خبریں

جامعہ تشدد: پولیس کی کارروائی میں 2.66 کروڑ روپے کی املاک کا نقصان، ایچ آرڈی کو سونپا بل

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پچھلے سال 15 دسمبر کو کیمپس کے اندر دہلی پولیس کی بربریت  کے دوران 2.66 کروڑ روپے کی املاک  کا نقصان ہوا تھا، جس میں 4.75 لاکھ روپے کے 25 سی سی ٹی وی کیمروں کے نقصان کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی:  دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ نے ایچ آرڈی کو 2.66 کروڑ روپے کا بل سونپا ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، جامعہ کی جانب  سے ایچ آرڈی کو سونپے گئے اس بل میں 15 دسمبر کو کیمپس کے اندرپولیس کی بربریت کے دوران یونیورسٹی کے2.66 کروڑ روپے کی املاک  کے برباد  ہونے کا حوالہ دیا گیا ہے، جس میں 25 سی سی ٹی وی کیمروں کے نقصان کو بھی شامل کیا گیا ہے، جن کی قیمت 4.75 لاکھ روپے ہے۔

گزشتہ  کچھ دنوں میں جامعہ کے سی سی ٹی وی میں کیپچر ہوئے کئی ویڈیو کلپس وائرل ہوئے ہیں، جس میں پولیس کو طلبا پر لاٹھی چارج کرتے کیمپس کے املاک کوتباہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ان ویڈیو میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس اہلکاریونیورسٹی کی لائبریری میں سی سی ٹی وی کیمروں کو لاٹھیوں سے توڑ رہے ہیں۔حالانکہ پولیس کا کہنا ہے کہ ان میں سے کچھ ویڈیو ایڈیٹ کئے ہوئے ہیں اور ابھی ان کی تصدیق  کی  جانی  ہے۔

جامعہ کی جانب  سے وزارت کو دیےگئے بل کے مطابق، اس تشدد میں 2.66 کروڑ روپے کی املاک  کا نقصان  ہواہے۔ یونیورسٹی نے کہا ہے کہ 15 دسمبر 2019 کو کیمپس کے اندر دہلی پولیس کی کارروائی کے دوران املاک کا نقصان ہوا۔یونیورسٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ سکیورٹی اہلکار بغیر اجازت کیمپس میں داخل ہوئے جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ فسادیوں  کی کھوج میں کیمپس میں داخل ہوئی تھی۔

اس تشدد کے کچھ دن بعد یونیورسٹی انتظامیہ  نے کہا تھا کہ اس دوران 2.5 کروڑ روپے کی املاک  کا نقصان  ہوا ہے اور مزید  اندازہ لگایا جا رہا ہے۔لائبریرین طارق اشرف نے کہا تھا، ‘لائبریری میں زیادہ  نقصان شیشہ  ٹوٹنے کی وجہ سے ہوا ہے۔ دوسری  توڑی گئی  چیزوں  میں سی سی ٹی وی کیمرا اور ٹیوب لائٹ وغیرہ ہے۔ لیکن شکر ہے کہ کتابوں اور مخطوطات  کو کوئی نقصان نہیں ہوا۔’

نقصان کی تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ لائبریری کے آلات، دروازے، کھڑکیوں کے شیشے، اےسی یونٹ، الیکٹرل سسٹم، کرسیاں، میزین ، لائٹ اور شیشے ضائع ہوئے ہیں۔ یونیورسٹی کے اندازے کے مطابق، اس تشدد میں 55 لاکھ روپے کے آلات کا نقصان ہوا ہے۔ٹھیک اسی طرح تشدد میں 41.25 لاکھ روپے کے 75 دروازے، 22.5 لاکھ روپے کی 220 کھڑکیوں کے شیشے، 18 لاکھ روپے کی ریلنگ، 15 لاکھ روپے کے ہارڈویئر، 14 لاکھ روپے کی لائبریری کی 35 میزیں تباہ ہوئی ہیں۔

وہیں، سات لاکھ روپے کی 175 کرسیاں، چھ لاکھ روپے کا ٹوائلٹ کا سامان، 7.5 لاکھ روپے کے پودے، آٹھ لاکھ روپے کی ٹائلیں اور 4.5 لاکھ روپے کے المیومنیم کے 15 دروازوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ دیواروں کا پینٹ اترنے کی وجہ سے ہوئے لگ بھگ 22.5 لاکھ روپے کے نقصان کو بھی اس میں شامل کیا گیا ہے۔جامعہ نے 165 لائٹیں (12.4 لاکھ روپے)، اسٹون کوپنگ (3.8 لاکھ روپے)، فالس سیلنگ (5.5 لاکھ روپے)، کرب سٹون (2.5 لاکھ روپے)کے نقصان کے علاوہ 72630 روپے کے 75 شیشے اور 72000 روپے کی قیمت کے 180 گلاس فلم بھی ضائع ہوئی ہیں۔

یونیورسٹی حکام  کا کہنا ہے کہ لائبریری کے باہر کے شیشوں کی مرمت کی گئی تھی لیکن اندر کوئی مرمت نہیں کی گئی۔ ضائع املاک  کو جانچ کے لیے ایسے ہی چھوڑ دیا گیا ہے۔ابھی تک اس نقصان کی کوئی بھرپائی نہیں ہوئی ہے۔