گزشتہ سال جولائی میں’سلی ڈیلز’نامی ایپ پر ‘آن لائن نیلامی’ کے لیے مسلم خواتین کی تصویریں پوسٹ کی گئی تھیں۔ اس سلسلے میں دہلی اور نوئیڈا پولیس نے الگ الگ ایف آئی آر درج کی تھی۔ حالاں کہ اب تک اس کے ذمہ داروں کے خلاف کوئی قابل ذکر کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ ‘بُلی بائی’ پورٹل معاملے میں بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ویڈیو: اکتوبر میں اتر پردیش کےلکھیم پور کھیری ضلع میں کسانوں کے احتجاج کے دوران ہوئے تشدد کی جانچ کر رہی ایس آئی ٹی نے ایک اہم انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسانوں کی موت کوئی حادثہ نہیں بلکہ سازش کا واضح معاملہ ہے۔ الزام ہے کہ مرکزی وزیر اجئے مشرا کے بیٹے آشیش مشرا نے مظاہرے کے دوران کسانوں کو اپنی کار سے کچل دیا تھا، جس سے چار کسانوں اور ایک صحافی کی موت ہو گئی تھی۔
لکھیم پور کھیری میں گزشتہ اکتوبر میں کسانوں کے احتجاجی مظاہرہ کے دوران ہوئے تشدد کی جانچ کر رہی ایس آئی ٹی نے چھان بین اورشواہد کی بنیاد پر دعویٰ کیا تھا کہ مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے کمار مشرا کے بیٹے آشیش مشرا اور ان کے ساتھیوں نے اس معاملے کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت انجام دیا۔ اس میں چار کسانوں اور ایک صحافی کی موت گاڑی سے کچل دیے جانے سے ہو گئی تھی۔
اتر پردیش کےلکھیم پور کھیری ضلع میں گزشتہ3 اکتوبر کو ہوئے تشدد میں الزام ہے کہ مرکزی وزیر کے بیٹے آشیش مشرا نے کسانوں کو اپنی کار سے کچل دیا تھا، جس کی وجہ سے ان کی موت ہوگئی تھی۔معاملےکی جانچ کررہی ایس آئی ٹی نے آشیش مشرا سمیت 13ملزمین کے خلاف قتل کی کوشش اور آرمس ایکٹ کے تحت اور چار مزید مجرمانہ الزامات عائد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے عدالت میں ایک عرضی دائر کی ہے۔
گیارہ نومبر کو غازی آباد کے لونی بارڈر پر ہوئے‘انکاؤنٹر’میں سات مسلمانوں کو غیرقانونی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار کرنے سے پہلے گولی چلائی گئی تھی، جو تمام لوگوں کے پاؤں پر تقریباً ایک ہی جگہ لگی تھی۔ معاملے میں لونی تھانے کے ایس ایچ او کو سسپنڈ کر دیا گیا ہے اور جانچ کےآرڈر دیے گئے ہیں۔
کاس گنج میں سال 2018 میں مارے گئے چندن گپتا کے والدکہہ رہے ہیں کہ نوجوانوں کو اس راستےپر نہیں جانا چاہیے جس پر ہندوتوایاقوم پرستی کے جوش وجنون میں ان کا بیٹا چل پڑا تھا۔ کیا ان کی ناراضگی کی وجہ یہ ہے کہ وہ اس موت کے بعد یا اس کے بدلے جو چاہتے تھے، وہ نہیں ملا؟ یا وہ اس کے خطرے کو سمجھ پائے ہیں؟
ویڈیو: اتر پردیش کے کاس گنج ضلع میں ایک‘گمشدہ’لڑکی کےمعاملے میں حراست میں لیے گئے 22 سالہ نوجوان الطاف کی پولیس تھانے میں گزشتہ 8 نومبر کو موت ہو گئی تھی۔اس کو لےکر ایک ایس ایچ او سمیت پانچ پولیس اہلکاروں کو سسپنڈ کر دیا گیا ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ الطاف نے ٹوائلٹ کے نل کی ٹوٹی سے پھانسی لگاکر خودکشی کی ہے۔
سول سوسائٹی گروپوں نے مارچ 2017 اور مارچ 2018 کے بیچ میں اتر پردیش میں پولیس انکاؤنٹر کے 17معاملوں کا مطالعہ کیا،جن میں18 لوگوں کی موت ہوئی تھی۔ ان میں سے کسی میں بھی کسی پولیس اہلکار پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ان معاملوں کی جانچ نیشنل ہیو من رائٹس کمیشن نے بھی کی تھی۔ ان میں سے 12 معاملوں میں کمیشن نے پولیس کو کلین چٹ دے دی ہے۔
ویڈیو: اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا دعویٰ ہے کہ ان کی حکومت نے صوبے سے زمین مافیاؤں کو ختم کر دیا ہے۔مگر میرٹھ میں دلتوں کی زمین مافیاؤں کے ذریعے چھینی جا رہی ہے اور ان کا استحصال کیا جا رہا ہے۔دی وائر نے دلت کمیونٹی کے ان لوگوں سے بات کی، جن کا کہنا ہے کہ پولیس انتظامیہ مافیا کو روکنے میں ناکام ہیں۔
دہلی پولیس نے ماحولیاتی کارکن دشا روی کو کسانوں کے مظاہرہ کی حمایت کرنے والے ٹول کٹ کو شیئر کرنے میں مبینہ رول کی وجہ سے 14 فروری کو بنگلورو سے گرفتارکیا تھا۔ ان پر 26 جنوری کو کسانوں کی ٹریکٹر ریلی کے دوران ہوئےتشدد کے سلسلے میں سیڈیشن اور مجرمانہ سازش کی دفعات لگائی گئی تھیں۔
شدت پسندہندوتوا لیڈریتی نرسنہانند غازی آبادواقع ڈاسنہ دیوی مندر کے مہنت ہیں۔ وہ مسلم مخالف بیان بازیوں کو لےکرسرخیوں میں رہتے ہیں۔اس مہینے کی شروعات میں انہوں نے الزام لگایا تھا کہ ایک مسلم لڑکے کو ان کی جاسوسی کے لیے بھیجا گیا تھا۔ اسی سال مارچ میں ڈاسنہ مندر میں ایک مسلم لڑکے کے پانی پینےکی وجہ سے اس کی پٹائی کی گئی تھی۔ جس شخص نے لڑکے کو پیٹا تھا، نرسنہانند نے اس کی حمایت کی تھی۔
اتر پردیش کےلکھیم پور کھیری سےایم پی اور وزیرمملکت برائےداخلہ اجئے کمارمشرا‘ٹینی’نے کسانوں کی تحریک کو لےکر دھمکی دی تھی۔ان کے خلاف تین اکتوبر کو کسانوں نے ان کے آبائی گاؤں بن بیرپورمیں منعقد ایک پروگرام میں ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ کے جانے کی مخالفت کی تھی۔الزام ہے کہ اس دوران ان کے بیٹے آشیش مشرا نے اپنی گاڑی سے کچل کر چار کسانوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ مرکزی وزیر کی مجرمانہ تاریخ رہی ہے۔
معاملے کا ایک ویڈیو سامنے آیا ہے،جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شدت پسند ہندوتوا لیڈریتی نرسنہانند کی پیروکار مدھو شرما مسلمان شخص کا بال پکڑ کر کھینچ رہی ہیں اور انہیں تھپڑ مار رہی ہیں۔دھکا دینے کاالزام لگاتے ہوئے انہوں نے اس کو پاؤں چھونے کے لیے بھی مجبور کیا۔
اتر پردیش بی جے پی ورکنگ کمیٹی کےممبر اورسابق ایم ایل اے رام اقبال سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی سے وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمارمشرا کو فوراً برخاست کرنے کی مانگ کی ہے۔انہوں نے کہا کہ لکھیم پور کھیری میں پیش آئےتشدد کے کچھ دن پہلے وزیر کےدھمکی بھرے بیان نے ہی آگ میں گھی کا کام کیا ہے۔
گزشتہ تین اکتوبر کولکھیم پور کھیری ضلع میں ہوئےتشدد کے 10دن بعد بی جے پی رہنما اور اتر پردیش سرکار میں وزیرقانون برجیش پاٹھک نے علاقے کا دورہ کرکےمہلوک بی جے پی کارکن شبھم مشرا اور وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمارمشرا کے ڈرائیور ہری اوم مشرا کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ تشدد میں گاڑی سے کچلےجانے سے چار کسانوں کی موت ہو گئی تھی۔ وزیر قانون نے کہا ہے کہ حالات معمول پر آنےکے بعد وہ مہلوک کسانوں کے اہل خانہ کے ساتھ بات کریں گے۔
ڈاسنہ مندر کے پجاری اوررائٹ ونگ کےشدت پسند رہنمایتی نرسنہانند سرسوتی نےالزام لگایا کہ بچے کو ان پر نظر رکھنے کے لیے بھیجا گیا تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ بچہ اس علاقے سے واقف نہیں تھا اور انجانے میں مندر میں چلا گیا تھا۔ اس کے بیان کی سچائی جاننے کے بعد اسے چھوڑ دیا گیا۔
ویڈیو: لکھیم پورتشدد کے بعدگزشتہ دنوں کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیامانی حلقہ وارانسی گئی تھیں۔ یہاں پر کاشی وشوناتھ مندر اور ماں کشمانڈا کے ‘درشن’ کرنے کے بعد انہوں نے کسان نیائے ریلی کو خطاب کیا تھا۔ اس موضوع پرسینئر صحافی آشوتوش، شرت پردھان اور سمتا گپتا سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: لکھیم پورکھیری میں کسانوں کے مظاہرےکے دوران ہوئےتشدد کے بعد سے اتر پردیش ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔دی وائر کےشو لکھنؤ سینٹرل میں شرت پردھان اتر پردیش کےاہم مدعوں کے بارے میں جانکاری دے رہے ہیں۔
اتر پردیش کے گوتم بدھ نگر ضلع کےزیور علاقے میں یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب 55سالہ دلت خاتون گھاس کاٹنے کھیت میں گئی تھی۔ پولیس نے اس معاملے میں ایک ملزم کو گرفتار کر لیا ہے ۔ کلیدی ملزم ابھی بھی فرار ہے۔ صوبے کے سنت کبیرنگر ضلع میں سات سالہ بچی سے ریپ کےملزم مدرسہ ٹیچر کو بھی پولیس تلاش کر رہی ہے۔
جو لوگ اپوزیشن پر سیاست کرنے کی تہمت لگارہے ہیں، وہ بھی ایک خاص طرح کی سیاست ہی کر رہے ہیں۔ جب وہ کسی بھی طرح ناپسندیدہ سوالوں کو ٹالنے کی حالت میں نہیں ہوتے تو چاہتے ہیں کہ وہ پوچھے ہی نہ جائیں!
لکھیم پور کھیری تشدد میں مارے گئے آٹھ لوگوں میں شامل بی جے پی کارکن شبھم مشرا کے اہل خانہ نے کہا کہ میڈیا اور رہنما صرف متاثرہ کسانوں کے گھر جا رہے ہیں اور انہی کی تکلیف دکھا رہے ہیں۔ اہل خانہ نے کانگریس رہنما راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کو اپنے یہاں مدعوکیا ہے۔
وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمارمشراکے ذریعےکسانوں کو دی گئی وارننگ کا ایک مبینہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد گزشتہ تین اکتوبر کو لکھیم پور کھیری ضلع میں مظاہرہ کر رہے کسانوں پر مبینہ طور پر ان کے بیٹے آشیش مشراکے گاڑی چڑھا دینے سے چار کسانوں سمیت آٹھ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔
ویڈیو:لکھیم پور کھیری تشدد معاملے میں کسانوں اور بی جے پی کارکنوں کے علاوہ صحافی رمن کشیپ کی بھی جان چلی گئی تھی۔ رمن لکھیم پور کھیری میں ایک مقامی میڈیاادارےسے وابستہ تھے۔ ان کے اہل خانہ نے انتظامیہ پر لاپرواہی کا الزام لگایا ہے۔ دی وائر کے یاقوت علی اور مکل سنگھ چوہان کی رپورٹ۔
ویڈیو: اتر پردیش کے ہاتھرس میں دلت خاتون کے گینگ ریپ اور موت کے بعد کسی اور واقعہ نے اتنی توجہ مبذول نہیں کرائی،جتنی حال ہی میں لکھیم پورکھیری میں کسانوں کو بے رحمی سے کچل دینے کے واقعہ نے۔ دوسری جانب ٹھوس کارروائی کرنے میں اتر پردیش سرکار کی کوتاہی نے کسانوں کے غصے کو ٹھنڈا کرنے کے بجائے اور بڑھا دیا ہے۔
عینی شاہدین نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک ایس یووی گاڑی میں کانگریس سےسابق راجیہ سبھا ایم پی اکھلیش داس کے بھتیجے انکت داس بھی تھے۔داس کا لکھنؤ میں بزنس ہے اور انہیں وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمارمشرا کا قریبی مانا جاتا ہے۔اجئے کمارمشرا کے ذریعے کسانوں کو دی گئی وارننگ کا ایک مبینہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد گزشتہ تین اکتوبر کو لکھیم پور کھیری میں مظاہرہ کر رہے کسانوں پرمبینہ طور پر ان کے بیٹےکے گاڑی چڑھا دینے سے چار کسانوں سمیت آٹھ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔
اتر پردیش کےلکھیم پور کھیری میں کسانوں کےمظاہرہ کےدوران ہوئےتشددمیں مارے گئے آٹھ لوگوں میں35سالہ صحافی رمن کشیپ بھی شامل ہیں۔اہل خانہ کا الزام ہے کہ ابتدائی طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سےصحافی کی موت ہوئی ہے۔انہوں نے 50 لاکھ روپےمعاوضے اور ایک فردکو سرکاری نوکری دینے کی مانگ کی ہے۔
اتر پردیش کےلکھیم پور کھیری ضلع میں گزشتہ تین اکتوبر کو ڈپٹی سی ایم کیشو پرسادموریہ کے ذریعے وزیرمملکت برائےداخلہ اجئے کمارمشرا کے آبائی گاؤں کےدورے کی مخالفت کو لےکر گاڑی چڑھا دینے سے چار کسانوں سمیت آٹھ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔اس معاملے میں مرکزی وزیرمشرا […]
ویڈیو: اترپردیش سرکار نے الہ آباد ہائی کورٹ کے سبکدوش جج سےلکھیم پورکھیری تشدد کی جانچ کرانے کو کہا ہے۔ساتھ ہی معاملے میں جن کسانوں کی موت ہوئی، ان کے اہل خانہ کو 45-45 لاکھ روپے کی مالی مدد اور ایک فرد کوسرکاری نوکری دینے کااعلان کیا گیا ہے۔زخمی کسانوں کو 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمارمشراکےذریعےکچھ دنوں پہلےکسانوں کو دیے گئےوارننگ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے،جس میں انہیں یہ کہتے سنا جا سکتا ہےکہ ‘سامنا کرو آکر، ہم آپ کو سدھار دیں گے،دو منٹ لگےگا کیول۔’اسی کےبعدلکھیم پورکھیری ضلع میں گزشتہ تین اکتوبر کو مظاہرہ کر رہے کسانوں پر مبینہ طور پروزیرمملکت برائے داخلہ کے بیٹےکے گاڑی چڑھا دینے سے چار کسانوں سمیت آٹھ لوگوں کی موت ہوئی ہے۔
اتر پردیش سرکار نےلکھیم پور کھیری تشدد کی جانچ ہائی کورٹ کے سبکدوش جج سے کروانے کی بات کہی ہے۔ساتھ ہی واقعے میں ہلاک ہونے والے چار کسانوں کے اہل خانہ کو 45-45 لاکھ روپے کی مالی امداد اور گھر کے ایک فرد کو سرکاری نوکری دینے کا اعلان کیا ہے۔زخمی کسانوں کو دس لاکھ روپےکامعاوضہ دیاجائےگا۔
واقعہ لکھیم پور کھیری ضلعے کےتکونیہ بن بیرپورشاہراہ پر رونماہوا، جہاں مظاہرین کسان ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ کے بن بیرپور دورےکی مخالفت کر رہے تھے۔کسانوں کا الزام ہے کہ اسی بیچ وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے مشرا کےبیٹے آشیش مشرا نے کسانوں کو اپنی گاڑی سے کچلا۔ مشرا نےان الزامات کو خارج کیا ہے۔واقعہ کے بعداپوزیشن نے یوگی حکومت کو نشانہ بنایا ہے، وہیں بی جے پی ایم پی ورون گاندھی نے معاملے کی سی بی آئی جانچ کی مانگ کی ہے۔
ویڈیو: الہ آباد میں مہنت نریندر گری کی موت کے بعد اتر پردیش کی سیاست کافی گرم ہو گئی ہے۔ کوئی اسےخودکشی بتا رہا ہے تو کوئی قتل، لیکن اس پورے معاملے میں سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ اتر پردیش پولیس نے مہنت نریندر گری کی موت کو خودکشی کیوں بتایا؟ انہوں نے اتنی جلدبازی کیوں دکھائی؟سینئر صحافی شرت پردھان کا نظریہ۔
اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسدالدین اویسی اتر پردیش میں اگلے سال ہونے وال اسمبلی انتخابات کےمدنظر بارہ بنکی میں منعقد ایک تقریب میں شریک ہوئے تھے۔ اویسی اور اس تقریب کے منتظمین کے خلاف ک کووڈ-19 گائیڈلائن کی خلاف ورزی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثرنے کے الزام میں معاملہ درج کرنے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد قومی پرچم کی توہین کو لےکر ایک اور معاملہ درج کیا گیا ہے۔
کسانوں کی تحریک کےغیرسیاسی ہونے کواس کی اضافی قوت کی صورت میں دیکھیں تو کہہ سکتے ہیں کہ ہندو مسلم بھائی چارے کی یہ مہم سیاسی نفع نقصان سے وابستہ نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ قابل اعتماد ہے اور زیادہ امیدیں جگاتی ہے۔
سپریم کورٹ نے دی وائر کو چلانے والےادارے‘فاؤنڈیشن فار انڈیپنڈنٹ جرنلزم ’اور اس کےتین صحافیوں کے خلاف اتر پردیش میں درج ایف آئی آر کو رد کرانے کے لیے الہ آباد ہائی کورٹ کے پاس جانے کے لیے کہا اور انہیں گرفتاری سے دو مہینے کاتحفظ فراہم کیا ۔
ویڈیو: سنیکت کسان مورچہ نےمظفر نگر کی کسان مہاپنچایت سے ایک بار پھر اپنی تحریک کورفتار دینے کی کوشش کی۔اس مہاپنچایت میں کسانوں کا بڑا ہجوم دیکھ دیکھا گیا۔مغرب اور شمال کے کسان بڑی تعداد میں یہاں پہنچے۔ دی وائر نے مہا پنچایت میں شامل کسانوں سے بات کی۔
اس سے پہلے بھی غازی آباد کے ڈاسنہ دیوی مندر کے پجاری یتی نرسنہانند سرسوتی کے خلاف پیغمبر محمد پر قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے الزام میں شکایت درج کرائی جا چکی ہے۔نرسنہانند تب سرخیوں میں آئے تھے، جب ڈاسنہ مندر میں پانی پینے کی وجہ سے ایک نابالغ مسلم لڑکے کی بے رحمی سے پٹائی کی گئی تھی۔
گزشتہ4 اگست کو فیصل احمد خان نام کےقانون کے ایک استاذ نے رائٹ ونگ کے شدت پسند رہنماؤں یتی نرسنہانند اورسورج پال امو کے الگ الگ مواقع پرمسلم مخالف بیانات پر جامعہ نگر پولیس اسٹیشن میں شکایتیں کی تھیں۔ کوئی کارروائی نہ ہونے پر 7 اگست کو انہوں نے نے ساکیت ضلع کورٹ سے پولیس کو ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دینے کامطالبہ کیا۔
اتر پردیش کی ایک لڑکی نے 2019 میں بی ایس پی ایم پی اتل رائے پر ریپ کا الزام لگاتے ہوئے کیس درج کرایا تھا۔ لڑکی اور ان کے ایک دوست نے گزشتہ 16 اگست کو سپریم کورٹ کے پاس خودسوزی کر لی تھی۔ دونوں کی موت ہو چکی ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ سابق آئی پی ایس افسر ٹھاکربی ایس پی ایم پی اتل رائے کے حمایتی ہیں۔گرفتاری سے کچھ گھنٹے پہلے ہی سابق آئی پی ایس افسر امیتابھ ٹھاکر نے نئی سیاسی پارٹی بنانے کا اعلان کیا تھا اور وزیر اعلیٰ کے خلاف اتر پردیش اسمبلی انتخاب لڑنے کا اعلان کر چکے ہیں۔
گزشتہ مہینے کچھ نامعلوم لوگوں کے ذریعے ایک ایپ بنائے جانے کا معاملہ سامنے آیا تھا، جہاں مسلمان عورتوں کو ‘آن لائن نیلامی’ کے لیے رکھا گیا تھا۔ اس سلسلےمیں دہلی اور اتر پردیش کی نوئیڈا پولیس نے الگ الگ ایف آئی آر درج کی تھی۔