خبریں

انکم ٹیکس  چھوٹ کے دائرے میں آئے گا رام مندر ٹرسٹ میں دیا گیا چندہ

ایک نوٹیفکیشن میں سینٹرل بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکس نے ‘شری رام جنم بھومی تیرتھ شیتر’ کو انکم ٹیکس ایکٹ کے تحت ‘تاریخی اہمیت کا حامل اوراہم عوامی عبادت گاہ کے طورپرنوٹیفائیڈکیا ہےاور ٹرسٹ میں چندہ دینے والوں کو 50 فیصدی کی حد تک کٹوتی فراہم  کی ہے۔

(فوٹو: رائٹرس)

(فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: ایودھیا میں رام مندر کی تعمیرکے لیے گزشتہ پانچ فروری کو بنائے گئے ‘شری رام جنم بھومی تیرتھ شیتر’ میں چندہ دینے والوں کو مالی سال 2020-21 سےانکم ٹیکس  کی دفعہ80جی کے تحت ٹیکس میں چھوٹ دی جائےگی۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، جمعہ کو جاری ایک نوٹیفکیشن میں سینٹرل بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکس نے ‘شری رام جنم بھومی تیرتھ شیتر’ کو انکم ٹیکس  کی دفعہ80جی کی ضمنی دفعہ(2)کے حصہ(بی)کے تحت ‘تاریخی اہمیت کا حامل اوراہم عوامی عبادت گاہ’کےطور پر نوٹیفائیڈکیااورٹرسٹ میں چندہ دینے والوں کو 50 فیصدی کی حد تک کٹوتی فراہم کی۔

ٹرسٹ کی آمدنی پر پہلے سے ہی دوسرے نوٹیفائیڈمذہبی ٹرسٹوں کی طرح انکم ٹیکس کی دفعہ11 اور 12 کے تحت چھوٹ دی جائےگی۔دفعہ80 جی کے تحت سبھی مذہبی ٹرسٹوں کو چھوٹ کا فائدہ نہیں ملتا ہے۔ ایک مذہبی ٹرسٹ کو پہلے دفعہ11 اور 12 کے تحت انکم ٹیکس چھوٹ کے لیے رجسٹریشن کے لیے درخواست دینی ہوتی ہے، اس کے بعد دفعہ80 جی کے تحت چندہ دینے والوں کو چھوٹ دی جاتی ہے۔

اس سے پہلے مرکزی حکومت نے 2017 میں چنئی کے مائلاپور واقع ارلمگو کپالیشور تھرکوئل، چنئی کے کوٹواکم واقع اریاکڈی شری شری نواس پیرمل مندر اور مہاراشٹر کے شری رام، رام داس سوامی سمادھی مندر اور رام داس سوامی مٹھ کوتاریخی اہمیت کا حامل اور اہم عوامی عبادت گاہ کےطور پر نوٹیفائیڈکیا تھا اور دفعہ 80 جی کے تحت کٹوتی کے لیے اجازت دی تھی۔

وہیں، امرتسر واقع گرودوارہ شری ہر مندر صاحب جیسے دوسرے مذہبی مقامات کو بھی انکم ٹیکس کی دفعہ 80 جی کے تحت چھوٹ حاصل ہے۔انکم ٹیکس کی دفعہ80 جی کے تحت کسی بھی سماجی،سیاسی اور عوامی مفاد سے متعلق اداروں سمیت سرکاری ریلیف فنڈمیں دیے گئے چندے پر ٹیکس چھوٹ لینے کا حق ملتا ہے۔

معلوم ہو کہ نو نومبر کو سپریم کورٹ نے بابری مسجد-رام جنم بھومی زمینی تنازعہ پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے متنازعہ زمین پر مسلم فریق کا دعویٰ خارج کرتے ہوئے ہندو فریق کو زمین دینے کو کہا تھا۔ایک صدی سے زیادہ پرانے اس معاملے کی شنوائی کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا تھاکہ رام جنم بھومی ٹرسٹ کو 2.77 ایکڑ زمین کا مالکانہ حق ملےگا۔ وہیں، سنی وقف بورڈ کو ایودھیا میں ہی پانچ ایکڑ زمین دی جائےگی۔

تین مہینے سے بھی کم وقت میں مرکزی حکومت نے ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے لیے ایک ٹرسٹ کی تشکیل کو منظوری دے دی تھی۔ 5 فروری کو بنائے گئےشری رام جنم بھومی ٹرسٹ میں 15 ممبر ہیں۔