ایلگار پریشد معاملے میں این آئی اے نے ان پیروڈی گیتوں کے علاوہ سال 2011 اور 2012 کے کچھ شواہدکی بنیاد پر دعویٰ کیا ہے کہ تنظیم کے کارکن فرار نکسلی رہنما ملند تیلتمبڑے کے رابطہ میں تھے۔
سال2008 میں مہاراشٹر کے ناسک ضلع کے مالیگاؤں میں ہوئے بم دھماکہ میں چھ لوگوں کی موت ہوئی تھی اور 101 سے زیادہ زخمی ہو گئے تھے۔ اس معاملے میں بھوپال سے ایم پی پر گیہ سنگھ ٹھاکر، لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت، رمیش اپادھیائے، اجے راہرکر، سدھاکر دھر دویدی، سمیر کلکرنی اور سدھاکر چترویدی ملزم ہیں۔
بی جے پی رہنما رمیش نائیڈو نگوتھو نے ایک ٹوئٹ میں مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کو سلامی دیتے ہوئے ‘سرزمین ہند میں پیدا ہوئےعظیم محب وطن میں سے ایک’ بتایا تھا۔شدید اعتراض اور تنقید کے بعد ٹوئٹ ہٹا لیاگیا اور نائیڈو نے کہا کہ یہ انہوں نے نہیں بلکہ ان کی سوشل میڈیا ٹیم میں سے کسی نے لکھا تھا۔
جب خودمرکزی حکومت مان چکی ہے کہ لو جہاد نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں، تو پھر کچھ ریاستی حکومتوں کو اس پر قانون لانے کی کیوں سوجھی؟
گزشتہ سال نومبر میں کیرل پولیس نے ماؤنوازوں سےمبینہ تعلقات کےالزام میں دوطالبعلم کو یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا تھا۔ این آئی اے کی خصوصی عدالت نے دونوں کو نو ستمبر کو ضمانت دی ہے۔
گزشتہ سال ہوئےسی اے اےمخالف مظاہروں کے معاملے میں گرفتار ہوئے کرشک مکتی سنگرام سمیتی کے رہنما اکھل گگوئی گوہاٹی جیل میں کوروناپازیٹو پائے گئے ہیں۔منگل کو کے ایم ایس ایس نے ان کی رہائی اورسی اے اے کو واپس لینے کے لیے پورے آسام میں مظاہرہ کیا ہے۔
مرکزی وزیر جی کشن ریڈی نے لوک سبھا میں بتایا کہ لو جہاد لفظ کی تعریف موجودہ قوانین کے تحت نہیں کی گئی ہے۔ آئین کاآرٹیکل25 کسی بھی مذہب کو قبول کرنے، اس پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کرنے کی آزادی دیتا ہے۔
چھتیس گڑھ حکومت نے دیوانی مقدمہ دائر کرتے ہوئے 2008 کے این آئی اے ایکٹ کو غیر آئینی قرار دینے کی مانگ کی ہے۔ وکیل جنرل ستیش ورما نے کہا کہ این آئی اے کے ذریعے سیاسی طور پر منتخب معاملوں کی تفتیش کرنے کی وجہ سے ان کو عرضی داخل کرنی پڑی۔
آسام میں شہریت قانون کو لےکر ہو رہے مظاہروں کے بیچ سماجی کارکن اکھل گگوئی کویواے پی اے کے تحت معاملہ درج کرکے12 دسمبرکو گرفتار کیا گیا تھا۔ آسام کی ایک عدالت نے انہیں 17دسمبر کو10 دن کی این آئی اے کی حراست میں بھیج دیا تھا۔
ویڈیو: بجاج گروپ کے چیئر مین راہل بجاج نے ایک پروگرام میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے کہا کہ جب یو پی اے حکومت اقتدار میں تھی،تو ہم کسی کی بھی تنقید کر سکتے تھے۔ اب ہم اگر آپ کی کھلے طور پر تنقید کریں تو اتنا یقین نہیں ہے کہ آپ اس کو پسند کریں گے۔اس بارے میں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
بجاج گروپ کے چیئر مین راہل بجاج نے اکانومکس ٹائمس کے ایک پروگرام میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے کہا تھا کہ جب یو پی اے حکومت اقتدار میں تھی،تو ہم کسی کی بھی تنقید کر سکتے تھے۔ اب ہم اگر آپ کی کھلے طور پر تنقید کریں تو اتنا یقین نہیں ہے کہ آپ اس کو پسند کریں گے۔
مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کو دیش بھکت کہنے پر بی جے پی رہنما اور ایم پی پر گیہ ٹھاکر کے خلاف مدھیہ پردیش کے کانگریس ایم ایل اے نے دھمکی دی ہے کہ ؛پر گیہ ٹھاکر کبھی ایم پی آئیں تو ان کا پتلا نہیں، بلکہ ان کو پورا جلا دیں گے۔
لوک سبھا میں ناتھورام گوڈسے کو ‘دیش بھکت’ کہنے پر ہوئے تنازعہ کے بعد بی جے پی ایم پی پر گیہ ٹھاکر نے کہا کہ ان کے بیان کو غلط طرح سے پیش کیا گیا۔ اس بیان پر مدھیہ پردیش کانگریس کے کارکنوں نے ٹھاکر کے خلاف سیڈیشن کا معاملہ درج کروایا ہے۔
ویڈیو: بھوپال سے بی جے پی ایم پی پرگیہ ٹھاکر کے لوک سبھا میں ناتھو رام گوڈسے کو ایک بار پھر سے دیش بھکت کہنے پر تنازعہ ہوا ہے۔ اس تنازعہ پر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند کا نظریہ۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا گوڈسے راشٹر بھکت تھے، بی جے پی ایم ایل اےنے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک مخالف سرگرمیوں میں شامل ہونے والادہشت گرد ہوتا ہے۔
بی جے پی کے لوگ چاہے جو دکھاوا کریں، لیکن پرگیہ ٹھاکر ہندوستان کے لئےشرمندگی کا سبب ہیں۔ وہ پارلیامنٹ اور اس کے دفاعی امورکی کمیٹی کے لئے باعث شرمندگی ہیں۔ اور یقینی طور پر وہ اپنے سیاسی آقاؤں کے لئے بھی شرمندگی کا باعث ہیں۔لیکن شاید ان کو اس لفظ کا مطلب نہیں پتہ۔
لوک سبھا میں پر گیہ ٹھاکر کے ذریعے ناتھورام گوڈسے کو دیش بھکت کہنے کوبی جے پی نے قابل مذمت بتاتے ہوئے ان کو دفاعی امور کی پارلیامانی کمیٹی سے باہرکئے جانے کی بات کہی۔ ساتھ ہی بتایا کہ انہیں اس سیشن میں پارٹی کی پارلیامنٹری اجلاس میں حصہ لینے کی اجازت بھی نہیں ہوگی۔
ایس پی جی ترمیم بل پر ہو رہی بحث میں ایم پی اے راجہ ناتھورام گوڈسے کے ایک بیان کاحوالہ دے رہے تھے، جب بھوپال سے بی جے پی رکن پارلیامان پر گیہ ٹھاکر نے انہیں ٹوکتے ہوئے کہا کہ آپ ایک دیش بھکت کی مثال نہیں دے سکتے۔
راجیہ سبھا میں وزارت داخلہ کی جانب سے بتایا گیا کہ سال 2017 میں غیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام سے متعلق قانون یو اے پی اے کے تحت سب سے زیادہ گرفتاریاں اتر پردیش میں ہوئیں۔
ویڈیو: 2008 کے مالیگاؤں بم بلاسٹ کی ملزم اور بھوپال سے ایم پی پرگیہ ٹھاکرکو وزارت دفاع کی پارلیامانی صلاح کار کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے۔21 ممبروں والی کمیٹی کی صدارت وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کریں گے۔موجودہ وقت میں پرگیہ ضمانت پر باہر ہیں۔ دہشت گردی کے الزامات کی ملزم پرگیہ سنگھ ٹھاکرکو وزارت دفاع کی کمیٹی میں شامل کرنے کے کیا معنی ہیں، بتا رہے ہیں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن۔
لوک سبھا انتخابی تشہیر کے دوران مالیگاؤں بلاسٹ معاملے کی ملزم بی جے پی ایم پی پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کو دیش بھکت بتایا تھا۔ اس پر وزیراعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ اس بیان کے لیے وہ پرگیہ ٹھاکر کو کبھی بھی من سے معاف نہیں کر پائیں گے۔
مودی حکومت جمہوریت کی جن علامتوں کو سنجونے کا دعویٰ کرتی ہے، وہ ان کوختم کر چکی ہے۔
خصوصی رپورٹ : آرٹیکل 370 کے زیادہ تراہتماموں کو ہٹاکر جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے سےمتعلق آر ٹی آئی کےتحت دی وائر کی طرف سے مانگی گئی جانکاری دینے سے بھی وزارت داخلہ نے منع کر دیاہے۔
پرگیہ ٹھاکر نے نوراتری پر لاؤڈ اسپیکر اور ڈی جے دیر تک بجانے کو لےکر کہا کہ سارے اصول قاعدے قانون کیا صرف ہندوؤں کے لئے ہیں۔ ہم اس کو نہیں مانیںگے۔ اس نوراتری پر ہم لاؤڈ اسپیکر-ڈی جے سب چلائیںگے۔ کوئی گائڈلائنس نہیں ہے۔
جارج کورین نے کہا کہ ،عیسائی لڑکیاں اسلامی انتہاپسندوں کے لیے سافٹ ٹارگٹ ہیں۔انہوں نے اس معاملے میں این آئی اے سے جانچ کرانے کی اپیل کی ہے۔
پرگیہ ٹھاکر منگل کو وزیر اعظم نریندر مودی کی سالگرہ کے موقع پر ہوئے پروگرام میں اپنے پارلیامانی حلقہ سیہور ضلع میں پہنچی تھیں۔ ا س دوران انہوں نے ٹی وی رپورٹرس کو متوجہ کرتے ہوئے کہا ،کوئی بھی ایماندار نہیں ہے۔
عرضی گزاروں کی مانگ ہے کہ اس بل کو غیر قانونی قرار دیا جائے کیونکہ یہ آئین کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
مرکزی حکومت کے ذریعےیو اے پی اے 1967 میں ترمیم کو منظوری دیے جانے کے تقریباً ایک مہینے بعد یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔ نیا قانون مرکزی حکومت کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ کسی آدمی کو دہشت گرد قرار دے سکتا ہے، اگر وہ دہشت گرد سرگرمیوں کو انجام دیتا ہے یا اس میں شامل ہوتا ہے یا اس کو بڑھاوا دیتا ہے۔
نیا یو اے پی اے قانون حکومت کو غیرمعمولی اختیارات دینے والا ہے، جو اس کی طاقت کے ساتھ ہی اس کی جوابدہی کوبھی بڑھاتا ہے۔
بھوپال سے بی جے پی رکن پارلیامان پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے کہا کہ جب میں انتخاب لڑ رہی تھی تو ایک مہاراج نے مجھ سے کہا تھا کہ اپنی پوجا کا وقت کم مت کرنا کیونکہ بہت برا وقت ہے۔ اپوزیشن ایک ایسی’ مارک شکتی’ کا استعمال بی جے پی پر کر رہا ہے جو بی جے پی کو نقصان پہنچانے کے لئے ہے۔
ایم ایم کلبرگی کے قتل کی جانچکر رہی ایس آئی ٹی نے کرناٹک کی مقامی عدالت میں داخل چارج شیٹ میں کہا ہے کہ کلبرگی کا قتل کرنے والے مبینہ طور پر ہندو انتہا پسند تنظیم سناتن سنستھا کی کتاب سے متاثر تھے۔
یو اے پی اے ترمیم بل کو راجیہ سبھا نے 42 کے مقابلے 147 ووٹ سے منظوری دی۔ کانگریسی رہنما پی چدمبرم نے کہا کہ اس ترمیم بل کے ذریعے این آئی اے کو اور زیادہ طاقتور بنانے کی بات کہی گئی ہے، لیکن سچ یہ ہے کہ اس کے ذریعے زیادہ طاقتیں مرکزی حکومت کو مل رہی ہیں۔
وزیر داخلہ امت شاہ کا دعویٰ ہے کہ پچھلی حکومت نے ہندو مذہب کو دہشت گردی سے جوڑنے کے لئے اصلی مجرموں کو چھوڑ دیا تھا، اگر ایسا ہے تو این آئی اے ان کو پکڑنے کی سمت میں کوئی قدم کیوں نہیں اٹھا رہی ہے؟
مدھیہ پردیش کے سیہور میں کارکنوں کو خطاب کرتے ہوئے بی جے پی رکن پارلیامان نے کہا کہ ہم نالی صاف کروانے کے لئے نہیں بنے ہیں۔ ہم آپ کا ٹوائلٹ صاف کرنے کے لئے بالکل نہیں بنائے گئے ہیں۔ ہم جس کام کے لئے بنائے گئے ہیں، وہ کام ہم ایمانداری سے کریںگے۔
دہلی -لاہور سمجھوتہ ایکسپریس ٹرین میں 18 فروری 2007کو پانی پت کے قریب 2 بم بلاسٹ ہوئے تھے جن میں 68 لوگ مارے گئے تھے،ان میں زیادہ تر پاکستانی تھےاور 12 دیگر زخمی ہوگئے تھے۔
اگست 2015 میں کرناٹک کے دھارواڑ میں ایم ایم کلبرگی کو ان کے گھر کے دروازے پر گولی مارکر قتل کر دیا گیا تھا۔ بتایا جا رہا ہے کہ پولیس کی شناخت پریڈ میں ان کی بیوی نے سناتن سنستھا سے جڑے ایک ملزم کو پہچان لیا ہے۔
سال 2012 میں پانچ لوگوں کو لشکر طیبہ سے جڑے ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ 7 سال بعد اس ہفتے بامبے ہائی کورٹ سے ضمانت پر رہا ہونے والے ان میں سے ایک محمد عرفان غوث نے دعویٰ کیا ہے کہ ہ وہ بےقصور تھے اور لمبی سماعت سے بچنے اور اپنی فیملی کو بگڑتے اقتصادی حالات سے بچانے کے لئے انہوں نے جرم قبولکر لیا تھا۔
ہندوستان نے بدھ کو دیس نکالا دے دیا کیونکہ سماجی مساوات کی ان کی تعلیمات ہماری معاشرتی روایات سے میل نہیں کھاتی تھیں۔ اب بہت سے ہندوستانی مہاتما کو روانہ کرنا چاہتے ہیں، کیونکہ وہ اپنی اکثریت پسندی کے آگے مہاتما کے مذہبی ہم آہنگی والی فکر کو اپنے موافق نہیں پاتے۔
بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے کہا،یہ قابل مذمت ہے۔ ہم ایسی چیزوں کو برداشت نہیں کریںگے۔ باپو راشٹرپتا ہیں اور لوگ پسند نہیں کریںگے اگر کوئی اس طرح سے گوڈسے کے بارے میں بات کرتا ہے۔
کیا ہم وزیر اعظم نریندر مودی سے یہ امید کر سکتے ہیں کہ وہ گوڈسے کے نظریات کی مذمت کریںگے۔ کیا مودی اور بی جے پی یہ کہہ سکیںگے کہ وہ گوڈسے کے نظریہ سے اتفاق نہیں رکھتے۔