڑائی کا نتیجہ تھا۔ تاہم، مقامی لوگوں اور اپوزیشن رہنماؤں نے اس کی تردید کرتے ہوئے اسے پولیس کو بچانے کی کوشش قرار دیا ہے۔

سنبھل ویڈیو کا اسکرین گریب، جس میں مبینہ طور پربندوقوں سےفائرنگ ہوتی نظر آ رہی ہے۔

سنبھل مسجد کمیٹی کے سربراہ کا دعویٰ – پولیس نے بھیڑ پر گولیاں چلائیں؛ اپنی گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی

سنبھل مسجد کی انتظامی کمیٹی کے چیئرمین سینئر وکیل ظفر علی نے سوال اٹھایا کہ مظاہرین ایک دوسرے کو کیوں ماریں گے؟ اگر انہیں گولی چلانی ہی تھی تو وہ عوام پر نہیں پولیس پر گولی چلاتے۔ علی نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے خود پولیس کو بھیڑ پر گولیاں چلاتے ہوئے دیکھا تھا۔

شلبھ منی ترپاٹھی۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

یوپی: بی جے پی ایم ایل اے نے ضمنی انتخابات میں گڑبڑی کی خبر دینے والے مسلمان صحافیوں کی فہرست جاری کی

الیکشن کمیشن نے یوپی میں ضمنی انتخاب کی ووٹنگ کے دوران بڑے پیمانے پر پولیس کی بدسلوکی اور مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے الزامات کے بعد پانچ پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا تھا۔ اس دوران بی جے پی ایم ایل اے شلبھ منی ترپاٹھی اس کی رپورٹنگ کرنے والے مسلمان صحافیوں کی فہرست جاری کرتے ہوئے اسے ‘میڈیا جہاد’ کا نام دے رہے تھے۔

صدیقی کپن۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

صحافی صدیقی کپن کو عدالت سے راحت، ہر ہفتے یوپی تھانے میں رپورٹ کرنے کی ضرورت نہیں

کیرالہ کے صحافی صدیق کپن کو اکتوبر 2020 میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ یوپی کے ہاتھرس میں گینگ ریپ کیس کی رپورٹنگ کرنے جا رہے تھے۔ ستمبر 2022 میں سپریم کورٹ نے انہیں ضمانت دیتے ہوئے ہر ہفتے یوپی کے ایک تھانے میں حاضری لگانے کو کہا تھا۔ اب یہ شرط ختم کر دی گئی ہے۔

 (بائیں سے)خبر کا تراشہ  اور پولیس کے ساتھ اخبار کےمدیر عمران خان ۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

بی جے پی ایم پی کو لینڈ مافیا لکھنے والے اخبار کے مدیر عمران خان کو ہوئی جیل

کانگریس لیڈر ڈولی شرما نے بی جے پی لیڈر اتل گرگ پر الزام لگائے تھے، جس کی بنیاد پر غازی آباد کے صحافی عمران خان نے اپنے اخبار میں خبر شائع کی تھی۔ یوپی پولیس نے اسے ہتک عزت کا معاملہ مانتے ہوئے عمران کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا ہے۔

سورج پال عرف 'بھولے بابا'۔ (تصویر بہ شکریہ: سوشل میڈیا)

ہاتھرس بھگدڑ: یوپی پولیس کی چارج شیٹ میں ’بھولے بابا‘ کا نام نہیں

گزشتہ جولائی میں خود ساختہ بابا نارائن سرکار ہری عرف بھولے بابا کے ستسنگ میں مچی بھگدڑ میں 121 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اب تین ماہ گزرنے کے بعد ریاستی پولیس کی طرف سے داخل کی گئی چارج شیٹ میں ‘بھولے بابا’ کا نام نہیں ہے۔

 (علامتی تصویر: فلکر)

یوپی کے بعد ہماچل پردیش نے بھی کھانے پینے کی دکانوں پر مالکان کے نام لکھنے کی ہدایت جاری کی

کانگریس کی قیادت والی ہماچل پردیش حکومت نے ریاست کے تمام کھانے پینے کی دکانوں کو گراہکوں کے لیے ‘شفافیت’ کے نام پر اپنے مالکان کے نام اور پتے ڈسپلے کرنے کی ہدایت دی ہے۔ وزیر وکرمادتیہ سنگھ نے کہا کہ یہ فیصلہ کسی دوسری ریاست سے متاثرہوکر نہیں لیا گیا ہے۔

یوگی آدتہ  ناتھ۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک/MYogiAdityanath)

یوپی: کانوڑ یاترا تنازعہ کے بعد ایک بار پھر کھانے پینے کی دکانوں کے باہر نیم پلیٹ لگانے کا فرمان

اتر پردیش حکومت کے نئے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ریاست کے تمام ریستورانوں اور کھانے پینے کی دکانوں کو آپریٹروں، مالکان، منیجروں اور ملازمین کے نام اور پتے لکھنے ہوں گے۔ حکام کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے یہ قدم کھانے پینے کی اشیاء میں ملاوٹ سے نمٹنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

دلتوں پر مظالم کے معاملے میں اتر پردیش، راجستھان اور مدھیہ پردیش سرفہرست: سرکاری رپورٹ

ایک حالیہ سرکاری رپورٹ کے مطابق، 2022 میں درج فہرست ذاتوں کے خلاف ہونے والے مظالم کے تقریباً 97.7 فیصد واقعات 13 ریاستوں میں درج کیے گئے، جن میں یوپی، راجستھان اور مدھیہ پردیش میں ایسے جرائم سب سے زیادہ درج ہوئے۔

یوگی آدتیہ ناتھ۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

یوپی: کیا ’ٹھوک دو‘ کے اصول پر عمل پیرا حکومت کے راج میں عام آدمی جرائم سے زیادہ محفوظ ہو گیا ہے؟

یوگی حکومت کے سات سالوں میں اتر پردیش میں جرائم کے خاتمے کے کئی بلند و بانگ دعوے کے باوجود ایسے پولیس ‘انکاؤنٹر’ کی ضرورت ختم نہیں ہو رہی جہاں فرار ہونے کی مبینہ کوشش میں ملزم کو مار گرایا جاتا ہے۔ یا پولیس جس کو زندہ گرفتار کرنا چاہتی ہے، گولی اس کے پاؤں میں لگتی ہے، ورنہ

(علامتی تصویر، بہ شکریہ: پکسابے)

اتر پردیش: ٹفن میں مبینہ طور پر بریانی لانے پر تیسری جماعت کے طالبعلم کو اسکول سے نکالا گیا

الزام ہے کہ امروہہ کے ہلٹن کانونٹ اسکول میں ایک سات سالہ مسلمان طالبعلم کے ٹفن میں مبینہ طور پر نان ویجیٹیرین کھانا (بریانی) ملنے پر اس کو اسکول سے نکال دیا گیا۔ عوامی احتجاج کے بعدامروہہ کے سب مجسٹریٹ نے معاملے میں تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

یوگی آدتہ  ناتھ۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک/MYogiAdityanath)

یوپی: حکومت کی تشہیر کے لیے انفلوئنسرز کو ملیں گے 8 لاکھ روپے، ’اینٹی نیشنل‘ پوسٹ پر ہوگی جیل

یوگی آدتیہ ناتھ کی سربراہی والی اتر پردیش حکومت نے نئی ڈیجیٹل میڈیا پالیسی کو منظوری دی ہے، جس کے تحت حکومت ایسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی حوصلہ افزائی کرے گی، جو ان کے کام کو مثبت کوریج دیں گے۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: سوشل میڈیا)

لکھنؤ: زومیٹو ڈیلیوری ایجنٹ کو مبینہ طور پر مسلمان ہونے کی وجہ سے زدوکوب کیا گیا

الزام ہے کہ لکھنؤ میں کھانا ڈیلیوری کرنے کے دوران چار لوگوں نے مبینہ طور پر ایک مسلمان شخص پر حملہ کیا، فرقہ وارانہ تبصرے کیے، ان پر شراب پھینکی اور ایک گھنٹے سے زیادہ اپنے گھر میں یرغمال بنائے رکھا۔

بریلی۔ (تصویر بہ شکریہ: گوگل ارتھ)

یوپی: پڑوس میں ایک مسلم خاتون کے مکان خریدنے کے خلاف ہندوؤں کا احتجاج، اجتماعی طور پر نقل مکانی کی دھمکی

معاملہ بریلی کے پنجاب پورہ علاقے کا ہے۔ یہاں کے سابق رہائشی وشال سکسینہ نے اپنا گھر ایک مسلم خاتون شبنم کو فروخت کر دیا تھا، جو اب وہیں رہ رہی ہیں۔ علاقے کے ہندوؤں کا کہنا ہے کہ مسلمان لو جہاد کرتے ہیں اور گوشت کھاتے ہیں۔

گوگل میپ میں اتر پردیش کا ضلع سدھارتھ نگر۔

اترپردیش: مسلم نوجوانوں کو پھنسانے کے لیے مندر کے پجاری نے گنیش کی مورتی توڑی

یہ واقعہ سدھارتھ نگر ضلع میں پیش آیا۔ پجاری نے پولیس کو بتایا کہ دو مسلم نوجوانوں کا اس کے ساتھ پہلے سے تنازعہ چل رہا تھا، اس لیے انہیں جھوٹے مجرمانہ کیس میں پھنسانے کے لیے اس نے خود ہی مندر کی مورتی توڑ دی اور پولیس سے شکایت کر دی۔

سورج پال عرف 'بھولے بابا'۔ (تصویر بہ شکریہ: سوشل میڈیا)

ہاتھرس  بھگدڑ: 121 افراد کی ہلاکت پر خود ساختہ بابا نے کہا – ہونی کو ٹال نہیں سکتے، جو آیا ہے وہ جائے گا

خود ساختہ بابا نارائن ساکار ہری عرف بھولے بابا کے ست سنگ میں مچی بھگدڑ میں اس ماہ کے شروع میں 121 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جسے انہوں نے ان کی تنظیم کو بدنام کرنے کی سازش قرار دیا ہے۔

علامتی تصویر، وکی میڈیا کامنس

یوپی: ماب لنچنگ کے دعوے پر صحافیوں کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر کی مخالفت

گزشتہ چار جولائی کو یوپی کے شاملی میں ایک کباڑ خریدنے والے فیروز کی مبینہ مارپیٹ کے بعد موت ہو گئی تھی، جسے کچھ صحافیوں نے لنچنگ بتایا تھا۔ پولیس نے اس معاملے میں غیر ارادتاً قتل کا مقدمہ درج کرنے کے ساتھ ہی دو صحافیوں سمیت پانچ افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔

شرجیل امام، فوٹو بہ شکریہ: فیس بک

دہلی فسادات: شرجیل امام اور دیگر کی ضمانت کی درخواستوں کی شنوائی سے ہائی کورٹ کے جج نے خود کو الگ کیا

سال 2020 کے دہلی فسادات کی مبینہ سازش سے متعلق کیس میں جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے اسکالر شرجیل امام اور دیگر کی درخواست ضمانت پر شنوائی کر رہی دہلی ہائی کورٹ کی جسٹس پرتبھا سنگھ اور جسٹس امت شرما کی ڈویژن بنچ نے کہا کہ معاملے کو ایسی بنچ کے سامنے درج کیا جائے جس کے ممبرجسٹس شرما نہ ہوں۔

(تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

ہاتھرس بھگدڑ: کئی ناموں والے ’بھولے بابا‘ کے کرامات کا دعویٰ ماضی میں ان کی گرفتاری کا سبب بھی بن چکا ہے

بھگوا لباس یا دھوتی کُرتا جیسے باباؤں کے روایتی لباس سے قطع نظر سوٹ بوٹ اور ٹائی میں ملبوس کرامات کے ذریعے عقیدت مندوں کے مسائل حل کرنے کا دعویٰ کرنے والے ‘بھولے بابا’ کو ‘سورج پال’ اور ‘نارائن ساکار ہری’ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

(تصویر بہ شکریہ: سوشل میڈیا X/@_sDheerendra)

ہاتھرس: ست سنگ میں بھگدڑ مچنے سے خواتین اور بچوں سمیت اب تک 116 لوگوں کی موت

ہاتھرس کے سکندرراؤ تھانہ حلقہ کے پھولرئی گاؤں میں منعقد ایک مذہبی تقریب کے دوران بھگدڑ مچنے سے 100 سے زیادہ لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے ہیں اور ہلاکتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

علی گڑھ میں ہوئی لنچنگ۔ (بہ شکریہ سوشل میڈیا اسکرین گریب)

اترپردیش: لنچنگ کی وجہ سے موت کے 11 دن بعد مسلمان شخص کے خلاف ڈکیتی اور خاتون کے ساتھ  مارپیٹ کا کیس درج

اترپردیش کے علی گڑھ میں 18 جون کی رات ایک مسلمان شخص کو مقامی لوگوں کی بھیڑ نے چوری کے شبہ میں پیٹا تھا، جس کے بعد ان کی موت ہوگئی۔ اب پولیس نے مقتول کے خلاف ڈکیتی اور ایک خاتون پر حملہ کرنے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی ہے۔