ہتک عزت کے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ گھوٹالہ کی رپورٹنگ کے وقت جوش میں غلطی ہو سکتی ہے۔
نئی دہلی:سپریم کورٹ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پریس کو بولنے اور اظہار کی مکملآزادی ہونی چاہیے اور کچھ غلط رپورٹنگ ہونے پر میڈیا کو ہتک عزت کے لئے نہیں پکڑا جانا چاہیے۔یہ بات چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس دھننجے وائی چندرچوڑ کی تین رکنی عدالتی بنچ نے ایک صحافی اور میڈیا ہاؤس کے خلاف ہتک عزت کی شکایت منسوخ کرنے کے پٹنہ ہائی کورٹ کے آرڈر کو چیلنج دینے والی عرضی پر غور کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہی۔
سینئر صحافی راجدیپ سردیسائی اور نیٹ ورک 18 کے بانی اور سابق منیجنگ ڈائریکٹر راگھو بہلکے خلاف بہار کے سابق وزیر پروین امان اللہ کی بیٹی رحمت فاطمہ امان اللہ نے ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔بنچ نے کہا، ‘ جمہوریت میں، آپ کو (درخواست گزار) رواداری سیکھنی چاہیے۔ کسی مبینہ گھوٹالہ کی رپورٹنگ کرتے وقت جوش میں کچھ غلطی ہو سکتی ہے۔ لیکن ہمیں پریس کو پوری طرح سے بولنے اور اظہار کی آزادی دینی چاہیے۔ کچھ غلط رپورٹنگ ہو سکتی ہے۔ اس کے لئے اس کو ہتک عزت کےشکنجےمیں نہیں گھیرنا چاہیے۔ ‘
عدالت نے ہتک عزت کے بارے میں تعزیری قانون کو صحیح ٹھہرانے سے متعلق اپنے پہلے کے فیصلے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اہتمام بھلےہی آئینی ہو لیکن کسی گھوٹالہ کے بارے میں مبینہ غلط رپورٹنگ ہتک عزت جیسا جرم نہیں ہے۔اس معاملے میں رحمت فاطمہ امان اللہ نے ایک خبر کی غلط رپورٹنگ نشر کرنے کے لئے ایک صحافی کے خلاف ذاتی ہتک عزت کی شکایت منسوخ کرنے کی ہائی کورٹ کے آرڈر کو چیلنج دیا تھا۔رحمت کا کہنا تھا کہ غلط رپورٹنگ سے اس کی اور اس کی فیملی کے ممبروں کی بدنامی ہوئی ہے۔
یہ معاملہ بہار صنعتی شعبہ ترقیاتی اتھارٹی کے اعلیٰ افسران کے ذریعے بہیا صنعتی علاقے میں اس خاتون کو خوردنی پروسیسنگ اکائی لگانے کے لئے زمین کے بٹوارے میں مبینہ بدانتظامی کے بارے میں اپریل 2010 میں نشرکی گئی خبر کو لےکرتھا۔بتا دیں کہ کورٹ کا یہ اہم فیصلہ اس وقت آیا ہے جب دی ٹربییون اخبار اور اس کی صحافی رچنا کھیرا کے خلاف آدھار سے جڑی ایک خبر لکھنے پر یو آئی ڈی اے آئی کےذریعے ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔
دی ٹربییون کی اس خبر میں کہا گیا تھا کہ ‘ ایجنٹ ‘ کی مدد سے محض 500 روپے خرچ کرکے کسی بھی آدمی کے بارے میں آدھار سے جڑی تمام ذاتی معلومات حاصل کی جا سکتی ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں