خبریں

سخت قانون کے ذریعے ہندو لڑکیوں کے تبدیلی مذہب کو روکیں گے: وجئے روپانی

گجرات کے وزیر اعلیٰ وجئے روپانی نے گودھرا میں ایک انتخابی  ریلی کے دوران کہا کہ ان کی سرکار ایک مارچ سے شروع ہو رہے ودھان سبھاسیشن میں لو جہاد کے خلاف قانون لانا چاہتی ہے تاکہ ہندو  لڑکیوں کے اغوا اور تبدیلی مذہب کو روکا جا سکے۔

گجرات کے وزیر اعلیٰ وجئےروپانی۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

گجرات کے وزیر اعلیٰ وجئےروپانی۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی : گجرات کے وزیر اعلیٰ وجئے روپانی نے ایک انتخابی ریلی میں کہا کہ ان کی سرکار ‘لو جہاد’کےخلاف قانون لائےگی تاکہ ہندو لڑکیوں کے اغوا اورتبدیلی مذہب کو روکا جا سکے۔گجرات کے پنچ محل ضلع کے گودھرا میں روپانی نے کہا کہ ریاستی اسمبلی  کےآئندہ  بجٹ میں سرکار یہ بل پیش کرنا چاہتی ہے۔

روپانی نے کہا،‘اسمبلی کا سیشن  ایک مارچ سے شروع ہو رہا ہے اور میری سرکار لو جہاد کے خلاف سخت قانون لانا چاہتی ہے۔ ہم ہندو لڑکیوں کے اغوا کےکام کو برداشت نہیں کریں گے۔’انہوں نے کہا،‘خواتین کو لالچ دے کرتبدیلی مذہب کرایا جا رہا ہے۔اس نئےقانون کامقصداس طرح کی سرگرمیوں  کو روکنا ہے۔’

وہ ریاست میں 28 فروری کو ہونے والے میونسپل، تعلقہ اورضلع  پنچایت انتخابات کے لیےتشہیر کر رہے تھے۔خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، وزیر اعلیٰ وجئے روپانی نے پہلی بار 15فروری کو اعلان  کیا تھا کہ ریاست میں بی جے پی  سرکار اس طرح کا قانون لائےگی۔

اس سے پہلے بی جے پی ایم ایل اے شیلیش مہتہ اور پارٹی کے وڈودرا ایم پی  رنجن بین بھٹ نے اتر پردیش اور مدھیہ پردیش کی طرز پر قانون بنانے کی اپیل  کی تھی۔معلوم ہو کہ مدھیہ پردیش اور اتر پردیش کی سرکاروں نے تبدیلی مذہب کو روکنے کے لیے اپنی ریاستوں میں ایسا قانون نافذ کیا ہے۔ پارٹی کے رہنما اس کو لو جہاد یا شادی کے ذریعےہندو خواتین کےتبدیلی مذہب کو سازش  بتاتے ہیں۔

پچھلے سال نومبر میں اتر پردیش سرکار نے اس سلسلے میں ایک قانون  کو منظوری دی تھی۔ اس قانون کے تحت شادی کے لیےفریب،لالچ یا جبراً تبدیلی مذہب پر زیادہ سے زیادہ 10 سال کےجیل اور جرما نے کی سزا کا اہتمام ہے۔جنوری میں مدھیہ پردیش سرکار نے آزادی مذہب سے متعلق ایکٹ ریاست میں نافذ کیا ہے۔ اس میں دھمکی، لالچ، زبردستی یا دھوکہ دےکر شادی کے لیےتبدیلی مذہب پرسخت سزا کااہتمام  کیا گیا ہے۔

اس قانون کے ذریعے شادی اورکسی اور طریقے سے کیے گئےتبدیلی مذہب کے معاملے میں زیادہ سے زیادہ 10 سال کی قید اور50 ہزار روپے تک کے جرما نے کا اہتمام  کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ دسمبر میں بی جے پی مقتدرہ  ہماچل پردیش میں جبراً یا بہلا پھسلاکر تبدیلی مذہب یا شادی کے لیے تبدیلی مذہب کے خلاف قانون کونافذ کیا تھا۔ اس کی خلاف ورزی  کرنے کے لیے سات سال تک کی سزا کا اہتمام  ہے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)