خبریں

اتراکھنڈ: دائیں بازو کے لوگوں نے رشی کیش میں دو مزاروں میں توڑ پھوڑ کی، ایف آئی آر درج

اتراکھنڈ کے رشی کیش شہر میں دیو بھومی رکشا ابھیان نامی دائیں بازو کے ایک گروپ کے لوگوں نے گزشتہ ہفتے دو مزاروں میں توڑ پھوڑ کی اور مبینہ طور پر اس واقعہ  کو سوشل میڈیا پر لائیو نشر کیا۔ اتراکھنڈ پولیس نے لوگوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔

 (علامتی تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

(علامتی تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

نئی دہلی: اتراکھنڈ کے شہر رشی کیش میں دیو بھومی رکشا ابھیان نامی دائیں بازو کے ایک  گروپ کے لوگوں نے گزشتہ ہفتے دو مزاروں میں توڑ پھوڑ کی اور مبینہ طور پر اس واقعہ کو سوشل میڈیا پر لائیو نشر کیا۔

دی ہندو کی ایک رپورٹ کے مطابق ویڈیو سامنے آنے کے بعد اتراکھنڈ پولیس نے لوگوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ ابھی تک اس کیس میں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے، پولیس ابھی بھی ویڈیو میں نظر آنے والے ملزمین کی شناخت کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

سوشل سائٹ فیس بک پر دستیاب اور ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر وسیع پیمانے پر شیئر کیے گئے ایک ویڈیو میں دائیں بازو کے لوگوں  نے ایک ہندو شخص کے گھر کے پیچھے بنے مزارکی دیواروں پر ہتھوڑا چلانے سے پہلے ‘جئے شری رام’ کا نعرہ لگایا۔ انہوں نے مزار کو توڑنے کے لیے تعمیراتی مشینری تعینات کی اور مسلم کمیونٹی کے مزید مذہبی ڈھانچے کو منہدم کرنے کی دھمکی دی۔

شیام پور پولیس اسٹیشن کے انچارج جگت سنگھ نے دی ہندو کو بتایا کہ پولیس نے برادریوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے اور مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں نامعلوم افراد کے خلاف ازخود نوٹس لے کر شکایت درج کی ہے، کیونکہ انہدام سے متعلق ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا ہے۔

سنگھ نے کہا،’جس زمین پر یہ مزار واقع ہیں، اس کے مالکان نے ہمیں بتایا کہ انہوں نے انہیں اپنی مرضی سے اس کی تعمیر کی تھی۔ یہ تجاوزات کے دائرے میں  نہیں تھے۔

دیو بھومی رکشا ابھیان وہی تنظیم ہے، جس نے جون میں ایک بین مذہبی جوڑے کے مبینہ طور پر فرار ہونے کی کوشش کے بعد مسلمانوں کو اترکاشی کے پرولا شہر چھوڑ کر جانے کی دھمکی دینے والے پوسٹر چسپاں کیے تھے۔ اس واقعے کے بعد کئی مسلم خاندانوں نے شہر چھوڑ دیا تھا، جس کے بعد اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے بی جے پی کی قیادت  والی ریاستی حکومت سے کہا تھاکہ وہ یہاں کی برادریوں کے درمیان امن و امان کو یقینی بنائے۔

اس واقعے کی ذمہ داری قبول کرنے والےدیو بھومی رکشا ابھیان کے بانی درشن بھارتی نے کہا کہ تنظیم نے ہندوؤں کی ملکیت والی زمین کے اندر یا اس پر بنائے گئے مزید 25 مزاروں کی نشاندہی کی ہے اور ان کے اتحادی آنے والے دنوں میں سب کو منہدم کر دیں گے۔