این ڈی اے حکومت میں اتحادی چندربابو نائیڈو نے وقف (ترمیمی) بل 2024 کو پیش کرنے کے اقدام کی وسیع تنقید کے درمیان وجئے واڑہ میں ریاستی حکومت کی جانب سے منعقد افطار میں شرکت کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ڈی پی حکومت نے ہمیشہ مسلمانوں کے ساتھ انصاف کیا ہے اورآگے بھی کرتی رہے گی۔

آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ این چندربابو نائیڈو (درمیان میں، سنہری ٹوپی میں) افطار میں شرکت کرتے ہوئے۔ (تصویر: X/@ncbn)
نئی دہلی: آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ این چندربابو نائیڈو نے ریاست میں وقف بورڈ کی جائیدادوں کے تحفظ کا وعدہ کیا اور کہا کہ تلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کی حکومت نے ہمیشہ مسلمانوں کے ساتھ انصاف کیا ہے اور ریاست میں قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) حکومت کا حصہ ہوتے ہوئے بھی ایسا کرتی رہے گی۔
نائیڈو نے یہ تبصرہ جمعرات (27 مارچ) کو وجئے واڑہ میں ریاستی حکومت کی جانب سے منعقد افطار میں شرکت کے دوران کیا۔
انہوں نے ایکس پر لکھا ، ‘میں نے رمضان کے مہینے کے موقع پر وجئے واڑہ میں ریاستی حکومت کی طرف سے منعقد افطار میں شرکت کی۔ میں نے اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ اللہ سے ریاست اور یہاں کے لوگوں کی بھلائی کی دعا کی۔ میں نے ان سے کہا کہ میں کل، آج اور ہمیشہ مسلم اقلیتی برادری کی حمایت کروں گا۔ مجھے رمضان کے مقدس مہینے میں مسلمان بھائیوں کے ساتھ وقت گزار کر بہت اچھا لگا۔’
دی ہندو کے مطابق ، تقریب کے دوران نائیڈو نے یہ بھی کہا کہ ٹی ڈی پی حکومت نے اس سے پہلے بھی وقف بورڈ کی جائیدادوں کا تحفظ کیا تھا جب ریاست کی تقسیم نہیں ہوئی تھی، اور اب بھی اس کی پابند ہے۔
نائیڈو نے کہا کہ تلگودیشم حکومت کے دوران مسلمانوں کے ساتھ تمام موچوں پر انصاف کیا گیا تھا۔ انہوں نے مسلمانوں کو یقین دہانی کرائی کہ این ڈی اے کے دور حکومت میں ان کی حالت بہتر ہوگی۔
اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کا تذکرہ کرتے ہوئے نائیڈو نے کہا کہ یہ سابق چیف منسٹر این ٹی راما راؤ کےذہن کی اختراع تھی… جن کے دور میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتی برادریوں کی فلاح و بہبود کے لیے کئی اسکیمیں نافذ کی گئیں۔
نائیڈو نے کہا کہ حیدرآباد میں حج ہاؤس ٹی ڈی پی حکومت کے دوران تعمیر کیا گیا تھا، اور امراوتی میں حج ہاؤس کی بنیاد بھی رکھی گئی تھی، لیکن وائی ایس آر سی پی حکومت کی وجہ سے یہ اٹک گیا۔
نائیڈو کا یہ بیان این ڈی اے حکومت کے ذریعے پارلیامنٹ میں وقف (ترمیمی) بل 2024 لانے کے اقدام کی تنقید کے درمیان آیا ہے ۔ یہ قانون جوائنٹ پارلیامانی کمیٹی (جے پی سی) کو بھیجا گیا تھا اور اس کی رپورٹ ایوان میں پیش کی گئی ہے۔
معلوم ہو کہ اس سے قبل مشترکہ پارلیامانی کمیٹی (جے پی سی) نے اپوزیشن ارکان پارلیامنٹ کی تجویز کردہ 44 ترامیم کو مسترد کر دیا تھا اور نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) خیمہ سے 14 کو منظور کر لیا تھا۔
اس وقت اپوزیشن کے تمام 11 ارکان نے وقف (ترمیمی) بل پر اپنے اختلاف کا اظہار کیا اور اسے غیر آئینی قرار دیا تھا۔
اپوزیشن نے الزام لگایا تھا کہ اس سے نئے تنازعات کھلیں گے اور وقف کی جائیدادیں خطرے میں پڑ جائیں گی۔ اپوزیشن ارکان نے جے پی سی کے کام کاج کے طریقے میں خامیوں کی بھی نشاندہی کی۔
معلوم ہو کہ مرکزی حکومت نے 8 اگست کو لوک سبھا میں وقف (ترمیمی) بل 2024 پیش کیا تھا۔ پیش کیا تھا ۔ تاہم، اپوزیشن ارکان پارلیامنٹ کی مخالفت کے باعث اس بل کو مشترکہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔ اس کمیٹی کا پہلا اجلاس 22 اگست کو ہوا تھا۔ اس کمیٹی کو پارلیامنٹ کے سرمائی اجلاس کے پہلے ہفتے کے آخر تک اپنی رپورٹ پیش کرنی تھی، جس میں اپوزیشن ارکان نے توسیع کا مطالبہ کیا تھا۔
اس کمیٹی کے کئی اجلاس تنازعات کا شکار رہے ہیں۔ اس سے قبل اپوزیشن اراکین نے اوم برلا کو ایک خط لکھا تھا جس میں الزام لگایا تھا کہ کمیٹی کی کارروائی کو چیئرپرسن جگدمبیکا پال کی طرف سے جانبدارانہ انداز میں چلایا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں کمیٹی کے صدر پال نے کہا ہے کہ اجلاس کے دوران اپوزیشن اراکین کو بولنے کے کافی مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔
Categories: خبریں