روسی فوج میں تعینات ہندوستانیوں کے اہل خانہ مسلسل حکومت سے مدد کی فریاد کر رہے ہیں، اور یہ دیکھ کر مایوس بھی ہیں کہ اس سمت میں کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔ یوم آزادی سے عین قبل ایسے ہی دس نوجوانوں کے اہل خانہ دہلی پہنچے اور انڈیا گیٹ اور روسی سفارت خانے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
جالندھر: ملک کے 77 ویں یوم آزادی کے جشن کے درمیان پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش کے کئی خاندان دارالحکومت دہلی پہنچے اور مودی حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت روسی فوج میں پھنسے ان کے خاندان کے افراد کو جلد از جلد رہا کروائے۔
معلوم ہو کہ روس —یوکرین تنازعہ کے دوران روسی فوج میں تعینات کئی ہندوستانیوں کی جان جا چکی ہے۔ اس ماہ کے شروع میں، وزارت خارجہ (ایم ای اے) نے پارلیامنٹ میں بتایا تھا کہ اس جنگ میں اب تک آٹھ ہندوستانی شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے، جبکہ 69 روسی فوج سے جلد رہائی کے منتظر ہیں ۔
روسی فوج میں تعینات ان ہندوستانیوں کے اہل خانہ مسلسل حکومت سے مدد کی فریاد کر رہے ہیں، لیکن اس سمت میں کوئی ٹھوس کارروائی نہ ہونے کے باعث ناراض بھی ہیں۔
سوموار (12 اگست) کو ایسےہی تقریباً دس نوجوانوں کے اہل خانہ دہلی پہنچے اور انہوں نے منگل (13 اگست) کو انڈیا گیٹ اور بدھ (14 اگست) کو روسی سفارت خانے کے سامنے احتجاج کیا۔
واضح ہو کہ حال ہی میں روس میں ہریانہ کے ایک نوجوان کی بھی موت ہوگئی تھی، جس کی تصدیق روسی سفارت خانے نے بھی کی ہے۔
اس سال مارچ میں پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش، کیرالہ، آندھرا پردیش اور کچھ دیگر ریاستوں سے تقریباً 100 نوجوانوں کے روسی فوج میں شامل ہونے کی اطلاعات ہیں، جس کی وجہ سے ان کے اہل خانہ کے دلوں میں خوف طاری ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ روسی فوج نے ان نوجوانوں کو کچھ رسمی تربیت دینے کے بعد جنگ کے مختلف مقامات پر بھیجا ہے، جس کی وجہ سے ان کا ایک دوسرے سے کوئی براہ راست رابطہ بھی نہیں رہا۔
غورطلب ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ ماہ ماسکو کے دورے کے دوران روسی صدر ولادیمیر پتن کے ساتھ بھی یہ مسئلہ اٹھایا تھا، لیکن اب تک کوئی ٹھوس نتیجہ سامنے نہیں آیا ہے، جس کی وجہ سے یہ خاندان کافی مایوس ہیں۔
‘دھوکے سے فوج میں بھرتی کیا گیا’
دہلی کے انڈیا گیٹ پر پنجاب کے مندیپ کمار اور دیگر کو روسی فوج میں شامل ہونے کے لیے پھنسائے جانے کے بینر ہاتھوں میں اٹھا ئے کچھ مظاہرین خاندانوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے رشتہ داروں کو جلد از جلد ہندوستان واپس لایا جائے اور ان ٹریول ایجنٹوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، جنہوں نے ان لوگوں کو روسی فوج میں معاون عملہ (ہیلپر) کے طور پر کام دینے کے حوالے سے گمراہ کیا تھا۔
روس میں پھنسے متعدد ہندوستانی شہریوں کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انہیں فوج میں دھوکہ دہی سے فوجی کے طور پر بھرتی کیا گیا ہے، جبکہ پہلے ان لوگوں کو معاون عملے کا کردار ادا کرنے کے عوض روسی شہریت اور دیگر مراعات کا وعدہ کیا گیا تھا۔
مندیپ کمار کے بھائی جگدیپ کمار کا تعلق پنجاب کے جالندھر ضلع کے گورایا قصبے سے ہے اور وہ روسی سفارت خانے اور انڈیا گیٹ پر احتجاج کی قیادت کر رہے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے بھائی کو روسی فوج میں بھرتی ہونے کے لیے مجبور کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا، ‘ہم نے انڈیا گیٹ اور روسی سفارت خانےپر خاموش احتجاج کیا اور روسی سفارت خانے کے ذمہ داران سے ملنے کی اجازت مانگی۔ تاہم، نہ تو انہوں نے ہمیں کسی سے ملنے دیا اور نہ ہی ہمیں احتجاج کی تصویریں لینے کی اجازت دی گئی۔‘
مظاہرین نے ان 15 نوجوانوں کی فہرست بھی شیئر کی، جو اپنی مرضی کے خلاف روس-یوکرین جنگ میں شامل ہیں۔ انہوں نے مودی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ترجیحی بنیادوں پر روسی فوج سے ان کے خاندان کے افراد کی جلد رہائی پر غور کرے۔
‘ہم انجان ہیں اور بری طرح پھنس گئے ہیں’
دی وائر سے بات کرتے ہوئے احتجاج کی قیادت کرنے والے جگدیپ نے کہا کہ پی ایم مودی کو اپنا وعدہ وفا کرنا چاہیے اور تمام متاثرہ خاندانوں کو اس بحران سے نکالنا چاہیے۔
انہوں نے کہا، ‘ہم بار بار مطالبہ کر رہے ہیں کہ مودی حکومت کم از کم ان تمام لوگوں کی فہرست جاری کرے جو اس جنگ کے دوران مارے گئے ہیں۔ ہم اس امید پر دہلی آئے تھے کہ ہمارا احتجاج قومی میڈیا کی توجہ حاصل کرے گا، لیکن چند آزاد میڈیا اداروں کے علاوہ کسی نے ہمارے احتجاج کو کور نہیں کیا۔
انہوں نے کا کہا،’ہمارے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ ہم یہاں زیادہ دیر ٹھہر سکیں اس لیے ہمیں اس بارے میں کسی بھی سینئر رہنما سے ملاقات کیے بغیر ہی گھر واپس جانا پڑے گا۔’
دی وائر نے مندیپ کے ای ویزا کی ایک کاپی بھی حاصل کی ہے، جس میں ویزا کی میعاد 10 دسمبر 2023 سے 3 فروری 2024 تک بتائی گئی ہے۔
الزام ہے کہ مندیپ کے علاوہ پنجاب-ہریانہ کے 40 دیگر نوجوانوں کو دھوکہ دہی سے روسی فوج میں بھرتی کیا گیا تھا۔ مندیپ نے اس سے قبل اگست 2023 میں دو دوستوں کے ساتھ آرمینیا کا دورہ کیا تھا۔ انہوں نے وہاں سے اٹلی جانے کا ارادہ کیا تھا، لیکن راستے میں ہی روس میں پھنس گئے۔
جگدیپ نے کہا، ‘میرا بھائی پیروں سے تھوڑا معذور ہے، لیکن اسے روسی فوج میں بھرتی ہونے پر مجبور کیا گیا۔ ہم نے کپورتھلا کے ایک ٹریول ایجنٹ کے خلاف جالندھر کے گورایا پولیس اسٹیشن میں تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 406, 420 اور 120-بی اور پنجاب ٹریول پروفیشنل (ریگولیشن) ایکٹ 2014 کی دفعہ 13 کے تحت ایف آئی آر بھی درج کروائی ہے۔
انہوں نے مزید کہا، ‘پنجاب پولیس نے ابھی تک اس معاملے میں کوئی کارروائی نہیں کی ہے، لیکن ہمیں ٹریول ایجنٹ کی جانب سے دھمکی آمیز کالز موصول ہوئی ہیں۔ ہم مودی حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ہمارے خاندان کے افراد کو بچائے، ہم انجان ہیں اور بری طرح پھنس گئے ہیں۔‘
یوپی کے متاثرہ خاندانوں نے مودی حکومت سے مانگی مدد
اتر پردیش کے اعظم گڑھ سے تعلق رکھنے والے سنیل یادوبھی دہلی پہنچے تھے ۔دی وائر سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے بڑے بھائی یوگیندر یادو جنوب مشرقی یوکرین کے دونیتسک اور لوہانسک میں تعینات تھے، جب انہوں نے 25 اپریل کو ان سے آخری بات کی تھی۔
ان کے مطابق، روسی فوج میں ان کے بھائی کے ساتھ کچھ دوسرے لوگ – سنیل یادو، شیام سندر، رام چندر، اظہر الدین، ہومیشور پرساد اور برجیش یادو بھی شامل ہیں۔
انھوں نے کہا، ‘میرے بھائی کو ہاتھ میں گولی لگی تھی، جس کے بعد انھیں اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ لیکن وہاں انہیں نہ کھانا دیا گیا اور نہ پانی، بس اپنے حال پر چھوڑ دیا گیا۔ جب میں نے آخری بار ان سے فون پر بات کی تو میرے بھائی رو رہے تھے۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ جو ہندوستانی لڑائی میں آگے جانے سے انکار کر رہے تھے انہیں مارا پیٹا جا رہا تھا اور یرغمال بناکر رکھا گیا ہے۔‘
سنیل یادو نے بتایا کہ اس سال جنوری اور فروری میں اعظم گڑھ سے 14 لوگ روس گئے تھے۔
انہوں نے کہا، ‘ روس کے لیےایک گروپ 17 جنوری کو اور دوسرا یکم فروری کو روانہ ہوا تھا۔ یہ تمام لوگ دہلی کے ایک ٹریول ایجنٹ کے توسط سے گئے تھے، جس نے انہیں مطلع کیا تھا کہ انہیں روسی فوج میں اسسٹنٹ اور گارڈ کے طور پررکھا جائے گا، لیکن وہاں پہنچنے کے بعد انہیں ان کی مرضی کے خلاف روسی فوج میں فوجی کے طور پر شامل ہو نے کے لیے مجبور کیا گیا۔’
سنیل نے یہ بھی بتایا کہ ان کے بھائی پانچویں جماعت پاس ہیں اور ساری زندگی مزدوری کرتے رہے ہیں۔ روس جانے سے پہلے ان کے بھائی نے عمان اور سعودی عرب میں ایک شٹرنگ مزدور کے طور پر بھی کام کیا تھا، لیکن اس بار وہ ایک نقلی ٹریول ایجنٹ کے جال میں پھنس گئے، جہاں انہیں بری طرح سے ٹھگاگیا۔ ٹریول ایجنٹ نے ان کی تنخواہ سے اپنا حصہ بھی لیا۔
سنیل جذباتی ہو کر کہتے ہیں، ‘ہمیں نہیں معلوم کہ وہ اب زندہ بھی ہیں یا نہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے ہمیں یقین دہانی کرائی تھی کہ ہمارے خاندان کے ‘کمانے والے لوگ’ جلد واپس آجائیں گے، لیکن ابھی تک کچھ نہیں ہوا ہے۔ ہم بہت بے بس ہیں۔‘
معلوم ہو کہ پارلیامنٹ میں وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے کہا تھا کہ روسی فوج میں 91 ہندوستانیوں کو بھرتی کیا گیا تھا، جن میں سے 8 کی موت ہو چکی ہے اور 69 کی جلد رہائی متوقع ہے۔ تاہم، اس بیان کے برعکس وزیر مملکت برائے امور خارجہ کیرتی وردھن سنگھ نے ایک اگست کو پارلیامنٹ کو مطلع کیا کہ وزارت خارجہ کے پاس روسی فوج میں لڑنے والے ہندوستانیوں کی صحیح تعداد نہیں ہے۔
کیرتی سنگھ نے یہ بھی کہا تھا کہ 12 ہندوستانی شہری پہلے ہی روسی فوج چھوڑ چکے ہیں، جب کہ 63 جلد رہائی کے منتظر ہیں۔
روسی فوج میں پھنسے یوپی کے ایک اور خاندان کے دو لوگ
اعظم گڑھ کے ایک اور نوجوان اجئےیادو نے دی وائر کو بتایا کہ ان کے والد کنہیا یادو اورمدھیہ پردیش کے مہو کے رہنے والے ان کے ماموں بنود یادو کچھ دیگر افراد کے ساتھ دو گروپوں میں روس کے لیے روانہ ہوئے تھے۔
اجئے نے کہا، ‘میرے والد کی عمر تقریباً 50 سال ہے، لیکن پھر بھی انہیں روسی فوج میں بھرتی ہونے کے لیے مجبور کیا گیا۔ روس جانے سے پہلےوہ ملیشیا میں مالی (باغبان) کے طور پر کام کرتےتھے، لیکن ایک سال کے لیے روس میں کام کرنے کا ویزا ملنے کے امکانات اور روسی فوج میں گارڈ یا ہیلپر کے طور پر کام کے بدلے میں 1.95 لاکھ روپے ماہانہ کمانے کے وعدے کی وجہ سے راغب ہوگئے۔ ‘
اجئے نے مزید کہا، ‘ٹریول ایجنٹ اس عرصے میں ہمیں گمراہ کرتا رہا کہ وہ ہمارے لوگوں کو واپس لے آئے گا اور اس لیے ہم نے دہلی کے ایجنٹ سمت اور روس میں اس کے ساتھی ایجنٹ دشینت کے خلاف ایف آئی آر بھی درج نہیں کروائی۔ اب سمیت کا موبائل بند ہے اور دہلی کے بھیکاجی کاما پلیس میں ان کے دفتر سے بھی اس کا پتہ نہیں چل رہا ہے۔‘
اجئے نے آخری بار مئی میں اپنے والد سے بات کی تھی اور اس وقت ان کے ٹخنے میں چوٹ آئی تھی۔
وہ کہتے ہیں، ‘ہمیں یہ سن کر حیرانی ہوئی کہ میرے والد اور ایک اور شخص، جن کی جانگھوں پر چوٹ لگی تھی، ہسپتال کی تلاش میں 21 کلومیٹر پیدل چلے۔ کسی نے انہیں طبی امداد نہیں دی۔ تاہم، بعد میں جب ان کے منہ میں چھالے پڑنے لگے تو انہیں دوسرے اسپتال بھیجا گیا۔‘
اجئے کا کہنا ہے کہ وہ 8 مئی سے 25 مئی تک اپنے والد سے رابطے میں تھا۔ اس کے بعد ان سے کوئی بات نہیں ہوپائی اور انہیں اپنے والد کے ٹھکانے کے بارے میں کچھ معلوم نہیں۔
اجئے کا کہنا ہے کہ اس بحران سے بچا جا سکتا تھا اگر مودی حکومت روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے پیش نظر روس کے ہر قسم کے سفر پر پابندی لگا ئی ہوتی۔ اجئے نے بتایا کہ اپنے والد سے رابطہ منقطع ہونے کے بعد وہ ایک شخص راکیش یادو کے رابطے میں آئے، جو روس کے ایک اسپتال میں زیر علاج تھے۔
انہوں نے کہا، ‘راکیش یادو نے ہمیں مطلع کیا کہ روسی فوج کے عہدیداروں نے تمام ہندوستانی شہریوں کے موبائل فون اور پاسپورٹ ضبط کر لیے ہیں۔ وہ کسی کو فون پر بات کرنے کی اجازت نہیں دیتے اور ہر جگہ پہرہ دیتے ہیں۔
اجئے نے کہا، ‘حال ہی میں روسی سفارت خانے نے ہمارے ایک دور کے ماموںسنیل یادو کے اہل خانہ کو بھی اطلاع دی تھی کہ وہ بھی روس میں جنگ کے دوران ہلاک ہو گئے ۔ ہم پریشان ہیں، لیکن حکومت ہمارے گھر کی کفالت کرنے والوں کو بچانے کے لیے کچھ نہیں کر رہی ہے۔‘
اتر پردیش کے ان خاندانوں نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور سماج وادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو سے ملاقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ وہ ان سے یہ معاملہ مودی حکومت کے ساتھ اٹھانے کی گزارش کر سکیں۔
(انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں ۔)
Categories: خبریں