پنجاب کے وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے شہریت ترمیم بل کو ہندوستان کی سیکولر فطرت کے خلاف بتایا اور کہا کہ ان کی حکومت اس بل کو اپنی ریاست میں نافذ نہیں کرےگی۔
نئی دہلی: کیرل اور پنجاب نے اپنی ریاستوں میں شہریت ترمیم بل کو نافذ کرنے سے منع کر دیا ہے۔پنجاب کے وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے شہریت ترمیم بل کوہندوستان کی سیکولرفطرت کے خلاف بتایا اور کہا کہ ان کی حکومت اس بل کو اپنی ریاست میں نافذ نہیں کرےگی۔
Punjab Chief Minister's Office: Terming the Citizenship Amendment Bill (CAB) as a direct assault on India’s secular character, Punjab Chief Minister Captain Amarinder Singh today said his government would not allow the legislation to be implemented in his state. (File pic) pic.twitter.com/KLR79WVKZH
— ANI (@ANI) December 12, 2019
آئینی قدروں کی حفاظت کے لیے اپنے عزم پر زور دیتے ہوئے، کیپٹن امریندر نے کہا کہ ریاست میں اکثریت والی کانگریس اسمبلی میں اس غیر آئینی بل کو روک دےگی۔ انہوں نے کہا، ان کی حکومت اس قانون کے ذریعے ملک کے سیکولر تانے بانے کو بگاڑنے نہیں دےگی۔اس کے علاوہ کیرل کے وزیراعلیٰ پنرئی وجین نے بھی شہریت ترمیم بل کو غیر آئینی بتایا اور کہا کہ ان کی ریاست اس کو نہیں اپنائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت ہندوستان کو مذہبی طور پر باٹنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ مساوات اور سیکولرازم کو برباد کر دےگا۔
The Citizenship Amendment Bill is an attack on the secular and democratic character of India. The move to decide citizenship on the basis of religion amounts to a rejection of the Constitution. It will only take our country backward. Our hard-fought freedom is at stake. pic.twitter.com/Yg9Y8QJLUx
— Pinarayi Vijayan (@vijayanpinarayi) December 11, 2019
دی ہندو کے مطابق ،وجین نے میڈیا سے کہا کہ اسلام کے خلاف امتیاز کرنے والے فرقہ وارانہ طور پر پولرائزکرنے والےقانون کی کیرل میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ بتا دیں کہ ملک بھر کے کئی حصوں میں شہریت ترمیم بل کو لے کر مخالفت ہورہی ہے۔بائیں محاذ کی 5 پارٹیوں نے 19 دسمبر کوشہریت ترمیم بل کے خلاف مشترکہ طورپرایک ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(ایم)، کمیونسٹ پارٹی(ایم ایل) لبریشن، آل انڈیا فارورڈ بلاک اور ریوولیوشنری سوشلسٹ پارٹی نے کہا کہ بل نے آئین کی خلاف ورزی کی ہے اور اس کا مقصد ہندوستان کی سیکولر فطرت اور جمہوری بنیادوں نینو کوتباہ کرنا ہے۔
اس بل میں افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے مذہبی استحصال کی وجہ سے ہندوستان آئے ہندو، سکھ، بودھ، جین، پارسی اور عیسائی کمیونٹی کے لوگوں کو ہندوستانی شہریت دینے کا اہتمام کیا گیا ہے۔ اس بل میں ان مسلمانوں کو شہریت دینے کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے جو ہندوستان میں پناہ لینا چاہتے ہیں۔اس طرح کے امتیازی سلوک کی وجہ اس کی تنقید کی جا رہی ہے اور اس کو ہندوستان کے سیکولرتانے بانے کو بدلنے کی سمت میں ایک قدم کے طورپر دیکھا جا رہا ہے۔ ابھی تک کسی کو اس کے مذہب کی بنیاد پر شہریت دینے سے منع نہیں کیا گیا ہے۔
Categories: خبریں