خبریں

ایودھیا تنازعے میں مسلم فریق کے وکیل راجیو دھون معاملے سے ہٹائے گئے

سپریم کورٹ کے سینئر وکیل راجیو دھون نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ان کوجمیعۃ کے صدر مولانا ارشد مدنی کے اشارے پر ان کے وکیل اعجاز مقبول کے ذریعے اس معاملے سے ہٹا دیا گیا۔ ان کو ایسا کرنے کا حق ہے، لیکن اس کے لئے بتائی جا رہی وجہ بدنیتی سے بھری اور جھوٹی ہے۔ اب وہ اس معاملے میں دائر ریویو کی عرضی سے کسی طرح سے نہیں جڑے ہیں۔

راجیو دھون(فوٹو بہ شکریہ: یوٹیوب)

راجیو دھون(فوٹو بہ شکریہ: یوٹیوب)

نئی دہلی: سپریم کورٹ  میں رام جنم بھومی-بابری مسجد زمینی تنازعے میں مسلم فریقوں کی طرف سے پیروی کرنے والے سینئر وکیل ڈاکٹر راجیو دھون نے منگل کو بتایاکہ ان کو اس معاملے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کو اس ‘احمقانہ’بنیاد پر ہٹایا گیا کہ وہ بیمار ہیں۔ سپریم کورٹ کے سینئر وکیل راجیو دھون نے فیس بک پر اس سے متعلق سے ایک پوسٹ لکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اب ایودھیا معاملے میں دائرریویوکی عرضی یا اس معاملے سے کسی طرح سے نہیں جڑے ہیں۔

انہوں نے لکھا، ‘مجھے اے او آر (وکیل آن ریکارڈ) اعجاز مقبول، جو جمیعۃ کی نمائندگی کرتے ہیں، ان کے ذریعے بابری معاملے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ میں نے بنا کوئی اعتراض جتائے اس ‘برخاستگی’کو منظور کرنے کا رسمی خط بھیج دیا ہے۔ میں اب سے ریویو کی عرضی یا اس معاملے سے جڑا نہیں ہوں۔ ‘دھون نے آگے لکھا ہے، ‘ مجھے مطلع کیا گیا ہے کہ مدنی کے اشارے پر مجھے اس معاملے سے ہٹا دیا گیا ہے کیونکہ میں بیمار ہوں۔ یہ پوری طرح سے بکواس ہے۔ ان کو مجھےہٹانے کے لئے اپنے اے او آر اعجاز مقبول کو ہدایت دینے کا حق ہے جو انہوں نے ہدایت کے مطابق کیا ہے۔ لیکن اس کے لئے بتائی جا رہی وجہ بدنیتی سے بھری اور جھوٹی ہے۔ ‘

دھون کی سوشل میڈیا پوسٹ آنے کے کچھ دیر بعد اعجاز مقبول نے کہا کہ ایساکہنا غلط ہے کہ دھون کو ان کی بیماری کی وجہ سے ایودھیا معاملے میں دائر ریویوکی عرضی کے معاملے سے ہٹایا گیا ہے۔ معاملہ بس اتنا ہے کہ میرے موکل (جمیعۃ علماءِہند)خود یہ عرضی داخل کرنا چاہتے تھے۔ ‘

بتا دیں کہ مولانا ارشد مدنی کی صدارت والے جمیعۃ علماءِ ہند نے ایودھیامعاملے میں عدالت  کے9 نومبر کے فیصلے پرریویوکی عرضی دائر کی ہے۔دھون نے کہا کہ وہ مسلم فریقوں  میں پھوٹ نہیں ڈالنا چاہتے تھے۔ راجیو دھون نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا،’میں نے یکجہتی کےساتھ تمام مسلم فریقوں  کی طرف سے اس معاملے میں بحث کی تھی اور ایسا ہی چاہوں‌گا۔مسلم فریقوں  کو پہلے اپنے اختلاف سلجھانے چاہئیے۔ ‘

سینئر وکیل نے کہا کہ بیمار ہونے کی وجہ سے ان کو ہٹائے جانے کے بارے میں مقبول کے ذریعے عوامی طور سے کہے جانے کے بعد ہی انہوں نے فیس بک پر اپنی رائے کااظہار کیا۔انہوں نے کہا،’اگر میں بیمار ہوں تو پھر میں دوسرے معاملوں میں یہاں عدالت میں کیسے پیش ہو رہا ہوں۔ مسلم فریقوں  کے مسئلے کے تئیں میری وابستگی  ہےلیکن اس طرح کا بیان پوری طرح سےغلط ہے۔ ‘

واضح  ہو کہ آئینی بنچ نے ایودھیا میں 2.77 ایکڑ کی متنازعہ زمین سنی وقف بورڈ، نرموہی اکھاڑا اور رام للا وراجمان کےدرمیان برابر برابر بانٹنے کے الٰہ آباد ہائی کورٹ  کے ستمبر، 2010 کے فیصلے کے خلاف دائر اپیلوں پر گزشتہ 9 نومبر کواپنا متفقہ فیصلہ سنایا تھا۔ اس معاملے 40 دنوں تک عدالت میں چلی بحث میں دھون نے مسلم فریقوں  کی پیروی کی تھی۔9 نومبر کوکورٹ نےبابری مسجد-رام جنم بھومی زمینی تنازعے پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے متنازعہ زمین پرمسلم فریق کا دعویٰ خارج کرتے ہوئے ہندو فریق کو زمین دینے کو کہا ہے۔

 ایک صدی سے زیادہ پرانے اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہاکہ رام جنم بھومی ٹرسٹ کو 2.77 ایکڑ زمین کامالکانہ حق ملے‌گا۔ وہیں، سنی وقف بورڈ کو ایودھیا میں ہی پانچ ایکڑ زمین دی جائے‌گی۔ مندر تعمیر کے لئے مرکزی حکومت کو تین مہینے کے اندر ٹرسٹ بنانا ہوگا اوراس ٹرسٹ میں نرموہی اکھاڑا کا ایک ممبر شامل ہوگا۔ عدالت نے کہا کہ متنازعہ2.77 ایکڑ زمین اب مرکزی حکومت کے ریسیور کے پاس رہے‌گی،جو اس کو حکومت کے ذریعے بنائے جانے والے ٹرسٹ کو سونپے‌گی۔

(خبررساں ایجنسی  بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)