خبریں

شہریت قانون: شیعہ بورڈ نے کہا، تشدد-آگ زنی کر نے والے پولیس اہلکاروں سے بھی بھرپائی کی جائے

آل انڈیا شیعہ پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اتر پردیش سے ایسے کئی ویڈیو سامنے آئے ہیں جن میں پولیس اہلکار مبینہ  طور پر تشدد، توڑ پھوڑ اور آگ زنی کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ ان پر بھی ویسی ہی کارروائی ہونی چاہیے جیسی ویڈیو فوٹیج میں آنے والے دوسرے لوگوں پر کی جا رہی ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی:شہریت قانون کے خلاف اتر پردیش میں حال میں ہوئے تشدد کے دوران پولیس کے ذریعے گولی باری اور آگ زنی کے کئی ویڈیو سامنے آنے کے بیچ آل انڈیا شیعہ پرسنل لاء بورڈ نے ایسے پولیس اہلکاروں  کو معطل کرکے مقدمہ درج کرنے اور ان سے پبلک پراپرٹی کو ہوئے نقصان کی بھرپائی کئے جانے کی مانگ کی ہے، جن کے مبینہ  طور پر توڑ پھوڑ، تشدد اور آگ زنی میں شامل ہونے کے ویڈیو سامنے آئے ہیں۔

بورڈ کے ترجمان مولانا عباس نے میڈیا سےکہا کہ وہ ان لوگوں کی بھی مذمت کرتے ہیں، جنہوں نے سی اےاے کی مخالفت کے نام پر سرکاری پراپرٹی کو نقصان پہنچایا۔ ساتھ ہی ان پولیس اہلکاروں کی بھی مذمت  کرتے ہیں جنہوں نے نظم ونسق  بنائے رکھنے کی آڑ میں ظلم کئے۔

 انہوں نے ریاست میں انتظامیہ کی جانب ست  جگہ جگہ ہوئےتشدد کے دوران محض سی سی ٹی وی فوٹیج میں آنے پر لوگوں کو وصولی کی نوٹس بھیجے جانے کو غلط بتاتے ہوئے کہا کہ فوٹیج میں ایسے بےقصور لوگ بھی آئے ہوں گے، جو اس وقت حالات خراب ہوتے دیکھ کر بھاگنے کی کوشش کر رہے تھے۔

 عباس نے کہا کہ اب ایسے کئی ویڈیو سامنے آئے ہیں جن میں پولیس اہلکارمبینہ طور پر تشدد، توڑ پھوڑ اور آگ زنی کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ ان پولیس اہلکاروں پر بھی ویسی ہی کارروائی ہونی چاہیے جیسی ویڈیوفوٹیج میں آنے والے دوسرے لوگوں پر کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مانگ کی ہے کہ ایسے پولیس اہلکاروں کو فورامعطل کرکے ان پر مقدمہ درج ہونا چاہیے اور ان سے پبلک پراپرٹی کو ہوئے نقصان کی بھرپائی بھی کی جانی چاہیے۔

بتادیں کہ شہریت ھن قانون کو لےکر اتر پردیش کے مختلف  شہروں میں ہوئے تشدد کے معامل میں مختلف  شہروں کی پولس اور ضلع  انتظامیہ نے لوگوں کو نوٹس بھیج کرنقصان ہوئے پبلک پراپرٹی کی بھرپائی کرنے کے لیے کہا ہے۔

واضح ہو کہ حال ہی میں فلمساز اورموسیقاوشال بھاردواج نے شہریت قانون کے خلاف ہوئے پرتشدد مظاہروں  کے دوران اتر پردیش پولیس کے ذریعے مبینہ طور پر توڑ پھوڑ کئے جانے کی خبروں پرمایوسی کا اظہار کیا تھا۔انہوں نے  کہا تھاکہ، ‘اتر پردیش پولیس کیا کر رہی ہے، این ڈی ٹی وی پر یہ دیکھ کر بڑی مایوسی  ہوئی۔ سی سی ٹی وی توڑنا اور پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچانا۔ اب کیا؟ کیا اس کی کوئی جوڈیشیل جانچ ہوگی؟’

غورطلب ہے کہ اتر پردیش میں شہریت قانون کو لےکر تشدد کے مختلف معاملے میں اب تک21 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ گزشتہ26 دسمبر کوپولیس کی جانب سے دی گئی جانکاری کے مطابق، 288 پولیس اہلکارزخمی ہوئے ہیں، جن میں سے 61 گولی لگنے سے زخمی ہوئے ہیں۔

انہوں نےبتایاتھا کہ 327 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ 1113 لوگوں کو گرفتارکیا گیا ہے جبکہ 5558 لوگوں کو احتیاطاً حراست میں لیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر بھڑکاؤ پوسٹ کےلیے124 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ فیس بک، ٹوئٹر اور یوٹیوب پر 19 ہزار سے زیادہ پروفائل بلاک کئے گئے ہیں۔

اس سے  پہلےوزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے وارننگ  دی تھی کہ پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچانے والوں کو بخشا نہیں جائےگا، ان سے بدلہ لیا جائےگا۔ نقصان کی بھرپائی کی جائےگی۔

(خبررساں ایجنسی  بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)