SBI

(علامتی تصویر بہ شکریہ: Pixabay/jatinderjeetu)

الیکشن کا کاروبار اور کارپوریٹ ادارے

ایک محتاط اندازے کے مطابق بڑے جلسوں یعنی وزیر اعظم نریندر مودی کے ہر جلسے پر 50 کروڑروپے کی لاگت آتی ہے، اس میں ان کی نقل و حمل کی لاگت شامل نہیں ہے، کیونکہ اس کا خرچہ ہندوستانی فضائیہ اور ان کی حفاظت پر مامور اسپیشل پروٹیکشن گروپ کو اٹھانا پڑتا ہے۔

(تصویر بہ شکریہ: Unsplash)

سب سے زیادہ الیکٹورل بانڈ خریدنے والوں نے کن سیاسی جماعتوں کو چندہ دیا؟

الیکٹورل بانڈز خریدنے والے سرفہرست پانچ گروپوں / کمپنیوں میں سے تین نے سب سے زیادہ چندہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو دیا، جبکہ دو نے اپنے چندے کا سب سے بڑا حصہ ترنمول کانگریس کو دیا۔

ممتا بنرجی۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

الیکٹورل بانڈ: ترنمول کانگریس کو سب سے زیادہ چندہ فیوچر گیمنگ اور سنجیو گوئنکا کی کمپنیوں نے دیا

الیکٹورل بانڈ کے ذریعے سب سے زیادہ چندہ پانے والوں میں بی جے پی کے بعد ترنمول کانگریس دوسرے نمبر پر ہے۔ اسے مجموعی طور پر 1609.53 کروڑ روپے کا چندہ ملا، جس کا ایک تہائی (542 کروڑ روپے) لاٹری کنگ سینٹیاگو مارٹن کی کمپنی فیوچر گیمنگ اینڈ ہوٹل سروسز نے دیا۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

ایس بی آئی چنندہ جانکاری نہیں دے سکتا، الیکٹورل بانڈ سے متعلق یونک کوڈ جاری کریں: سپریم کورٹ

چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایس بی آئی کو اپنے پاس دستیاب تمام تفصیلات فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم واضح کرتے ہیں کہ اس میں خریدے گئے الیکٹورل بانڈ کا الفا نیومیرک نمبر اور سیریل نمبر، اگر کوئی ہو تو، شامل ہوں گے۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: Pixabay/jatinderjeetu)

ایس بی آئی کے اعداد و شمار میں تضاد، خریدے گئے الیکٹورل بانڈ کے مقابلے کیش کرائے گئے بانڈ کی رقم زیادہ

جمعرات کو الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے الیکٹورل بانڈ کے اعداد و شمار کے مطابق، سیاسی جماعتوں کے ذریعے کیش کرائے گئے بانڈ کی کل رقم 12769 کروڑ روپے سے زیادہ ہے، جبکہ خریدے گئے بانڈ کل 12155 کروڑ روپے کے تھے۔

تصویر بہ شکریہ: Wikimedia Commons

خریدے اور کیش کرائے گئے الیکٹورل بانڈ کے یونک نمبر جاری نہ کرنے پر سپریم کورٹ نے ایس بی آئی کو نوٹس جاری کیا

اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی جانب سے الیکشن کمیشن کو الیکٹورل بانڈ کے دو سیٹ دستیاب کرائے گئے ہیں، جن میں بانڈ خریدنے والی کمپنیوں اورانہیں کیش کرانے والی سیاسی جماعتوں کی فہرست ہے، لیکن کسی بھی فہرست میں بانڈ نمبر دستیاب نہیں کرائے جانے کی وجہ سے اس کی تصدیق کرنا ممکن نہیں ہےکہ کون سی کمپنی یا شخص کس سیاسی جماعت کو چندہ دے رہا تھا۔

 (بہ شکریہ: ایس بی آئی  ویب سائٹ)

اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے اپنی ویب سائٹ سے الیکٹورل بانڈ سے متعلق دستاویز ہٹائے

سپریم کورٹ کی جانب سے اسٹیٹ بینک آف انڈیا کو الیکٹورل بانڈ سے متعلق تفصیلات الیکشن کمیشن کو سونپنے کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے درمیان بینک کی ویب سائٹ سے الیکٹورل بانڈ سے متعلق کچھ دستاویز ہٹا دیے گئے ہیں۔ ڈیلیٹ کیے گئے ویب پیج میں عطیہ دہندگان کے لیے رہنما خطوط اور اکثر پوچھے جانے والے سوال یا ایف اے کیو شامل تھے۔

کرن تھاپر اور سابق فنانس سکریٹری سبھاش چندر گرگ۔ (تصویر: دی وائر)

الیکٹورل بانڈ کی تفصیلات آسانی سے دستیاب؛ ایس بی آئی نے عدالت سے بہانہ بنایا ہے: سابق فنانس سکریٹری

پہلی بار الیکٹورل بانڈ پیش کیے جانے کے وقت اقتصادی امور کے سکریٹری رہے سابق فنانس سکریٹری سبھاش چندر گرگ کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا کو الیکٹورل بانڈ کی جانکاری، جسے سپریم کورٹ نے بینک سے الیکشن کمیشن کو دینے کے لیے کہا ہے، دستیاب کرانے کے لیے ‘ایک دن سے زیادہ کی ضرورت’ نہیں ہے۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: فلکر/مونیٹو)

الیکٹورل بانڈ کے حوالے سے ایس بی آئی کو دی گئی ڈیڈ لائن ختم، الیکشن کمیشن نے خاموشی اختیار کی

ایس بی آئی نے 5 مارچ کو عدالت عظمیٰ سے سیاسی جماعتوں کے ذریعے خریدے گئے یا کیش کرائے گئے تمام الیکٹورل بانڈز کی تفصیلات فراہم کرنے کے لیے 30 جون تک کا وقت مانگا تھا۔اس کے بعد سے پبلک سیکٹر کے اس سب سے بڑے بینک کے کام کاج کو لے کر کئی طرح کے سوال اٹھ رہے ہیں۔

ممبئی میں اسٹیٹ بینک کا صدر دفتر۔ (تصویر بہ شکریہ: فلکر/اپایاہ)

الیکٹورل بانڈ کی جانکاری چھپانے کے لیے حکومت ایس بی آئی کو ڈھال بنا رہی ہے: کانگریس

اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی طرف سے الیکٹورل بانڈ کی تفصیلات پیش کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے 30 جون تک کی مہلت مانگنے کے بعد سی پی آئی کے جنرل سکریٹری ڈی راجہ نے کہا کہ تفصیلات کا انکشاف کرنے میں ایس بی آئی کی ہچکچاہٹ کچھ اور نہیں بلکہ انتخابات سے قبل بی جے پی حکومت کو شرمندگی سے بچانے کی ایک کوشش ہے۔

 (تصویر بہ شکریہ: فلکر/پیٹر گبنس)

اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے الیکٹورل بانڈز کے بارے میں جانکاری شیئر کرنے کے لیے عدالت سے جون تک کا وقت مانگا

گزشتہ 15 فروری کو الیکٹورل بانڈ اسکیم کو رد کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے اسٹیٹ بینک آف انڈیا کو حکم دیا تھا کہ وہ اپریل 2019 سے اب تک خریدے گئے الیکٹورل بانڈز کی تفصیلات 6 مارچ تک فراہم کرے، جسے الیکشن کمیشن 13 مارچ تک اپنی سرکاری ویب سائٹ پر شائع کرے گا۔

(فوٹو بہ شکریہ : ریزرو بینک آف انڈیا/اگستیہ چندرکانت/CC BY-SA 4.0)

دو ہزار روپے کے نوٹوں کو واپس لینے کے پیچیدہ عمل کے پس پردہ اصلی نشانہ کون ہے؟

دو ہزار روپے کے نوٹ رکھنے والوں کے لیے اب ایک واضح ترغیب ہے کہ وہ بینک میں رقم جمع کرنے کے بجائے صرف ایکسچینج کے لیے جائیں اور انکم ٹیکس کے مقاصد کے لیے جانچ پڑتال کی جائے۔ تاہم، نوٹوں کی تبدیلی کو بہت مشکل بنا دیا گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں صرف 20000 روپے ہی بدلے جا سکتے ہیں۔

کانگریس لیڈر راہل گاندھی۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

ایس بی آئی–ایل آئی سی کو اڈانی گروپ کو بچانے کے لیے سرمایہ کاری پر مجبور کیا گیا: راہل گاندھی

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا اور لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا کو اڈانی گروپ کو بچانے کے لیے سرمایہ کاری پر مجبور کیا گیا،جس نے لوگوں کی زندگی بھر کی بچت کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

فوٹو بشکریہ: ٹوئٹر،یواین

اقوام متحدہ نے بھی ہندوستان کی اکانومک گروتھ ریٹ کا اندازہ گھٹا کر 5.7 فیصدی کیا

سال 2019 میں اقوام متحدہ  نے یہ اندازہ ظاہر کیا تھا کہ رواں مالی سال میں ہندوستان  کی اکانومک گروتھ شرح 7.9 فیصدی رہ سکتی ہے۔ نئی دہلی: اقوام متحدہ (یواین) نے جمعرات کو کہا کہ ہندوستان  کی اکانومک گروتھ کی شرح رواں مالی سال میں 5.7 فیصد […]

فوٹو: رائٹرس

رواں مالی سال میں اکانومک گروتھ 5 فیصد رہنے کا اندازہ: ایس بی آئی رپورٹ

ایس بی آئی کی رپورٹ کے مطابق،رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں جی ڈی پی گروتھ ریٹ گھٹ کر 4.2فیصد رہنے کے امکانات ہیں۔ اس کی وجہ گاڑیوں کی فروخت میں کمی، ہوائی سفر میں کمی،کور ایریا کی گروتھ ریٹ مستحکم رہنے اور کنسٹرکشن، انفراسٹرکچر سیکٹر میں انویسٹمنٹ میں کمی ہے۔

 نتن اور چیتن سندیسرا

ڈیفالٹر قرار دیے جانے کے باوجود ایس بی آئی نے دیا تھا اسٹرلنگ گروپ کو 1300 کروڑ روپے کا قرض

2012 میں تقریباً 81 کروڑ روپے کا قرض نہ چکانے پر اسٹیٹ بینک آف میسور نے اسٹرلنگ گروپ کے خلاف معاملہ درج کروایا تھا۔ 2014 میں اس کے پرموٹرس کو ول فل ڈیفالٹر قرار دے دیا گیا۔ لیکن 2015 میں آر بی آئی کے اصول کے خلاف گروپ کی ایک کمپنی کو اسٹیٹ بینک کے کنسورٹیم کے ذریعے لون دیا گیا۔

وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر خزانہ ارون جیٹلی (فوٹو : پی ٹی آئی)

گزشتہ 10 سالوں میں 7 لاکھ کروڑ کا قرض رائٹ آف کیا گیا، 80 فیصد مودی حکومت میں ہوا

آر بی آئی کے مطابق؛ گزشتہ دس سالوں میں سات لاکھ کروڑ سے زیادہ کا بیڈ لون رائٹ آف ہوا یعنی نہ ادا کیے گئے قرض کو بٹے کھاتے میں ڈالا گیا۔ جس کا 80 فیصدی حصہ جو تقریباً555603 کروڑ روپے ہے،گزشتہ پانچ سالوں میں رائٹ آف کیا گیا ۔